2 سلاطین 7
7
1تَب الِیشعؔ نے فرمایا، ”یَاہوِہ کا پیغام سُنو۔ یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں کہ کل اِسی وقت کے قریب سامریہؔ کے پھاٹک پر چاندی کے ایک سِکّے میں تین کِلو#7:1 چاندی کے ایک سِکّے میں تین کِلو تقریباً بَارہ گرام مَیدہ اَور چاندی کے ایک سِکّے میں چھ کِلو جَو#7:1 چھ کِلو جَو تقریباً نَو کِلوگرام جَو فروخت کیا جایٔےگا۔“
2تَب اُس شاہی افسر نے جو بادشاہ کا خاص شخص تھا، مَرد خُدا سے کہا، ”اگر خُود یَاہوِہ آسمان کی کھڑکیاں بھی کھول دیں، تَب بھی اَیسا ہونا ممکن ہے کیا؟“
مگر الِیشعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”تُم خُود اِسے اَپنی آنکھوں سے تو دیکھوگے، مگر تُم اُس میں سے کچھ بھی کھانے نہ پاؤگے۔“
محاصرہ سے آزادی
3اُس وقت شہر کے داخلہ پھاٹک پر چار کوڑھی تھے۔ اُنہُوں نے آپَس میں مشورہ کیا، شہر میں خُوراک ختم ہو گئی ہے، ”تو ہم یہاں بیٹھ کر اَپنی موت کا اِنتظار کیوں کریں؟ 4اگر ہم کہیں، ’ہم شہر کے اَندر جایٔیں گے،‘ تو وہاں قحط ہے اَور ہم مَر جایٔیں گے۔ اَور اگر ہم یہاں بیٹھے رہیں تو بھی مَر جایٔیں گے۔ چنانچہ آؤ ہم ارامیوں کی چھاؤنی میں جایٔیں اَور خُود کو اُن کے حوالہ کر دیں۔ اَور اگر وہ رحم کھا کر ہمیں بخش دیں تو ہم زندہ رہیں گے؛ اَور اگر وہ ہمیں قتل کر دیں تو کیا، ہمیں تو وَیسے ہی مَرنا ہی ہے۔“
5لہٰذا شام کے وقت میں وہ چاروں اُٹھے اَور ارامیوں کی چھاؤنی کی طرف چل دئیے۔ اَور جَب وہ ارامیوں کی چھاؤنی کے پاس پہُنچے تو دیکھا کہ وہاں کویٔی بھی نہ تھا، 6کیونکہ یَاہوِہ نے ارامی فَوج کو رتھوں اَور گھوڑوں اَور ایک لشکر جبّار اُن کے نزدیک پہُنچنے کی آواز سُنوایٔی تھی۔ اِس لیٔے اُنہُوں نے آپَس میں مشورت کی دیکھو، ”شاہِ اِسرائیل نے ہم پر حملہ کرنے کے لیٔے حِتّیوں اَور مِصریوں کے بادشاہوں کو اُجرت پر بُلایا ہے۔“ 7لہٰذا ارامی فَوج خوفزدہ ہوکر شام کو ہی اَپنے خیمے، گھوڑے اَور گدھوں کو چھوڑکر فرار ہو گیٔے۔ وہ اَپنی جان بچا کر اَپنے کو جَیسا تھا وَیسا چھوڑکر فرار ہو گیٔے۔
8جَب وہ چاروں کوڑھی چھاؤنی کے کنارے پہُنچ کر ایک خیمہ میں داخل ہُوئے اَور وہاں اُنہُوں نے جی بھر کر خُوب کھایا پیا اَور اَپنے ساتھ چاندی، سونا اَور لباس بھی اُٹھالے گیٔے اَور لے جا کر اُنہیں ایک جگہ چھُپا دیا۔ پھر وہ لَوٹ کر دُوسرے خیمہ میں داخل ہُوئے اَور اُس میں سے بھی کچھ چیزیں اُٹھائیں اَور اُنہیں لے جا کر چھُپا دیا۔
9تَب اُنہُوں نے آپَس میں مشاورت کرکے کہا، ”ہم جو کر رہے ہیں وہ ناگوار ہے۔ آج کا دِن تو خُوشخبری سُنانے کا دِن ہے اَور ہم خاموش ہیں۔ اگر ہم صُبح کی رَوشنی تک ٹھہرے رہیں تو ہم پر کویٔی نہ کویٔی سزا ضروُر نازل ہوگی۔ چنانچہ آؤ ہم فوراً جا کر شاہی محل کو خبر پہُنچا دیں۔“
10چنانچہ اُنہُوں نے جا کر شہر کے دربانوں کو پُکارا اَور اُنہیں خبر دی کی، ”ہم ارامی چھاؤنی کے اَندر گیٔے تھے، اَور ہم نے دیکھا کہ وہاں نہ کویٔی فَوجی آدمی ہے، اَور نہ کسی کی آواز سُنایٔی دے رہی ہے۔ صِرف بندھے ہُوئے گھوڑے اَور گدھے تھے مگر خیمے خالی پڑے تھے۔“ 11تَب دربانوں نے بُلند آواز میں پُکار کر شاہی محل تک اَندر خبر پہُنچا دی۔
12اَور بادشاہ رات میں ہی اُٹھ بیٹھا اَور اَپنے افسران سے فرمایا، ”میں تُمہیں بتاتا ہُوں کہ ارامیوں نے ہمارے ساتھ کیا کیا ہے۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ ہم بھُوکے ہیں اِس لیٔے وہ کو چھوڑکر میدان میں چھُپ گیٔے ہیں۔ اَور اِنتظار کر رہے ہیں، ’جَب ہم شہر سے باہر نکلیں گے تو وہ ہمیں زندہ پکڑ لیں گے اَور شہر پر قبضہ کر لیں گے۔‘ “
13تَب بادشاہ کے افسران میں سے ایک نے صلاح دی، ”ہم باقی بچے ہویٔے گھوڑوں میں سے پانچ کو کُچھ فَوجیوں کے ساتھ وہاں بھیج دیں جو شہر میں بچ گئے ہیں۔ وَیسے بھی جو فَوجی یہاں زندہ بچے رہ گیٔے ہیں اُن کی حالت بھی اُن تمام بنی اِسرائیلی جَیسی ہی ہوگی جو فنا ہونے والے ہیں۔ اِس لیٔے یہی مُناسب ہے کہ وہاں کا حال مَعلُوم کرنے کے لیٔے ہم اُن آدمیوں کو بھیجیں۔“
14چنانچہ بادشاہ نے دو رتھ گھوڑوں کے ساتھ تیّار کرکے اُنہیں ارامی فَوج کا جائزہ لینے کو بھیجا اَور اُنہُوں نے رتھ بانوں کو حُکم دیا، ”جاؤ اَور مَعلُوم کرو کہ کیا ہُواہے۔“ 15اَور وہ دریائے یردنؔ تک اُن کے پیچھے گیٔے اَور اُنہُوں نے دیکھا کہ سارا راستہ کپڑوں اَور جنگی سازوسامان سے بھرا پڑا ہے جسے ارامیوں نے جلدبازی میں پھینک دیا تھا۔ تَب قاصِد لَوٹے اَور اُنہُوں نے بادشاہ کو اِس کی خبر دی۔ 16یہ بات سُن کر سامریہؔ کے لوگ باہر نکل کر ارامیوں کی چھاؤنی کو لُوٹیں، چنانچہ یَاہوِہ کے کلام کے مُطابق چاندی کے ایک سِکّے میں تین کِلو مَیدہ اَور چاندی کے ایک سِکّے میں چھ کِلو جَو فروخت ہونے لگا۔
17اَور بادشاہ نے اُس افسر کو جو اُن کا سَب سے خاص تھا داخلہ پھاٹک کا نِگراں مُقرّر کر دیا تھا تاکہ وہ لوگوں کے مجمع کو قابُو میں رکھے۔ مگر لوگوں نے اُسے پھاٹک سے نکلتے وقت افراتفری میں روند ڈالا اَور وہ مَر گیا۔ یہ واقعہ الِیشعؔ کے اُس پیشین گوئی کے مُطابق ہُوا جو اُنہُوں اُس وقت کی تھی جَب بادشاہ مَرد خُدا کے گھر گیٔے تھے۔ 18یہ ٹھیک وَیسا ہی ہُوا جَیسا مَرد خُدا نے بادشاہ سے فرمایا تھا: ”کل اِسی وقت کے قریب چاندی کے ایک سِکّے میں تین کِلو مَیدہ اَور چاندی کے ایک سِکّے میں چھ کِلو جَو سامریہؔ کے پھاٹک پر فروخت ہوگا۔“
19اَور اُس افسر نے مَرد خُدا سے کہاتھا کہ دیکھ، ”اگر یَاہوِہ آسمان کی کھڑکیاں بھی کھول دیں تَب بھی اَیسا ہونا ممکن ہے کیا؟“ اَور مَرد خُدا نے اُسے جَواب دیا تھا، ”تُم خُود اَپنی آنکھوں سے اُسے دیکھوگے مگر تُم اُس میں سے کچھ بھی کھانے نہ پاؤگے!“ 20لہٰذا اُس کے ساتھ ٹھیک وَیسا ہی ہُوا کیونکہ لوگوں نے اُسے پھاٹک پر افراتفری کے دَوران پاؤں تلے کُچل ڈالا جِس سے اُس کی موت ہو گئی۔
موجودہ انتخاب:
2 سلاطین 7: UCV
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
اُردو ہم عصر ترجُمہ™، کِتاب مُقدّس
حق اِشاعت © 1999، 2005، 2022، 2024 Biblica, Inc.
کی اِجازت سے اِستعمال کیا جاتا ہے۔
دُنیا بھر میں تمام حق محفوظ۔
Holy Bible, Urdu Contemporary Version™
Copyright © 1999, 2005, 2022, 2024 by Biblica, Inc.
Used with permission.
All rights reserved worldwide.