2 شموایلؔ 1

1
داویؔد کا شاؤل کی موت کی خبر سُننا
1شاؤل کی موت کے بعد جَب داویؔد عمالیقیوں کو شِکست دے کر لَوٹا اَور صِقلاگ میں دو دِن ٹھہرا 2تو تیسرے دِن شاؤل کی چھاؤنی سے ایک آدمی آیا جِس کے کپڑے پھٹے ہُوئے تھے اَور اَپنے سَر پر خاک ڈالی ہُوئی تھی۔ جَب وہ داویؔد کے پاس پہُنچا تو اُس کی تعظیم کرنے کے لیٔے زمین پر سَجدہ کیا۔
3داویؔد نے اُس سے پُوچھا، ”تُم کہاں سے آئے ہو؟“
اُس نے جَواب دیا، ”مَیں اِسرائیلیوں کی چھاؤنی سے بچ کر آیا ہُوں۔“
4داویؔد نے پُوچھا، ”بتاؤ، کیا بات ہے؟“
اُس نے کہا ”لوگ جنگ میں سے بھاگ گیٔے اَور اُن میں سے بہت سے گِرے اَور مَر گیٔے اَور شاؤل اَور اُس کا بیٹا یُوناتانؔ بھی ہلاک ہو چُکے۔“
5تَب داویؔد نے اُس جَوان سے جو اُس کے پاس خبر لایاتھا کہا، ”تُجھے کیسے مَعلُوم ہُوا کہ شاؤل اَور اُس کا بیٹا یُوناتانؔ دونوں ہلاک ہو چُکے ہیں؟“
6اُس جَوان نے کہا، ”میں اِتّفاقاً کوہِ گِلبوعہؔ پر پہُنچ گیا تھا، وہاں شاؤل اَپنے نیزہ پرجھکا ہُوا تھا اَور رتھ اَور سوار اُس کا پیچھا کرتے چلے آ رہے تھے۔ 7اَور جَب اُس نے مُڑ کر مُجھے دیکھا تو آواز دی۔ مَیں نے کہا، ’مَیں کیا کر سَکتا ہُوں؟‘
8”اُس نے پُوچھا، ’تُم کون ہو؟‘
”مَیں نے جَواب دیا: ’مَیں ایک عمالیقی ہُوں۔‘
9”تَب اُس نے مُجھ سے کہا، ’میرے نزدیک آ اَور مُجھے قتل کر دے کیونکہ مَیں موت کے عذاب میں گِرفتار ہُوں لیکن ابھی زندہ ہُوں۔‘
10”اِس لیٔے مَیں نے اُس کے نزدیک جا کر اُسے قتل کر دیا کیونکہ مُجھے یقین تھا کہ گرنے کے بعد اُس کا بچنا مُشکل ہے۔ میں اُس کے سَر کا تاج اَور بازو کا کنگن یہاں اَپنے آقا کے آپ پاس لایا ہُوں۔“
11تَب داویؔد اَور اُس کے ساتھ کے سارے لوگوں نے اَپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ 12اَور اُنہُوں نے شاؤل اَور اُس کے بیٹے یُوناتانؔ کے لیٔے اَور یَاہوِہ کی فَوج اَور اِسرائیل کے گھرانے کے لیٔے ماتم کیا اَور رُوئے اَور شام تک روزہ رکھا، اِس لیٔے کہ وہ تلوار سے مارے گیٔے تھے۔
13پھر داویؔد نے اُس جَوان سے جو یہ خبر لایاتھا پُوچھا، ”تو کہاں کا ہے؟“
اُس نے جَواب دیا، ”مَیں ایک پردیسی عمالیقی کا بیٹا ہُوں۔“
14تَب داویؔد نے اُس سے پُوچھا، ”تُم یَاہوِہ کے ممسوح کو ہلاک کرنے کے لیٔے اُس پر وار کرنے سے کیوں نہ ڈرا؟“
15تَب داویؔد نے اَپنے آدمیوں میں سے ایک کو بُلاکر کہا، ”جاؤ، اَور اُسے مار گراؤ۔“ پس اُس نے اُسے اَیسا مارا کہ وہ مَر گیا۔ 16کیونکہ داویؔد نے اُسے کہاتھا، ”تیرا خُون تیرے ہی سَر ہو کیونکہ جَب تُم نے کہا، ’مَیں نے یَاہوِہ کے ممسوح کو قتل کر دیا تو تُم نے اَپنے ہی مُنہ سے اَپنے خِلاف گواہی دے دی۔‘ “
شاؤل اَور یُوناتانؔ کے لیٔے داویؔد کا مرثیہ
17اَور داویؔد نے شاؤل اَور اُس کے بیٹے یُوناتانؔ پر یہ مرثیہ کہا، 18اَور حُکم دیا کہ یہُوداہؔ کے لوگوں کو کمان کا یہ مرثیہ سِکھایا جائے (یہ یاشار کی کِتاب میں لِکھّا ہے):
19”اَے اِسرائیل! تیری ہی بُلندیوں پر تیرا فخر#1‏:19 فخر اصلی عِبرانی میں غزال درج ہے۔ دَم توڑ چُکاہے۔
ہائے وہ شہزور کیسے مارے گیٔے!
20”گاتؔھ میں اِس کا ذِکر نہ کرنا،
اشقلونؔ کے کوچوں میں اِس کا اعلان نہ کرنا،
کہیں اَیسا نہ ہو کہ فلسطینیوں کی بیٹیاں شادمان ہوں،
اَور نامختونوں کی بیٹیاں خُوشیاں منائیں۔
21”اَے گِلبوعہؔ کی پہاڑیو،
تُم پر نہ تو شبنم گِرے، نہ بارش ہو،
نہ فصلوں بھرے کھیت ہُوں۔
کیونکہ وہاں شہزوروں کی سِپر خاک آلُودہ پڑی ہے،
یعنی شاؤل کی سِپر جِس پر اَب کویٔی تیل نہ ملے گا۔
22”مقتولوں کے خُون،
اَور شہزوروں کی چربی کے بغیر،
یُوناتانؔ کی کمان کبھی واپس نہ ہُوئی،
اَور شاؤل کی تلوار کبھی خالی نہ لَوٹی۔
23شاؤل اَور یُوناتانؔ
زندگی بھر محبُوب اَور چہیتے بنے رہے،
اَور موت کے بعد بھی جُدا نہ ہُوئے۔
وہ عُقابوں سے زِیادہ تیز،
اَور شیروں سے زِیادہ طاقتور تھے۔
24”اَے اِسرائیل کی بیٹیو،
شاؤل کے لیٔے آنسُو بہاؤ،
جِس نے تُمہیں شاندار اَور اَرغوانی کپڑے پہنائے،
اَور جِس نے تمہارے لباس کو سونے کے زیورات سے آراستہ کیا۔
25”ہائے وہ شہزور جنگ کے دَوران کیسے مارے گیٔے!
یُوناتانؔ تیری بُلندیوں پر قتل ہُوا۔
26مَیں تیرے لیٔے رنجیدہ ہُوں، اَے میرے بھایٔی یُوناتانؔ!
تُو مُجھے بہت عزیز تھا۔
میرے لیٔے تیری مَحَبّت عجِیب تھی،
عورتوں کی مَحَبّت سے بھی زِیادہ عجِیب۔
27”وہ شہزور کیسے ڈھیر ہُوئے!
اَور جنگ کے ہتھیار کیسے نابود ہو گئے!“

موجودہ انتخاب:

2 شموایلؔ 1: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in