YouVersion Logo
تلاش

ذہن کا میدانِ جنگ مسیحی کتابچہنمونہ

ذہن کا میدانِ جنگ مسیحی کتابچہ

6 دن 14 میں سے

پہلے دکھ

اَب خُدا جو ہر طرح کے فضل [جو ہر قسم کی برکت اور توفیق بخشتا ہے] کا چشمہ ہے۔ جس نے تم کو مسیح میں اپنے اَبدی جلال کے لئے [اپنے لئے] بلایا تمہارے تھوڑی مدت تک دُکھ اُٹھانے کے بعد آپ ہی تمہیں کامل اور قائم اور مضبوط کرے گا۔ (۱ پطرس ۵ : ۱۰)

’’ہمیں دُکھ کیوں سہنے پڑتے ہیں؟‘‘ ’’اگرخُدا ہم سے سچّی مُحبّت کرتا ہے تو ہمارے ساتھ ہرقسم کا بُرا کام کیوں ہوتا ہیں؟‘‘ میں اکثراس قسم کے سوالات سنتی ہوں۔ ہزاروں سال سے لوگ جو مجھ سے زیادہ سمجھدارتھے ان سوالات سے کشتی کرتے رہے ہیں، اوراب تک وہ ان کے جوابات ڈھونڈ نہیں پائے۔ میں ان سوالات کے جوابات دینے کوشش نہیں کرتی۔ تو بھی میں ایک بات ضرور کہتی ہوں کہ: ’’اگر اِیماندار بننے کے بعد خُدا ہمیں صرف برکات ہی دیتا ۔۔۔۔۔۔اگر وہ مسیحیوں سے تمام مصیبتیں، مشکلات اور بےچینی کو لے لیتا ۔۔۔۔۔۔ تو کیا ہم اِیمان لانے کے لئے لوگوں کو یہ لالچ نہ دیتے؟‘‘

خُدا اس طرح سے کام نہیں کرتا۔ خُدا چاہتا ہے کہ ہم مُحبّت سے اور ضرورت مند کے طور پراُس کے پاس آئیں ۔۔۔۔۔۔ جن ضرورتوں کو صرف وہی پورا کرسکتا ہے۔

حقیقت یہ ہے ہمارے پیدا ہونے سے لے کرمسیح میں سوجانے تک ہم بہت دفعہ مصیبت اُٹھائیں گے۔ کچھ لوگ دوسروں کی نسبت زیادہ دکھ اُٹھائیں گے، لیکن دُکھ تو دُکھ ہی ہوتے ہیں۔

میں یہ بھی سوچتی ہوں کہ جب لوگ ہمیں مصیبت کے وقت مدد کے لئے خُدا کی طرف رجوع کرتے ہوئے اور فتح پاتے ہوئے دیکھتے ہیں یہ اُن کے لئے ایک گواہی ہوتی ہے۔ عین ممکن ہے کہ اس گواہی کو دیکھ کر وہ خدا کے پاس نہ آئیں لیکن یہ ہماری زندگیوں میں خُدا کی حضوری کو ضرور ظاہر کرتی ہے اور ان کو آگاہ کرتی ہے کہ وہ کس چیز کو کھو رہے ہیں۔

جی ہاں ہم دُکھ اُٹھائیں گے۔ ایک دن مجھے ایک نیا خیال ملا: دکھ کے نتیجہ میں شکر گزاری پیدا ہوتی ہے۔ جب ہماری زندگیاں ابتری کا شکار ہوجاتی ہیں اور ہمیں پتہ نہیں چلتا کہ کیا کریں ہم مدد کے لئے خداوند کی طرف رجوع لاتے ہیں اور وہ ہماری دعاوٗں کا جواب دیتا ہے اور ہمیں آزاد کرتا ہے۔ خُدا ہم سے بات کرتا ہے اور ہمیں تسلّی بخشتا ہے۔ اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہم شُکرگزار ہوتےہیں۔

دُکھ اور شکرگزاری کے درمیانی وقت میں ابلیس ہماری سوچوں پرواقعتاً حملہ آورہوتا ہے۔ وہ اس طرح سے شروع کرسکتا ہے کہ، ’’اگر خُدا واقعی تم سے مُحبّت کرتا تو تمہیں ان حالات سے گزرنا نہ پڑتا۔‘‘ ابلیس بڑی مکاری سے ہمیں یہ بتانے کی کوشش کرتا ہےکہ خُدا کی خدمت کرنا بے کار ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اگر ہم اِیماندار ہیں تو مصائب کا سامنا کرنا پڑے گا؛ اگر ہم غیراِیماندار ہیں تو بھی ہمیں مصائب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن اِیماندار کی حیثیت سے ہمیں فتوحات بھی ملیں گی۔ خُداوند یسوع مسیح میں اِیماندار کی حیثیت سے ہمیں طوفانوں میں اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ ہم مشکلات میں بھی اپنی زندگیوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں کیونکہ ہم حقیقی طور پر یہ اِیمان رکھتے ہیں کہ خُدا ہمارے چھٹکارے کے لئے کام کررہا ہے۔

شیطان کا اگلا قدم یہ ہے کہ وہ ہمارے کانوں میں یہ سرگوشی کرتا ہے کہ ’’کچھ بھی بہتر نہیں ہوگا۔ تم نے خُدا کی خدمت بے کار ہی میں کی ہے۔ دیکھا جب تمہیں واقعی خُدا کی مدد کی ضرورت تھی اور تم نے خدا پر بھروسہ کیا تو کیا ہوا۔ وہ تمہاری فکر نہیں کرتا۔ اگراُسے واقعی تمہاری فکر ہوتی تو پھر وہ تم پر دُکھ آنے ہی کیوں دیتا؟‘‘

اس مقام پرہمیں مضبوطی سے قائم رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم ایوّب کی کہانی سے حوصلہ لے سکتے ہیں۔ ہم میں سے کچھ لوگ اُس کی مانند دُکھ اُٹھاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اس نے اپنے بچّے، جائداد اوراپنی صحت تک کھو دی۔ اس کے ناقدین نے اس پر ریاکاری اور دھوکہ دہی کا الزام لگایا۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ابلیس کس طرح کام کرتا ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس کے نام نہاد دوست ابلیس کے کارندے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ ابلیس انہیں ایوّب کی حوصلہ شکنی کے لئے استعمال کررہا ہے۔ لیکن محض اس لئے کہ وہ اس بات سے ناواقف تھے اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا کہ ابلیس نے انہیں استعمال نہیں کیا۔

بہرحال ایوّب جو خُدا کا بندہ تھا اس نے یہ سننے سے انکارکردیا۔ اس نے کہا ’’[دیکھو وہ مجھے قتل کرے گا...میں اپنی راہوں کی تائید اس کے حضور کروں گا۔]‘‘ (ایوب ۱۳ : ۱۵)۔اس نے ابلیس کو اپنی سوچوں پرحملہ کرنے اور خدا کے خلاف سوال کرنے سے روک دیا۔ وہ یہ نہیں سمجھ پایا کہ خُدا نے کیا کیا۔ کوئی ایسا اشارہ نہیں ملتا کہ ایوب کبھی یہ سمجھ پایا۔ لیکن ایک بات وہ جانتا تھا کہ خُدا اُس کے ساتھ ہے اور اُس نے خُدا کی مُحبّت اور حضوری پر کبھی بھی شک نہیں کیا۔

 ہمارا رویہ بھی ایسا ہی ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔۔ خُدا کی مُحّبت کی وہ تسلّی بخش یقین دہانی جوکہتی ہے، ’’اگر وہ مجے قتل بھی کرے تو بھی میں اس کے حضور اس کی تائید کروں گا۔‘‘ ہمیں سمجھنے اوروضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ درحقیقت میں نے کسی کو اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے کہ، ’’فرمانبرداری ضروری ہے، سمجھنا ضروری نہیں ہے۔‘‘

بالآخر یہ کہ جب ہم دُکھ اُٹھاتے ہیں تو یہ ایک بہت مضبوط یاد دہانی ہے کہ ہم اُنہی راستوں پر چل رہے ہیں جن پر خُدا کے کچھ عظیم مقّدسین چلے۔ پطرس کے دِنوں میں بھی انہوں نے دُکھ سہا۔ ان کے دُکھ کا سبب رومی ایذا رسانی تھی۔ ہمارے دُکھ کا سبب ایسے لوگ ہوسکتے ہیں جو ہمیں سمجھتے نہیں یا خاندان کے لوگ جو ہمارے خلاف ہو ہیں۔ دُکھوں کے باوجود ہم شُکرگزاری کرسکتے ہیں اور کرنا بھی چاہیے۔

میرے مالک اور میرے خُدا، مجھے معاف فرما کہ میں نے ہمیشہ آرام دہ زندگی کی تمنا کی ہے۔ میں اقرار کرتا/کرتی ہوں کہ میں دُکھ اٹھانا نہیں چاہتا/چاہتی اورجب حالات بے قابو ہوجاتے ہیں تو مجھے اچھا نہیں لگتا۔ لیکن میں تجھ سےبہتر رویہ کے لئے دُعا کرتا/کرتی ہوں تاکہ میں تجھ پر بھروسہ کرسکوں کہ تو ان سے بھلائی پیدا کرے گا۔ میں یہ دُعا خُداوند یسوع کے نام میں مانگتا/مانگتی ہوں۔

دِن 5دِن 7

مطالعاتی منصوبہ کا تعارف

ذہن کا میدانِ جنگ مسیحی کتابچہ

یہ کتابچہ آپ کو اُمید کے کلام سے لیس کردے گا تاکہ آپ غصّہ، اُلجھن، الزام، خوف، شک ... اور اس کے علاوہ بےشمار باتوں پر فتح پاسکیں۔ یہ پیغامات دشمن کے اس منصوبہ کو بے نقاب کرنے میں جو وہ آپ کو الجھانے اور آپ سےجھوٹ بولنے کے لئے بناتا ہے، سوچ کے تباہ کن سلسلہ کو روکنے، اپنی سوچ کو تبدیل کرنے میں کامیابی پانے، قوت حاصل کرنے

More

ہم یہ منصوبہ مہیا کرنے پر جوائس میئر کی وزارتوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔ مزید معلومات کے لئے ، براہ کرم ملاحظہ کریں: https://tv.joycemeyer.org/urdu/