ذہن کا میدانِ جنگ مسیحی کتابچہنمونہ
جیسا ہم سوچیں گے
کیونکہ جیسے اُس کے دِل کے اندیشے ہیں۔ (امثال ۲۳ : ۷)
بہت سال پہلے میں نے ایک بیش قیمت سبق سیکھا: ہم جو بات سوچتے ہیں وہی بن جاتے ہیں۔ اس سادہ سے مقولہ نے مجھے ایک بہت بڑا سبق سکھایا۔ ہم اپنی قوت اور توجہ جس چیز پر مرکوز کرتے ہیں ویسے ہی حالات جنم لیتے ہیں۔ میں اس کو ایک اورزاوئیے سے بیان کرنا چاہتی ہوں، ’’جہاں سوچ جاتی ہے اِنسان اس کے پیچھے وہیں چلا جاتا ہے!‘‘
اگر میں آئس کریم کے بارے میں سوچوں گی تو جلد ہی میں کارمیں بیٹھ کر آئس کریم خریدنے نکل جاوٗں گی۔ میری سوچیں میری خواہشات اور جذبات کو تحریک دیں گی اور میں اُن کے پیچھے جانے کا فیصلہ کروں گی۔
اگر ہم اپنی زندگی میں صرف منفی باتوں پر غورکریں گے تو ہم منفی لوگ بن جائیں گے۔ ساری چیزیں جن میں ہماری گفتگو بھی شامل ہے وہ منفی ہوجائیں گی۔ جلد ہی ہماری خوشی جاتی رہے گی اور ہماری زندگی بگڑ جائے گی۔۔۔۔۔۔ اور یہ سب ہماری سوچ سے شروع ہوگا۔
ہوسکتا ہے کہ آپ کوزندگی میں کچھ مسائل کا سامنا ہو۔۔۔۔۔۔ لیکن آپ یہ نہیں جانتےکہ اِن کو پیدا کرنے والے آپ خود ہیں کیونکہ آپ نے ان کے بارے میں سوچنے کا چناوٗکیا تھا۔ میں آپ کو چیلنج کرنا چاہتی ہوں کہ اس بات پر غور کریں کہ آپ کیا سوچ رہے ہیں!
شاید آپ حوصلہ ہار دیں یا دباوٗ کا شکار ہوجائیں اور پریشان ہوں کہ اس کی وجہ کیا ہے۔ تو بھی اگر آپ اپنی سوچوں کو پرکھیں آپ کو پتہ چلے گا کہ آپ منفی جذبات اور احساسات کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ منفی سوچیں نااُمیدی، ڈیپریشن اور بہت سے ناپسندیدہ جذبات کا ایندھن ہیں۔
ہمیں اپنی سوچوں کو بڑے محتاط انداز سے چُننا ہے۔ ہمیں اپنی زندگیوں کے بارے میں سوچنا ہے کہ کیا چیز صیح ہے اورکیا غلط ہے۔ ہم ان لوگوں کے مسائل کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں جن کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق ہے یا ہم اچھّائی کو دیکھ کر اس پرغورکرسکتے ہیں۔ بائبل تعلیم دیتی ہے کہ ہمیں بہترین کی توقع کرنی چاہیے۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں اس سے ہماری زندگیاں زیادہ خوش اورزیادہ مطمئیں ہو جاتی ہیں۔
میری زندگی ، ایک مُحبّت کرنے والا شوہر اور بچّے بہت اچھّے ہیں۔ اور مجھے شرف حاصل ہے کہ خُدا مجھے استعمال کررہا ہے تاکہ تمام دنیا میں اس عظیم خدمت کے توسط سے لاکھوں لوگوں کے لئے باعثِ برکت بنوں۔ لیکن زندگی کامل نہیں ہے اور اگر میں نے ابلیس کو اجازت دی ہوتی کہ وہ میری سوچوں کو منفی خیالات سے بھر دے ۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ آج سےبہت سال پہلے اس نے کیا ۔۔۔۔۔۔ تو میں شکست خوردہ ہوتی۔
میں خُدا کے فضل پر دھیان دینا چاہتی ہوں اور ان تمام اچھّی چیزوں کے لئے اُس کا شُکر کرنا چاہتی ہوں۔ میں ان چیزوں پر غور نہیں کرنا چاہتی جو میرے پاس نہیں ہیں۔
میری ایک پرانی دوست مجھے یہ محاورہ سنایا کرتی تھی کہ: ’’ بھائی صاحب جب آپ اپنی زندگی میں آگے بڑھیں اورآپ کا مقصدِ حیات چاہے کچھ بھی کیوں نہ ہو اپنی نظریں ڈونٹ پر رکھنا اس کے اندر سوراخ پر نہیں۔‘‘ بہت سے لوگ ان چیزوں پر زیادہ غورکرتے ہیں جو نہیں ہیں یا جو ٹھیک نہیں ہیں۔
ان سب باتوں کا مقصد یہ ہے کہ ہماری سوچیں ہماری منزل کا تعین کرتی ہیں۔ ہماری سوچیں ہماری خوشی کا تعین بھی کرتی ہیں۔ امثال ۲۳ : ۷ میری پسندیدہ آیات میں سے ایک ہے۔ سوچوں میں بڑی قوت ہوتی ہے۔ یہ صرف الفاظ نہیں ہوتے جو ہمارے ذہن میں سے بہتے ہیں۔ پس ہمارے لئے یہ فیصلہ کرنا بہت اہم ہے کہ ہم کس چیز کو اپنی سوچوں میں رہنے کی اجازت دیتے ہیں۔
ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمارا ذہن میدانِ جنگ ہے۔ ہمیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا دشمن ہر ممکن طریقہ سے ہمیں پھنسانے کے لئے ہمارے ذہن ہی کو استعمال کرے گا ۔
مجھے ایک شخص یاد آگیا جو ہماری میٹنگز میں شامل ہوا۔ اسے فحش نگاری کے گناہ سے چھٹکارا چاہئے تھا۔ اس نے کہا کہ ایک دفعہ جب وہ انٹرنیٹ پر کچھ دیکھ رہا تھا تو اس دوران حادثاتی طور پر اس کے سامنے کچھ ایسا مواد آ گیا جو واضح جنسی تصاویر سے پُر تھا۔ اگلے دن اس نے ہنسی مذاق میں ان کے بارے میں اپنے ایک ساتھی کوبتاتے ہوئے کہا ’’ایسا مواد کون دیکھنا چاہتا ہے؟‘‘
اگلی رات اور پھر اگلی کئی راتوں تک اس نے دوبارہ اِسی سائیٹ کو کھولا۔ اس کے بعد اس نے کچھ جنسی مواد خریدا اور اسے اپنے آفس میں رکھ دیا۔ اس نے اپنی فحش نگاری کے تمام مواد کو اپنے خاندان سے چھپا کر رکھا۔ اس نے کہا کہ ’’یہ بہت معمولی بات ہے اور اس سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔‘‘
اس نے اقرار کیا کہ جتنا زیادہ وہ ان تصاویرکو دیکھتا تھا اتنا ہی زیادہ وہ خواتین کو ایک چیزسمجھنے لگا ۔۔۔۔۔۔ ایک ایسی چیز جو اس کے مزے کے لئے ہے۔ ایک دن اس کی بیوی نے اس سے کہا کہ ’’مجھے نہیں پتہ کہ تمھیں کیا ہو گیا ہے، لیکن یا تو تم اپنے رویے کو تبدیل کرو یا میں تمہیں چھوڑ کر چلی جاوٗں گی۔‘‘
دُعا کی درخواست سے پہلے ہی اس کی زندگی تنزلی کا شکار تھی۔ اس نے کہا کہ ’’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ چند فحش سائیٹس مجھے اس کا عادی بنا دیں گی۔‘‘
دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ منفی سوچوں کے ساتھ ہم مثبت زندگی نہیں ہوسکتی۔ ہماری سوچیں، ہمارا دھیان ۔۔۔۔۔۔ اس بات کا تعین کرتا ہے کہ ہمارا اختتام کیا ہوگا۔
خُداوند یسوع ہمارا دوست اور نجات دہندہ یہ چاہتا ہے کہ ہمارا ذہن مثبت، خوبصورت اور صحت مند سوچوں سے معمورہو۔ جتنا ہم ان چیزوں پر غور کریں گے اتنا ہی آسانی سے ہم ابلیس کو شکست دیں گے۔
اَے رحم دِل اور پیارے خُدا، میں تجھ سے دُعا کرتا/کرتی ہوں کہ مجھے معاف فرما کیوںکہ میں نے ان باتوں پر دھیان دیا ہے جو تجھے خوش نہیں کرتی ہیں۔ میں دُعا کرتا/کرتی ہوں کہ تومیری مدد کر کہ میں اپنے ذہن کو ایسی سوچوں سے بھروں جو صاف، پاک اور تقویت بخش ہوں۔ خُداوند یسوع کے نام میں۔ آمین
کلام
مطالعاتی منصوبہ کا تعارف
یہ کتابچہ آپ کو اُمید کے کلام سے لیس کردے گا تاکہ آپ غصّہ، اُلجھن، الزام، خوف، شک ... اور اس کے علاوہ بےشمار باتوں پر فتح پاسکیں۔ یہ پیغامات دشمن کے اس منصوبہ کو بے نقاب کرنے میں جو وہ آپ کو الجھانے اور آپ سےجھوٹ بولنے کے لئے بناتا ہے، سوچ کے تباہ کن سلسلہ کو روکنے، اپنی سوچ کو تبدیل کرنے میں کامیابی پانے، قوت حاصل کرنے
More
ہم یہ منصوبہ مہیا کرنے پر جوائس میئر کی وزارتوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔ مزید معلومات کے لئے ، براہ کرم ملاحظہ کریں: https://tv.joycemeyer.org/urdu/