دوبارہ شروع کریںنمونہ
سامری نجات دہندہ
یہ ایک زندگی بجانے والی سچائی ہے: ڈوبتا شخص اپنا سب سے بڑا دشمن ہوتا ہے۔ اگرچہ اس کے پاس اتنی طاقت ہوتی ہے کہ اپنے ارگرد کے پانی کو پیچے کر سکیں تاکہ وہ ان کے قریب نہ آ سکے۔ وہ اس قدر شدید پریشانی میں شامل ہوتے ہیں جو ان پر چھا جاتی ہے اور پانی میں ڈبو دیتی ہے۔ بس اس چیز کا انتظار ہوتا ہے کہ وہ اپنی طاقت کب ختم کر لیں۔ جب ان کی طاقت ختم ہو جاتی ہے تب وہ آپ کو موقع دیتے ہیں کہ آپ ان کو بچا لیں۔ اس شخص کا حال بھی ایسا ہی ہے جسے زندگی میں نجات دہندہ کی ضرورت ہے۔
لوقا 10 : 25 – 37 دوبارہ پڑھیں۔ سوال: "میں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی کا وارث بنوں؟" کیا یسوع نے کہا کہ صرف "اچھا ہمسایہ" بن تو نجات پائے گا؟ Mother Theresa بن؟ نہیں، ہم شریعت کی پروی سے راستباز نہیں ٹھہرسکتے (پڑھیں رومیوں 3 : 20)۔ یہ یسوع کی تعلم سننے والوں کو اس ناگزیز نتیجہ کی طرف لگاتار دھکیلتی تھی کہ ان کی واحد امید نجات دہندہ ہے۔
پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔ (متی 5 : 48)
یسوع نے اس سے کہا قیامت اور زندگی تو میں ہوں۔ جو مجھ پر ایمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تو بھی زندہ رہے گا۔ (یوحنا 11 : 25)
یسوع نے اُس سے کہا کہ راہ اور حق اور زندگی میں ہوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔ (یوحنا 14 : 6)
لوقا 10 : 27 ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں خدا سے بھی پیار کرنا ہے اور لوگوں سے بھی پیار کرنا ہے۔ اس کا حقیقی مطلب کیا ہے کہ اپنے ہمسایہ کو اپنی مانند پیار کرنا؟ حیران کن انداز سے خودی کا انکار کرنا، قربانی دینا اور معاشرے کے مخالف چلنا اور اپنی سمجھ سے کام کرنا۔
"جا اور ایسا ہی کرنا" (لوقا 10 : 37) کا مطلب ہے کہ اسے بغیر کسی رکاؤٹ کے کرتے جانا۔ ہمسایہ سے پیار جو خدا چاہتا ہے – کیا وہ شریعت کے مطابق ہے۔ کون رحم دکھاتا ہے؟ کیا مذہبی لوگو جو کاہن یا لاوی ہیں؟
کیا ہم نے پریشانی میں کبھی سوچا کےمکمل برباد ہو گئے؟ کیا آپ نے سامری نجات دہند کو اس طرح کے الفاظ سے پکارا کیونکہ آپ کو پتہ ہے کہ وہ آپ کی آخری امید؟
برتمائی اندھے نے کہا، اے ابن داؤد! اے یِسوع! مجھ پر رحم کر۔ (مرقس 10 : 47)
اے خدا! تو میرا خدا ہے۔ میں دل سے تیرا طالب ہوں گا۔خشک اور پیاسی زمین میں جہاں پانی نہیں میری جان تیری پیاسی اور میرا جسم تیرا مشتاق ہے۔ اس طرح میں نے مقدس میں تجھ پر نگاہ کی تاکہ تیری قدرت اور حشمت کو دیکھوں۔ (زبور 63 : 1 – 2)
کیا آپ کسی کو جانتے ہیں جو ابھی بھی مسیح کا انکار کرتا ہے کیونکہ اسے دنیاوی اور وقتی ضروریات کے حوالہ سے جواب نہیں ملا۔ رشتہ دار اور دوست جنہیں آپ کافی دیر سے مل رہے ہیں اور وہ مسیح کی پیروی نہیں کرتے۔ آپ ان کے لئے ابھی وقت نکال کر دعا کیوں نہیں کرتے۔
یہ ایک ایسے شخص کی طرح ہے جو تاریک اور گہری وادی میں سے گزر رہا ہے اور ماچس اس کے ہاتھ میں ہے۔ جب وہ کوشش کرتا ہے تو ماچس اس قدر تر ہے کہ جل نہیں سکتی۔ مگر پھر آپ دعا کرتے ہیں اور روح کی ہوا چلنا شروع ہو جاتی ہے اور اس کی نمی ختم کر دیتی ہے، پھر اچانک تبدیلی آتی ہے! پھر آگ جلتی ہے اور علاقائی مردوں اور عورتوں کے دل جلتے ہیں – اور وہ اسے دوسروں تک پہنجاتے ہیں – جب تک پوری وادی خدا کی قدرت سے منور نہ ہو جائیں! یہ ہے دعا کی اہمیت ہے۔
یہ ایک زندگی بجانے والی سچائی ہے: ڈوبتا شخص اپنا سب سے بڑا دشمن ہوتا ہے۔ اگرچہ اس کے پاس اتنی طاقت ہوتی ہے کہ اپنے ارگرد کے پانی کو پیچے کر سکیں تاکہ وہ ان کے قریب نہ آ سکے۔ وہ اس قدر شدید پریشانی میں شامل ہوتے ہیں جو ان پر چھا جاتی ہے اور پانی میں ڈبو دیتی ہے۔ بس اس چیز کا انتظار ہوتا ہے کہ وہ اپنی طاقت کب ختم کر لیں۔ جب ان کی طاقت ختم ہو جاتی ہے تب وہ آپ کو موقع دیتے ہیں کہ آپ ان کو بچا لیں۔ اس شخص کا حال بھی ایسا ہی ہے جسے زندگی میں نجات دہندہ کی ضرورت ہے۔
لوقا 10 : 25 – 37 دوبارہ پڑھیں۔ سوال: "میں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی کا وارث بنوں؟" کیا یسوع نے کہا کہ صرف "اچھا ہمسایہ" بن تو نجات پائے گا؟ Mother Theresa بن؟ نہیں، ہم شریعت کی پروی سے راستباز نہیں ٹھہرسکتے (پڑھیں رومیوں 3 : 20)۔ یہ یسوع کی تعلم سننے والوں کو اس ناگزیز نتیجہ کی طرف لگاتار دھکیلتی تھی کہ ان کی واحد امید نجات دہندہ ہے۔
پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔ (متی 5 : 48)
یسوع نے اس سے کہا قیامت اور زندگی تو میں ہوں۔ جو مجھ پر ایمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تو بھی زندہ رہے گا۔ (یوحنا 11 : 25)
یسوع نے اُس سے کہا کہ راہ اور حق اور زندگی میں ہوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔ (یوحنا 14 : 6)
لوقا 10 : 27 ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں خدا سے بھی پیار کرنا ہے اور لوگوں سے بھی پیار کرنا ہے۔ اس کا حقیقی مطلب کیا ہے کہ اپنے ہمسایہ کو اپنی مانند پیار کرنا؟ حیران کن انداز سے خودی کا انکار کرنا، قربانی دینا اور معاشرے کے مخالف چلنا اور اپنی سمجھ سے کام کرنا۔
"جا اور ایسا ہی کرنا" (لوقا 10 : 37) کا مطلب ہے کہ اسے بغیر کسی رکاؤٹ کے کرتے جانا۔ ہمسایہ سے پیار جو خدا چاہتا ہے – کیا وہ شریعت کے مطابق ہے۔ کون رحم دکھاتا ہے؟ کیا مذہبی لوگو جو کاہن یا لاوی ہیں؟
کیا ہم نے پریشانی میں کبھی سوچا کےمکمل برباد ہو گئے؟ کیا آپ نے سامری نجات دہند کو اس طرح کے الفاظ سے پکارا کیونکہ آپ کو پتہ ہے کہ وہ آپ کی آخری امید؟
برتمائی اندھے نے کہا، اے ابن داؤد! اے یِسوع! مجھ پر رحم کر۔ (مرقس 10 : 47)
اے خدا! تو میرا خدا ہے۔ میں دل سے تیرا طالب ہوں گا۔خشک اور پیاسی زمین میں جہاں پانی نہیں میری جان تیری پیاسی اور میرا جسم تیرا مشتاق ہے۔ اس طرح میں نے مقدس میں تجھ پر نگاہ کی تاکہ تیری قدرت اور حشمت کو دیکھوں۔ (زبور 63 : 1 – 2)
کیا آپ کسی کو جانتے ہیں جو ابھی بھی مسیح کا انکار کرتا ہے کیونکہ اسے دنیاوی اور وقتی ضروریات کے حوالہ سے جواب نہیں ملا۔ رشتہ دار اور دوست جنہیں آپ کافی دیر سے مل رہے ہیں اور وہ مسیح کی پیروی نہیں کرتے۔ آپ ان کے لئے ابھی وقت نکال کر دعا کیوں نہیں کرتے۔
یہ ایک ایسے شخص کی طرح ہے جو تاریک اور گہری وادی میں سے گزر رہا ہے اور ماچس اس کے ہاتھ میں ہے۔ جب وہ کوشش کرتا ہے تو ماچس اس قدر تر ہے کہ جل نہیں سکتی۔ مگر پھر آپ دعا کرتے ہیں اور روح کی ہوا چلنا شروع ہو جاتی ہے اور اس کی نمی ختم کر دیتی ہے، پھر اچانک تبدیلی آتی ہے! پھر آگ جلتی ہے اور علاقائی مردوں اور عورتوں کے دل جلتے ہیں – اور وہ اسے دوسروں تک پہنجاتے ہیں – جب تک پوری وادی خدا کی قدرت سے منور نہ ہو جائیں! یہ ہے دعا کی اہمیت ہے۔
مطالعاتی منصوبہ کا تعارف
نیاء سال۔ ایک نیاء دن۔ خدا نے یہ تبدیلیاں اس لئے بنائیں کہ ہم جان سکیں کہ وہ نئی شروعات کا خدا ہے۔ اگر خدا حکم دے کر دنیا کی تخلیق کر سکتا ہے تو وہ آپ کی زندگی کی تاریکی کو حکم دے کر آپ کی زندگی میں ایک نئی شروعات کر سکتا ہے۔ کیا آپ کو شروعات کی تازگی پسند نہیں! جو اس مطالعاتی منصوبہ کی طرح ہے۔ لطف اٹھائیں!
More
ہم شکرگزار ہیں Mr. Boris Joaquin کے جو Breakthrough Leadership Management Consultancy کے صدر اور Chief Equipping Officer ہیں۔ وہ leadership programs اور عام ہنر سکھانے کے Philippines میں master trainer اور اعلیٰ درجہ کے مقرر ہیں۔ اپنی بیوی Michelle Joaquin کے ساتھ مل کر انہوں نے یہ مطالعات منصوبہ بنایا ہے۔ مذید معلومات کے لئے ملاحظہ کریں: http://www.theprojectpurpose.com/