یسوع کے ساتھ تعلق کا آغازنمونہ
پیش کش
مسیحی ایمان کا ایک قابل غور پہلو یہ بھی ہے کہ یسوع کے ساتھ تعلق ہمیشہ ایک پیش کش ہے۔ یہ کبھی بھی جبری تعلق نہیں۔
یسوع کے پاس ایک دفعہ ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا اور کہا کہ میں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی کا وارث بنوں؟ (مرقس 10 : 17 – 22)۔ جیسے یسوع ہمیشہ کرتا تھا، اس نے چاہا کہ بات چیت کے ذریعہ آدمی اپنا واضع موازنہ کر لے۔
تو یسوع نے اس ذمہ دار انسان سے کوئی سوال نہ کیا۔ اس نے یہودی حکموں کی فہرست پر عمل کرنے کی بات کی تو جوان آدمی نے کہا۔ " اَے اُستاد مَیں نے لڑکپن سے اِن سب پر عمل کِیا ہے!" مگرجو آگے ہوا وہ بہت ہی دلچسپ ہے۔ مرقس 10 : 21 یوں بیان کرتا ہے، " یِسُو ع نے اُس پر نظر کی اور اُسے اُس پر پیار آیا۔"
یسوع نے اس پر نظر کی۔۔۔ یسوع نے اس کے سامنے کسی واعظ کی منادی نہیں کی۔ یسوع نے اس پر انگلی بھی نہیں اٹھائی۔ اس کے بجائے اس نے جوان آدمی کی طرف غور سے دیکھا اور اپنی مکمل توجہ اس آدمی کے دل اور ذہن کی طرف کی، تا کہ اس کو تعلق رکھنے کی دعوت دے سکے۔
یسوع کو اس پر پیار آیا۔۔۔ دیکھتے دیکھے پیار بڑھا۔ اس کی وجہ اس آدمی کا حکموں پر عمل یا اس کے حیران کن کام نہیں تھے، یسوع نے اس کے حقیقی اظہار پر نظر کی اور اسے اس پر پیار آیا۔
اس سے ظاہر ہے کہ وہ جوان آدمی یسوع کے خیالات کو پسند کرتا تھا اور اچھا انتخاب کرنا چاہتا تھا۔ مگر جب یسوع نے اس کو تعلق قائم کرنے کی پیش کش کی، یسوع نے اسے مکمل ایمان داری سے تعلق قائم کرنے کا کہا: " یِسُو ع نے اُس سے کہا اگر تُو کامِل ہونا چاہتا ہے تو جا اپنا مال و اسباب بیچ کر غرِیبوں کو دے ۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آکر میرے پِیچھے ہو لے۔ " (متی 19 : 21)
جب یسوع نے اس آدمی پر نظر کی تو اسے اس پر پیار آیا، اسے پتا تھا کہ اس کے حقیقی دل اور سوچ کو ظاہر کرنے کا کیا طریقہ ہے۔ اس کی ملکیت کے معاملے کو مد نظر رکھ کر یسوع نے ظاہر کر دیا کہ اس کا دل کس خاص بات کے ساتھ جوڑا ہوا ہے۔
تو یسوع نے اس پر نظر کی، اسے اس پر پیار آیا اور اس نے اس کے سامنے تعلق رکھنے کی پش کش کی۔ پھر بھی وہ جوان آدمی چلا گیا۔ اس طرح خدا ہمیں حیران کر دیتا ہے۔ خدا اپنی تمام طاقت ہمارے ساتھ اپنے تعلق میں رکھتا ہے، مگر حیران کن طریقہ سے، وہ ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم اس کی پیش کش کو قبول کر لیں یا رد کر دیں۔
اکثر لوگ کہتے ہیں، "اگر خدا ہمارے ساتھ تعلق رکھنا چاہتا ہے تو وہ ہمیں شروع سے اپنے ساتھ کیوں نہیں پیوستہ کر لیتا؟" مگر پیار کو پہلے سے پیوستہ نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہمیں جبراً یسوع کے ساتھ تعلق کروایا جائے، جبراً مسیحی بنایا جائے تو یہ خدا کے کردار اور مسیحیت کے مرکزی نظام کی نفی ہو گا۔ حقیقت میں یسوع کی پش کش پیار پر مبنی ہے، پیار کی خالص ترین قسم پر۔
مسیحی ایمان کا ایک قابل غور پہلو یہ بھی ہے کہ یسوع کے ساتھ تعلق ہمیشہ ایک پیش کش ہے۔ یہ کبھی بھی جبری تعلق نہیں۔
یسوع کے پاس ایک دفعہ ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا اور کہا کہ میں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی کا وارث بنوں؟ (مرقس 10 : 17 – 22)۔ جیسے یسوع ہمیشہ کرتا تھا، اس نے چاہا کہ بات چیت کے ذریعہ آدمی اپنا واضع موازنہ کر لے۔
تو یسوع نے اس ذمہ دار انسان سے کوئی سوال نہ کیا۔ اس نے یہودی حکموں کی فہرست پر عمل کرنے کی بات کی تو جوان آدمی نے کہا۔ " اَے اُستاد مَیں نے لڑکپن سے اِن سب پر عمل کِیا ہے!" مگرجو آگے ہوا وہ بہت ہی دلچسپ ہے۔ مرقس 10 : 21 یوں بیان کرتا ہے، " یِسُو ع نے اُس پر نظر کی اور اُسے اُس پر پیار آیا۔"
یسوع نے اس پر نظر کی۔۔۔ یسوع نے اس کے سامنے کسی واعظ کی منادی نہیں کی۔ یسوع نے اس پر انگلی بھی نہیں اٹھائی۔ اس کے بجائے اس نے جوان آدمی کی طرف غور سے دیکھا اور اپنی مکمل توجہ اس آدمی کے دل اور ذہن کی طرف کی، تا کہ اس کو تعلق رکھنے کی دعوت دے سکے۔
یسوع کو اس پر پیار آیا۔۔۔ دیکھتے دیکھے پیار بڑھا۔ اس کی وجہ اس آدمی کا حکموں پر عمل یا اس کے حیران کن کام نہیں تھے، یسوع نے اس کے حقیقی اظہار پر نظر کی اور اسے اس پر پیار آیا۔
اس سے ظاہر ہے کہ وہ جوان آدمی یسوع کے خیالات کو پسند کرتا تھا اور اچھا انتخاب کرنا چاہتا تھا۔ مگر جب یسوع نے اس کو تعلق قائم کرنے کی پیش کش کی، یسوع نے اسے مکمل ایمان داری سے تعلق قائم کرنے کا کہا: " یِسُو ع نے اُس سے کہا اگر تُو کامِل ہونا چاہتا ہے تو جا اپنا مال و اسباب بیچ کر غرِیبوں کو دے ۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آکر میرے پِیچھے ہو لے۔ " (متی 19 : 21)
جب یسوع نے اس آدمی پر نظر کی تو اسے اس پر پیار آیا، اسے پتا تھا کہ اس کے حقیقی دل اور سوچ کو ظاہر کرنے کا کیا طریقہ ہے۔ اس کی ملکیت کے معاملے کو مد نظر رکھ کر یسوع نے ظاہر کر دیا کہ اس کا دل کس خاص بات کے ساتھ جوڑا ہوا ہے۔
تو یسوع نے اس پر نظر کی، اسے اس پر پیار آیا اور اس نے اس کے سامنے تعلق رکھنے کی پش کش کی۔ پھر بھی وہ جوان آدمی چلا گیا۔ اس طرح خدا ہمیں حیران کر دیتا ہے۔ خدا اپنی تمام طاقت ہمارے ساتھ اپنے تعلق میں رکھتا ہے، مگر حیران کن طریقہ سے، وہ ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم اس کی پیش کش کو قبول کر لیں یا رد کر دیں۔
اکثر لوگ کہتے ہیں، "اگر خدا ہمارے ساتھ تعلق رکھنا چاہتا ہے تو وہ ہمیں شروع سے اپنے ساتھ کیوں نہیں پیوستہ کر لیتا؟" مگر پیار کو پہلے سے پیوستہ نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہمیں جبراً یسوع کے ساتھ تعلق کروایا جائے، جبراً مسیحی بنایا جائے تو یہ خدا کے کردار اور مسیحیت کے مرکزی نظام کی نفی ہو گا۔ حقیقت میں یسوع کی پش کش پیار پر مبنی ہے، پیار کی خالص ترین قسم پر۔
کلام
مطالعاتی منصوبہ کا تعارف
کیا آپ یسوع مسیح میں اپنے ایمان کا آغاز کر رہے ہیں؟ کیا آپ کو مسیحیت کے بارے میں اور جاننا ہے مگر آپ کو پتا نہیں کہ کیا جاننا ہے یا کیسے جاننا ہے یا کیسے پوچھنا ہے؟ آپ یہاں سے شروع کر سکتے ہیں۔ ہم نے David Dwight اور Nicole Unice کی کتاب “Start Here” سے یہ مطالعاتی مطالعہ لیا ہے۔
More
ہم شکریہ ادا کرنا چاہیں گے David Dwight, Nicole Unice اور David C Cook کا کہ انہیں نے ہمیں یہ مطالعاتی منصوبہ دیا۔ مزید معالومات کے لئے، http://www.dccpromo.com/start_here/