YouVersion Logo
تلاش

پَیدائش 2:31-21

پَیدائش 2:31-21 URD

اور یعقُوبؔ نے لابنؔ کے چہرے کو دیکھ کر تاڑ لِیا کہ اُس کا رُخ پہلے سے بدلا ہُؤا ہے۔ اور خُداوند نے یعقُوبؔ سے کہا کہ تُو اپنے باپ دادا کے مُلک کو اور اپنے رِشتہ داروں کے پاس لَوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ رہُوں گا۔ تب یعقُوبؔ نے راخِلؔ اور لیاہؔ کو مَیدان میں جہاں اُس کی بھیڑ بکریاں تِھیں بُلوایا۔ اور اُن سے کہا مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُمہارے باپ کا رُخ پہلے سے بدلا ہُؤا ہے پر میرے باپ کا خُدا میرے ساتھ رہا۔ تُم تو جانتی ہو کہ مَیں نے اپنے مقدُور بھر تُمہارے باپ کی خِدمت کی ہے۔ لیکن تُمہارے باپ نے مُجھے دھوکا دے دے کر دس بار میری مزدُوری بدلی پر خُدا نے اُس کو مُجھے نُقصان پُہنچانے نہ دِیا۔ جب اُس نے یہ کہا کہ چِتلے بچّے تیری اُجرت ہوں گے تو بھیڑ بکریاں چِتلے بچّے دینے لگیں اور جب کہا کہ دھاری دار بچّے تیرے ہوں گے تو بھیڑ بکریوں نے دھاری دار بچّے دِئے۔ یُوں خُدا نے تُمہارے باپ کے جانور لے کر مُجھے دے دِیے۔ اور جب بھیڑ بکریاں گابھن ہُوئِیں تو مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جو بکرے بکریوں پر چڑھ رہے ہیں سو دھاری دار چِتلے اور چتکبرے ہیں۔ اور خُدا کے فرِشتہ نے خواب میں مُجھ سے کہا اَے یعقُوبؔ! مَیں نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔ تب اُس نے کہا کہ اب تُو اپنی آنکھ اُٹھا کر دیکھ کہ سب بکرے جو بکریوں پر چڑھ رہے ہیں دھاری دار چِتلے اور چتکبرے ہیں کیونکہ جو کُچھ لابنؔ تُجھ سے کرتا ہے مَیں نے دیکھا۔ مَیں بَیت ایلؔ کا خُدا ہُوں جہاں تُو نے سُتُون پر تیل ڈالا اور میری مَنّت مانی۔ پس اب اُٹھ اور اِس مُلک سے نِکل کر اپنی زادبُوم کو لَوٹ جا۔ تب راخِلؔ اور لیاہؔ نے اُسے جواب دِیا کیا اب بھی ہمارے باپ کے گھر میں کُچھ ہمارا بخرہ یا مِیراث ہے؟ کیا وہ ہم کو اجنبی کے برابر نہیں سمجھتا؟ کیونکہ اُس نے ہم کو بھی بیچ ڈالا اور ہمارے رُوپَے بھی کھا بَیٹھا۔ اِس لِئے اب جو دَولت خُدا نے ہمارے باپ سے لی وہ ہماری اور ہمارے فرزندوں کی ہے۔ پس جو کُچھ خُدا نے تُجھ سے کہا ہے وُہی کر۔ تب یعقُوبؔ نے اُٹھ کر اپنے بال بچّوں اور بِیویوں کو اُونٹوں پر بِٹھایا۔ اور اپنے سب جانوروں اور مال و اسباب کو جو اُس نے اِکٹّھا کِیا تھا یعنی وہ جانور جو اُسے فدّانؔ ارامؔ میں اُجرت میں مِلے تھے لے کر چلا تاکہ مُلکِ کنعانؔ میں اپنے باپ اِضحاقؔ کے پاس جائے۔ اور لابنؔ اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کو گیا ہُؤا تھا۔ سو راخِلؔ اپنے باپ کے بُتوں کو چُرا لے گئی۔ اور یعقُوبؔ لابنؔ ارامی کے پاس سے چوری سے چلا گیا کیونکہ اُسے اُس نے اپنے بھاگنے کی خبر نہ دی۔ سو وہ اپنا سب کُچھ لے کر بھاگا اور دریا پار ہو کر اپنا رُخ کوہِ جِلعادؔ کی طرف کِیا۔