امثال 16:20-30
امثال 16:20-30 کِتابِ مُقادّس (URD)
جو بیگانہ کا ضامِن ہو اُس کے کپڑے چِھین لے اور جو اجنبی کا ضامِن ہو اُس سے کُچھ گِرَو رکھ لے۔ دغا کی روٹی آدمی کو مِیٹھی لگتی ہے لیکن آخِر کو اُس کا مُنہ کنکروں سے بھرا جاتا ہے۔ ہر ایک کام مشوَرہ سے ٹِھیک ہوتا ہے اور تُو نیک صلاح لے کر جنگ کر۔ جو کوئی لُتراپن کرتا پِھرتا ہے راز فاش کرتا ہے اِس لِئے تُو مُنہ پَھٹ سے کُچھ واسِطہ نہ رکھ۔ جو اپنے باپ یا اپنی ماں پر لَعنت کرتا ہے اُس کا چراغ گہری تارِیکی میں بُجھایا جائے گا۔ اگرچہ اِبتدا میں مِیراث یک لخت حاصِل ہو تَو بھی اُس کا انجام مُبارک نہ ہو گا۔ تُو یہ نہ کہنا کہ مَیں بدی کا بدلہ لُوں گا۔ خُداوند کی آس رکھ اور وہ تُجھے بچائے گا۔ دو طرح کے باٹ سے خُداوند کو نفرت ہے اور دغا کے ترازُو ٹھِیک نہیں۔ آدمی کی رفتار خُداوند کی طرف سے ہے۔ پس اِنسان اپنی راہ کو کیوں کر جان سکتا ہے؟ جلد بازی سے کِسی چِیز کو مُقدّس ٹھہرانا اور مَنّت ماننے کے بعد دریافت کرنا آدمی کے لِئے پھندا ہے۔ دانا بادشاہ شرِیروں کو پھٹکتا ہے اور اُن پر داؤنے کا پہیا پِھرواتا ہے۔ آدمی کا ضِمیر خُداوند کا چراغ ہے جو اُس کے تمام اندرُونی حال کو دریافت کرتا ہے۔ شفقت اور سچّائی بادشاہ کی نِگہبان ہیں بلکہ شفقت ہی سے اُس کا تخت قائِم رہتا ہے۔ جوانوں کا زور اُن کی شَوکت ہے اور بُوڑھوں کے سفید بال اُن کی زِینت ہیں۔ کوڑوں کے زخم سے بدی دُور ہوتی ہے اور مار کھانے سے دِل صاف ہوتا ہے۔
امثال 16:20-30 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
جو کسی بیگانہ کا ضامن ہو، اُس کا کپڑا چھین کر رکھ لو؛ اَور اگر اُس نے کسی اجنبی عورت کی ضمانت دی ہو تو اُس کے کپڑے کو گروی رکھ لو۔ دھوکے سے حاصل کیا ہُوا کھانا آدمی کو میٹھا لگتا ہے، لیکن آخِرکار اُس کا مُنہ کنکروں سے بھرجاتا ہے۔ منصُوبے بنانے سے پہلے مشورہ کرو؛ اَور جنگ چھیڑنے سے قبل رہنمائی لو۔ چُغل خور پر بھروسا نہیں کیا جا سَکتا؛ لہٰذا تُم بکواسی آدمی سے دُور ہی رہو۔ اگر کویٔی آدمی اَپنے باپ یا اَپنی ماں پر لعنت کرتا ہے، تو اُس کا چراغ گہری تاریکی میں بُجھایا جائے گا۔ اِبتدا میں جو مِیراث یک لخت مِل جاتی ہے اُس کا اَنجام مُبارک نہیں ہوتا۔ تُم یہ نہ کہنا، ”میں بدی کا بدلہ لُوں گا!“ یَاہوِہ کی آس رکھو اَور وہ تُمہیں رِہائی بخشیں گے۔ غلط اوزان والے باٹ یَاہوِہ کے نزدیک مکرُوہ ہیں، اَور دغا کے ترازو اُسے نا پسند ہیں۔ آدمی کے قدم یَاہوِہ کی ہدایت کے مُطابق اُٹھتے ہیں۔ پس کویٔی اَپنی راہ سے کس طرح آشنا ہو سَکتا ہے؟ کسی شَے کو بے سوچے سمجھے مُقدّس قرار دینا اَور مَنّت ماننے کے بعد اُس پر غور کرنا، آدمی کے لیٔے پھندا ہے۔ دانشمند بادشاہ بدکاروں کو پھٹکتا ہے؛ اَور گاہنے کا پہیّا اُن پر چلواتا ہے۔ یَاہوِہ کا چراغ، اِنسان کی رُوح کو ٹٹولتا ہے؛ وہ اُس کے باطِن کا حال دریافت کرلیتے ہیں۔ شفقت اَور سچّائی بادشاہ کی حِفاظت کرتی ہیں؛ اَور شفقت ہی سے اُس کا تخت قائِم رہتاہے۔ جَوانوں کی شان اُن کی قُوّت ہے، اَور سفید بال بُزرگوں کی زینت ہوتے ہیں۔ کوڑوں کی سزا بدی کو دھو ڈالتی ہے، اَور تازیانوں کی مار سے باطِن دُھل جاتا ہے۔
امثال 16:20-30 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ضمانت کا وہ لباس واپس نہ کر جو کسی نے پردیسی کا ضامن بن کر دیا ہے۔ اگر وہ اجنبی کا ضامن ہو تو اُس ضمانت پر ضرور قبضہ کر جو اُس نے دی تھی۔ دھوکے سے حاصل کی ہوئی روٹی آدمی کو میٹھی لگتی ہے، لیکن اُس کا انجام کنکروں سے بھرا منہ ہے۔ منصوبے صلاح مشورے سے مضبوط ہو جاتے ہیں، اور جنگ کرنے سے پہلے دوسروں کی ہدایات پر دھیان دے۔ اگر تُو بہتان لگانے والے کو ہم راز بنائے تو وہ اِدھر اُدھر پھر کر بات پھیلائے گا۔ چنانچہ باتونی سے گریز کر۔ جو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُس کا چراغ گھنے اندھیرے میں بجھ جائے گا۔ جو میراث شروع میں بڑی جلدی سے مل جائے وہ آخر میں برکت کا باعث نہیں ہو گی۔ مت کہنا، ”مَیں غلط کام کا انتقام لوں گا۔“ رب کے انتظار میں رہ تو وہی تیری مدد کرے گا۔ رب جھوٹے باٹوں سے گھن کھاتا ہے، اور غلط ترازو اُسے اچھا نہیں لگتا۔ رب ہر ایک کے قدم مقرر کرتا ہے۔ تو پھر انسان کس طرح اپنی راہ سمجھ سکتا ہے؟ انسان اپنے لئے پھندا تیار کرتا ہے جب وہ جلدبازی سے مَنت مانتا اور بعد میں ہی مَنت کے نتائج پر غور کرنے لگتا ہے۔ دانش مند بادشاہ بےدینوں کو چھان چھان کر اُڑا لیتا ہے، ہاں وہ گاہنے کا آلہ ہی اُن پر سے گزرنے دیتا ہے۔ آدم زاد کی روح رب کا چراغ ہے جو انسان کے باطن کی تہہ تک سب کچھ کی تحقیق کرتا ہے۔ شفقت اور وفا بادشاہ کو محفوظ رکھتی ہیں، شفقت سے وہ اپنا تخت مستحکم کر لیتا ہے۔ نوجوانوں کا فخر اُن کی طاقت اور بزرگوں کی شان اُن کے سفید بال ہیں۔ زخم اور چوٹیں بُرائی کو دُور کر دیتی ہیں، ضربیں باطن کی تہہ تک سب کچھ صاف کر دیتی ہیں۔
امثال 16:20-30 کِتابِ مُقادّس (URD)
جو بیگانہ کا ضامِن ہو اُس کے کپڑے چِھین لے اور جو اجنبی کا ضامِن ہو اُس سے کُچھ گِرَو رکھ لے۔ دغا کی روٹی آدمی کو مِیٹھی لگتی ہے لیکن آخِر کو اُس کا مُنہ کنکروں سے بھرا جاتا ہے۔ ہر ایک کام مشوَرہ سے ٹِھیک ہوتا ہے اور تُو نیک صلاح لے کر جنگ کر۔ جو کوئی لُتراپن کرتا پِھرتا ہے راز فاش کرتا ہے اِس لِئے تُو مُنہ پَھٹ سے کُچھ واسِطہ نہ رکھ۔ جو اپنے باپ یا اپنی ماں پر لَعنت کرتا ہے اُس کا چراغ گہری تارِیکی میں بُجھایا جائے گا۔ اگرچہ اِبتدا میں مِیراث یک لخت حاصِل ہو تَو بھی اُس کا انجام مُبارک نہ ہو گا۔ تُو یہ نہ کہنا کہ مَیں بدی کا بدلہ لُوں گا۔ خُداوند کی آس رکھ اور وہ تُجھے بچائے گا۔ دو طرح کے باٹ سے خُداوند کو نفرت ہے اور دغا کے ترازُو ٹھِیک نہیں۔ آدمی کی رفتار خُداوند کی طرف سے ہے۔ پس اِنسان اپنی راہ کو کیوں کر جان سکتا ہے؟ جلد بازی سے کِسی چِیز کو مُقدّس ٹھہرانا اور مَنّت ماننے کے بعد دریافت کرنا آدمی کے لِئے پھندا ہے۔ دانا بادشاہ شرِیروں کو پھٹکتا ہے اور اُن پر داؤنے کا پہیا پِھرواتا ہے۔ آدمی کا ضِمیر خُداوند کا چراغ ہے جو اُس کے تمام اندرُونی حال کو دریافت کرتا ہے۔ شفقت اور سچّائی بادشاہ کی نِگہبان ہیں بلکہ شفقت ہی سے اُس کا تخت قائِم رہتا ہے۔ جوانوں کا زور اُن کی شَوکت ہے اور بُوڑھوں کے سفید بال اُن کی زِینت ہیں۔ کوڑوں کے زخم سے بدی دُور ہوتی ہے اور مار کھانے سے دِل صاف ہوتا ہے۔