YouVersion Logo
تلاش

ایسترؔ 4

4
مردکیؔ کا ملِکہ ایسترؔ سے مدد طلب کرنا
1جَب مردکیؔ کو اُن سَب باتوں کا علم ہُوا تو اُس نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے، ٹاٹ اوڑھ لیا اَور اَپنے سَر پر راکھ ڈال کرچیختا، چِلّاتا اَور سینہ کُوبی کرتا ہُوا شہر کے چَوک میں جا پہُنچا۔ 2لیکن وہ شاہی محل کے دروازہ پر رُک گیا کیونکہ کسی کو ٹاٹ اوڑھے ہُوئے محل کے اَندر داخل ہونے کی اِجازت نہ تھی۔ 3ہر صُوبہ میں جہاں جہاں بادشاہ کا فرمان پہُنچا یہُودیوں میں نوحہ اَور ماتم شروع ہو گیا۔ اُنہُوں نے کھانا پینا چھوڑکر روزہ سے ہو گئے اَور آہ و زاری کرنے میں مشغُول ہو گئے۔ کیٔی لوگوں نے ٹاٹ اوڑھ لیا اَور اَپنے سَروں پر راکھ ڈال لی۔
4جَب ایسترؔ کی خادِمائیں اَور خواجہ سرا یہ خبر لے کر ایسترؔ کے پاس آئے تو وہ بہت غمگین ہُوئی۔ اُس نے کچھ کپڑے لیٔے اَور اُنہیں مردکیؔ کو بھیج کر درخواست کی کہ وہ اُنہیں پہن لے لیکن مردکیؔ نے اُنہیں لینے سے اِنکار کر دیا۔ 5تَب ایسترؔ نے بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے ایک خواجہ سرا ہتاکؔ کو جو ملِکہ کی خدمت مَیں حاضِر رہنے کے لیٔے مُقرّر کیا گیا تھا بُلایا اَور اُسے حُکم دیا کہ وہ جائے اَور پتا لگائے کہ مردکیؔ پر کیا مُصیبت آ پڑی ہے اَور اُس کا سبب کیا ہے؟
6چنانچہ ہتاکؔ باہر نِکلا اَور شہر کے چَوک میں مردکیؔ گیا جو شاہی محل کے دروازہ کے دروازہ کے سامنے تھا۔ 7مردکیؔ نے اُسے پُوری سرگزشت کہہ سُنایٔی اَور اُس رقم کے بارے میں بھی بتایا جِس کے شاہی خزانہ میں جمع کرانے کا ہامانؔ نے وعدہ کیا تھا تاکہ اُسے یہُودیوں کو ہلاک کرنے پر خرچ کیا جائے۔ 8مردکیؔ نے ہتاکؔ کو اُس فرمان کی ایک نقل بھی دی جو یہُودیوں کو ہلاک کرنے کے بارے میں شُوشنؔ میں مُشتہر کیا گیا تھا تاکہ وہ ایسترؔ کو دِکھا سکے اَور اُس سے درخواست کرے کہ وہ فوراً بادشاہ سلامت کی حُضُوری میں جائے اَور اَپنی قوم کے لوگوں کے لیٔے رحم کی بھیک مانگے۔
9ہتاکؔ نے واپس جا کر ملِکہ ایسترؔ کو سَب کچھ جو مردکیؔ نے کہاتھا کہہ سُنایا۔ 10اِس پر ایسترؔ نے ہتاکؔ کو تاکید کی کہ وہ مردکیؔ کو یہ بتائے کہ، 11”بادشاہ کے تمام صوبوں کے حُکاّم اَور باشِندے جانتے ہیں کہ اگر کویٔی شخص بادشاہ کی اَندرونی بارگاہ میں بِن بُلائے داخل ہوتاہے تو بادشاہ کے حُکم کے مُطابق قتل کر دیا جاتا ہے لیکن جِس کی طرف بادشاہ اَپنا طلائی عصائے شاہی بڑھاتاہے اُس کی جان سلامت رہ سکتی ہے۔ جہاں تک میرا تعلّق ہے پُورے تیس دِن ہو گئے ہیں کہ مُجھے بھی بادشاہ سلامت کی طرف سے طلب نہیں کیا گیا ہے۔“
12جَب ایسترؔ کے یہ الفاظ مردکیؔ کو سُنائے گیٔے، 13تو مردکیؔ نے جَواب میں کَہلوا بھیجا: ”ایسترؔ تُو یہ مت سوچ کہ تُو بادشاہ کے محل میں سکونت پذیر ہے اِس لیٔے یہُودیوں میں سے صِرف تُو ہی سلامت بچی رہے گی۔ 14اگر تُو اَب بھی زبان بند رکھے گی تو یہُودیوں کو تو کسی اَور طرف سے مدد اَور نَجات پہُنچ جائے گی لیکن تُو اَپنے باپ کے گھرانے سمیت ہلاک ہوگی۔ کون جانتا ہے کہ تُو اَیسے مُشکل وقت میں ہماری مدد کرنے کے لیٔے اِس شاہی مرتبہ تک پہُنچی ہے؟“
15تَب ایسترؔ نے مردکیؔ کو یہ پیغام بھجوایا: 16”جا، اَور شُوشنؔ میں مَوجُود تمام یہُودیوں کو جمع کر اَور تُم سَب میرے لیٔے تین دِن اَور رات تک روزہ رکھو، کھانے پینے سے ہاتھ کھینچ لو۔ میں اَور میری خادِمائیں بھی تمہاری طرح روزہ رکھیں گی۔ اِس کے بعد میں بادشاہ کے حُضُور میں جاؤں گی حالانکہ یہ خِلاف قانُون ہے لیکن اگر مُجھے ہلاک ہونا ہی ہے تو ہونے دو۔“
17چنانچہ مردکیؔ چلا گیا اَور ایسترؔ نے جو کچھ کہاتھا اُس پر عَمل کیا۔

موجودہ انتخاب:

ایسترؔ 4: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in