واعظ 1:3-15

واعظ 1:3-15 UCV

ہر چیز کے لیٔے ایک وقت ہوتاہے، اَور آسمان کے تلے ہر ایک کام کرنے کا ایک موقع ہوتاہے: پیدا ہونے کا اَور مَرنے کا وقت، درخت لگانے کا اَور اُسے اُکھاڑ دینے کا وقت، مار ڈالنے کا اَور شفا دینے کا وقت، ڈھا دینے کا اَور تعمیر کرنے کا وقت، رونے کا اَور ہنسنے کا وقت، ماتم کرنے اَور ناچنے کا وقت، پتّھر پھینکنے کا اَور پتّھر جمع کرنے کا وقت، گلے مِلنے اَور اِس سے باز رہنے کا وقت۔ تلاش کرنے کا اَور ترک کر دینے کا وقت۔ محفوظ رکھنے کا اَور پھینک دینے کا وقت۔ پھاڑنے کا اَور سینے کا وقت۔ خاموش رہنے کا اَور بولنے کا وقت۔ مَحَبّت کرنے کا اَور نفرت کرنے کا وقت۔ جنگ کرنے کا اَور صُلح کرنے کا وقت۔ چنانچہ کام کرنے والے کو اَپنی محنت و مشقّت سے کیا فائدہ ہوتاہے؟ مَیں نے اُس بھاری بوجھ کو بغور احتیاط سے تفتیش کی ہے جسے خُدا نے بنی آدمؔ کے کندھوں پر رکھا ہے۔ خُدا نے ہر ایک چیز کو اَپنے وقت کے لیٔے خُوبصورت بنایا ہے۔ اَور اُس نے اِنسان کے دِل میں اَبدیّت بھی ڈالی ہے۔ گو اِنسان خُدا کے کاموں کو جو اُس نے شروع سے لے کر آخِر تک کیا ہے اُسے کبھی سمجھ نہیں سَکتا ہے۔ میں جانتا ہُوں کہ اِنسان کے لیٔے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ خُوش رہے اَور جَب تک زندہ رہے نیکی کرنے میں مشغُول رہے۔ اَور ہر ایک شخص کھائے، پیئے اَور اَپنی تمام محنت و مشقّت کے کاموں کے پھل سے مطمئن رہے۔ یہ بھی خُدا کی طرف سے اِنسانوں کے لیٔے بخشش ہے۔ میں جانتا ہُوں کہ جو کچھ خُدا کرتا ہے، وہ ہمیشہ تک قائِم رہے گا۔ اُس میں نہ کچھ بڑھایا جا سَکتا اَور نہ کچھ گھٹایا جا سَکتا ہے۔ اَور خُدا نے اَیسا اِس لیٔے کیا ہے کہ سَب اِنسان اُس کا خوف مانیں۔ جو کچھ مَوجُودہ میں ہے وہ پہلے سے ہی ہو چُکاہے، اَورجو مُستقبِل میں ہونے والا ہے وہ بھی پہلے ہی ہو چُکاہے؛ اَورجو کچھ ماضی میں گزر چُکاہے خُدا اُسے پھر سے دہراتا ہے۔