YouVersion Logo
تلاش

امثال 26

26
1جِس طرح موسم گرما میں برف کا گرنا یا فصل کے کاٹنے کے وقت بارش ہونے لگنا ٹھیک نہیں ہوتا،
وَیسے ہی احمق کے لیٔے عزّت ٹھیک نہیں ہوتی۔
2جِس طرح چڑیا اِدھر سے اُدھر اُڑتی پھرتی ہے یا ابابیل محوپرواز رہتی ہے،
اُسی طرح ناواجَب لعنت کو بھی ٹھکانہ نہیں ملتا۔
3جِس طرح گھوڑے کے لیٔے چابک اَور گدھے کے لیٔے لگام ہے،
وَیسے ہی احمقوں کی پیٹھ کے لیٔے چھڑی ہے!
4احمق کو اُس کی حماقت کے مُطابق جَواب نہ دو،
کہیں اَیسا نہ ہو کہ تُم بھی اُس کی مانند ہو جاؤ۔
5احمق کو اُس کی حماقت کے مُطابق جَواب دو،
نہیں تو وہ خُود کو عقلمند سمجھنے لگے گا۔
6احمق کے ہاتھ پیغام بھیجنا
اَپنے پاؤں پر کُلہاڑا مارنے یا ظُلم کا پیالہ پینے کے برابر ہے۔
7جَیسے لنگڑے کی ٹانگیں لڑکھڑاتی ہیں
وَیسے ہی احمق کے مُنہ میں تمثیل ہوتی ہے۔
8احمق کو اِعزاز بخشنا
فلاخن میں پتّھر باندھ دینے کے برابر ہے۔
9احمق کے مُنہ میں تمثیل
متوالے کے ہاتھ میں کانٹے دار جھاڑی کی مانند ہے۔
10جو کسی احمق یا راہگزارو کو مزدُوری پر لگاتاہے
وہ اُس تیرانداز کی مانند ہے جو سَب کو زخمی کرتا ہے۔
11جِس طرح کُتّا اَپنی قَے کو پھر سے چٹ کر جاتا ہے،
اُسی طرح احمق اَپنی حماقت کو دہراتا رہتاہے۔
12اگر تُم اَیسے آدمی کو دیکھتے ہو جو اَپنی نگاہ میں عقلمند بنتا ہے،
تو اُس کی نِسبت احمق کے لیٔے زِیادہ اُمّید ہے۔
13کاہل کہتاہے، ”شیر راہ میں ہے،
شیر گلیوں میں گھُوم رہاہے!“
14جِس طرح دروازہ اَپنی چُولوں پر گھُومتا ہے،
اُسی طرح کاہل اَپنے بِستر پر کروٹ بدلتا رہتاہے۔
15کاہل اَپنا ہاتھ تھالی میں تو ڈالتا ہے؛
لیکن سُستی کے باعث اُسے واپس مُنہ تک نہیں لاتا۔
16کاہل اَپنے آپ کو
مُدلّل جَواب دینے والے سات شَخصوں سے بھی زِیادہ دانا سمجھتا ہے۔
17جو راہ گیر پرائے جھگڑے میں دخل اَنداز ہوتاہے
وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو کُتّے کو کان سے پکڑتا ہے۔
18جَیسے کویٔی پاگل جلتی لکڑیاں
اَور مہلک تیر پھینکتا ہے
19وَیسے ہی وہ آدمی ہے جو اَپنے ہمسایہ کو دھوکا دے کر کہتاہے
اَور کہتے ہیں، ”میں تو مذاق کر رہاتھا!“
20جَیسے لکڑی نہ ہونے سے آگ بُجھ جاتی ہے؛
وَیسے ہی جہاں چُغل خور نہیں ہوتا وہاں جھگڑا مِٹ جاتا ہے۔
21جَیسے اَنگاروں کے لیٔے کوئلہ اَور آگ کے لیٔے لکڑی درکار ہوتی ہے،
اُسی طرح فتنہ اَنگیز آدمی جھگڑا برپا کرنے کے لیٔے ہے۔
22غیبت گو کی باتیں لذیذ نوالوں کی مانند؛
اِنسان کے اَندر اُتر جاتی ہیں۔
23اگر دِل بُرا ہو تو ہونٹوں کی مٹھاس اَیسی ہوتی ہے
جَیسے مٹّی کے برتن پر کھوٹی چاندی کی تہہ جمی ہو۔
24کینہ پرور اِنسان اَپنے لبوں سے تو بھولی بھالی باتیں کہتاہے،
لیکن اُس کا دِل دغا سے بھرا ہوتاہے۔
25اُس کی باتیں بڑی میٹھی ہوتی ہیں، تو بھی اُس کا یقین نہ کرنا،
کیونکہ اُس کا دِل نفرت سے بھرا ہوتاہے۔
26اُس کی عداوت اُس کے مکر سے چھُپ بھی جائے،
لیکن اُس کی شرارت مجمع عام میں عیاں ہو جائے گی۔
27اگر کویٔی دُوسروں کے لیٔے گڑھا کھودتا ہے، تو وہ آپ ہی اُس میں گِر جائے گا؛
اَور اگر کویٔی پتّھر لڑھکاتا ہے تو وہ پتّھر پلٹ کر اُسی پر آ پڑےگا۔
28جھُوٹی زبان اَپنے زخمیوں سے نفرت کرتی ہے،
اَور خُوشامدی مُنہ بربادی لاتا ہے۔

موجودہ انتخاب:

امثال 26: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in