YouVersion Logo
تلاش

1 سلاطین 20

20
بِن ہددؔ کا سامریہؔ پر حملہ کرنا
1ارام کے بادشاہ بِن ہددؔ نے اَپنی تمام فَوج جمع کی۔ اُس کے ساتھ بتّیس بادشاہ، اُن کے گھوڑے اَور رتھ تھے۔ بِن ہددؔ نے سامریہؔ پر حملہ کرکے اُس کا محاصرہ کر لیا۔ 2اِس کے بعد اُس نے قاصِدوں کے ذریعے شہر میں شاہِ اِسرائیل احابؔ کے پاس یہ پیغام بھیجا: 3”بِن ہددؔ یُوں فرماتا ہے: ’تمہارا چاندی اَور سونا میرا ہے اَور تمہاری بیویوں اَور بچّوں میں سے جو بہترین ہیں وہ میرے ہیں۔‘ “
4شاہِ اِسرائیل نے جَواب دیا، ”اَے میرے آقا بادشاہ، آپ کے فرمان کے مُطابق میں اَورجو کچھ میرا ہے سَب آپ کا ہی ہے۔“
5اَور اُن قاصِدوں نے دوبارہ آکر کہا، ”بِن ہددؔ یُوں فرماتا ہے: ’مَیں نے تُمہیں پیغام بھیجا تھا کہ تُم اَپنی چاندی اَور سونا اَور اَپنی بیویاں اَور لڑکے میرے حوالہ کر دو۔ 6لیکن کل اِسی وقت مَیں اَپنے افسران کو تمہارے محل اَور تمہارے افسران کے گھروں کی تلاشی لینے کے لیٔے بھیج رہا ہُوں۔ اَورجو کچھ تمہاری نگاہ میں قیمتی ہے وہ سَب کُچھ لے کر میرے پاس آ جائیں گے۔‘ “
7تَب شاہِ اِسرائیل نے مُلک کے سَب بُزرگوں کو بُلاکر اُن سے کہا، ”ذرا غور فرمائیں اَور دیکھیں کہ یہ شخص کس طرح ہم سے جھگڑے کی جڑ تلاش رہاہے، کیونکہ اُس نے میری بیویاں، میرے بچّے، میری چاندی اَور میرا سونا چھیننے کا منصُوبہ باندھا ہے، حالانکہ مَیں نے پہلی دفعہ اُس کی شرط منظُور کرلی تھی۔“
8تَب سارے بُزرگوں اَور تمام لوگوں نے بادشاہ کو صلاح دی، ”اَب آپ بِن ہددؔ کی کویٔی شرط یا فرمایٔش نہ تو سُنیں اَور نہ ہی اُس کی بات مانیں۔“
9چنانچہ احابؔ نے بِن ہددؔ کے قاصِدوں سے یہ کہا، ”میرے آقا بادشاہ کو خبر دینا، ’آپ نے اَپنے خادِم سے پہلے جو کچھ طلب کیا تھا، وہ سَب تو کروں گا، مگر آپ کی باقی دُوسری فرمایٔش کو میں پُورا نہیں کر سَکتا۔‘ “ چنانچہ قاصِد واپس چلے گیٔے اَور احابؔ کے جَواب کو بِن ہددؔ تک پہُنچا دیا۔
10تَب بِن ہددؔ نے احابؔ کے پاس ایک اَور پیغام بھیجا: ”معبُود مُجھ سے اَیسا ہی بَلکہ اِس سے بھی بدتر سلُوک کریں، اگر سامریہؔ کو میں اِس قدر تباہ نہ کر دُوں کہ سامریہؔ میں میرے فَوج کے لیٔے اِتنی بھی مٹّی باقی نہ بچے کہ میرے فَوجی ایک ایک مُٹّھی بھر بھی اِس کی خاک کو اَپنے ساتھ لے جا سکیں۔“
11شاہِ اِسرائیل نے جَواب دیا، ”بِن ہددؔ سے جا کر کہہ دو: ’ایک جنگجو کو جو ابھی زرہ بکتر پہن رہاہے اُسے اَیسا غُرور نہیں کرنا چاہئے گویا وہ جنگ فتح کر چُکاہے۔‘ “
12جَب بِن ہددؔ نے جو بادشاہوں کے ساتھ اَپنے خیمہ میں مَے نوشی کر رہاتھا، جَیسے ہی اُس نے احابؔ کا یہ پیغام سُنا، تو فوراً اَپنے فَوج کو حُکم دیا: ”حملہ کرنے کے لیٔے تیّار ہو جاؤ۔“ چنانچہ اُنہُوں نے شہر پر حملہ کرنے کے لیٔے صف آرائی کی۔
احابؔ کا بِن ہددؔ کو شِکست دینا
13اِسی دَوران شاہِ اِسرائیل احابؔ کے پاس ایک نبی آیا اَور کہا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’کیا تُم اِس لشکرِ جبّار کو دیکھ رہے ہو؟ آج مَیں اِسے تمہارے ہاتھ میں کر دُوں گا اَور تَب تُم جان جاؤگے کہ میں ہی یَاہوِہ ہُوں۔‘ “
14تَب احابؔ نے دریافت کیا، ”لیکن یہ کون کرےگا؟“
نبی نے جَواب دیا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’صوبے کے حاکموں کے جَوان فَوجی دستے یہ کام کریں گے۔‘ “
پھر اُس نے دریافت کیا، ”جنگ کون شروع کرےگا؟“
نبی نے جَواب دیا، ”آپ شروع کریں گے۔“
15چنانچہ احابؔ نے صوبوں کے حاکموں کے جَوان فَوجی دستہ کو طلب کیا جو دو سَوبتّیس آدمی تھے؛ اَور اُن کے پیچھے کی قطاروں میں باقی سات ہزار اِسرائیلی فَوجی تھے۔ 16یہ سَب دوپہر کے وقت روانہ ہُوئے جَب بِن ہددؔ اَور اُس کے مددگار بتّیس بادشاہ اَپنے خیموں میں شراب پی کر مدہوش ہو رہے تھے۔ 17صوبوں کے حاکموں کے جَوان فَوجی دستے سَب سے آگے روانہ ہُوئے۔
اَور بِن ہددؔ نے جاسُوسی کرنے کے لیٔے مُخبر بھیجے تھے، ”جنہوں نے اِطّلاع دی کہ سامریہؔ سے فَوج نکل چُکی ہے۔“
18بِن ہددؔ نے کہا، ”اگر وہ صُلح کے لیٔے نکلے ہیں تو اُنہیں زندہ پکڑ لینا اَور اگر جنگ کرنے کے لیٔے نکلے ہیں تو بھی اُنہیں زندہ ہی پکڑ لینا۔“
19صوبوں کے حاکموں کے جَوان فَوجی دستے صف آرا ہوکر شہر سے باہر نکلے اَور فَوج اُن کے پیچھے تھی۔ 20اَور ہر ایک نے اَپنے مُخالف کو قتل کیا۔ اِس لیٔے ارامی بھاگنے لگے اَور اِسرائیلی فَوج نے اُن کا تعاقب کیا، مگر شاہِ ارام بِن ہددؔ گھوڑے پر سوار ہوکر اَپنے کچھ گُھڑسواروں کے ساتھ جان بچا کر بھاگ کھڑا ہُوا۔ 21اَور شاہِ اِسرائیل نے پیچھا کرکے گھوڑوں اَور رتھوں کو نِیست و نابود کرکے ارامیوں کو بڑی خُونریزی کے ساتھ قتل کیا۔
22اِس کے بعد وہ نبی شاہِ اِسرائیل کے پاس تشریف لایٔے اَور فرمایا، ”جاؤ اَور اَپنی فَوج کو مضبُوط بناؤ اَور خیال کرو کہ کیا کرنا لازِم ہے کیونکہ اگلے موسمِ بہار میں شاہِ ارام پھر تُم پر حملہ کرےگا۔“
23اِسی دَوران شاہِ ارام کے افسران نے اُس سے کہا، ”اُن کا معبُود پہاڑوں کا معبُود ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ہم سے زِیادہ طاقتور ثابت ہویٔے ہیں لیکن اگر ہم اُن سے میدان میں جنگ کریں، تو ہم اُن پر ضروُر غالب ہوں گے۔ 24آپ یُوں کریں کہ تمام بادشاہوں کو اُن کے عہدوں سے برطرف کر دیں اَور اُن کی جگہ حاکموں کو مُقرّر کر دیں۔ 25اَورجو فَوج تباہ ہو گئی ہے وَیسی ہی ایک دُوسری فَوج تیّار کریں یعنی گھوڑے کے بدلے گھوڑا اَور رتھ کے بدلے رتھ۔ پھر ہم بنی اِسرائیل سے میدان میں ہی جنگ کریں گے اَور یقیناً ہم اُن سے زِیادہ طاقتور ثابت ہوں گے۔“ بِن ہددؔ نے اُن کی صلاح مان لی اَور وَیسا ہی عَمل کیا۔
26اگلے موسمِ بہار میں بِن ہددؔ نے ارامیوں کو جمع کیا اَور بنی اِسرائیل سے جنگ کے لیٔے افیقؔ شہر کی طرف کوچ کیا۔ 27تَب اِسرائیلی فَوج بھی جمع ہوئی اَور اُن کی رسد کا اِنتظام کیا گیا اَور وہ اُن سے جنگ کو نکلے۔ جَب اِسرائیلی اُن کے بالمقابل خیمہ زن ہُوئے تو یُوں دِکھائی دیتے تھے گویا بکریوں کے دو چُھوٹے سے ریوڑ جمع ہیں لیکن ارامیوں کی تعداد سے پُورا مُلک بھرا پڑا تھا۔
28تَب مَرد خُدا آیا اَور اُس نے شاہِ اِسرائیل سے کہا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’چونکہ ارامی سوچتے ہیں کہ یَاہوِہ صِرف پہاڑوں کا معبُود ہے، مگر میدانوں کا معبُود نہیں ہے، اِس لیٔے میں اِس لشکرِ جبّار کو تمہارے ہاتھ میں کر دُوں گا، تَب تُم اَور تمہارے لوگ جان جایٔیں گے کہ میں ہی یَاہوِہ ہُوں۔‘ “
29وہ سات دِن تک ایک دُوسرے کے مقابل خیمہ زن رہے اَور ساتویں دِن جنگ چھڑ گئی اَور بنی اِسرائیل نے ایک ہی دِن میں ارامیوں کے ایک لاکھ پیادے قتل کر دئیے۔ 30اَورجو باقی بچے تھے وہ افیقؔ شہر کے اَندر بھاگ گیٔے، اُن میں سے باقی ستّائیس ہزار کی موت اُن پر فصیل گرنے سے ہو گئی۔ بِن ہددؔ بھی بھاگ کر شہر کے اَندر وہاں ایک اَندرونی کوٹھری میں چھُپ گیا۔
31تَب اُس کے افسران نے اُس سے کہا، ”دیکھو، ہم نے سُنا ہے کہ بنی اِسرائیل کے گھرانے کے بادشاہ بڑے رحم دِل ہوتے ہیں لہٰذا، اِجازت دے کہ ہم اَپنی اَپنی کمر میں ٹاٹ اَور اَپنے اَپنے سَر پر رسّیاں باندھ کر شاہِ اِسرائیل کے پاس جایٔیں۔ شاید وہ آپ کی جان بخش دیں۔“
32چنانچہ وہ اَپنی کمر میں ٹاٹ اَور سَروں پر رسّیاں باندھے ہُوئے شاہِ اِسرائیل کے پاس پہُنچے اَور کہا، ”آپ کا خادِم بِن ہددؔ عرض کرتا ہے: ’مہربانی کرکے میری جان بخش دیں۔‘ “
بادشاہ نے اُن سے دریافت کیا، ”کیا وہ ابھی تک زندہ ہے؟ وہ تو میرا بھایٔی ہے۔“
33اُن آدمیوں نے اِسے ایک اَچھّی علامت خیال کیا اَور اُس کی بات سمجھنے میں جلدی کی اَور کہا، ”ہاں، آپ کا بھایٔی بِن ہددؔ زندہ ہے۔“
تَب بادشاہ نے فرمایا، ”جاؤ اُسے لے آؤ۔“ جَب بِن ہددؔ باہر آیا، تَب احابؔ نے اُسے اَپنے رتھ پر چڑھا لیا۔
34اَور بِن ہددؔ نے پیشکش کی، ”جِن شہروں کو میرے باپ نے تمہارے باپ سے لے لیا تھا، میں اُنہیں واپس لَوٹا دُوں گا۔ اَور تُم دَمشق میں خُود اَپنے تجارتی مراکز قائِم کر سکتے ہو، جَیسے میرے باپ نے سامریہؔ میں قائِم کئے تھے۔“
احابؔ نے کہا، ”اُس عہدنامہ کی شرائط کی بِنا پر مَیں تُمہیں چھوڑ دُوں گا۔ لہٰذا اُس نے اُس سے عہد باندھا اَور بِن ہددؔ کو رخصت کر دیا۔“
نبی کی مَعرفت احابؔ کو مُجرم قرار دینا
35نبی کی جماعت میں سے ایک نے یَاہوِہ کے حُکم سے اَپنے ساتھی سے کہا، ”اَپنے ہتھیار سے مُجھ پر حملہ کرو،“ لیکن وہ آدمی راضی نہ ہُوا۔
36تَب اُس نبی نے کہا، ”چونکہ تُم نے یَاہوِہ کا حُکم نہیں مانا اِس لیٔے جَیسے ہی تُم میرے پاس سے روانہ ہوگے، ایک شیر تُمہیں مار ڈالے گا۔“ اُس آدمی کے جانے کے بعد واقعی اُس کو شیر مِلا جِس نے اُسے مار ڈالا۔
37پھر اُس نبی کو ایک اَور آدمی مِلا جِس سے اُس نے کہا، ”مہربانی کرکے مُجھ پر حملہ کر۔“ چنانچہ اُس آدمی نے اُسے مارا اَور زخمی کر دیا۔ 38تَب وہ نبی وہاں سے روانہ ہویٔے اَور جا کر راستہ میں بادشاہ کا اِنتظار کرنے لگے، اُس نبی نے اَپنی آنکھوں پر پٹّی باندھ رکھی تھی تاکہ اُن کے اصل حُلیہ کا پتا نہ چل سکے۔ 39اَور جَیسے ہی بادشاہ اُدھر سے گزرا، اُس نبی نے پُکار کر کہا، ”جَب جنگ شِدّت سے جاری تھی تو آپ کا خادِم وہاں جنگِ میدان میں گیا ہُوا تھا۔ وہاں ایک شخص نے ایک قَیدی کو میرے پاس لاکر کہا، ’اِس آدمی کی نگہبانی کر، اگر میرے لوٹنے کے بعد یہ کسی وجہ سے غائب ہو جایٔے یا مُجھے نہ ملے تو، اُس کی جان کے بدلے تمہاری جان لے لی جائے گی یا تُمہیں اُس کے بدلے میں مُجھے پینتیس کِلو چاندی#20‏:39 پینتیس کِلو چاندی چونتیس کِلوگرام دینی پڑےگی۔‘ 40اَور جَب آپ کا خادِم اِدھر اُدھر مصروف تھا تو وہ آدمی سچ مُچ غائب ہو گیا۔“
شاہِ اِسرائیل نے کہا، ”تمہاری سزا وُہی ہوگی جِس کا تُم نے خُود ہی اعلان کر دیا ہے۔“
41تَب اُس نبی نے فوراً اَپنی آنکھوں پر سے پٹّی ہٹا دی اَور شاہِ اِسرائیل نے اُسے پہچان لیا کہ وہ نبیوں کی جماعت میں سے ہے۔ 42تَب اُس نبی نے بادشاہ سے فرمایا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’تُم نے ایک اَیسے آدمی کو آزاد کر دیا جسے مَیں نے واجِبُ القتل ٹھہرایا تھا۔ لہٰذا تُمہیں اُس کی جان کے بدلے اَپنی جان اَور اُس کے لوگوں کے بدلے اَپنے لوگ دینے پڑیں گے۔‘ “ 43چنانچہ شاہِ اِسرائیل یہ سُن کر بڑا غمگین ہُوا اَور غُصّہ ہوکر سامریہؔ میں اَپنے محل کو چلا گیا۔

موجودہ انتخاب:

1 سلاطین 20: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in