YouVersion Logo
تلاش

2 سلاطین 4

4
بِیوہ عورت اَور تیل کا برتن
1نبیوں کی جماعت کے ایک فرد کی بیوی نے الِیشعؔ سے فریاد کی، ”آپ کے خادِم، میرے خَاوند کی وفات ہو چُکی ہے اَور آپ جانتے ہیں کہ وہ یَاہوِہ سے ڈرتے اَور اُن کی تعظیم کرتے تھے۔ لیکن جِس کے وہ قرضدار تھے، اَب وہ قرضدار آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے اَور اَپنا غُلام بنا لے۔“
2الِیشعؔ نے اُس سے دریافت کیا، ”مَیں تمہاری کیا مدد کر سَکتا ہُوں؟ مُجھے بتاؤ کہ تمہارے گھر میں کیا کچھ ہے؟“
اُس عورت نے جَواب دیا، ”آپ کی خادِمہ کے گھر میں ایک مرتبان تیل کے سِوا اَور کچھ نہیں ہے۔“
3الِیشعؔ نے اُس سے کہا، ”جاؤ اَور اَپنے ہمسایوں سے خالی برتن مانگ لو، لیکن یہ خیال رکھنا کہ وہ تعداد میں تھوڑے نہ ہوں۔ 4پھر تُم اَپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر گھر کے اَندر جانا اَور دروازہ بند کر لینا اَور اُن سَب برتنوں میں اَپنے مرتبان سے تیل اُنڈیلنا اَورجو بھر جائے اُسے اُٹھاکر ایک طرف الگ رکھ دینا۔“
5تَب وہ عورت اُن کے پاس سے چلی گئی اَور اَپنے بیٹوں کے ساتھ اَپنے گھرجاکر اَندر سے دروازہ بند کر لیا۔ اَور اُس کے بیٹے اُس کے پاس برتن لاتے گیٔے اَور وہ اُن میں تیل اُنڈیلتی گئی۔ 6جَب تمام برتن بھر گیٔے، تو اُس نے اَپنے بیٹوں سے کہا، ”میرے پاس ایک اَور برتن لاؤ۔“
لیکن اُس کے بیٹوں نے جَواب دیا، ”اَب اَور کویٔی برتن نہیں ہے۔“ تَب تیل بہنا بندہو گیا۔
7تَب اُس عورت نے جا کر مَرد خُدا کو خبر دی اَور اُنہُوں نے حُکم دیا، ”جاؤ، یہ تیل بیچ کر اَپنا قرض اَدا کر دو۔ اَورجو تیل باقی بچ جایٔے، اُس سے تُم اَور تمہارے بیٹے زندگی بسر کر سکتے ہیں۔“
شُونمیت کے بیٹے کو زندہ کرنا
8اَور ایک روز الِیشعؔ شُونیمؔ کو گیٔے۔ وہاں ایک دولتمند عورت رہتی تھی جِس نے الِیشعؔ کو اَپنے گھر کھانا کھانے کی دعوت دی۔ لہٰذا جَب کبھی وہ اُدھر سے گزرتے تھے تو وہیں رُک کر کھانا کھاتے تھے۔ 9اُس عورت نے اَپنے خَاوند سے کہا، ”مُجھے یہ پُورا یقین ہے کہ یہ شخص جو اکثر اِسی راستہ سے آتے جاتے ہیں وہ ایک مُقدّس مَرد خُدا ہیں۔ 10کیوں نہ ہم اُن کے لیٔے چھت پر ایک چھوٹا سا کمرہ بنا دیں اَور اُس میں ایک پلنگ، ایک میز، ایک کُرسی اَور ایک چراغ رکھ دیں۔ تَب جَب کبھی وہ ہمارے پاس آئیں تو وہاں ٹھہر سکیں۔“
11پھر ایک دِن جَب الِیشعؔ وہاں تشریف لایٔے تو اُوپر گیٔے اَور اُس کمرہ میں آرام کیا۔ 12اَور الِیشعؔ نے اَپنے خادِم گیحازیؔ سے فرمایا، ”اُس شُونمیت عورت کو بُلا لاؤ۔“ گیحازیؔ نے اُسے بُلایا اَور وہ آکر اُن کے سامنے کھڑی ہوئی۔ 13الِیشعؔ نے گیحازیؔ سے فرمایا، ”تُم اُس سے کہو، ’تُم نے ہمارے لیٔے اِس قدر جو تکلیف اُٹھائی ہے، اِس کے لیٔے ہم شُکرگزار ہیں؛ تو اَب ہم تمہارے لیٔے کیا کر سکتے ہیں، کیا ہم بادشاہ سے یا فَوج کے سپہ سالار سے کسی مسئلہ میں تمہاری سِفارش کریں؟‘ “
اُس عورت نے جَواب دیا، ”نہیں، میں تو اَپنے ہی لوگوں کے درمیان رہتی ہُوں۔“
14تَب الِیشعؔ نے گیحازیؔ سے دریافت کیا، ”اِس عورت کے لیٔے کیا کیا جا سکتا ہے،“
گیحازیؔ نے جَواب دیا، ”حقیقت تو یہ ہے کہ یہ عورت بے اَولاد ہے اَور اُس کا خَاوند بھی بُوڑھا ہو چُکاہے۔“
15الِیشعؔ نے کہا، ”اُسے یہاں بُلاؤ۔“ لہٰذا اُس نے اُسے بُلایا اَور وہ آکر دروازہ پر کھڑی ہو گئی۔ 16الِیشعؔ نے اُس سے کہا، ”اگلے سال اِسی موسم بہار میں اِسی وقت تمہاری گود میں ایک بیٹا ہوگا۔“
عورت بولی، ”نہیں، میرے آقا، اَے مَرد خُدا، اَپنی خادِمہ کو جھُوٹی تسلّی نہ دیں۔“
17مگر وہ عورت حاملہ ہُوئی اَور اگلے سال اُسی موسم بہار میں، عَین وقت پر اُس نے ایک بیٹے کو پیدا کیا، جَیسا الِیشعؔ نے اُس سے فرمایا تھا۔
18جَب وہ لڑکا بڑا ہُوا تو ایک دِن وہ نِکلا اَور اَپنے باپ کے پاس کھیت کی کٹائی کرنے والوں کے درمیان چلا گیا۔ 19یَکایک اُس نے اَپنے باپ سے شکایت کی، ”ہائے میرا سَر، میرا سَر!“
اُس کے باپ نے اَپنے ایک خادِم سے کہا، ”اُسے اُٹھاکر اُس کی ماں کے پاس لے جاؤ۔“ 20اَور جَب خادِم اُسے اُٹھاکر اُس کی ماں کے پاس لے گئے تو دوپہر تک وہ لڑکا اَپنی ماں کی گود میں بیٹھا رہا اَور پھر مَر گیا۔ 21وہ اُوپر گئی اَور اُسے مَرد خُدا کے پلنگ پر لِٹا دیا اَور خُود دروازہ بند کرکے باہر نکل گئی۔
22اُس نے اَپنے خَاوند کو بُلایا اَور کہا، ”مہربانی سے ایک نوکر اَور ایک گدھا میرے پاس بھیج دو تاکہ میں فوراً مَرد خُدا کے پاس جا سکوں اَور واپس آ سکوں۔“
23اُس نے دریافت کیا، ”تُم آج ہی اُن کے پاس کیوں جانا چاہتی ہو، آج نہ تو نئے چاند کا دِن ہے اَور نہ ہی سَبت۔“
اُس نے جَواب دیا، ”سَب کچھ ٹھیک ہے۔“
24اَور اُس نے گدھے پر زین کس کر اَپنے خادِم کو حُکم دیا، ”گدھے کو تیز ہانکو، اَور جَب تک میں نہ کہُوں سواری کی رفتار دھیمی نہ ہونے پایٔے۔“ 25چنانچہ وہ روانہ ہُوئی اَور کوہِ کرمِلؔ پر مَرد خُدا کے نزدیک پہُنچی۔
جَب مَرد خُدا نے اُسے دُور سے اَپنی طرف آتے دیکھا تو، اُنہُوں نے اَپنے خادِم گیحازیؔ سے کہا، ”دیکھو، وہ شُونمیت ہے! 26فوراً اُس سے مُلاقات کرنے کے لیٔے دَوڑو اَور اُس سے دریافت کرو، ’کیا سَب خیریت ہے، کیا تمہارا شوہر خیریت سے ہے، اَور کیا تمہارا بیٹا خیریت سے ہے؟‘ “
اُس عورت نے جَواب دیا، ”سَب خیریت ہے۔“
27تَب جُوں ہی وہ پہاڑ پر مَرد خُدا کے پاس پہُنچی تو اُس نے اُن کے پاؤں پکڑ لیٔے۔ جَب گیحازیؔ اُسے ہٹانے کے لیٔے آگے بڑھا، تَب مَرد خُدا نے اُس سے فرمایا، ”اِسے چھوڑ دو! کیونکہ وہ بہت غمگین ہے، مگر یَاہوِہ نے یہ بات مُجھ سے غیب ہی رکھی اَور مُجھ پر ظاہر نہیں کی۔“
28تَب وہ عورت کہنے لگی، ”میرے آقا! کیا مَیں نے آپ سے بیٹے کی مِنّت کی تھی، کیا مَیں نے پہلے آپ سے نہیں کہاتھا، ’میری اُمّید کو نہ بڑھائیں؟‘ “
29تَب الِیشعؔ نے گیحازیؔ کو حُکم دیا، ”اَپنی کمر کس لے اَور میرا عصا ہاتھ میں لے کر دَوڑتے ہویٔے جاؤ۔ اگر کویٔی تُمہیں راستہ میں ملے تو اُس سے حال چال جاننے کے لیٔے جَواب نہ دینا اَور اگر کویٔی تُمہیں سلام کرے تو جَواب نہ دینا۔ تُم فوراً جا کر میرا عصا اُس لڑکے کے چہرے پر رکھ دینا۔“
30لیکن لڑکے کی ماں نے الِیشعؔ سے کہا، ”یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اَور آپ کے جان کی قَسم، مَیں آپ کے بغیر گھر واپس نہیں جاؤں گی۔“ تَب الِیشعؔ اُٹھ کر اُس عورت کے ساتھ روانہ ہویٔے۔
31اَور گیحازیؔ نے اُن سے پہلے پہُنچ کر اُس لڑکے کے مُنہ پر عصا کو رکھ دیا، مگر وہاں نہ تو کویٔی آواز سُنایٔی دی اَور نہ ہی لڑکے کے اَندر زندہ ہونے کی کویٔی نِشانی دِکھائی دی۔ لہٰذا گیحازیؔ نے واپس لَوٹ کر الِیشعؔ کو خبر دی، ”لڑکا زندہ نہیں ہُوا۔“
32جَب الِیشعؔ اُس گھر میں داخل ہویٔے تو لڑکا اُس پلنگ پر مُردہ پڑا ہُوا تھا۔ 33تَب الِیشعؔ دونوں کو باہر چھوڑکر اکیلے اَندر گیٔے اَور دروازہ بند کرکے یَاہوِہ سے دعا کی۔ 34پھر وہ پلنگ پر چڑھ کر لڑکے پر لیٹ گیٔے اَور اُس کے مُنہ پر اَپنا مُنہ اَور اُس کی آنکھوں پر اَپنی آنکھیں اَور اُس کے ہاتھوں پر اَپنے ہاتھ رکھ دئیے۔ اَور جَب وہ اُس لڑکے کے اُوپر لیٹ گیٔے، تَب لڑکے کا جِسم گرم ہونے لگا۔ 35پھر الِیشعؔ اُٹھے اَور کمرہ کے اَندر ٹہلنے لگے پھر دوبارہ پلنگ پر چڑھ کر اُس لڑکے کے اُوپر لیٹ گیٔے۔ تَب اُس لڑکے نے سات بار چھینکا اَور اَپنی آنکھیں کھول دیں۔
36الِیشعؔ نے گیحازیؔ کو بُلاکر حُکم دیا، ”اُس شُونمیت عورت کو بُلاؤ۔“ تَب گیحازیؔ نے اُسے بُلایا اَور جَب وہ کمرے کے اَندر آئی تو الِیشعؔ نے اُس عورت سے کہا، ”اَپنے بیٹے کو اُٹھالو۔“ 37وہ اَندر آئی اَور الِیشعؔ کے قدموں پر گِر کر سَجدہ کیا۔ اَور پھر اَپنے بیٹے کو اُٹھاکر باہر چلی گئی۔
دیگ میں موت
38پھر الِیشعؔ دوبارہ گِلگالؔ کو لَوٹ آئے اَور اُس وقت مُلک میں قحط تھا۔ ایک دِن جَب نبیوں کی جماعت الِیشعؔ کے سامنے بیٹھی ہویٔی تھی تو اُنہُوں نے اَپنے خادِم کو حُکم دیا، ”ایک بڑی دیگ میں نبیوں کی جماعت کے لیٔے کھانا پکاؤ۔“
39اَور اُن میں سے ایک خادِم کچھ ساگ پات جمع کرنے کے لیٔے باہر کھیتوں میں گیا اَور اُسے ایک جنگلی بیل مِلی، جِس میں سے اُس نے بھاری تعداد میں جنگلی لَوکی توڑ کر اَپنا دامن بھر لیا اَور جَب وہ واپس آیا تو اُنہیں کاٹ کر دیگ میں ڈال دیا۔ اَور کسی کو بھی مَعلُوم نہ تھا کہ وہ کیا چیز ہے۔ 40اَور جَب وہ ترکاری اُن آدمیوں میں بانٹی گئی اَور جُوں ہی اُنہُوں نے کھانا شروع کیا تو وہ چِلّا اُٹھے، ”اَے مَرد خُدا، اِس دیگ میں زہر ہے۔“ چنانچہ وہ اُسے کھا نہ سکے۔
41تَب الِیشعؔ نے حُکم دیا، ”تھوڑا آٹا لاؤ،“ اَور اُنہُوں نے اُس آٹے کو دیگ میں ڈال کر فرمایا، ”اَب اِسے کھانے کے لیٔے لوگوں میں بانٹ دو۔“ کیونکہ اَب دیگ کا کھانا کھانے لائق ہو چُکاہے۔
سَو لوگوں کو کھانا کھِلانا
42اَور بَعل شالِیشاہؔ سے ایک شخص فصل کی پہلی پیداوار جَو کی بیس روٹیاں اَور بورے میں نئے اناج کی کچھ بالیں لاکر مَرد خُدا کو دی۔ الِیشعؔ نے فرمایا، ”یہ سَب نبیوں کی جماعت میں کھانے کے لیٔے بانٹ دو۔“
43اُن کے خادِم نے دریافت کیا، ”اِتنا کم کھانا میں سَو آدمیوں کے سامنے کیسے رکھ سَکتا ہُوں؟“
لیکن الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”کھانے کے لیٔے اِسے نبیوں کی جماعت میں بانٹ دو کیونکہ یَاہوِہ کا یہ فرمان ہے: ’اُن کے کھانے کے بعد بھی کچھ باقی بچ جایٔےگا۔‘ “ 44تَب خادِم نے اُن کے سامنے کھانا رکھ دیا۔ اَور یَاہوِہ کے کلام کے مُطابق اُن کے کھانے کے بعد بھی کچھ کھانا باقی بچ گیا۔

موجودہ انتخاب:

2 سلاطین 4: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in