1 شموایلؔ 26

26
داویؔد کا پھر شاؤل کا جان بخشی کرنا
1اَور اہلِ زِیفؔ نے گِبعہؔ میں شاؤل کے پاس جا کر کہا، ”داویؔد یشعمونؔ کے سامنے حکِیلہؔ کی پہاڑی پر چھُپا ہُواہے۔“
2لہٰذا شاؤل داویؔد کو تلاش کرنے کے لیٔے اِسرائیل کے چیدہ چیدہ تین ہزار آدمیوں کو ساتھ لے کر زِیفؔ کے بیابان کو گیا۔ 3اَور شاؤل نے یشعمونؔ کے سامنے حکِیلہؔ کی پہاڑی کے اُوپر راہ کے کنارے پڑاؤ کیا۔ لیکن داویؔد بیابان میں رہا۔ جَب اُس نے دیکھا کہ شاؤل وہاں بھی اُس کے تعاقب میں آ پہُنچا ہے 4تب داویؔد نے جاسُوس بھیج کر مَعلُوم کیا کہ کیا شاؤل واقعی آ گیا ہے۔
5تَب داویؔد روانہ ہُوا اَور اُس جگہ گیا جہاں شاؤل نے پڑاؤ کیا ہُوا تھا۔ اُس نے دیکھا کہ شاؤل اَور فَوج کا سپہ سالار ابنیرؔ بِن نیرؔ لیٹے ہیں۔ شاؤل چھاؤنی کے اَندر لیٹا ہُوا تھا اَور اُس کے چاروں طرف فَوج خیمہ زن تھی۔
6تَب داویؔد نے حِتّی احِیملکؔ اَور ضرویاہؔ کے بیٹے ابیشائی سے جو یُوآبؔ کا بھایٔی تھا پُوچھا، ”کون میرے ساتھ چھاؤنی میں شاؤل کے پاس چلے گا؟“
ابیشائی نے کہا، ”مَیں آپ کے ساتھ چلُوں گا۔“
7لہٰذا داویؔد اَور ابیشائی رات کے وقت چھاؤنی میں جا گھُسے۔ شاؤل وہاں خیمہ میں پڑا سو رہاتھا اَور اُس کا نیزہ اُس کے سرہانے زمین میں گڑا ہُوا تھا اَور ابنیرؔ اَور لشکر کے لوگ اُس کے اِردگرد سوئے ہُوئے تھے۔
8تَب ابیشائی نے داویؔد سے کہا، ”آج خُدا نے تمہارے دُشمن کو تمہارے ہاتھ میں دے دیا ہے۔ مُجھے اِجازت دیں کہ اَپنے نیزہ کے ایک ہی وار سے اُسے زمین سے پیوند کر دُوں۔ دُوسرے وار کی نَوبَت ہی نہیں آئے گی۔“
9لیکن داویؔد نے ابیشائی سے کہا، ”نہیں اُسے قتل نہ کرنا کیونکہ کون ہے جو یَاہوِہ کے ممسوح پر ہاتھ اُٹھائے اَور بےگُناہ رہے؟“ 10داویؔد نے کہا، ”یَاہوِہ کی حیات کی قَسم، یَاہوِہ خُود ہی اُسے ماریں گے یا اُس کے اِنتقال کا وقت آئے گا اَور وہ مَر جائے گا، یا وہ جنگ میں جائے گا اَور فنا ہو جائے گا۔ 11لیکن یَاہوِہ نہ کریں کہ میں یَاہوِہ کے ممسوح پر ہاتھ اُٹھاؤں۔ تُم اُس کے سرہانے کے قریب سے اُس کا نیزہ اَور پانی کی صُراحی لے آؤ، اُس کے بعد ہم چل دیں گے۔“
12لہٰذا داویؔد نے شاؤل کے سرہانے کے قریب سے وہ نیزہ اَور پانی کی صُراحی اُٹھا لی اَور وہ چل دیئے۔ اَور نہ کسی نے دیکھا اَور نہ کسی کو اِس کی خبر ہُوئی اَور نہ ہی کویٔی جاگا۔ وہ تمام سو رہے تھے کیونکہ یَاہوِہ نے اُنہیں گہری نیند سُلا دیا تھا۔
13تَب داویؔد وہاں سے نکل کر دُوسری طرف چلا گیا اَور کچھ دُور پہاڑی کی چوٹی پر کھڑا ہو گیا اَور اُن کے درمیان کافی فاصلہ تھا۔ 14داویؔد نے فَوج کو اَور ابنیرؔ بِن نیرؔ کو پُکار کر کہا، ”اَے ابنیرؔ! تُم مُجھے جَواب کیوں نہیں دیتے؟“
ابنیرؔ نے جَواب دیا، ”تُم کون ہو اَور بادشاہ کو کیوں پُکار رہے ہو؟“
15داویؔد نے ابنیرؔ سے کہا، ”تُم بڑے بہادر شخص ہو نا؟ اَور اِسرائیل میں تمہاری مانند کون ہے؟ پھر تُم نے اَپنے مالک بادشاہ کی نگہبانی کیوں نہیں کی؟ تُمہیں پتا ہے کہ کویٔی تمہارے مالک بادشاہ کو ہلاک کرنے آیاتھا۔ 16اَیسی لاپروائی اَچھّی نہیں۔ یَاہوِہ کی حیات کی قَسم تُم اَور تمہارے آدمی سزائے موت کے لائق ہیں کیونکہ تُم نے اَپنے مالک یَاہوِہ کے ممسوح کی نگہبانی نہیں کی۔ ذرا دیکھو کہ بادشاہ کا نیزہ اَور پانی کی صُراحی جو اُن کے سرہانے کے نزدیک تھی کہاں ہیں؟“
17تَب شاؤل نے داویؔد کی آواز پہچان کر کہا، ”اَے بیٹے داویؔد! کیا یہ تمہاری آواز ہے؟“ داویؔد نے جَواب دیا، ”اَے میرے آقا بادشاہ! ہاں یہ میری ہی آواز ہے۔“
18اَور اُس نے مزید کہا، ”میرے آقا اَپنے خادِم کا تعاقب کیوں کر رہے ہیں؟ مَیں نے کیا کیا ہے اَور میرا جُرم کیا ہے؟ 19اَب میرے آقا بادشاہ ذرا اَپنے خادِم کی باتوں کو بھی سُن لیں! اگر یَاہوِہ نے آپ کو میرے خِلاف اُبھارا ہے تو وہ کویٔی ہدیہ قبُول کریں۔ اگر آدمیوں نے آپ کو بھڑکایا ہے تو وہ یَاہوِہ کے آگے ملعُون ہو! کیونکہ اُنہُوں نے مُجھے نکال دیا تاکہ میں یَاہوِہ کی دی ہُوئی مِیراث میں سے اَپنا حِصّہ پانے سے محروم کر دیا جاؤں اَور وہ کہتے ہیں جاؤ، ’دیگر معبُودوں کی پرستش کرو۔‘ 20میری آرزُو تو یہ ہے کہ میرا خُون یَاہوِہ کی حُضُوری سے دُور زمین پر نہ گِرے کیونکہ شاہِ اِسرائیل ایک پِسُّو کی تلاش میں اِس طرح نِکلا ہے جَیسے وہ پہاڑوں میں تیتر پکڑنے کی کوشش کر رہا ہو۔“
21شاؤل نے کہا، ”مَیں نے بڑی غلطی کی ہے۔ اَے میرے بیٹے داویؔد! لَوٹ آ کیونکہ آج تُونے میری جان کو قیمتی سمجھا۔ آئندہ مَیں تُجھے نُقصان پہُنچانے کی کوشش نہیں کروں گا۔ مَیں نے یقیناً حماقت سے کام لیا۔ مُجھ سے واقعی بڑی خطا ہو گئی۔“
22داویؔد نے کہا، ”دیکھو، یہ ہے بادشاہ کا نیزہ۔ اَپنے جَوانوں میں سے کسی کو بھیج کہ وہ اُسے لے جائے۔ 23یَاہوِہ ہر ایک کو اُس کی راستی اَور ایمانداری کا نیک اجر دیتے ہیں۔ یَاہوِہ نے آج آپ کو میرے ہاتھ میں دے دیا تھا لیکن مَیں نے یَاہوِہ کے ممسوح پر ہاتھ اُٹھانا مُناسب نہ سمجھا۔ 24مُجھے پُوری اُمّید ہے کہ جِس طرح مَیں نے آج آپ کی زندگی کی قدر کی ہے، اُسی طرح یَاہوِہ میری زندگی کی قدر کریں اَور مُجھے تمام تکلیفوں سے نَجات بخشیں۔“
25تَب شاؤل نے داویؔد سے کہا، ”اَے میرے بیٹے داویؔد! تُم مُبارک ہو۔ تُم بڑے بڑے کام کروگے اَور یقیناً فتح پاؤگے۔“
لہٰذا داویؔد اَپنی راہ چلا گیا اَور شاؤل اَپنے گھر لَوٹ گیا۔

موجودہ انتخاب:

1 شموایلؔ 26: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in