YouVersion Logo
تلاش

ذہن کا میدانِ جنگ مسیحی کتابچہنمونہ

ذہن کا میدانِ جنگ مسیحی کتابچہ

4 دن 14 میں سے

ہمت نہ ہاریں! 

ہم نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں کیونکہ اگر بے دِل نہ ہوں گے توعین وقت پر کاٹیں گے۔ (گلتیوں ۶ : ۹)

’’میں تئیس سال سے ایک مسیحی ہوں،‘‘ شیرل نے کہا ’’میں نے بالکل بھی ترقی نہیں کی، میں اسی قدر کمزور ہوں جتنا پہلی بار مسیح کو نجات دہندہ کے طور پر قبول کرتے ہوئے تھی۔ میں آج بھی ناکام ہوجاتی ہوں۔ میں نہیں جانتی کہ کیا میں کسی لائق ہوں۔‘‘ جب وہ اپنی ناکامیوں کے بارے میں بات کررہی تھی تو اس کے آنسو بہہ رہے تھے۔ ’’اب میں جانتی ہوں کہ کیا درست ہے لیکن نیک کام مجھ سے بن نہیں پڑتے۔ بعض اوقات میں جان بوجھ کر خودغرضی یا مطلب پرستی دکھاتی ہوں۔ میں کس قسم کی مسیحی ہوں؟‘‘

میں نے اسے جواب دیا کہ ’’شاید ترقی کرنے والی مسیحی،‘‘

شیرل کے چہرے پر حیرانگی تھی۔ ’’ترقی؟ آپ کیا کہہ رہی ہیں؟‘‘

جی ہاں، میں بالکل ٹھیک کہہ رہی ہوں کیونکہ اگر تم ترقی نہیں کررہی ہوتیں تو تم اپنی ناکامیوں پر نوحہ نہ کرتیں۔ تم اپنی روحانی حالت کے تعلق سے مطمئین ہوتیں یا خود یہ کہتی کہ تم کتنی اچھّی ہو۔‘‘

’’لیکن میں بہت نااُمید ہوں اور میں نے بہت دفعہ خُدا کو ناراض کیا ہے۔‘‘

میں نے شیرل کو مزید بتایا کہ وہ صیح کہہ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔ کہ وہ ناکام رہی ہے۔ ہم سب بعض اوقات ناکام ہوتے ہیں۔ ہم میں سے کوئی بھی کامل نہیں ہے۔ اگر ہم محتاط نہیں ہوں گے تو ہم ابلیس کو موقع دیں گے تو وہ ہماری کمزوریوں اور ان باتوں پر انگلی رکھے جن میں ہم ناکام ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے تو برا محسوس کرنا یا ہمت ہاردینے کے خیالات پیدا ہونا آسان ہیں۔

یہ رُوح کا طریقہ نہیں ہے۔ ہماری زندگیاں کتنی ہی پیچیدہ کیوں نہ ہوں، خُدا ہم سے دست بردار نہیں ہوتا۔ رُوح مسلسل ہمیں اُبھارتا ہے۔

ہم اپنی سوچوں کو ان باتوں پر مزکور کرسکتے ہیں جو ہم نے نہیں کیں، ہمیں اور روحانی ہونے کی ضرورت کیوں ہے، یا ہمیں اتنے سال گرزنے کے بعد اپنے مسیحی اِیمان میں کس قدر روحانی ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ ابلیس کی ایک چال ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ ہمیں سوچنے پر مجبور کردیتا ہے کہ ہم اپنی کمزوریوں اور خرابیوں پر غور کریں۔ اگر ہم اپنی حالت اور اپنے حاصلات پرغور کرتے رہیں گے تو ہم ابلیس کو موقع دیں گے کہ وہ ہماری سوچوں کے میدانِ جنگ میں آگے بڑھے۔

میری مصیبت زدہ دوست کی پریشانی ایک اچھّا نشان تھا، اگرچہ وہ اس طرح سوچنے سے قاصر تھی۔ پاک روح کی مدد سے وہ ابلیس کو پیچھے دھکیل سکتی تھی۔ وہ اس حصہ پر جس کو ابلیس نے چرا لیا تھا واپس قابض ہوسکتی تھی۔

شیرل کا خیال تھا کہ پاک، فتح مند زندگی کا مطلب ہے کہ ایک بڑی فتح کے بعد دوسری بڑی فتح ۔ جی ہاں ہماری زندگیوں میں ایسا وقت بھی آتا ہے جب ہمیں بڑی فتوحات ملتی ہیں؛ تو بھی ہماری زیادہ تر فتوحات دھیرے سے آتی ہیں۔ وہ آہستہ آہستہ آتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک انچ آگے بڑھ رہے ہیں۔ کیونکہ ہم بہت آہستگی سے اپنی روحانی زندگی میں آگے بڑھتے ہیں اس لئے اکثر ہم اس بات سے ناواقف رہتے ہیں کہ ہم نے کتنا فاصلہ طے کرلیا ہے۔ اگر ابلیس ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرلیتا ہے کہ ہمیں ایک فیصلہ کن روحانی قدم اٹھا کر ایک کے بعد ایک فتح حاصل کرنی ہے ورنہ ہم ناکام ہیں تو اس نے ایک بہت مضبوط قلعہ تعمیر کرلیا ہے۔

شیرل اور ان تمام مسیحیوں کو جو اس قسم کے تاریک لمحات کا سامنا کرتے ہیں میں یہ نصیحت کرنا چاہتی ہوں کہ وہ پولس رسول کے ان الفاظ پر غور کریں۔ وہ ہمیں نصیحت کرتا ہے کہ ہمت نہ ہاریں اور ایک ترجمہ میں یہ کہ ’’تمہارا دِل نہ گھبرائے۔‘‘ وہ یہ کہہ رہا ہے کہ ’’ہمت نہ ہارو۔ لڑتے رہو۔‘‘

زندگی جدوجہد کا نام ہے اور ابلیس ہمیں شکست دینے اور تباہ کرنے کا مصمم ارادہ کئے ہوئے ہے۔ ہم کبھی بھی اس مقام پر نہیں پہنچ سکتے جہاں ہمیں جنگ نہ کرنی پڑے گی۔ لیکن یہ صرف ہماری لڑائی نہیں ہے۔ خُداوند یسوع نہ صرف ہمارے ساتھ ہے لیکن وہ ہماری طرف ہے۔ وہ ہماری طرف ہے تاکہ ہمیں زور بخشے اور ہمیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دے۔

میری دوست اس وقت کو یاد کر رہی جب اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن میں نے اسے وہ وقت یاد دلایا جب وہ فتح یاب ہوئی۔ ’’تم سوچتی ہو کہ ابلیس کنٹرول میں ہے، لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ تم ناکام ہوئی لیکن تم کامیاب بھی ہوئی۔ تم اپنے قدموں پر کھڑی ہو اور تم نے ترقی بھی کی ہے۔‘‘

’’ہمت نہ ہارو۔ چھوڑ نہ دو۔‘‘ضرورت ہے کہ ہم یہ کلام سنیں۔ میں یسعیاہ کے الفاظ کے بارے میں سوچتی ہوں ’’خوف نہ کھا، کیونکہ میں نے تجھے چھڑایا ہے ...میں نے تجھے نام لے کر بلایا ہے؛ تو میرا ہے۔ جب تو سیلابوں میں سے گزرے گا میں تیرے ساتھ ہوں گا اور جب ندیوں میں سے ہو کر گزرے کا وہ تجھے نہ ڈبائیں گی۔ جب تو آگ میں چلے گا تجھے آنچ نہ پہنچے گی اور نہ وہ تجھے جلائے گا‘‘ (یسعیاہ ۴۳ : ۱ ، ۔۲)۔

یہ خُدا کا وعدہ ہے۔ وہ یہ وعدہ نہیں کرتا کہ وہ ہمیں مصیبتوں یا مشکلات میں سے پوری رہائی بخشے گا لیکن وہ یہ وعدہ ضرور کرتا ہے کہ جب ہم ان میں سے گزریں گے تو وہ ہمارے ساتھ رہے گا۔ ’’ خوف نہ کھا۔‘‘ وہ کہتا ہے۔ یہ وہ پیغام ہے جس پر ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں خوف کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ خُدا ہمارے ساتھ ہے۔ اور جب خُدا ہمارے ساتھ ہے تو پھر ہمیں فکر کرنے کی کیا ضرورت ہے؟

اے خُدا امیری ناکامیوں کے باوجود تو میرے ساتھ ہے اور میری حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ ہمت نہ ہاروں۔ مجھ پر مہربانی کرتاکہ میں یہ بات یاد رکھوں، تیری مدد سے میں فتح پا سکتا/سکتی ہوں۔ خُداوند یسوع کے نام میں میں یہ دعا مانگتا/مانگتی ہوں۔ آمین۔

دِن 3دِن 5

مطالعاتی منصوبہ کا تعارف

ذہن کا میدانِ جنگ مسیحی کتابچہ

یہ کتابچہ آپ کو اُمید کے کلام سے لیس کردے گا تاکہ آپ غصّہ، اُلجھن، الزام، خوف، شک ... اور اس کے علاوہ بےشمار باتوں پر فتح پاسکیں۔ یہ پیغامات دشمن کے اس منصوبہ کو بے نقاب کرنے میں جو وہ آپ کو الجھانے اور آپ سےجھوٹ بولنے کے لئے بناتا ہے، سوچ کے تباہ کن سلسلہ کو روکنے، اپنی سوچ کو تبدیل کرنے میں کامیابی پانے، قوت حاصل کرنے

More

ہم یہ منصوبہ مہیا کرنے پر جوائس میئر کی وزارتوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔ مزید معلومات کے لئے ، براہ کرم ملاحظہ کریں: https://tv.joycemeyer.org/urdu/