2 شموایلؔ 19

19
1اَور یُوآبؔ کو بتایا گیا کہ دیکھو، ”بادشاہ اَبشالومؔ کے لیٔے نوحہ اَور ماتم کر رہاہے۔“ 2سَو تمام لوگوں کے لیٔے اُس دِن کی فتح ماتم میں بدل گئی، ”کیونکہ اُس دِن لوگوں نے یہ بات سُنی کہ بادشاہ اَپنے بیٹے کے لیٔے غمگین ہے۔“ 3اَور اُس دِن وہ لوگ شہر میں اَیسی خاموشی کے ساتھ داخل ہُوئے جَیسے میدانِ جنگ سے فرار ہُوئے لوگ شرم کے مارے دبے پاؤں آتے ہیں۔ 4بادشاہ نے اَپنا مُنہ ڈھانک کر بُلند آواز سے چِلّانا شروع کر دیا، ”ہائے میرے بیٹے اَبشالومؔ! ہائے اَبشالومؔ میرے بیٹے۔ میرے بیٹے!“
5یُوآبؔ گھر میں بادشاہ کے پاس جا کر کہنے لگا، ”آپ نے اَپنے سَب آدمیوں کو شرمندہ کر دیا جنہوں نے آج کے دِن آپ کے بیٹوں اَور بیٹیوں، اَور تمہاری بیویوں اَور داشتاؤں کی جانیں بچائی ہیں۔ 6آپ اُنہیں جو آپ سے نفرت کرتے ہیں مَحَبّت کرتے ہیں اَور اُن سے جو آپ سے مَحَبّت کرتے ہیں نفرت کرتے ہیں۔ آج آپ نے ظاہر کر دیا ہے کہ آپ کی نظر میں اَپنے سرداروں اَور اَپنے آدمیوں کی کویٔی وقعت نہیں۔ میں سمجھتا ہُوں کہ اگر اَبشالومؔ آج زندہ ہوتا اَور ہم سَب مَر گیٔے ہوتے تو آپ زِیادہ خُوش ہوتے۔ 7اَب باہر جاتے اَور اَپنے آدمیوں کی حوصلہ اَفزائی کرتے۔ میں یَاہوِہ کی قَسم کھاتا ہُوں کہ اگر آپ باہر نہ گئے تو رات ہونے تک آپ کے ساتھ ایک بھی آدمی باقی نہ رہے گا۔ اَور آپ کی جَوانی سے لے کر اَب تک آپ پر جِتنی بھی آفتیں آئی ہیں یہ سَب سے زِیادہ بُری ہُوں گی۔“
8پس بادشاہ اُٹھا اَور پھاٹک میں بیٹھ گیا۔ اَور جَب لوگوں کو بتایا گیا، ”دیکھو بادشاہ پھاٹک میں بیٹھا ہُواہے،“ تو وہ سَب اُن کے سامنے آئے۔
اِس دَوران سارے بنی اِسرائیل اَپنے اَپنے گھروں کو بھاگ گئے۔
اِس دَوران اِسرائیلی بھاگ کر اَپنے اَپنے گھروں کو چلے گیٔے تھے۔
داویؔد کا یروشلیمؔ کو لَوٹ آنا
9اَور بنی اِسرائیل کے تمام قبیلوں میں سَب لوگ آپَس میں یہ بحث کرنے لگے کہ، ”جِس بادشاہ نے ہمیں ہمارے دُشمنوں کے ہاتھ سے چھُڑایا اَور ہمیں فلسطینیوں کے ہاتھ سے بچایا اَب وُہی اَبشالومؔ کے سامنے سے مُلک چھوڑکر بھاگ گیا ہے۔ 10اَور اَبشالومؔ جسے ہم نے مَسح کرکے بادشاہ بنایا وہ بھی جنگ میں مارا گیا ہے، اِس لئے اَب تُم داویؔد بادشاہ کو واپس لانے کی بات کیوں نہیں کرتے؟“
11تَب داویؔد بادشاہ نے صدُوقؔ اَور ابیاترؔ کاہِنوں کو یہ پیغام بھیجا: ”یہُوداہؔ کے بُزرگوں سے پُوچھو کہ بادشاہ کو اُس کے محل میں لانے کے لیٔے تُم سَب سے پیچھے کیوں ہو جَب کہ اُن ساری باتوں کا چرچا جو اِسرائیل میں ہو رہاہے وہ بادشاہ کی جائے قِیام تک پہُنچ چُکاہے؟ 12تُم میرے بھایٔی ہو اَور میرا اَپنا گوشت اَور خُون ہو، پھر بادشاہ کو واپس لانے میں تُم سَب سے پیچھے کیوں ہو؟ 13اَور عماساؔ سے کہنا، ’کیا تُم میرا اَپنا گوشت اَور خُون نہیں؟ اَب اگر میری فَوج کا سپہ سالار یُوآبؔ کی جگہ تُم نہ ہوتے تو مُجھ پر خُدا کی مار پڑے!‘ “
14اَور اُس نے بنی یہُوداہؔ کے ہر آدمی کا دِل جیت لیا۔ چنانچہ اُنہُوں نے بادشاہ کو پیغام بھیجا کہ، ”آپ اَپنے سارے آدمیوں کے ساتھ واپس آ جائیں۔ 15تَب بادشاہ لَوٹے اَور یردنؔ تک جاپہنچے۔“
اَور یہُوداہؔ کے آدمی آگے جا کر بادشاہ کا اِستِقبال کرنے اَور اُنہیں یردنؔ پار لانے کے لیٔے گِلگالؔ میں آئے ہُوئے تھے۔ 16اَور بحوریمؔ کا شِمعیؔ بِن گیراؔ بِنیامینی بھی بنی یہُوداہؔ کے آدمیوں کے ہمراہ جلدی سے داویؔد بادشاہ کے اِستِقبال کو آیا۔ 17اُس کے ساتھ ایک ہزار بنی بِنیامین تھے اَور شاؤل کے گھرانے کا خادِم ضیباؔ بھی اَپنے پندرہ بیٹوں اَور بیس مُلازمین سمیت اُس کے ساتھ تھا۔ وہ تیزی سے یردنؔ پر بادشاہ کے پہُنچنے سے پہلے پہُنچے۔ 18تاکہ بادشاہ کے گھر کے لوگوں کو پار لانے میں اُن کی مدد کریں اَورجو کچھ بادشاہ فرمایٔے اُسے اَنجام دیں۔
اَور گیراؔ کا بیٹا شِمعیؔ دریائے یردنؔ کو پار کرتے ہی بادشاہ کے سامنے مُنہ کے بَل گرا 19اَور کہنے لگا، ”میرا آقا مُجھے مُجرم نہ سمجھے اَور میرے آقا بادشاہ کے یروشلیمؔ چھوڑنے کے دِن آپ کے خادِم نے جو بدسلُوکی کی اُسے بھُول جائیں اَور بادشاہ سے درخواست ہے کہ اُسے اَپنے دِل سے نکال دیں۔ 20کیونکہ آپ کا خادِم جانتا ہے کہ اُس نے گُناہ کیا ہے۔ لیکن آج وہ یُوسیفؔ کے قبیلہ کے آدمیوں میں سَب سے پہلے اَپنے آقا بادشاہ کا اِستِقبال کرنے کے لیٔے یہاں آیا ہے۔“
21تَب ضرویاہؔ کے بیٹے ابیشائی نے کہا، ”کیا شِمعیؔ کا مارا جانا ضروُری نہیں؟ اُس نے یَاہوِہ کے ممسوح پر لعنت کی۔“
22داویؔد نے جَواب دیا، ”اَے ضرویاہؔ کے بیٹو! تُمہیں اِس سے کیا؟ کیوں برہم ہو؟ کیا آج اَیسا دِن ہے کہ اِسرائیل میں کسی کو ماراجائے؟ کیا مُجھے خبر نہیں کہ آج اِسرائیل کا بادشاہ میں ہُوں؟“ 23پس بادشاہ نے قَسم کھائی اَور شِمعیؔ کو یقین دِلایا، ”تُجھے کویٔی نہیں مارے گا۔“
24اَور شاؤل کا پوتا مفِیبوستؔ بھی بادشاہ کے اِستِقبال کو گیا۔ اُس نے بادشاہ کے چلے جانے کے دِن سے لے کر اُس کے خیریت سے واپس آنے تک نہ تو اَپنے پاؤں کے ناخن کٹوائے، نہ اَپنی مونچھیں ترشوائیں اَور نہ ہی اَپنے کپڑے دھلوائے۔ 25اَور جَب وہ یروشلیمؔ سے بادشاہ کا اِستِقبال کرنے کے لیٔے آیا تو بادشاہ نے اُس سے پُوچھا، مفِیبوستؔ، ”تُو میرے ساتھ کیوں نہیں گیا تھا؟“
26اُس نے کہا: ”میرے آقا بادشاہ! میرے نوکر نے مُجھے دھوکا دیا۔ آپ تو جانتے ہو، ’آپ کا خادِم لنگڑا ہے اِس لیٔے میرا اِرادہ یہ تھا کہ میں اَپنے گدھے پر زین ڈلوا کر اُس پر سوار ہُوں گا،‘ تاکہ میں بادشاہ کے ساتھ جا سکوں۔ 27لیکن میرے نوکر ضیباؔ نے میرے بارے میں جھُوٹ بولا۔ لیکن میرے آقا بادشاہ! آپ تو خُدا کے فرشتہ کی مانند ہو۔ لہٰذا جو کچھ آپ کو بھلا مَعلُوم ہو وُہی کریں۔ 28میرے دادا کی ساری نَسل میرے آقا بادشاہ کی طرف سے صِرف موت کی مُستحق تھی۔ لیکن آپ نے اَپنے خادِم کو اُن لوگوں کے درمیان جگہ دی جو آپ کے دسترخوان پر کھاتے تھے۔ پس مُجھے کیا حق ہے کہ بادشاہ سے اِس سے زِیادہ فریاد کروں؟“
29بادشاہ نے اُس سے کہا، ”تُجھے مزید کہنے کی کویٔی ضروُرت نہیں۔ میرا فیصلہ یہ ہے کہ تُو اَور ضیباؔ دونوں اُن کھیتوں کو باہم بانٹ لو۔“
30تَب مفِیبوستؔ نے بادشاہ سے کہا، ”ضیباؔ ہی سَب کچھ لے لے۔ میرے لیٔے یہی بہت ہے کہ میرا آقا بادشاہ سلامتی سے گھر آ گیا ہے۔“
31اَور برزِلّئیؔ گِلعادی بھی روگلیمؔ سے آیا تاکہ بادشاہ کے ہمراہ یردنؔ کو پار کرے اَور وہاں سے اُنہیں آگے رخصت کرے۔ 32برزِلّئیؔ اسّی سال کا بُوڑھا آدمی تھا اَور اُس نے بادشاہ کو جَب وہ محنایمؔ میں رُکا تھا رسد پہُنچائی تھی کیونکہ وہ ایک اَمیر آدمی تھا۔ 33بادشاہ نے برزِلّئیؔ سے کہا، ”میرے ساتھ پار چل اَور یروشلیمؔ میں میرے پاس رہنا۔ مَیں تیرا ہر طرح خیال رکھوں گا۔“
34لیکن برزِلّئیؔ نے بادشاہ کو جَواب دیا، ”میری زندگی کے چند سال باقی ہیں، میں یروشلیمؔ جا کر کیا کروں گا؟ 35اَب مَیں اسّی بَرس کا ہو گیا ہُوں جَب مَیں میٹھے اَور کڑوے کے فرق کو محسُوس نہیں کر سَکتا۔ جو کچھ یہ خادِم کھاتا پیتا ہے اُس کا مزہ نہیں لے سَکتا ہے اَور مَردوں اَور عورتوں کے گانے کی آواز نہیں سُن سَکتا۔ تو پھر یہ خادِم کس لیٔے اَپنے آقا بادشاہ پر مزید بوجھ بنے؟ 36آپ کا خادِم یردنؔ کے پار تھوڑی دُور تک ہی بادشاہ کے ساتھ جائے گا۔ بادشاہ کو مُجھے اَیسا بڑا اجر دینے کی کیا ضروُرت ہے؟ 37اَپنے خادِم کو لَوٹ جانے دیں تاکہ وہ اَپنے قصبہ میں اَپنے باپ اَور ماں کی قبر کے پاس مَرے۔ لیکن دیکھو آپ کا خادِم کِمہامؔ حاضِر ہے۔ اُسے اِجازت دیں کہ وہ میرے آقا بادشاہ کے ساتھ پار جائے اَورجو کچھ بادشاہ کو اَچھّا لگے وہ اُس کے لیٔے کریں۔“
38تَب بادشاہ نے کہا، ”کِمہامؔ میرے ساتھ پار جائے گا اَورجو کچھ آپ چاہیں گے میں اُس کے لیٔے کروں گا۔ مَیں آپ کی خُوشی کے لیٔے بھی سَب کچھ کرنے کو تیّار ہُوں۔“
39تَب سَب لوگ دریائے یردنؔ کے پار ہُوئے اَور پھر بادشاہ بھی پار ہُوئے۔ اَور بادشاہ نے برزِلّئیؔ کو چُوما اَور اُسے دعا دی اَور وہ اَپنے گھر کو لَوٹ گیا۔
40جَب بادشاہ گِلگالؔ روانہ ہُوا تو کِمہامؔ بھی اُس کے ساتھ گیا اَور یہُوداہؔ کے سارے لشکر اَور اِسرائیل کے آدھے لشکر نے بادشاہ کو حِفاظت سے پار پہُنچایا۔
41اَور تھوڑی دیر کے بعد اِسرائیل کے سارے لوگ آکر داویؔد بادشاہ سے کہنے لگے کہ، ”ہمارے بھایٔی یہُوداہؔ بادشاہ کو، اُس کے گھرانے اَور اُس کے آدمیوں کو یردنؔ پار سے چوری سے کیوں لایٔے؟“
42یہُوداہؔ کے آدمیوں نے اِسرائیل کے آدمیوں کو جَواب دیا، ”یہ اِس لیٔے کہ بادشاہ کا ہم سے قریبی رشتہ ہے۔ تُم اِس بات سے ناراض کیوں ہو؟ کیا ہم نے بادشاہ کے توشہ میں سے کچھ کھایا ہے؟ کیا ہم نے اُن سے کچھ لیا ہے؟“
43تَب اِسرائیل کے آدمیوں نے یہُوداہؔ کے آدمیوں کو جَواب دیا کہ، ”بادشاہ میں ہمارے دس حِصّے ہیں؛ اِس لئے داویؔد پر ہمارا تُم سے زِیادہ حق ہے۔ پھر تُم نے ہماری حقارت کس لیٔے کی؟ کیا ہمیں اَپنے بادشاہ کو لَوٹا لانے کے لیٔے تُم سے صلاح لینا ضروُری تھا؟“
لیکن یہُوداہؔ کے آدمیوں کا جَواب اِسرائیل کے آدمیوں کی باتوں سے زِیادہ اثردار تھا۔

موجودہ انتخاب:

2 شموایلؔ 19: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in