YouVersion Logo
تلاش

ایُّوب 17

17
1میری رُوح شکستہ ہے،#17‏:1 رُوح شکستہ ہے، میری سانسیں ختم ہونے کے قریب ہیں۔
میرے زندگی کے دِن گھٹا کر کم کر دیئے گئے،
قبر میرے اِنتظار میں ہے۔
2یقیناً ٹھٹّھا کرنے والے مُجھے گھیرے ہُوئے ہیں؛
اُن کی اشتعال اَنگیزی میری نظروں کے سامنے ہے۔
3”یا خُدا، جو ضمانت آپ مُجھ سے چاہتے ہیں اُس کا اِنتظام کریں۔
اَور کون ہے جو میری ضمانت دے گا؟
4آپ نے اُنہیں دانشمندی سے محروم کر دیا؛
اِس لیٔے آپ اُنہیں کبھی سرفرازی نہ بخشیں گے۔
5اگر کویٔی اِنسان ذاتی مفاد کی خاطِر اَپنے دوستوں کو مُلزم قرار دیتاہے،
تو اُس کے بچّوں کی آنکھیں جاتی رہیں گی۔
6”خُدا نے مُجھے ہر کسی کے لیٔے ضرب المثل بنا رکھا ہے،
یعنی اَیسا آدمی جِس کے مُنہ پر لوگ تھُوکتے ہیں۔
7میری آنکھیں غم سے دھُندلا گئی ہیں؛
مُجھے ہر صورت سائے کی طرح لگتی ہے
8راستباز لوگ یہ دیکھ کر حیران ہو گئے؛
صادق بےدینوں کے خِلاف جوش میں آ گئے۔
9تو بھی راستباز ثابت قدم رہیں گے،
اَور صَاف ہاتھوں والے زورآور ہوں گے۔
10”لیکن تُم سَب واپس چلے آؤ، اَور پھر زور لگاؤ!
مُجھے تُم میں ایک بھی عقلمند نہ ملے گا۔
11میری زندگی کے دِن تمام ہو گئے، میرے منصُوبے مٹّی میں مِل گیٔے،
اَور میرے دِل کے ارمانوں پر پانی پھر گیا۔
12یہ لوگ رات کو دِن کہتے ہیں،
تاریکی کے ہوتے ہُوئے بھی کہتے ہیں کہ رَوشنی ہے۔
13اگر پاتال ہی وہ گھر ہے جِس کی میں اُمّید کروں،
اَور مَیں اَندھیرے میں اَپنا بِستر بچھا لُوں،
14اگر تعفّن کو اَپنا باپ کہنے لگوں،
اَور کیڑے کو اَپنی ماں یا بہن کہہ کے پُکاروں،
15تو پھر میری اُمّید کہاں رہی؟
اَور میرے لیٔے اُمّید کی توقع کسے ہوگی؟
16کیا وہ بھی پاتال کے دروازے تک میرے ساتھ چلے گی؟
کیا ہم ایک ساتھ خاک میں مِل جایٔیں گے؟“

موجودہ انتخاب:

ایُّوب 17: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in