1 شموایلؔ 14

14
1ایک دِن یُوناتانؔ بِن شاؤل نے اَپنے سلاح بردار جَوان سے کہا، ”آؤ، ہم فلسطینیوں کی چوکی کی طرف جو اُس پار ہے چلیں۔“ لیکن اُس نے اَپنے باپ کو نہ بتایا۔
2شاؤل گِبعہؔ کے سرحدی علاقہ مِگرُونؔ میں انار کے ایک درخت کے نیچے ٹھہرا ہُوئے تھے اَور تقریباً چھ سَو جنگی مَرد شاؤل کے ساتھ تھے 3جِن میں اخیاہؔ بھی تھا جو افُود پہنے ہُوئے تھا۔ وہ ایکبودؔ کے بھایٔی احِیطوبؔ بِن فِنحاسؔ بِن عیلیؔ کا بیٹا تھا جو شیلوہؔ میں یَاہوِہ کا کاہِنؔ تھا اَور کسی کو خبر نہ تھی کہ یُوناتانؔ وہ جگہ چھوڑکر چلا گیا ہے۔
4یُوناتانؔ کو فلسطینیوں کی چوکی تک پہُنچنے کے لیٔے جِس درّہ کو پار کرنا تھا اُس کے دونوں طرف ایک ایک نکیلی چٹّان تھی۔ ایک چٹّان کا نام بُوصیصؔ تھا اَور دُوسری کا سِنہؔ۔ 5ایک چٹّان مِکماشؔ کے شمال میں تھی اَور دُوسری گِبعؔ کے جُنوب میں۔
6اَور یُوناتانؔ نے اَپنے سلاح بردار سے کہا، ”آؤ، ہم اُدھر اُن نامختونوں کی چوکی تک پہُنچنے کی کوشش کریں۔ شاید یَاہوِہ ہمارے خاطِر سرگرم ہو جائیں۔ کیونکہ یَاہوِہ بہُتوں یا تھوڑوں کے ذریعہ بھی فتح دِلا سکتے ہیں اَور اُنہیں کویٔی نہیں روک سَکتا ہے۔“
7اُن کے سلاح بردار نے اُن سے کہا، ”جو کچھ تمہارے دِل میں ہے سو کرو۔ آگے بڑھو میں دِل و جان سے تمہارے ساتھ ہُوں۔“
8یُوناتانؔ نے کہا، ”اَچھّا آؤ، ہم پار کرکے اُن کی طرف جایٔیں تاکہ وہ ہمیں دیکھ سکیں۔ 9اگر وہ ہمیں کہیں، ’ہمارے آنے تک وہیں ٹھہرو،‘ تو ہم جہاں ہوں گے وہیں رُک جایٔیں گے اَور اُن کے پاس آگے نہیں جایٔیں گے۔ 10لیکن اگر وہ کہیں گے، ’ہمارے پاس آؤ،‘ تو ہم اُوپر چڑھیں گے۔ یہی ہمارے لیٔے نِشان ہوگا کہ یَاہوِہ نے اُنہیں ہمارے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“
11پس اُن دونوں نے فلسطینی چوکی کے سپاہیوں کو اَپنی جھلک دِکھائی۔ فلسطینیوں نے کہا، دیکھو! عِبرانی اُن سوراخوں سے جِن میں وہ چھُپے ہُوئے تھے رینگتے ہُوئے باہر نکل رہے ہیں 12اَور چوکی کے سپاہیوں نے یُوناتانؔ اَور اُس کے سلاح بردار کو چِلّاکر کہا، ”ہمارے پاس اُوپر تو آؤ، ہم تُمہیں سبق سںکھائیں گے۔“
لہٰذا یُوناتانؔ نے اَپنے سلاح بردار سے کہا، ”زور لگاؤ اَور میرے پیچھے پیچھے چڑھتے آؤ کیونکہ یَاہوِہ نے اُنہیں اِسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“
13اَور یُوناتانؔ اَپنے ہاتھوں اَور پاؤں کے سہارے اُوپر چڑھ گیا اَور اُس کا سلاح بردار اُس کے عَین پیچھے تھا۔ فلسطینی یُوناتانؔ کے سامنے گرتے گیٔے اَور اُس کا سلاح بردار اُس کے پیچھے پیچھے اُنہیں قتل کرتا گیا۔ 14اُس پہلے ہی حملہ میں یُوناتانؔ اَور اُس کے سلاح بردار نے تقریباً ایک بیگھہ زمین میں جِن آدمیوں کو مار گرایا اُن کی تعداد بیس کے قریب تھی۔
بنی اِسرائیل کا فلسطینیوں کو شِکست دینا
15تَب فلسطینیوں کے لشکر کے سارے سپاہیوں میں خوف و ہِراس پھیل گیا خواہ وہ چھاؤنی میں تھے یا میدان میں۔ جو چوکیوں پر تعینات تھے اُن میں اَور چھاپہ مار دستوں میں بھی دہشت کی لہر دَوڑ گئی اَور زمین دہل گئی۔ یہ خوف و ہِراس یَاہوِہ نے نازل کیا تھا۔
16اَور شاؤل کے نگہبانوں نے جو بِنیامین کے گِبعہؔ میں تھے دیکھا کہ وہ فَوج تمام اطراف میں آہستہ آہستہ نظروں سے غائب ہوتی جا رہی ہے 17تَب شاؤل نے اُن آدمیوں سے جو اُن کے ساتھ تھے کہا، ”فَوج کا شُمار کرو اَور دیکھو کہ کون ہمیں چھوڑ گیا ہے۔“ اَور جَب اُنہُوں نے شُمار کیا تو یُوناتانؔ اَور اُس کا سلاح بردار دونوں غائب تھے۔
18اَور شاؤل نے اخیاہؔ سے کہا، ”خُدا کا صندُوق یہاں لے آؤ۔“ (کیونکہ اُس وقت یہ اِسرائیلیوں کے پاس تھا)۔ 19اَور جَب شاؤل اُس کاہِنؔ سے باتیں کر رہے تھے تو اُن فلسطینیوں کی چھاؤنی میں جو کہرام مچا ہُوا تھا وہ اَور بھی بڑھ گیا۔ لہٰذا شاؤل نے اُس کاہِنؔ سے کہا، ”اَپنا ہاتھ کھینچ لیں۔“
20تَب شاؤل اَور اُن کے سارے آدمی جمع ہوکر لڑنے کو آئے۔ اُنہُوں نے دیکھا کہ فلسطینیوں میں یہاں تک ابتری پھیلی ہُوئی ہے کہ وہ ایک دُوسرے پر تلوار سے وار کر رہے ہیں۔ 21اَور وہ عِبرانی جو پہلے فلسطینیوں کے ساتھ تھے اَور اُن کے ساتھ اُن کی چھاؤنی میں گیٔے تھے وہ بھی اُن کو چھوڑکر اُن اِسرائیلیوں کے ساتھ جا ملے جو شاؤل اَور یُوناتانؔ کے ساتھ تھے۔ 22اَور جَب اُن تمام بنی اِسرائیلیوں نے جو اِفرائیمؔ کے کوہستانی علاقہ میں چھُپے ہُوئے تھے سُنا کہ فلسطینی بھاگ رہے ہیں تو وہ بھی اُن کے تعاقب کے وقت لڑائی میں شامل ہو گئے۔ 23اِس طرح یَاہوِہ نے اُس دِن اِسرائیل کو بچایا اَور جنگ بیت آوِنؔ سے آگے تک پھیل گئی۔
یُوناتانؔ کا شہد کھانا
24اِسرائیلی مَرد اُس دِن بڑے پریشان تھے کیونکہ شاؤل نے لوگوں کو قَسم دے کر کہاتھا، ”کہ جَب تک شام نہ ہو اَور مَیں اَپنے دُشمنوں سے بدلہ نہ لے لُوں اُس وقت تک اگر کویٔی کچھ کھائے تو وہ ملعُون ہو!“ لہٰذا لشکر کے کسی آدمی نے کھانا چکھا تک نہ تھا۔
25لہٰذا جَب وہ فَوجی جنگل میں پہُنچے تو دیکھا کہ وہاں زمین پر شہد پڑا ہُواہے۔ 26اَور جَب وہ جنگل میں داخل ہو گئے تو اُنہُوں نے دیکھا کہ شہد ٹپک رہاہے لیکن کسی نے اُسے ہاتھ لگا کر اَپنے مُنہ تک لے جانے کی کوشش نہ کی کیونکہ اُنہیں اُس قَسم کا خوف تھا۔ 27لیکن یُوناتانؔ نے یہ بات نہ سُنی تھی کہ اُس کے باپ نے لوگوں کو قَسم دے کر پابند کیا ہُواہے۔ لہٰذا اُس نے اُس عصا کے سِرے کو جو اُس کے ہاتھ میں تھا شہد کے چھتّے میں بھونک دیا اَور اُسے شہد میں تر کرکے اَپنے مُنہ سے لگا لیا جِس سے اُس کی آنکھوں میں تازگی پیدا ہو گئی۔ 28تَب اُن آدمیوں میں سے ایک نے اُسے بتایا، ”تیرے باپ نے ایک سخت قَسم دے کر لوگوں کو آگاہ کر دیا تھا، ’جو کویٔی آج کچھ کھائے گا ملعُون ہوگا!‘ یہی وجہ ہے کہ لوگ بھُوک کی وجہ سے بے ہوش ہونے کو ہیں۔“
29یُوناتانؔ نے کہا، ”میرے باپ نے لوگوں کو بڑی پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ دیکھو! ذرا سا شہد چَکھنے سے ہی میری آنکھوں میں تازگی آ گئی۔ 30کتنا اَچھّا ہوتا اگر سارے لوگ اَپنے دُشمن کے مالِ غنیمت میں سے لے لے کر کھا سکتے۔ پھر تو فلسطینیوں کے قتلِ عام میں کویٔی کسر باقی نہ رہتی؟“
31اُس دِن اِسرائیلی فلسطینیوں کو مِکماشؔ سے ایّالونؔ تک ڈھیر کرتے چلے گیٔے۔ اَور وہ تھک چُکے تھے۔ 32لہٰذا وہ اُس لُوٹ کے مال پر بُری طرح ٹوٹ پڑے اَور بھیڑیں، گائے بَیل اَور بچھڑے لے کر اُنہیں زمین پر ذبح کرکے خُون سمیت کھاگئے۔ 33تَب کسی نے شاؤل سے کہا، ”دیکھو! خُون سمیت گوشت کھا کر لوگ یَاہوِہ کا گُناہ کر رہے ہیں۔“
شاؤل نے کہا، ”تُم نے وعدہ پُورا نہیں کیا۔ فوراً یہاں پر ایک بڑا پتّھر لاکر نصب کر دو۔“ 34پھر شاؤل نے کہا، ”باہر لوگوں کے درمیان پھیل جاؤ اَور اُنہیں کہو، ’ہر ایک اَپنا بَیل یا بھیڑ یہاں میرے پاس لائے اَور یہاں ذبح کرکے کھائے۔ لیکن خُون سمیت گوشت کھا کر یَاہوِہ کا گُنہگار نہ بنے۔‘ “
لہٰذا اُس رات ہر ایک نے اَپنا بَیل وہاں لاکر اُسے وہاں ذبح کیا۔ 35تَب شاؤل نے یَاہوِہ کے لیٔے ایک مذبح بنایا۔ یہ پہلا مذبح تھا جو شاؤل نے یَاہوِہ کے لیٔے بنایا تھا۔
36پھر شاؤل نے کہا، ”آؤ رات کے وقت فلسطینیوں کا تعاقب کریں اَور پَو پھٹنے تک اُنہیں لُوٹیں اَور اُن میں سے ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑیں۔“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”تُم جو کچھ بہتر سمجھتے ہو وُہی کرو۔“
لیکن کاہِنؔ نے کہا، ”آؤ ہم یہاں یَاہوِہ کے حُضُور میں جمع ہُوں۔“
37اَور شاؤل نے یَاہوِہ سے پُوچھا، ”کیا میں فلسطینیوں کے تعاقب میں جاؤں؟ کیا آپ اُنہیں اِسرائیلیوں کے ہاتھ میں کر دیں گے؟“ لیکن اُس دِن یَاہوِہ نے اُنہیں جَواب نہ دیا۔
38اِس لیٔے شاؤل نے کہا، ”تُم سَب جو فَوج کے سردار ہو یہاں نزدیک آؤ تاکہ ہم مَعلُوم کریں کہ آج کس کے گُناہ کی وجہ سے اَیسا ہُواہے؟ 39اِسرائیل کو بچانے والے یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اگر میرے ہی بیٹے یُوناتانؔ نے گُناہ کیا ہے تو وہ ضروُر ماراجائے گا۔“ لیکن اُن لوگوں میں سے کسی نے بھی جَواب نہ دیا۔
40تَب شاؤل نے تمام بنی اِسرائیلیوں سے کہا، ”تُم ایک طرف کھڑے ہو جاؤ اَور مَیں اَور میرا بیٹا یُوناتانؔ دُوسری طرف کھڑے ہوں گے۔“
لوگوں نے جَواب دیا، ”جو آپ کو بہتر مَعلُوم ہو سو کرو۔“
41تَب شاؤل نے یَاہوِہ اِسرائیل کے خُدا سے دعا کی اَور پُوچھا، ”آج آپ نے اَپنے خادِم کو جَواب کیوں نہیں دیا؟ اگر قُصُور مُجھ میں ہے یا میرے بیٹے یُوناتانؔ میں ہے تو اُوریمؔ سے جَواب دیں اَور اگر بنی اِسرائیل غلطی پر ہیں تو تُمّیمؔ سے جَواب دیں۔“ تَب قُرعہ ڈالا گیا اَور وہ یُوناتانؔ اَور شاؤل کے نام نِکلا لہٰذا لوگوں پر شُبہ نہ رہا۔ 42تَب شاؤل نے کہا، ”اَب میرے اَور میرے بیٹے یُوناتانؔ کے نام پر قُرعہ ڈالو۔“ اَور یُوناتانؔ پکڑا گیا۔
43تَب شاؤل نے یُوناتانؔ سے کہا، ”مُجھے بتاؤ کہ تُم نے کیا کیا ہے؟“
یُوناتانؔ نے بتایا، ”مَیں نے تو اَپنے عصا کے سِرے سے بس ذرا سا شہد چکھا تھا۔ کیا میں سچ مُچ مار ڈالا جاؤں گا!“
44شاؤل نے کہا، ”یُوناتانؔ اگر تُم نہیں مارے جاتے تو خُدا میرے ساتھ بھی یہی بَلکہ اِس سے بھی زِیادہ بُرا کرے۔“
45لیکن لوگوں نے شاؤل سے کہا، ”کیا یُوناتانؔ کو جو اِسرائیل کے لیٔے اُتنی بڑی فتح کا باعث ہُوا مار ڈالنا ضروُری ہے؟ ہرگز نہیں! یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اُس کے سَر کا ایک بال بھی بیکا نہ ہوگا کیونکہ اُس نے آج خُدا کی مدد سے یہ کام کیا ہے۔“ اِس طرح اُن لوگوں نے یُوناتانؔ کو بچا لیا اَور وہ مارا نہ گیا۔
46پھر شاؤل نے فلسطینیوں کا تعاقب کرنا چھوڑ دیا اَور وہ اَپنے مُلک کو روانہ ہو گئے۔
47اَور جَب شاؤل نے اِسرائیل پر بادشاہی کرنے کی ذمّہ داری قبُول کرلی تو وہ چاروں طرف اَپنے دُشمنوں، مُوآب، بنی عمُّون، اِدُوم، شاہ ضوباہؔ اَور فلسطینیوں سے لڑے۔ اُس نے جدھر کا رُخ کیا اُسے فتح نصیب ہُوئی۔ 48اُنہُوں نے بڑی بہادری سے لڑ کر عمالیقیوں کو شِکست دی اَور اِسرائیلیوں کو اِن لُٹیروں کے ہاتھ سے چھُڑایا۔
شاؤل کا کُنبہ
49شاؤل کے بیٹے یُوناتانؔ، اِشویؔ اَور ملکِیشوعؔ تھے۔ اُس کی بڑی بیٹی کا نام میربؔ اَور چُھوٹی کا نام میکلؔ تھا۔ 50اَور اُس کی بیوی کا نام احِینوعمؔ تھا جو اخِیمعضؔ کی بیٹی تھی اَور شاؤل کی فَوج کے سپہ سالار کا نام ابنیرؔ بِن نیرؔ تھا جو شاؤل کے چچا نیرؔ کا بیٹا تھا۔ 51شاؤل کا باپ قیشؔ اَور ابنیرؔ بِن نیرؔ اَبی ایل کے بیٹے تھے۔
52شاؤل کی زندگی بھر فلسطینیوں سے سخت جنگ جاری رہی اَور جَب کبھی وہ کسی شہزور یا جنگجو آدمی کو دیکھتے تو اُسے مُلازم رکھ لیتے تھے۔

موجودہ انتخاب:

1 شموایلؔ 14: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in