YouVersion Logo
تلاش

یرمیاہؔ 4

4
1یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں، ”اَے بنی اِسرائیل، اگر تُم لَوٹنا چاہتے ہو،
تو میرے پاس واپس لَوٹ آؤ۔
اگر تُم اَپنے مکرُوہ بُتوں کو میری نظروں سے دُور کر دو
اَور مزید گُمراہ نہ ہو،
2اَور اگر تُم سچّائی، راستی اَور صداقت سے
’زندہ یَاہوِہ کی قَسم کھاؤ،‘
تَب دُنیا کی تمام قومیں تمہارے باعث برکت پائیں گی،
اَور یَاہوِہ پر فخر کریں گی۔“
3یہُودیؔہ اَور یروشلیمؔ کے لوگوں سے یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں:
”اَپنے بنجر زمین والے دِل پر ہل چلاؤ
اَور کٹیلی جھاڑیوں میں عُمدہ بیج مت بوؤ۔
4اَے بنی یہُوداہؔ اَور یروشلیمؔ کے لوگوں،
یَاہوِہ کے لیٔے اَپنا ختنہ کرو،
ہاں اَپنے دِل کا ختنہ کرو،
ورنہ تمہاری بداعمالی کے باعث،
میرا قہر آگ کی مانند نازل ہوگا،
اَور اَیسا بھڑکے گا کہ کویٔی اُسے بُجھا نہ سکےگا۔
شمال کی جانِب سے آنے والی آفت
5”یہُودیؔہ میں مُنادی کرو اَور یروشلیمؔ میں یہ اعلان کرو،
’سارے مُلک میں نرسنگا پھُونکو،‘
بُلند آواز سے پُکارو،
’آؤ ہم جمع ہُوں!
اَور مُستحکم شہروں میں پناہ لیں!‘
6صِیّونؔ کی طرف چلنے کے لیٔے عَلم اُٹھاؤ!
بِنا تاخیر پناہ کے لیٔے بھاگ چلو!
کیونکہ مَیں شمال کی جانِب سے ایک آفت،
بَلکہ نہایت شدید تباہی لا رہا ہُوں۔“
7ایک شیرببر اَپنی ماند سے نکل پڑا ہے؛
اَور قوموں کو تباہ کرنے والا روانہ ہو چُکاہے۔
وہ اَپنی جگہ سے کُوچ کر چُکاہے
تاکہ تمہارے مُلک کو اُجاڑ دے۔
تمہارے شہر ویران ہو جایٔیں گے
اَور اُن میں کویٔی باشِندہ نہ ہوگا۔
8چنانچہ ٹاٹ پہن لو،
اَور ماتم اَور ماتم کرو،
کیونکہ یَاہوِہ کا قہر شدید
ہم پر سے نہیں ٹلا ہے۔
9”اُس دِن اَیسا ہوگا،“ یَاہوِہ فرماتے ہیں،
”بادشاہ اَور اعلیٰ افسران بے دِل ہو جائیں گے،
کاہِنؔ حیرت زدہ،
اَور نبی سراسیمہ ہوں گے۔“
10تَب مَیں نے کہا، ”افسوس، یَاہوِہ قادر، آپ نے تو یقیناً اِس قوم کو اَور یروشلیمؔ کو یہ کہہ کر دغا دی، ’تُم سلامت رہوگے،‘ جَب کہ تلوار ہماری گردن پر ہے۔“
11اُس وقت اِس قوم سے اَور یروشلیمؔ کے لوگوں سے یہ فرمایا جائے گا، ”بیابان کے بنجر ٹیلوں سے میری قوم کی جانِب جھُلسانے والی لُو چل رہی ہے جو اناج پھٹکنے اَور صَاف کرنے کے لیٔے نہیں ہے؛ 12اِس سے بھی زِیادہ تُند ہَوا میرے حُکم سے چلے گی۔ اَب مَیں تمہارے خِلاف فیصلہ سُناتا ہُوں۔“
13دیکھو، وہ بادلوں کی طرح بڑھ رہاہے،
اَور اُس کے رتھ گِردباد کی مانند آ رہے ہیں،
اَور اُس کے گھوڑوں کی رفتار عُقابوں سے بھی زِیادہ ہے۔
ہم پر ہائے! ہم تباہ ہو گئے ہیں!
14اَے یروشلیمؔ، اَپنے دِل کی بدی کو دھو ڈال تاکہ تُم نَجات پاؤ۔
تُم کب تک اَپنے دِل میں بُرے خیالات کو جگہ دوگے؟
15دانؔ سے ایک صدا اعلان کرتی ہے،
اِفرائیمؔ کی پہاڑیوں سے مُصیبت کی خبر آ رہی ہے۔
16”مُختلف قوموں کو خبردار کر دو،
اَور یروشلیمؔ کو بھی آگاہ کر دو،
’محاصرہ کرنے والا لشکر دُور دراز مُلک سے آ رہاہے،
وہ یہُودیؔہ کے شہروں کے خِلاف للکار رہے ہیں۔
17وہ کھیت کے رکھوالوں کی مانند اُسے چاروں طرف سے گھیر رہے ہیں،
کیونکہ اُس نے میرے خِلاف بغاوت کی ہے،‘ “
یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں،
18”تمہارے چال چلن اَور اعمال کی وجہ سے ہی
یہ مُصیبت تُم پر آن پڑی ہے۔
یہی تمہاری سزا ہے،
یہ کتنا تلخ ہے!
اَور کس طرح دِل کو چھید ڈالتی ہے!“
19ہائے، ہائے، میرا دِل
اَندر ہی اَندر تکلیف سے کراہتا ہے!
میں درد میں تڑپ رہا ہُوں۔
ہائے، میرے دِل کی کُوفت!
مَیں خاموش نہیں رہ سَکتا۔
کیونکہ مَیں نے نرسنگے کی آواز؛
اَور جنگ کی للکار سُنی ہے۔
20مُصیبت پر مُصیبت آ رہی ہے؛
تمام مُلک تباہ ہو چُکاہے۔
میرے خیمے پل بھر میں،
اَور میری پناہ گاہ اَچانک تباہ کر دیئے گیٔے۔
21مَیں کب تک جنگ کا عَلم دیکھتا رہُوں
اَور نرسنگے کی آواز سُنتا رہُوں؟
22”کیونکہ میری قوم احمق ہیں؛
وہ مُجھے نزدیکی سے نہیں جانتے۔
وہ نادان بچّے ہیں؛
جِن میں کچھ بھی سمجھ نہیں۔
وہ بدی کرنے میں ماہر ہیں؛
لیکن نیکی کرنا نہیں جانتے۔“
23مَیں نے زمین پر نظر کی،
وہ بے ڈول اَور سُنسان تھی؛
اَور افلاک پر نگاہ ڈالی اَور پایا،
وہ بے نُور تھے۔
24مَیں نے پہاڑوں پر نظر کی،
اَور دیکھا کہ وہ کانپ رہے تھے اَور سارے پہاڑ لرزہ رہے تھے۔
25مَیں نے غور فرمایا کہ وہاں کویٔی شخص مَوجُود نہیں تھا؛
اَور آسمان کے سَب پرندے اُڑ گئے تھے۔
26مَیں نے نظر اُٹھائی تو دیکھا کہ زرخیز زمین بیابان ہو چُکی تھی؛
اَور اِس مُلک کے سَب شہر
یَاہوِہ اَور اُن کے قہر شدید کی وجہ سے تباہ ہو چُکے ہیں۔
27یَاہوِہ کا یہی فرمان ہے:
”تمام مُلک تباہ ہو جائے گا،
مگر میں اُسے مُکمّل طور پر برباد نہ کروں گا۔
28اِس لیٔے زمین ماتم کرےگی
اَور اُوپر آسمان تاریک ہو جایٔیں گے،
کیونکہ مَیں جو فرما چُکا ہُوں، اَب اُسے بدلوں گا نہیں،
مَیں نے جو طے کر لیا ہے، اَب اُس سے پھروں گا نہیں۔“
29گُھڑسواروں اَور تیر اَندازوں کے شور سے
ہر شہر کے لوگ بھاگ رہے ہیں۔
کچھ لوگ گھنے جنگلوں میں چھُپ جاتے ہیں؛
کچھ چٹّانوں پر چڑھ جاتے ہیں۔
تمام شہر ویران ہو چُکے ہیں؛
اَور اُن میں کویٔی بھی باشِندہ نہیں۔
30اَے ویران ہُوئی بستی، تُو کیا کر رہی ہے؟
تُونے سُرخ لباس کیوں پہن رکھا ہے؟
اَور زرّیں زیوروں سے کیوں آراستہ ہُوئی ہے؟
تُم نے اَپنی آنکھوں میں سُرمہ کیوں لگا رکھا ہے؟
تُم خوامخواہ اَپنے آپ کو آراستہ کر رہی ہو۔
تمہارے عاشق اَب تُمہیں حقیر جانتے ہیں؛
وہ تو اَب تمہاری جان کے پیچھے پڑے ہیں۔
31مُجھے ایک پہلوٹھا بچّہ پیدا کرنے والی،
زچّہ کے چِلّانے کی آواز سُنائی دے رہی ہے،
یہ صِیّونؔ کی بیٹی کی چِلّاہٹ ہے،
جو سانس لینے کو ہانپ رہی ہے وہ اَپنے ہاتھ پھیلا کر لوگوں سے کہہ رہی ہے،
”افسوس! میں بے ہوش ہو رہی ہوں
میری جان قاتلوں کے حوالے کر دی گئی ہے۔“

موجودہ انتخاب:

یرمیاہؔ 4: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in