YouVersion Logo
تلاش

زبُور 55

55
زبُور 55
موسیقی ہدایت کار کے لیٔے۔ تاردار سازوں کے ساتھ۔ داویؔد کا مشکیل۔‏#55‏:0 عُنوان: مُمکنہ طور پر ایک اَدبی یا موسیقی کی اِصطلاح ہو سَکتا ہے۔
1اَے خُدا، میری دعا پر کان لگائیں،
میری مِنّت کو نظرانداز نہ کریں؛
2میری سُنیں اَور مُجھے جَواب دیں۔
میرے اَندیشے مُجھے پریشان کرتے ہیں اَور مَیں مُضطرب ہُوں
3میرے دُشمنوں کا کہرام،
اَور بدکار لوگوں کے گھُورنے کے سبب سے؛
کیونکہ وہ مُجھے اَذیّت پہُنچاتے
اَور غُصّہ میں بُرا بھلا کہتے ہیں۔
4میرا دِل اَندر ہی اَندر بیتاب ہے؛
اَور موت کی ہیبت مُجھ پر طاری ہے۔
5خوف اَور کپکپی نے مُجھے پکڑ لیا ہے؛
اَور دہشت سے میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔
6مَیں نے کہا: ”کاش کہ میرے کبُوتر کے سے پر ہوتے!
تو میں اُڑ جاتا اَور آرام پاتا۔
7میں اُڑتے اُڑتے دُور نکل جاتا،
اَور بیابان میں بسیرا کرتا؛
8اَور آندھی اَور طُوفان سے دُور،
اَپنے لیٔے پناہ گاہ ڈھونڈ لیتا۔“
9اَے خُداوؔند، بدکار لوگوں کو دَرہم برہم کر دیں
اَور اُن کی زبان میں اِختلاف ڈال دیں،
کیونکہ مَیں شہر میں ظُلم و فساد ہوتا دیکھ رہا ہُوں۔
10وہ دِن رات اُس کی فصیلوں پر گشت لگاتے ہیں؛
کینہ، بدسلُوکی اُن کے اَندر ہے۔
11شہر میں تخریبی عناصر کار فرما ہیں؛
دھمکیاں اَور فریب اُن کے کوچوں سے دُور نہیں ہوتے۔
12اگر کویٔی دُشمن میری توہین کرتا،
تو میں اُسے برداشت کر لیتا؛
اگر کویٔی حریف میرے خِلاف سَر اُٹھاتا،
تو میں اُس سے چھُپ جاتا۔
13لیکن وہ تو آپ ہی تھے میری طرح ایک اِنسان،
میرے رفیق اَور میرے دِلی دوست،
14جِس کی شیریں گفتگو سے میں اُس وقت لُطف اَندوز ہوتا تھا
جَب ہم ہُجوم کے ساتھ
خُدا کے گھر میں
پرستاروں کے ساتھ پھرتے تھے۔
15میرے دُشمنوں کو موت اَچانک آ دبائے؛
اَور وہ جیتے جی ہی پاتال میں اُتار دئیے جایٔیں،
کیونکہ بدی اُن کے اَندر سکونت پذیر ہے۔
16لیکن مَیں خُدا کو مدد کے لئے پُکارتا ہُوں،
اَور یَاہوِہ مُجھے بچاتے ہیں۔
17صُبح، شام اَور دوپہر کو
میں درد سے کراہتا اَور فریاد کرتا ہُوں،
اَور وہ میری آواز سُنتے ہیں۔
18میرے خِلاف جنگ کرنے والوں سے
اُنہُوں نے مُجھے سلامت چھُڑا لیا،
حالانکہ میرے مُخالف بہت ہیں۔
19خُدا جو اَبد تک تخت نشین،
سُنیں گے اَور اُنہیں ذلیل کریں گے۔
یہ وہ لوگ ہیں جو اَپنی روِشیں کبھی نہیں بدلتے
اَور خُدا کا خوف نہیں رکھتے۔
20میرا ساتھی ہی اَپنے دوستوں پر حملہ کرتا ہے؛
اَور اَپنے عہد سے دست بردار بھی ہوتاہے۔
21اُس کی تقریر مکھّن کی مانند چکنی ہے،
تو بھی اُس کے دِل میں جنگ ہے؛
اُس کی باتیں تیل سے زِیادہ تسکین بخش ہیں،
مگر وہ ننگی تلواریں ہیں۔
22اَپنی فکریں یَاہوِہ پر ڈال دو
اَور وہ تُمہیں سنبھالیں گے؛
وہ صادق کو کبھی
گرنے نہ دیں گے۔
23لیکن اَے خُدا آپ، بدکاروں کو
ہلاکت کے گڑھے میں اُتاریں گے؛
خُونخوار اَور دغاباز لوگ
اَپنی آدھی عمر بھی جی نہ پائیں گے۔
پر میں تو آپ ہی پر بھروسا رکھوں گا۔

موجودہ انتخاب:

زبُور 55: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in