یسوع باد شاہ: عید قیامت المسیح کا پیغام Timothy Keller کی طرف سےنمونہ
![JESUS THE KING: An Easter Devotional By Timothy Keller](/_next/image?url=https%3A%2F%2Fimageproxy.youversionapi.com%2Fhttps%3A%2F%2Fs3.amazonaws.com%2Fyvplans%2F1489%2F1280x720.jpg&w=3840&q=75)
"مصلوب بادشاہ"
جب سردار کاہن نے یسوع سے کہا، "کیا تو مسیح، خدا کا بیٹا؟" یسوع نے کہا، "میں ہوں۔" جب اس نے یہ جواب دیا: "میں خدا کے جلال میں واپس آؤں گا اور پوری دنیا کی عدالت کروں گا۔" یہ حیران کن بات تھی۔ یہ خدا ہونے کا دعویٰ تھا۔
ان سارے معاملات میں یسوع کہہ سکتا تھا – کہ بہت سی تحریریں، موضوع، نشان، استعارے یا عبرانی صحیفوں سے حوالے ہیں جو بیان کرتے ہیں کہ وہ کون ہے – پر اس نے خاص طور پر یہ کیا کہ وہ عدالت کرے گا۔ جب وہ اس کلام کو منتخب کرتا ہے تو وہ جان بوجھ کر چاہتا ہے کہ ہم اس تفریق کو دیکھیں۔ اس میں یہ بڑی واپسی ہے۔ جس کی عدالت ابھی ہو رہی ہے وہ پوری دنیا کی عدالت کرے گا۔ وہ عدالت کے تخت پر بیٹھا ہو گا اور ہم کٹہرے میں زنجیروں سے بندھے ہوں گے۔ سب کچھ اوپر سے نیچے کی طرف الٹ جائے گا۔
جیسے ہی یسوع نے عدالت کرنے اور خدا ہونے کا دعویٰ کیا تو ان کا ردعمل تباہ کن تھا۔
مارک لکھتے ہیں:
"میں ہوں۔" یسوع نے کہا۔ "اور تم ابن آدم کو قادرمطلق کی دہنی طرف بیٹھا اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔" سردار کہا نے اپنے کپڑے پھاڑے۔ "اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟" اس نے کہا۔ "تم نے یہ کفر سنا۔ تمہاری کیا رائے ہے؟" ان سب نے فتویٰ دیا کہ وہ قتل کے لائق ہے۔ تب بعض اس پر تھوکنے اور اس کا منہ ڈھانپنے اور اس کے مکے مارنے اور اس سے کہنے لگے نبوت کی باتیں سنا! اور پیادوں نے اسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لیا۔ (مرقس 14 : 62 – 65)
سردارکاہن نے اپنے کپڑے پھاڑے، یہ ظاہری نشان تھا غصے، خوف اور غم کا۔ پھر ساری کاروائی میں بے ترتیبی آ جاتی ہے۔ حقیقت میں یہ کاروائی سے ایک مشتعل ہجوم بن جاتا ہے۔ عدالت میں موجود لوگ اور عدالت کرنے والے اس پر تھوکتے اور اسے مارتے ہیں۔ اس کاروائی کے دوران وہ طیش میں آ جاتے ہیں۔ اس پر فوراً کفر کا فتویٰ دیا جاتا ہے اور اسے قتل کے لائق قرار دیا جاتا ہے۔
اگرچہ آپ یسوع کے منہ پر تھوک نہیں سکتے مگر آپ اس کا مزاق اڑاتے اور اس کا انکار کرتے ہیں۔ وہ کون سی وجوہات ہیں جن میں ہم یسوع کے خدا ہونے کا انکار کرتے ہیں؟
Timothy Keller کی کتاب JESUS THE KING سے اقتباس
ترتیب دے کر Riverhead Books سے دوبارہ اشاعت، جو Penguin Group (USA) LLC, A Penguin Random House Company کا حصہ ہے۔ Copyright © 2011 by Timothy Keller
اور Timothy Keller and Spence Shelton کی کتاب JESUS THE KING STUDY GUIDE سے۔ Copyright (c) 2015 by Zondervan, جو HarperCollins Christian Publishers کا حصہ ہے۔
جب سردار کاہن نے یسوع سے کہا، "کیا تو مسیح، خدا کا بیٹا؟" یسوع نے کہا، "میں ہوں۔" جب اس نے یہ جواب دیا: "میں خدا کے جلال میں واپس آؤں گا اور پوری دنیا کی عدالت کروں گا۔" یہ حیران کن بات تھی۔ یہ خدا ہونے کا دعویٰ تھا۔
ان سارے معاملات میں یسوع کہہ سکتا تھا – کہ بہت سی تحریریں، موضوع، نشان، استعارے یا عبرانی صحیفوں سے حوالے ہیں جو بیان کرتے ہیں کہ وہ کون ہے – پر اس نے خاص طور پر یہ کیا کہ وہ عدالت کرے گا۔ جب وہ اس کلام کو منتخب کرتا ہے تو وہ جان بوجھ کر چاہتا ہے کہ ہم اس تفریق کو دیکھیں۔ اس میں یہ بڑی واپسی ہے۔ جس کی عدالت ابھی ہو رہی ہے وہ پوری دنیا کی عدالت کرے گا۔ وہ عدالت کے تخت پر بیٹھا ہو گا اور ہم کٹہرے میں زنجیروں سے بندھے ہوں گے۔ سب کچھ اوپر سے نیچے کی طرف الٹ جائے گا۔
جیسے ہی یسوع نے عدالت کرنے اور خدا ہونے کا دعویٰ کیا تو ان کا ردعمل تباہ کن تھا۔
مارک لکھتے ہیں:
"میں ہوں۔" یسوع نے کہا۔ "اور تم ابن آدم کو قادرمطلق کی دہنی طرف بیٹھا اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔" سردار کہا نے اپنے کپڑے پھاڑے۔ "اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟" اس نے کہا۔ "تم نے یہ کفر سنا۔ تمہاری کیا رائے ہے؟" ان سب نے فتویٰ دیا کہ وہ قتل کے لائق ہے۔ تب بعض اس پر تھوکنے اور اس کا منہ ڈھانپنے اور اس کے مکے مارنے اور اس سے کہنے لگے نبوت کی باتیں سنا! اور پیادوں نے اسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لیا۔ (مرقس 14 : 62 – 65)
سردارکاہن نے اپنے کپڑے پھاڑے، یہ ظاہری نشان تھا غصے، خوف اور غم کا۔ پھر ساری کاروائی میں بے ترتیبی آ جاتی ہے۔ حقیقت میں یہ کاروائی سے ایک مشتعل ہجوم بن جاتا ہے۔ عدالت میں موجود لوگ اور عدالت کرنے والے اس پر تھوکتے اور اسے مارتے ہیں۔ اس کاروائی کے دوران وہ طیش میں آ جاتے ہیں۔ اس پر فوراً کفر کا فتویٰ دیا جاتا ہے اور اسے قتل کے لائق قرار دیا جاتا ہے۔
اگرچہ آپ یسوع کے منہ پر تھوک نہیں سکتے مگر آپ اس کا مزاق اڑاتے اور اس کا انکار کرتے ہیں۔ وہ کون سی وجوہات ہیں جن میں ہم یسوع کے خدا ہونے کا انکار کرتے ہیں؟
Timothy Keller کی کتاب JESUS THE KING سے اقتباس
ترتیب دے کر Riverhead Books سے دوبارہ اشاعت، جو Penguin Group (USA) LLC, A Penguin Random House Company کا حصہ ہے۔ Copyright © 2011 by Timothy Keller
اور Timothy Keller and Spence Shelton کی کتاب JESUS THE KING STUDY GUIDE سے۔ Copyright (c) 2015 by Zondervan, جو HarperCollins Christian Publishers کا حصہ ہے۔
کلام
مطالعاتی منصوبہ کا تعارف
![JESUS THE KING: An Easter Devotional By Timothy Keller](/_next/image?url=https%3A%2F%2Fimageproxy.youversionapi.com%2Fhttps%3A%2F%2Fs3.amazonaws.com%2Fyvplans%2F1489%2F1280x720.jpg&w=3840&q=75)
New York Times کے بہترین مصّنف اور معروف پادری Timothy Keller، یسوع کی زندگی کے سلسلہِ اقساط ، مرقس کی انجیل کے مطابق بیان کرتے ہیں۔ ان کہانیوں پر قریبی نظر ڈال کر، وہ ایسٹر تک معروف، ہماری زندگی اور خدا کے بیٹے کی زندگی کے درمیان رشتے پر بصیرت لاتے ہیں. جہاں بھی کتابیں فروخت کی جاتی ہیں وہاں. "یسوع بادشاہ" اب کتاب اور مطالعہ راہنمائی چھوٹے گروپوں کے لیئے موجود ہے.
More
Riverhead Books میں سےاقتباس، جو کہ Penguin Random House کا حصہ ہے، HarperCollins Christian Publishers کی طرف سےتعلم کے لئے راہنمائی۔ مذید معلومات کے لئے ملاحظہ فرمائیں: http://www.penguin.com/book/jesus-the-king-by-timothy-keller/9781594486661 یا http://www.zondervan.com/jesus-the-king-study-guide