امثال 1:17-28
امثال 1:17-28 کِتابِ مُقادّس (URD)
سلامتی کے ساتھ خُشک نوالہ اِس سے بِہتر ہے کہ گھر نِعمت سے پُر ہو اور اُس کے ساتھ جھگڑا ہو۔ عقل مند نَوکر اُس بیٹے پر جو رسُوا کرتا ہے حُکمران ہو گا اور بھائیِوں میں شامِل ہو کر مِیراث کا حِصّہ لے گا چاندی کے لِئے کُٹھالی ہے اور سونے کے لِئے بھٹّی پر دِلوں کو خُداوند پرکھتا ہے۔ بدکردار جُھوٹے لبوں کی سُنتا ہے اور دروغ گو مُفِسد زُبان کا شنوا ہوتا ہے۔ مِسکِین پر ہنسنے والا اُس کے خالِق کی اِہانت کرتا ہے اور جو اَوروں کی مُصِیبت سے خُوش ہوتا ہے بے سزا نہ چُھوٹے گا۔ بیٹوں کے بیٹے بُوڑھوں کے لِئے تاج ہیں اور بیٹوں کے فخر کا باعِث اُن کے باپ دادا ہیں۔ خُوش گوئی احمق کو نہیں سجتی تو کِس قدر کم دروغ گوئی شرِیف کو سجے گی۔ رِشوت جِس کے ہاتھ میں ہے اُس کی نظر میں گران بہا جَوہر ہے اور وہ جِدھر توجُّہ کرتا ہے کامیاب ہوتا ہے۔ جو خطا پوشی کرتا ہے دوستی کا جویان ہے پر جو اَیسی بات کو بار بار چھیڑتا ہے دوستوں میں جُدائی ڈالتا ہے۔ صاحِبِ فہم پر ایک جِھڑکی احمق پر سَو کوڑوں سے زِیادہ اثر کرتی ہے۔ شرِیر محض سرکشی کا جویان ہے۔ اُس کے مُقابلہ میں سنگ دِل قاصِد بھیجا جائے گا۔ جِس رِیچھنی کے بچّے پکڑے گئے ہوں آدمی کا اُس سے دو چار ہونا اِس سے بِہتر ہے کہ احمق کی حماقت میں اُس کے سامنے آئے۔ جو نیکی کے بدلے میں بدی کرتا ہے اُس کے گھر سے بدی ہرگِز جُدا نہ ہو گی۔ جھگڑے کا شرُوع پانی کے پُھوٹ نِکلنے کی مانِند ہے اِس لِئے لڑائی سے پہلے جھگڑے کو چھوڑ دو۔ جو شرِیر کو صادِق اور جو صادِق کو شرِیر ٹھہراتا ہے خُداوند کو اُن دونوں سے نفرت ہے۔ حِکمت خرِیدنے کو احمق کے ہاتھ میں قِیمت سے کیا فائِدہ ہے حالانکہ اُس کا دِل اُس کی طرف نہیں؟ دوست ہر وقت مُحبّت دِکھاتا ہے اور بھائی مُصِیبت کے دِن کے لِئے پَیدا ہُؤا ہے۔ بے عقل آدمی ہاتھ پر ہاتھ مارتا ہے اور اپنے ہمسایہ کے رُوبرُو ضامِن ہوتا ہے۔ فساد پسند خطا پسند ہے اور اپنے دروازہ کو بُلند کرنے والا ہلاکت کا طالِب۔ کج دِلا بھلائی کو نہ دیکھے گا اور جِس کی زُبان کج گو ہے مُصِیبت میں پڑے گا۔ بے وُقُوف کے والِد کے لِئے غم ہے کیونکہ احمق کے باپ کو خُوشی نہیں۔ شادمان دِل شِفا بخشتا ہے لیکن افسُردہ دِلی ہڈِّیوں کو خُشک کر دیتی ہے۔ شرِیر بغل میں رِشوت رکھ لیتا ہے تاکہ عدالت کی راہیں بِگاڑے۔ حِکمت صاحِبِ فہم کے رُوبرُو ہے لیکن احمق کی آنکھیں زمِین کے کناروں پر لگی ہیں۔ احمق بیٹا اپنے باپ کے لِئے غم اور اپنی ماں کے لِئے تلخی ہے۔ صادِق کو سزا دینا اور شرِیفوں کو اُن کی راستی کے سبب سے مارنا خُوب نہیں۔ صاحِبِ عِلم کم گو ہے اور صاحِبِ فہم متِین ہے۔ احمق بھی جب تک خاموش ہے عقل مند گِنا جاتا ہے۔ جو اپنے لب بند رکھتا ہے ہوشیار ہے۔
امثال 1:17-28 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اِطمینان اَور سکون کے ساتھ کھایا جانے والا خشک نوالہ اُس گھر کی نِعمتوں سے بہتر ہے جہاں جھگڑا ہو۔ دانشمند نوکر رُسوا بیٹے پر حُکم چلائے گا، اَور بھائیوں کے ساتھ مِیراث میں شریک ہوگا۔ چاندی کے لیٔے کُٹھالی اَور سونے کے لیٔے بھٹّی ہوتی ہے، لیکن دِل کو یَاہوِہ ہی پرکھتے ہیں۔ بدکار آدمی بُرے ہونٹوں کی بات سُنتا ہے؛ اَور دروغ گو فساد بھڑکانے والی زبان کی طرف کان لگاتاہے۔ مسکین کا مذاق اُڑانے والا اُس کے خالق کی توہین کرتا ہے؛ اَور کسی دُوسرے کی مُصیبت پر خُوش ہونے والا بے سزا نہیں چُھوٹے گا۔ بیٹوں کے بیٹے بُوڑھوں کے لیٔے تاج ہیں، اَور والدین اَپنے بچّوں کا فخر ہوتے ہیں۔ خُوش گفتار ہونٹ احمق پر نہیں سجتے۔ تو دروغ گو لب حاکم کو کیا زیب دیں گے! رشوت دینے والے کے ہاتھ میں جادُو کا کام کرتی ہے؛ وہ ہر موڑ پر کامیاب ہو جاتا ہے۔ جو خطا پر پردہ ڈالتا ہے وہ میل مِلاپ کا خواہاں ہے، لیکن جو اُسے بار بار دہراتا ہے، وہ گہرے دوستوں میں جدائی پیدا کر دیتاہے۔ صاحبِ فہم پر ایک جھڑکی احمق پر سَو کوڑوں سے زِیادہ اثر کرتی ہے۔ بدکار محض سرکشی کا موقع ڈھونڈتا ہے؛ اِس لیٔے اُس کے خِلاف ایک سنگدل افسر ہی بھیجا جائے گا۔ احمق کی حماقت کے وقت اُس کے سامنے آنے سے اُس ریچھنی سے دوچار ہونا بہتر ہے جِس کے بچّے پکڑ لیٔے گیٔے ہوں۔ اگر کویٔی آدمی نیکی کا بدلہ بدی سے دیتاہے، تو اُس کے گھر سے بدی ہرگز دُور نہ ہوگی۔ جھگڑے کا آغاز کرنا بند میں سوراخ کرنے کی مانند ہے؛ اِس لیٔے اِس سے پہلے کہ جھگڑا پیدا ہو، مُعاملہ کو رفع دفع کر دو۔ مُلزم کو بَری کرنا اَور صادق کو مُلزم قرار دینا؛ دونوں یَاہوِہ کے نزدیک مکرُوہ ہیں۔ احمق کے ہاتھ میں رقم بھی مَوجُود ہو تو کیا فائدہ، جَب کہ اُسے حِکمت حاصل کرنے کی تمنّا ہی نہیں؟ دوست ہر وقت مَحَبّت دِکھاتا ہے، لیکن بھایٔی مُصیبت میں کام آنے کے لیٔے پیدا ہوتاہے۔ نادان آدمی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر قَسم کھاتا ہے اَور اَپنے ہمسایہ کے لیٔے ضامن ہو جاتا ہے۔ جھگڑا پسند کرنے والا گُناہ کو بھی پسند کرتا ہے؛ اَور اُونچا دروازہ بنانے والا تباہی کو دعوت دیتاہے۔ ٹیڑھے دِل والا خُوشحال نہیں ہوتا؛ جِس کی زبان ٹیڑھی ہو وہ مُصیبت میں پڑتا ہے۔ جسے احمق بیٹا نصیب ہُوا اُسے گویا رنج مِلا؛ کیونکہ احمق کے باپ کو خُوشی نہیں۔ شادمان دِل صحت بخشتا ہے، لیکن اَفسُردہ رُوح ہڈّیوں کو خشک کردیتی ہے۔ بدکار خُفیہ طور پر رشوت لیتا ہے تاکہ وہ عدالتی کارروائی سے بچا رہے۔ صاحبِ فہم، حِکمت پر نظر رکھتا ہے، لیکن احمق کی آنکھیں زمین کی اِنتہا تک بھٹکتی رہتی ہیں۔ احمق بیٹا اَپنے باپ کے لیٔے رنج اَور اَپنی ماں کے لیٔے تلخی لاتا ہے۔ کسی بے قُصُور کو سزا دینا اَچھّا نہیں ہے، نہ ہی اہلکاروں کو ناحق کوڑے لگانا۔ صاحبِ علم سوچ سمجھ کر بات کرتا ہے، اَور صاحبِ فہم متانت سے کام لیتا ہے۔ اگر احمق اَپنا مُنہ بند رکھے تو دانشمند گِنا جاتا ہے، اَور اگر اَپنی زبان کو قابُو میں رکھے تو صاحبِ بصیرت سمجھا جاتا ہے۔
امثال 1:17-28 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
جس گھر میں روٹی کا باسی ٹکڑا سکون کے ساتھ کھایا جائے وہ اُس گھر سے کہیں بہتر ہے جس میں لڑائی جھگڑا ہے، خواہ اُس میں کتنی شاندار ضیافت کیوں نہ ہو رہی ہو۔ سمجھ دار ملازم مالک کے اُس بیٹے پر قابو پائے گا جو شرم کا باعث ہے، اور جب بھائیوں میں موروثی ملکیت تقسیم کی جائے تو اُسے بھی حصہ ملے گا۔ سونا چاندی کٹھالی میں پگھلا کر پاک صاف کی جاتی ہے، لیکن رب ہی دل کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔ بدکار شریر ہونٹوں پر دھیان اور دھوکے باز تباہ کن زبان پر توجہ دیتا ہے۔ جو غریب کا مذاق اُڑائے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے، جو دوسرے کی مصیبت دیکھ کر خوش ہو جائے وہ سزا سے نہیں بچے گا۔ پوتے بوڑھوں کا تاج اور والدین اپنے بچوں کے زیور ہیں۔ احمق کے لئے بڑی بڑی باتیں کرنا موزوں نہیں، لیکن شریف ہونٹوں پر فریب کہیں زیادہ غیرمناسب ہے۔ رشوت دینے والے کی نظر میں رشوت جادو کی مانند ہے۔ جس دروازے پر بھی کھٹکھٹائے وہ کھل جاتا ہے۔ جو دوسرے کی غلطی کو درگزر کرے وہ محبت کو فروغ دیتا ہے، لیکن جو ماضی کی غلطیاں دہراتا رہے وہ قریبی دوستوں میں نفاق پیدا کرتا ہے۔ اگر سمجھ دار کو ڈانٹا جائے تو وہ خوب سیکھ لیتا ہے، لیکن اگر احمق کو سَو بار مارا جائے توبھی وہ اِتنا نہیں سیکھتا۔ شریر سرکشی پر تُلا رہتا ہے، لیکن اُس کے خلاف ظالم قاصد بھیجا جائے گا۔ جو احمق اپنی حماقت میں اُلجھا ہوا ہو اُس سے دریغ کر، کیونکہ اُس سے ملنے سے بہتر یہ ہے کہ تیرا اُس ریچھنی سے واسطہ پڑے جس کے بچے اُس سے چھین لئے گئے ہوں۔ جو بھلائی کے عوض بُرائی کرے اُس کے گھر سے بُرائی کبھی دُور نہیں ہو گی۔ لڑائی جھگڑا چھیڑنا بند میں رخنہ ڈالنے کے برابر ہے۔ اِس سے پہلے کہ مقدمہ بازی شروع ہو اُس سے باز آ۔ جو بےدین کو بےقصور اور راست باز کو مجرم ٹھہرائے اُس سے رب گھن کھاتا ہے۔ احمق کے ہاتھ میں پیسوں کا کیا فائدہ ہے؟ کیا وہ حکمت خرید سکتا ہے جبکہ اُس میں عقل نہیں؟ ہرگز نہیں! پڑوسی وہ ہے جو ہر وقت محبت رکھتا ہے، بھائی وہ ہے جو مصیبت میں سہارا دینے کے لئے پیدا ہوا ہے۔ جو ہاتھ ملا کر اپنے پڑوسی کا ضامن ہونے کا وعدہ کرے وہ ناسمجھ ہے۔ جو لڑائی جھگڑے سے محبت رکھے وہ گناہ سے محبت رکھتا ہے، جو اپنا دروازہ حد سے زیادہ بڑا بنائے وہ تباہی کو داخل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ جس کا دل ٹیڑھا ہے وہ خوش حالی نہیں پائے گا، اور جس کی زبان چالاک ہے وہ مصیبت میں اُلجھ جائے گا۔ جس کے ہاں احمق بیٹا پیدا ہو جائے اُسے دُکھ پہنچتا ہے، اور عقل سے خالی بیٹا باپ کے لئے خوشی کا باعث نہیں ہوتا۔ خوش باش دل پورے جسم کو شفا دیتا ہے، لیکن شکستہ روح ہڈیوں کو خشک کر دیتی ہے۔ بےدین چپکے سے رشوت لے کر انصاف کی راہوں کو بگاڑ دیتا ہے۔ سمجھ دار اپنی نظر کے سامنے حکمت رکھتا ہے، لیکن احمق کی نظریں دنیا کی انتہا تک آوارہ پھرتی ہیں۔ احمق بیٹا باپ کے لئے رنج کا باعث اور ماں کے لئے تلخی کا سبب ہے۔ بےقصور پر جرمانہ لگانا غلط ہے، اور شریف کو اُس کی دیانت داری کے سبب سے کوڑے لگانا بُرا ہے۔ جو اپنی زبان کو قابو میں رکھے وہ علم و عرفان کا مالک ہے، جو ٹھنڈے دل سے بات کرے وہ سمجھ دار ہے۔ اگر احمق خاموش رہے تو وہ بھی دانش مند لگتا ہے۔ جب تک وہ بات نہ کرے لوگ اُسے سمجھ دار قرار دیتے ہیں۔
امثال 1:17-28 کِتابِ مُقادّس (URD)
سلامتی کے ساتھ خُشک نوالہ اِس سے بِہتر ہے کہ گھر نِعمت سے پُر ہو اور اُس کے ساتھ جھگڑا ہو۔ عقل مند نَوکر اُس بیٹے پر جو رسُوا کرتا ہے حُکمران ہو گا اور بھائیِوں میں شامِل ہو کر مِیراث کا حِصّہ لے گا چاندی کے لِئے کُٹھالی ہے اور سونے کے لِئے بھٹّی پر دِلوں کو خُداوند پرکھتا ہے۔ بدکردار جُھوٹے لبوں کی سُنتا ہے اور دروغ گو مُفِسد زُبان کا شنوا ہوتا ہے۔ مِسکِین پر ہنسنے والا اُس کے خالِق کی اِہانت کرتا ہے اور جو اَوروں کی مُصِیبت سے خُوش ہوتا ہے بے سزا نہ چُھوٹے گا۔ بیٹوں کے بیٹے بُوڑھوں کے لِئے تاج ہیں اور بیٹوں کے فخر کا باعِث اُن کے باپ دادا ہیں۔ خُوش گوئی احمق کو نہیں سجتی تو کِس قدر کم دروغ گوئی شرِیف کو سجے گی۔ رِشوت جِس کے ہاتھ میں ہے اُس کی نظر میں گران بہا جَوہر ہے اور وہ جِدھر توجُّہ کرتا ہے کامیاب ہوتا ہے۔ جو خطا پوشی کرتا ہے دوستی کا جویان ہے پر جو اَیسی بات کو بار بار چھیڑتا ہے دوستوں میں جُدائی ڈالتا ہے۔ صاحِبِ فہم پر ایک جِھڑکی احمق پر سَو کوڑوں سے زِیادہ اثر کرتی ہے۔ شرِیر محض سرکشی کا جویان ہے۔ اُس کے مُقابلہ میں سنگ دِل قاصِد بھیجا جائے گا۔ جِس رِیچھنی کے بچّے پکڑے گئے ہوں آدمی کا اُس سے دو چار ہونا اِس سے بِہتر ہے کہ احمق کی حماقت میں اُس کے سامنے آئے۔ جو نیکی کے بدلے میں بدی کرتا ہے اُس کے گھر سے بدی ہرگِز جُدا نہ ہو گی۔ جھگڑے کا شرُوع پانی کے پُھوٹ نِکلنے کی مانِند ہے اِس لِئے لڑائی سے پہلے جھگڑے کو چھوڑ دو۔ جو شرِیر کو صادِق اور جو صادِق کو شرِیر ٹھہراتا ہے خُداوند کو اُن دونوں سے نفرت ہے۔ حِکمت خرِیدنے کو احمق کے ہاتھ میں قِیمت سے کیا فائِدہ ہے حالانکہ اُس کا دِل اُس کی طرف نہیں؟ دوست ہر وقت مُحبّت دِکھاتا ہے اور بھائی مُصِیبت کے دِن کے لِئے پَیدا ہُؤا ہے۔ بے عقل آدمی ہاتھ پر ہاتھ مارتا ہے اور اپنے ہمسایہ کے رُوبرُو ضامِن ہوتا ہے۔ فساد پسند خطا پسند ہے اور اپنے دروازہ کو بُلند کرنے والا ہلاکت کا طالِب۔ کج دِلا بھلائی کو نہ دیکھے گا اور جِس کی زُبان کج گو ہے مُصِیبت میں پڑے گا۔ بے وُقُوف کے والِد کے لِئے غم ہے کیونکہ احمق کے باپ کو خُوشی نہیں۔ شادمان دِل شِفا بخشتا ہے لیکن افسُردہ دِلی ہڈِّیوں کو خُشک کر دیتی ہے۔ شرِیر بغل میں رِشوت رکھ لیتا ہے تاکہ عدالت کی راہیں بِگاڑے۔ حِکمت صاحِبِ فہم کے رُوبرُو ہے لیکن احمق کی آنکھیں زمِین کے کناروں پر لگی ہیں۔ احمق بیٹا اپنے باپ کے لِئے غم اور اپنی ماں کے لِئے تلخی ہے۔ صادِق کو سزا دینا اور شرِیفوں کو اُن کی راستی کے سبب سے مارنا خُوب نہیں۔ صاحِبِ عِلم کم گو ہے اور صاحِبِ فہم متِین ہے۔ احمق بھی جب تک خاموش ہے عقل مند گِنا جاتا ہے۔ جو اپنے لب بند رکھتا ہے ہوشیار ہے۔