YouVersion Logo
تلاش

قُضاۃ 15

15
شِمشُونؔ کا فلسطینیوں سے اِنتقام لینا
1کُچھ دِنوں بعد گیہُوں کی فصل کے موسم میں شِمشُونؔ بکری کا ایک بچّہ لے کر اَپنی بیوی سے مِلنے گیا اَور وہاں جا کر کہنے لگا، ”میں اَپنی بیوی کے کمرہ میں جاؤں گا۔“ لیکن اُس کے باپ نے اُسے اَندر جانے سے روک دیا۔
2اُس نے شِمشُونؔ سے کہا، ”مُجھے قطعی یقین ہو گیا تھا کہ تُو اُس سے سخت نفرت کرتا ہے، اِس لیٔے مَیں نے اُسے تیرے رفاقتی فرد کو دے دیا۔ کیا اُس کی چُھوٹی بہن زِیادہ حسین نہیں؟ لہٰذا تُو اَپنی پہلی بیوی کے عِوض اُس سے بیاہ کر لے۔“
3شِمشُونؔ نے اُن سے کہا، ”اَب کی بار تو میں فلسطینیوں سے بدلہ لینے کا حقدار ہُوں۔ مَیں اُن کو تباہ کر دُوں گا۔“ 4چنانچہ شِمشُونؔ نے جا کر تین سَو لومڑیاں پکڑیں اَور ہر دو کی دُمیں باندھ کر ہر جوڑی کے دُموں میں ایک ایک مشعل باندھ دی 5اَور اُن مشعلوں کو آگ لگا کر لومڑیوں کو فلسطینیوں کی کھڑی فصلوں میں چھوڑ دیا۔ یُوں اُس نے پُولوں کے انباروں اَور کھڑی فصلوں کو تاکستانوں اَور زَیتُون کے باغوں سمیت جَلا ڈالا۔
6جَب فلسطینیوں نے پُوچھا، ”یہ کس نے کیا ہے؟“ تو لوگوں نے کہا، ”یہ تِمنہتی کے داماد شِمشُونؔ کی کارستانی ہے کیونکہ اُس کی بیوی اُس کے رفاقتی فرد کو دے دی گئی۔“
اِس لیٔے فلسطینیوں نے جا کر اُس عورت اَور اُس کے باپ کو جَلا کر مار ڈالا۔ 7شِمشُونؔ نے اُن سے کہا، ”چونکہ تُم نے اَیسا کام کیا ہے اِس لیٔے میں تُم سے بدلہ لینے تک چَین سے نہ بیٹھوں گا۔“ 8اُس نے اُنہیں بڑی بُری طرح مارا اَور اُن کو قتل کر ڈالا۔ پھر وہاں سے چلا گیا اَور عیطامؔ کی چٹّان کے ایک غار میں رہنے لگا۔
9تَب فلسطینیوں نے جا کر یہُودیؔہ میں ڈیرے ڈالے اَور لحیؔ تک پھیل گیٔے۔ 10یہُودیؔہ کے باشِندوں نے اُن سے پُوچھا، ”تُم ہم سے لڑنے کیوں آئے ہو؟“
اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہم شِمشُونؔ کو گِرفتار کرنے آئے ہیں تاکہ ہم بھی اُس کے ساتھ وَیسا ہی سلُوک کریں جَیسا اُس نے ہمارے ساتھ کیا۔“
11تَب یہُودیؔہ کے تین ہزار باشِندے عیطامؔ کی چٹّان کے غار میں گیٔے اَور شِمشُونؔ سے کہنے لگے، ”کیا تُو نہیں جانتا کہ فلسطینی ہم پر حُکمران ہیں؟ پھر تُونے ہمارے ساتھ اَیسا کیوں کیا؟“
اُس نے کہا، ”مَیں نے اُن کے ساتھ وُہی کیا جو اُنہُوں نے میرے ساتھ کیا۔“
12اُنہُوں نے اُس سے کہا، ”ہم آئے ہیں تاکہ تُجھے باندھ کر فلسطینیوں کے حوالہ کر دیں۔“
شِمشُونؔ نے کہا، ”مُجھ سے قَسم کھاؤ کہ تُم خُود مُجھے قتل نہ کروگے۔“
13اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ہمیں منظُور ہے۔ ہم تُجھے صِرف باندھ کر اُن کے حوالہ کر دیں گے۔ ہم تُجھے جان سے نہیں ماریں گے۔“ چنانچہ اُنہُوں نے اُسے دو نئی رسّیوں سے باندھا اَور چٹّان کے اُوپر سے لے آئے۔ 14جَب وہ لحیؔ کے نزدیک پہُنچا تو فلسطینی للکارتے ہُوئے اُس کی طرف بڑھے۔ تَب یَاہوِہ کی رُوح شِدّت سے اُس پر نازل ہُوئی اَور اُس کی بانہوں پر کی رسّیاں آگ سے جلے ہُوئے سَن کی مانند ہو گئیں اَور اُس کے ہاتھوں کے بندھن کھُل کر گِر پڑے۔ 15اُسے گدھے کے جبڑے کی تازہ ہڈّی مِلی۔ اُس نے اُسے اُٹھالیا اَور اُس سے ایک ہزار لوگوں کو مار گرایا۔
16تَب شِمشُونؔ نے کہا،
”گدھے کے جبڑے کی ہڈّی سے
مَیں نے اُن کے ڈھیر لگا دئیے۔
گدھے کے جبڑے کی ہڈّی سے
مَیں نے ایک ہزار لوگوں کو مار گرایا۔“
17جَب وہ اَپنی بات ختم کر چُکا تو اُس نے جبڑے کی ہڈّی پھینک دی اَور اُس جگہ کا نام رامات لحیؔ#15‏:17 رامات لحیؔ یعنی جبڑے کی پہاڑی پڑ گیا۔
18چونکہ وہ بہت پیاساتھا اِس لیٔے اُس نے یَاہوِہ کو پُکارا اَور کہا، ”تُونے اَپنے خادِم کے ہاتھ سے عظیم فتح بخشی ہے۔ کیا اَب مَیں پیاسا مروں اَور نامختونوں کے ہاتھ میں پڑوں؟“ 19تَب خُدا نے لحیؔ میں ایک جگہ زمین چاک کر دی اَور اُس میں سے پانی نکل آیا۔ جَب شِمشُونؔ پی چُکا تو اُس کی قُوّت لَوٹ آئی اَور وہ تازہ دَم ہو گیا۔ اِس لیٔے وہ چشمہ عینؔ ہقّورے#15‏:19 عینؔ ہقّورے یعنی پُکارنے والے کا کہلایا اَور وہ آج تک لحیؔ میں ہے۔
20شِمشُونؔ فلسطینیوں کے دِنوں میں بیس بَرس تک بنی اِسرائیل کا قاضی رہا۔

موجودہ انتخاب:

قُضاۃ 15: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in