YouVersion Logo
تلاش

2 سلاطین 5

5
نَعمانؔ کا کوڑھ سے شفا پانا
1اَور نَعمانؔ ارام کے بادشاہ کی فَوج کا سپہ سالار تھا۔ وہ اَپنے آقا کی نظر میں مُعزّز اَور بڑا محترم شخص تھا کیونکہ اُس کے وسیلہ سے یَاہوِہ نے ارام کو فتح بخشی تھی۔ اگرچہ وہ ایک سُورما فَوجی تھا مگر وہ کوڑھ کی بیماری میں مُبتلا تھا۔
2ایک دفعہ اَیسا ہُوا کہ مال غنیمت لُوٹنے والے ارام کا فَوجی دستہ بنی اِسرائیل کی ایک چُھوٹی لڑکی کو اسیر کرکے اَپنے ساتھ لے آیا اَور یہ لڑکی نَعمانؔ کی بیوی کے گھر میں بطور خادِمہ کام کرتی تھی۔ 3اُس لڑکی نے اَپنی مالکن سے کہا، ”کاش میرے آقا سامریہؔ کے نبی سے مُلاقات کرتے تو وہ آقا کو کوڑھ کی بیماری سے شفا بخش دیتے۔“
4اَور نَعمانؔ اَپنے آقا شاہِ ارام کے پاس گیا اَورجو کچھ بنی اِسرائیل کی لڑکی نے بَیان کیا تھا اُنہیں اِطّلاع دی۔ 5تَب شاہِ ارام نے نَعمانؔ سے فرمایا، ”تُم ابھی اِسی وقت وہاں چلے جاؤ، اَور مَیں شاہِ اِسرائیل کو ایک سفارشی خط بھی تمہارے ہاتھ بھیجوں گا۔“ لہٰذا نَعمانؔ اَپنے ساتھ تقریباً تین سَو چالیس کِلو چاندی، اُنہتّر کِلو سونا اَور دس جوڑے قیمتی کپڑے لے کر روانہ ہُوا 6اَور نَعمانؔ جِس خط کو شاہِ اِسرائیل کے پاس لے کر روانہ ہُوا تھا اُس کا مضمون یہ تھا: ”میں اَپنے خادِم نَعمانؔ کو تمہارے پاس بھیج رہا ہُوں تاکہ تُم اُسے اُس کی کوڑھ کی بیماری سے شفا بخش دو۔“
7جَب شاہِ اِسرائیل نے اُس خط کو پڑھا تو اَپنے کپڑے پھاڑتے ہویٔے مایوسی میں کہا، ”کیا میں خُدا ہُوں، کیا میں کسی کو مار کر پھر دوبارہ زندہ کر سَکتا ہُوں، جو اِس شخص نے میرے پاس کسی کوڑھی کو شفا بخشنے کے لیٔے میرے پاس بھیجا ہے، ذرا غور تو کرو کہ یہ شخص کس طرح سے مُجھ سے جھگڑا کرنے کا بہانہ تلاش رہاہے!“
8مگر جَب مَرد خُدا الِیشعؔ نے سُنا کہ شاہِ اِسرائیل نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے تو، اُنہُوں نے بادشاہ کو پیغام بھیجا: ”آپ نے اَپنے کپڑے کیوں پھاڑے، آپ اُس شخص کو میرے پاس بھیج دیں تاکہ اُسے مَعلُوم ہو جایٔے کہ بنی اِسرائیل میں ایک نبی ہے۔“ 9لہٰذا نَعمانؔ اَپنے گھوڑوں اَور رتھوں کے ساتھ روانہ ہُوا اَور الِیشعؔ کے گھر کے دروازہ پر جا کر اِنتظار کرنے لگا۔ 10اَور الِیشعؔ نے اُسے ایک قاصِد کی مَعرفت پیغام بھیجا، ”جاؤ، اَور سات بار دریائے یردنؔ میں غُسل کرو تَب تمہارا جِسم پہلے کی مانند شفایاب ہو جائے گا اَور تُم کوڑھ کی بیماری سے پاک صَاف ہو جاؤگے۔“
11لیکن یہ سُن کر نَعمانؔ کافی ناراض ہوکر وہاں سے چلا گیا اَور بُڑبُڑانے لگا، ”مَیں نے سوچا تھا کہ نبی ضروُر باہر نکل کر میرے پاس آئیں گے اَور کھڑے ہوکر یَاہوِہ اَپنے خُدا سے دعا کریں گے اَور میرے کوڑھ کے داغ پر اَپنا ہاتھ پھیر کر مُجھے کوڑھ سے شفا بخشیں گے۔ 12کیا دَمشق کے دریا امانہؔ اَور فارپرؔ بنی اِسرائیل کے سَب دریاؤں سے بہتر نہیں ہیں، کیا میں اُن میں غُسل کرکے پاک صَاف نہیں ہو سَکتا تھا؟“ چنانچہ نَعمانؔ مُڑا اَور بڑے غُصّہ میں وہاں سے لَوٹ گیا۔
13تَب نَعمانؔ کے خادِم اُس کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”اَبّا جان، اگر اُس نبی نے آپ کو کویٔی بڑا کام کرنے کے لیٔے کہا ہوتا تو کیا آپ اُسے نہ کرتے، چنانچہ جَب نبی نے آپ سے فرمایا، ’غُسل کرکے پاک صَاف ہو جاؤ، تو آپ کو اُن کے حُکم کی تعمیل ضروُر کرنی چاہئے!‘ “ 14چنانچہ نَعمانؔ نے اُتر کر مَرد خُدا کے حُکم کے مُطابق دریائے یردنؔ میں سات دفعہ غوطے لگائے تَب اُس کا جِسم پہلے کی مانند شفایاب ہو گیا اَور اُس کی جلد ایک چُھوٹے لڑکے کے جِسم کی مانند پاک ہو گئی اَور اُسے کوڑھ کی بیماری سے شفا مِل گئی۔
15تَب نَعمانؔ اَپنے تمام دستے کے ساتھ مَرد خُدا کے پاس واپس گیا۔ اَور نَعمانؔ الِیشعؔ کے سامنے کھڑے ہوکر اُن سے مُخاطِب ہُوا، ”اَب مَیں واقعی جان گیا ہُوں کہ بنی اِسرائیل کے خُدا کے سِوا تمام رُوئے زمین پر کہیں اَور کویٔی دُوسرا خُدا نہیں ہے۔ اِس لیٔے اَب کرم فرما کر اَپنے خادِم کا یہ ہدیہ قبُول فرمائیں۔“
16لیکن الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”یَاہوِہ کی حیات کی قَسم جِس کی میں خدمت کرتا ہُوں، میں کچھ بھی قبُول نہیں کروں گا۔“ اگرچہ نَعمانؔ نے بہت اِصرار کیا لیکن الِیشعؔ اُس کی درخواست کو نامنظور ہی کرتے رہے۔
17تَب آخِر میں نَعمانؔ نے اِلتجا کی، ”مَیں آپ سے مِنّت کرتا ہُوں کہ مہربانی کرکے اَپنے خادِم کو یہاں سے جِتنی مٹّی دو خچّر لے جا سکتے ہیں مُجھے لے جانے دیجئے کیونکہ آپ کا یہ خادِم پھر کبھی یَاہوِہ کے سِوا کسی غَیر معبُود کے آگے نہ تو سوختنی نذر گزرانے گا اَور نہ ہی اُنہیں کویٔی قُربانی پیش کرےگا۔ 18لیکن اِس مسئلہ میں یَاہوِہ آپ کے خادِم نَعمانؔ کو مُعاف کریں، جَب میرا آقا پرستش کے لیٔے رِمّونؔ کے مَندِر میں جائے اَور میرے بازو کا سہارا لے کر جھُکے اَور مُجھے بھی رِمّونؔ کے مَندِر میں جھُکنا پڑے، تو یَاہوِہ اِس بات کے لیٔے آپ کے خادِم کو مُعاف کریں۔“
19الِیشعؔ نے نَعمانؔ سے کہا، ”جاؤ، سلامتی سے رخصت ہو۔“
اَور جَب نَعمانؔ رخصت ہوکر تھوڑی دُور نکل گیا تھا 20تَب مَرد خُدا الِیشعؔ کے خادِم گیحازیؔ نے اَپنے دِل میں کہا، ”میرے آقا نے تو اُس ارامی نَعمانؔ کو یُوں ہی چھوڑ دیا اَورجو کچھ وہ دینے کے لیٔے لایاتھا اُسے قبُول نہ کیا۔ یَاہوِہ کی حیات کی قَسم میں دَوڑکر اُس کے پیچھے جاؤں گا اَور اُس سے کچھ نہ کچھ تو لے ہی لُوں گا۔“
21لہٰذا گیحازیؔ جلدی سے نَعمانؔ کے پیچھے دَوڑا۔ جَب نَعمانؔ نے اُسے دَوڑتے ہُوئے اَپنی طرف آتے دیکھا تو وہ اُس سے مُلاقات کے لیٔے رتھ سے اُترا اَور اُس نے دریافت کیا، ”کیا سَب کچھ ٹھیک ہے؟“
22گیحازیؔ نے جَواب دیا، ”سَب کچھ ٹھیک ہے۔ میرے آقا نے آپ سے یہ درخواست کرنے بھیجا ہے، ’اِفرائیمؔ کے پہاڑی مُلک سے نبیوں کی جماعت سے دو نوجوان ابھی ابھی میرے پاس آئے ہیں۔ اِس لیٔے مہربانی سے اُنہیں تحفہ میں دینے کے لیٔے مُجھے چونتیس کِلو چاندی اَور دو جوڑے کپڑے مُہیّا کر دیں۔‘ “
23نَعمانؔ نے جَواب دیا، ضروُر، ”ایک تالنت#5‏:23 ایک تالنت تقریباً چونتیس کِلو چاندی ہی کیوں، خُوشی سے دو تالنت لے جاؤ۔“ اَور نَعمانؔ نے گیحازیؔ کو مجبُور کیا کہ وہ اُس تحفہ کو قبُول فرمایٔے۔ پھر نَعمانؔ نے دو تالنت چاندی اَور دو جوڑے کپڑوں کو دو بوروں میں باندھا اَور اَپنے دو خادِموں کے سُپرد کیا جنہیں اُٹھاکر وہ گیحازیؔ کے آگے آگے چلے۔ 24جَب گیحازیؔ پہاڑی پر پہُنچا تو اُس نے اُن خادِموں سے وہ چیزیں لے لیں اَور اُنہیں گھر میں رکھ دیا اَور اُن آدمیوں کو رخصت کر دیا، اَور وہ چلے گیٔے۔
25پھر گیحازیؔ اَندر جا کر اَپنے آقا الِیشعؔ کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ الِیشعؔ نے اُس سے دریافت کیا، ”گیحازیؔ تُم کہاں گیٔے تھے؟“
گیحازیؔ نے جَواب دیا، ”آپ کا خادِم تو کہیں بھی نہیں گیا تھا۔“
26لیکن الِیشعؔ نے اُس سے کہا، ”جَب وہ شخص تُم سے مُلاقات کے لیٔے اَپنے رتھ سے نیچے اُترا تھا، تو کیا میری رُوح وہاں مَوجُود نہ تھی، کیا یہ چاندی، کپڑے، زَیتُون کے باغ، انگور کے باغ، بھیڑ، بکریوں، مویشیوں، خادِموں اَور خادِماؤں کے لینے کا مُناسب وقت ہے؟ 27اِس لیٔے تُم اَور تمہاری نَسل نَعمانؔ کے کوڑھ سے ہمیشہ مُبتلا رہے گی۔“ چنانچہ گیحازیؔ الِیشعؔ کے حُضُور گویا برف کی مانند سفید کوڑھی ہوکر باہر چلا گیا۔

موجودہ انتخاب:

2 سلاطین 5: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in