YouVersion Logo
تلاش

رُوتؔ 3

3
رُوتؔ اَور بُوعزؔ کھلیان پر
1ایک دِن رُوتؔ کی ساس نعومیؔ نے اُس سے کہا: ”میری بیٹی! کیوں نہ مَیں تمہارے لیٔے کویٔی گھر تلاش کروں جہاں تمہاری سَب ضرورتیں پُوری ہُوں۔ 2کیا بُوعزؔ، جِس کی خادِماؤں کے ساتھ تُو رہ چُکی ہے، ہمارا رشتہ دار نہیں؟ آج رات کو وہ کھلیان میں جَو پھٹکے گا۔ 3لہٰذا تُم نہا دھوکر اَپنے جِسم کو خُوشبو لگانا، اَپنے بہترین کپڑے پہن لینا اَور کھلیان کو چلی جانا۔ لیکن جَب تک وہ کھا پی نہ لے اَپنے آپ کو اُس پر ظاہر نہ کرنا۔ 4جَب وہ لیٹ جائے تو اُس کے لیٹنے کی جگہ دیکھ لینا۔ پھر وہاں جانا اَور اُس کے پاؤں پر سے چادر ہٹا کر لیٹ جانا۔ تَب وہ تُجھے بتائے گا کہ تُجھے کیا کرناہے۔“
5رُوتؔ نے کہا: ”تُم نے جو کچھ کہا میں وُہی کروں گی۔“ 6چنانچہ وہ کھلیان کو گئی اَورجو کچھ اُس کی ساس نے کہاتھا وہ سَب کیا۔
7جَب بُوعزؔ کھا پی چُکا اَور اُس کا دِل خُوشی سے بھر گیا، تَب وہ اناج کے ڈھیر کے آخِری سِرے پر جا کر لیٹ گیا۔ رُوتؔ دبے پاؤں وہاں گئی اَور بُوعزؔ کے پاؤں پر سے چادر ہٹا کر لیٹ گئی۔ 8آدھی رات کو وہ آدمی چونک پڑا اَور کروٹ بدلی تو دیکھا کہ ایک عورت اُس کے قدموں میں لیٹی ہُوئی ہے۔
9اُس نے پُوچھا: ”تُم کون ہو؟“
اُس نے کہا، ”مَیں تمہاری خادِمہ رُوتؔ ہُوں۔“ اَپنی چادر کا کو نہ مُجھ پر پھیلا دیں کیونکہ ”آپ ہمارے خاندان کے سرپرست ہیں۔“
10اُس نے کہا: ”اَے میری بیٹی! یَاہوِہ تُجھے برکت دیں۔ تمہاری یہ مہربانی اُس سے بھی بڑھ کر ہے جو تُم نے پہلے اَپنے خاندان پر دِکھائی تھی۔ تُم کسی اَمیر یا غریب نہ کوئی نوجوان کے پیچھے نہیں گئی۔ 11اَور اَب اَے میری بیٹی تُم خوف نہ کر۔ مَیں تمہارے لئے وہ سَب کروں گا جو تُم کہوگی۔ میرے شہر کے سَب لوگ جانتے ہیں کہ تُم نیک سیرت عورت ہو۔ 12حالانکہ یہ سچ ہے کہ میں تمہارا سرپرست رشتہ دار ہُوں لیکن ایک مُربّی رشتہ دار اَور بھی ہے، جو میری نِسبت مُجھ سے زِیادہ قریب ہے۔ 13تُم رات یہیں گزارنا اَور اگر صُبح وہ سرپرست کے طور پر کا حق اَدا کرنا چاہے تو بہتر ہے اُسے تُمہیں چھُڑانے دو۔ لیکن اگر وہ نہ چاہے تو یَاہوِہ کی حیات کی قَسم میں ہی وہ فرض اَدا کروں گا۔ صُبح تک یہیں لیٹی رہنا۔“
14چنانچہ صُبح کا اجالا ہونے تک، وہ اُس کے قدموں میں لیٹی رہی لیکن اِس سے پیشتر کہ رَوشنی ہوتی وہ اُٹھ گئی۔ بُوعزؔ نے کہا، ”یہ ظاہر نہ ہونے دینا کہ کویٔی عورت کھلیان میں آئی تھی۔“
15تَب بُوعزؔ نے اُس سے کہا، ”جو چادر تُم اوڑھے ہُوئے ہو اُسے میرے پاس لانا اَور اُسے پھیلا کر تھام لینا۔“ جَب اُس نے اُسے تھام لیا تو اُس نے چھ پیمانے جَو ناپ کر اُس میں ڈال دیا اَور اُسے اُس پر لاد دیا اَور خُود شہر کو لَوٹ گیا۔
16جَب رُوتؔ اَپنی ساس کے پاس واپس آئی تو نعومیؔ سے پُوچھا: ”بیٹی! سارا مُعاملہ کیسا رہا؟“
تَب اُس نے وہ سَب کچھ بتایا، ”جو بُوعزؔ نے اُس کی خاطِر کیا تھا۔“ 17اَور کہا، ”اُس نے مُجھے یہ چھ پیمانے بھر کر جَو دیا اَور کہا، ’اَپنی ساس کے پاس خالی ہاتھ نہ لَوٹنا۔‘ “
18تَب نعومیؔ نے کہا، ”میری بیٹی، جَب تک تُجھے پتہ نہ لگے کہ کیا ہوتاہے۔ تَب تک اِنتظار کرنا۔ کیونکہ جَب تک بُوعزؔ اُس کام کو آج ہی نہ نپٹا لے وہ چَین سے نہ بیٹھے گا۔“

موجودہ انتخاب:

رُوتؔ 3: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in