امثال 16:15-33

امثال 16:15-33 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

پریشانی کے ساتھ رکھے ہُوئے بڑے خزانے سے تھوڑی سِی پُونجی جو یَاہوِہ کے خوف کے ساتھ رکھی جائے، کہیں بہتر ہے۔ جِس گھر میں مَحَبّت ہو وہاں ساگ پات والا کھانا بھی عداوت والے گھر کے فربہ بچھڑے کا گوشت کھانے سے بہتر ہے۔ غُصّے والا آدمی جھگڑے پیدا کرتا ہے، لیکن صَابر اِنسان جھگڑا مٹاتا ہے۔ کاہل کی راہ میں کانٹے بچھے ہوتے ہیں، لیکن راستباز کی راہ، شاہراہ کی طرح ہموار ہوتی ہے۔ دانشمند بیٹا اَپنے باپ کے لیٔے خُوشی لاتا ہے، لیکن احمق آدمی اَپنی ماں کی تحقیر کرتا ہے۔ کم عقل کو حماقت سے خُوشی ہوتی ہے، لیکن صاحبِ فہم سیدھی راہ اِختیار کرتا ہے۔ اِرادے مشوروں کے بغیر ناکام ہو جاتے ہیں، لیکن صلاح کاروں کی کثرت سے وہ پُورے ہوتے ہیں۔ مُناسب جَواب دینے سے اِنسان خُوشی محسُوس کرتا ہے۔ اَور وہ بات جو وقت پر کہی جائے کیا خُوب ہے! عقلمند کو زندگی کی راہ اُوپر لے جاتی ہے تاکہ اُسے نیچے قبر میں اُترنے سے بچالے۔ یَاہوِہ مغروُر کا گھر ڈھا دیتے ہیں لیکن وہ بِیوہ کا ٹھکانہ محفوظ رکھتے ہیں۔ یَاہوِہ کو بدکاروں کے خیالات سے نفرت ہے، لیکن پاک لوگوں کے خیالات اُنہیں پسند آتے ہیں۔ لالچی اِنسان اَپنے خاندان کے لیٔے مُشکل کھڑی کرتا ہے، لیکن جسے رشوت سے نفرت ہے وہ زندہ رہتاہے۔ راستبازوں کا دِل سوچ سمجھ کر جَواب دیتاہے، لیکن بدکار کا مُنہ بدی اُگلتا ہے۔ یَاہوِہ بدکاروں سے دُور رہتے ہیں لیکن وہ صادقوں کی دعا سُنتے ہیں۔ خُوشی کی نظر دِل کو راحت پہُنچاتی ہے، اَور خُوشی کی خبر ہڈّیوں کو تازگی بخشتی ہے۔ جو زندگی بخش تنبیہ پر کان لگاتاہے وہ دانشمندوں کے ساتھ آرام سے رہے گا۔ جو تربّیت کو نظرانداز کرتا ہے اَپنی ہی جان کا دُشمن ہے، لیکن جو تنبیہ کو سُنتا ہے وہ فہم حاصل کرتا ہے۔ یَاہوِہ کا خوف اِنسان کو حِکمت سِکھاتا ہے، اَور سرفرازی سے پہلے فروتنی آتی ہے۔

امثال 16:15-33 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

جو غریب رب کا خوف مانتا ہے اُس کا حال اُس کروڑپتی سے کہیں بہتر ہے جو بڑی بےچینی سے زندگی گزارتا ہے۔ جہاں محبت ہے وہاں سبزی کا سالن بہت ہے، جہاں نفرت ہے وہاں موٹے تازے بچھڑے کی ضیافت بھی بےفائدہ ہے۔ غصیلا آدمی جھگڑے چھیڑتا رہتا جبکہ تحمل کرنے والا لوگوں کے غصے کو ٹھنڈا کر دیتا ہے۔ کاہل کا راستہ کانٹےدار باڑ کی مانند ہے، لیکن دیانت داروں کی راہ پکی سڑک ہی ہے۔ دانش مند بیٹا اپنے باپ کے لئے خوشی کا باعث ہے، لیکن احمق اپنی ماں کو حقیر جانتا ہے۔ ناسمجھ آدمی حماقت سے لطف اندوز ہوتا، لیکن سمجھ دار آدمی سیدھی راہ پر چلتا ہے۔ جہاں صلاح مشورہ نہیں ہوتا وہاں منصوبے ناکام رہ جاتے ہیں، جہاں بہت سے مشیر ہوتے ہیں وہاں کامیابی ہوتی ہے۔ انسان موزوں جواب دینے سے خوش ہو جاتا ہے، وقت پر مناسب بات کتنی اچھی ہوتی ہے۔ زندگی کی راہ چڑھتی رہتی ہے تاکہ سمجھ دار اُس پر چلتے ہوئے پاتال میں اُترنے سے بچ جائے۔ رب متکبر کا گھر ڈھا دیتا، لیکن بیوہ کی زمین کی حدود محفوظ رکھتا ہے۔ رب بُرے منصوبوں سے گھن کھاتا ہے، اور مہربان الفاظ اُس کے نزدیک پاک ہیں۔ جو ناجائز نفع کمائے وہ اپنے گھر پر آفت لاتا ہے، لیکن جو رشوت سے نفرت رکھے وہ جیتا رہے گا۔ راست باز کا دل سوچ سمجھ کر جواب دیتا ہے، لیکن بےدین کا منہ زور سے اُبلنے والا چشمہ ہے جس سے بُری باتیں نکلتی رہتی ہیں۔ رب بےدینوں سے دُور رہتا، لیکن راست باز کی دعا سنتا ہے۔ چمکتی آنکھیں دل کو خوشی دلاتی ہیں، اچھی خبر پورے جسم کو تر و تازہ کر دیتی ہے۔ جو زندگی بخش نصیحت پر دھیان دے وہ دانش مندوں کے درمیان ہی سکونت کرے گا۔ جو تربیت کی پروا نہ کرے وہ اپنے آپ کو حقیر جانتا ہے، لیکن جو نصیحت پر دھیان دے اُس کی سمجھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ رب کا خوف ہی وہ تربیت ہے جس سے انسان حکمت سیکھتا ہے۔ پہلے فروتنی اپنا لے، کیونکہ یہی عزت پانے کا پہلا قدم ہے۔

امثال 16:15-33 کِتابِ مُقادّس (URD)

تھوڑا جو خُداوند کے خَوف کے ساتھ ہو اُس بڑے گنج سے جو پریشانی کے ساتھ ہو بِہتر ہے۔ مُحبّت والے گھر میں ذرا سا ساگ پات عداوت والے گھر میں پلے ہُوئے بَیل سے بِہتر ہے۔ غضب ناک آدمی فِتنہ برپا کرتا ہے پر جو قہر میں دِھیما ہے جھگڑا مِٹاتا ہے۔ کاہِل کی راہ کانٹوں کی آڑ سی ہے پر راست کاروں کی روِش شاہراہ کی مانِند ہے۔ دانا بیٹا باپ کو خُوش رکھتا ہے پر احمق اپنی ماں کی تحِقیر کرتا ہے۔ بے عقل کے لِئے حماقت شادمانی کا باعِث ہے پر صاحبِ فہم اپنی روِش کو درُست کرتا ہے۔ صلاح کے بغَیر اِرادے پُورے نہیں ہوتے پر صلاح کاروں کی کثرت سے قیام پاتے ہیں۔ آدمی اپنے مُنہ کے جواب سے مسرُور ہوتا ہے اور باموقع بات کیا خُوب ہے! دانا کے لِئے زِندگی کی راہ اُوپر کو جاتی ہے تاکہ وہ پاتال میں اُترنے سے بچ جائے۔ خُداوند مغرُوروں کا گھر ڈھا دیتا ہے پر وہ بیوہ کے سوانے کو قائِم کرتا ہے۔ بُرے منصُوبوں سے خُداوند کو نفرت ہے پر پاک لوگوں کا کلام پسندِیدہ ہے۔ نفع کا لالچی اپنے گھرانے کو پریشان کرتا ہے پر وہ جِس کو رِشوت سے نفرت ہے زِندہ رہے گا۔ صادِق کا دِل سوچ کر جواب دیتا ہے پر شرِیروں کا مُنہ بُری باتیں اُگلتا ہے۔ خُداوند شرِیروں سے دُور ہے پر وہ صادِقوں کی دُعا سُنتا ہے۔ آنکھوں کا نُور دِل کو خُوش کرتا ہے اور خُوشخبری ہڈِّیوں میں فربہی پَیدا کرتی ہے۔ جو زِندگی بخش تنبِیہ پر کان لگاتا ہے داناؤں کے درمیان سکُونت کرے گا۔ تربِیّت کو ردّ کرنے والا اپنی ہی جان کا دُشمن ہے پر تنبِیہ پر کان لگانے والا فہم حاصِل کرتا ہے۔ خُداوند کا خَوف حِکمت کی تربِیّت ہے اور سرفرازی سے پہلے فروتنی ہے۔