YouVersion Logo
تلاش

نحمیاہ 2

2
ارتخشستاؔ کا نحمیاہ کو یروشلیمؔ بھیجنا
1ارتخشستاؔ بادشاہ کے بیسویں سال میں نیسانؔ کے مہینے میں جَب اُس کے لیٔے مَے لائی گئی تو مَیں نے ایک جام مَے لے کر بادشاہ کو پیش کیا۔ میں اُن کے حُضُور میں پہلے کبھی اُداس صورت بنائے حاضِر نہیں ہُوا تھا۔ 2اِس لیٔے بادشاہ نے مُجھ سے پُوچھا، ”تیرا چہرہ اِتنا اُداس کیوں ہے حالانکہ تُو بیمار بھی نہیں ہے؟ یہ دِل کی اُداسی کے سِوا کچھ نہیں ہو سکتا؟“
میں بہت ڈر گیا۔ 3لیکن مَیں نے بادشاہ سے کہا، ”بادشاہ تا اَبد سلامت رہیں۔ میرا چہرہ اُداس کیوں نہ دِکھائی دے جَب کہ وہ شہر جہاں میرے آباؤاَجداد دفن ہیں ویران پڑا ہے اَور اُس کے پھاٹک آگ سے جَلا دئیے گیٔے ہیں؟“
4بادشاہ نے فرمایا، ”تُو کیا چاہتاہے؟“
تَب مَیں نے آسمان کے خُدا سے دعا کی 5اَور مَیں نے بادشاہ کو جَواب دیا، ”اگر بادشاہ سلامت پسند فرمایٔے اَور اگر آپ کے خادِم پر آپ کی نظرِکرم ہے تو اُسے یہُودیؔہ کے شہر میں جہاں اُس کے آباؤاَجداد دفن ہیں جانے کی اِجازت دی جائے تاکہ وہ اُسے دوبارہ تعمیر کر سکے۔“
6تَب بادشاہ نے جَب کہ ملِکہ بھی اُس کے پاس میں بیٹھی ہُوئی تھی مُجھ سے پُوچھا، ”تیرا سفر کتنی مُدّت کا ہوگا اَور تُو کب واپس آئے گا؟“ بادشاہ مُجھے بھیجنے کے لیٔے رضامند ہو گیا۔ پس مَیں نے اُسے اَپنے رخصت ہونے کی تاریخ بتا دی۔
7مَیں نے یہ بھی کہا، ”اگر بادشاہ کو پسند آئے تو مُجھے دریائے فراتؔ کے پار کے صُوبہ داروں کے نام لِکھ کر فرمان دیں تاکہ وہ مُجھے آپ کی ریاست سے ہوکر یہُوداہؔ پہُنچنے تک مُجھے حِفاظت سے گزر جانے دیں۔ 8اَور شاہی جنگل کے مُحافظ آسفؔ کے نام بھی مُجھے فرمان دیا جائے تاکہ وہ ہیکل کے قلعہ کے پھاٹکوں، شہر کی فصیل کے دروازوں اَور میری رہائش گاہ کی چھت کے لیٔے شہتیر بنانے کی لکڑیاں پہُنچائیں؟“ چونکہ میرے خُدا کا مہربان ہاتھ مُجھ پر تھا بادشاہ نے مُجھے فرمان عطا فرمائے۔ 9چنانچہ مَیں نے دریائے فراتؔ کے پار کے صُوبہ داروں کے پاس جا کر اُنہیں بادشاہ کے فرمان دئیے۔ بادشاہ نے فَوجی افسروں اَور سواروں کو بھی میرے ساتھ بھیجا تھا۔
10جَب سنبلّطؔ حُورونی اَور طُوبیاہؔ عمُّونی اہلکار نے سُنا کہ کویٔی اِنسان اِسرائیلیوں کی فلاح و بہبُود کے لیٔے کام کرنے آیا ہے تو وہ بڑے برہم ہُوئے۔
نحمیاہ کا یروشلیمؔ کی فصیلوں کا مُعائنہ کرنا
11میں یروشلیمؔ پہُنچا اَور وہاں تین دِن کے قِیام کے بعد 12میں رات کے وقت چند آدمیوں کے ہمراہ باہر نِکلا۔ مَیں نے کسی کو نہیں بتایا تھا کہ یروشلیمؔ کے لیٔے خُدا نے میرے دِل میں کیا کچھ ڈالا ہے۔ جِس جانور پر میں سوار تھا اُس کے سِوا کویٔی اَور جانور میرے ساتھ نہ تھا۔
13رات کے وقت وادی کے پھاٹک سے باہر نکل کر میں چشمہ شُغال#2‏:13 شُغال یعنی چشمہ گیدڑ اَور گوبر کے پھاٹک کو گیا اَور یروشلیمؔ کی فصیل کو جو توڑ دی گئی تھی اَور اُس کے پھاٹکوں کو جو آگ سے جَلا دئیے گیٔے تھے دیکھا۔ 14پھر مَیں چشمہ کے پھاٹک اَور بادشاہ کے تالاب کی طرف آگے بڑھ گیا۔ لیکن وہاں اُس جانور کے لیٔے جِس پر میں سوار تھا گزرنے کے لیٔے جگہ نہ تھی۔ 15اِس لیٔے میں رات کے وقت فصیل کا مُعائنہ کرتے ہُوئے وادی کی طرف گیا۔ پھر مَیں مُڑا اَور وادی کے پھاٹک سے داخل ہوکر واپس اَندر آ گیا۔ 16اَور حُکاّم کو مَعلُوم بھی نہ ہُوا کہ میں کہاں گیا تھا اَور کیا کر رہاتھا کیونکہ ابھی تک مَیں نے یہُودیوں، کاہِنوں، اُمرا، حُکاّم یا دُوسرے کام کرنے والے اَشخاص میں سے کسی کو کچھ بھی نہیں بتایا تھا۔
17پھر مَیں نے اُنہیں کہا، ”تُم دیکھتے ہو کہ ہم کیسی مُصیبت میں ہیں یعنی یروشلیمؔ کھنڈر بَن چُکاہے اَور اُس کے پھاٹک آگ سے جَلا دئیے گیٔے ہیں۔ آؤ ہم یروشلیمؔ کی فصیل کو دوبارہ تعمیر کریں تاکہ آئندہ ذِلّت سے بچے رہیں۔“ 18مَیں نے اُنہیں اَپنے اُوپر خُدا کے مہربان ہاتھ کے متعلّق بھی بتایا اَور یہ بھی بتایا کہ بادشاہ نے مُجھ سے کیا کیا باتیں کہی تھیں۔
اُنہُوں نے کہا، ”آؤ ہم اُٹھیں۔“ اَور دوبارہ تعمیر شروع کریں۔ چنانچہ اُنہُوں نے یہ نیک کام شروع کیا۔
19لیکن جَب سنبلّطؔ حُورونی، طُوبیاہؔ عمُّونی اہلکار اَور گیشمؔ عربی نے یہ سُنا تو اُنہُوں نے ہمارا مذاق اُڑایا اَور بڑی حقارت سے کہنے لگے، ”یہ کیا ہے جو تُم کر رہے ہو؟ کیا تُم بادشاہ کے خِلاف بغاوت کر رہے ہو؟“
20مَیں نے اُنہیں جَواب میں کہا، ”آسمان کا خُدا ہمیں کامیابی بخشےگا۔ ہم جو اُن کے خادِم ہیں دوبارہ تعمیر شروع کریں گے۔ لیکن جہاں تک تمہارا تعلّق ہے، اِس کام میں تمہارا کویٔی حِصّہ نہیں، نہ ہی تمہارا کویٔی حق ہے نہ ہی یروشلیمؔ میں تمہاری کویٔی یادگار ہے۔“

موجودہ انتخاب:

نحمیاہ 2: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in