YouVersion Logo
تلاش

پَیدائش 31

31
یعقُوب ؔلابنؔ سے فرار ہو جاتا ہے
1اور اُس نے لابنؔ کے بیٹوں کی یہ باتیں سُنیں کہ یعقُوبؔ نے ہمارے باپ کا سب کُچھ لے لِیا اور ہمارے باپ کے مال کی بدَولت اُس کی یہ ساری شان و شَوکت ہے۔ 2اور یعقُوبؔ نے لابنؔ کے چہرے کو دیکھ کر تاڑ لِیا کہ اُس کا رُخ پہلے سے بدلا ہُؤا ہے۔ 3اور خُداوند نے یعقُوبؔ سے کہا کہ تُو اپنے باپ دادا کے مُلک کو اور اپنے رِشتہ داروں کے پاس لَوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ رہُوں گا۔
4تب یعقُوبؔ نے راخِلؔ اور لیاہؔ کو مَیدان میں جہاں اُس کی بھیڑ بکریاں تِھیں بُلوایا۔ 5اور اُن سے کہا مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُمہارے باپ کا رُخ پہلے سے بدلا ہُؤا ہے پر میرے باپ کا خُدا میرے ساتھ رہا۔ 6تُم تو جانتی ہو کہ مَیں نے اپنے مقدُور بھر تُمہارے باپ کی خِدمت کی ہے۔ 7لیکن تُمہارے باپ نے مُجھے دھوکا دے دے کر دس بار میری مزدُوری بدلی پر خُدا نے اُس کو مُجھے نُقصان پُہنچانے نہ دِیا۔ 8جب اُس نے یہ کہا کہ چِتلے بچّے تیری اُجرت ہوں گے تو بھیڑ بکریاں چِتلے بچّے دینے لگیں اور جب کہا کہ دھاری دار بچّے تیرے ہوں گے تو بھیڑ بکریوں نے دھاری دار بچّے دِئے۔ 9یُوں خُدا نے تُمہارے باپ کے جانور لے کر مُجھے دے دِیے۔
10اور جب بھیڑ بکریاں گابھن ہُوئِیں تو مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جو بکرے بکریوں پر چڑھ رہے ہیں سو دھاری دار چِتلے اور چتکبرے ہیں۔ 11اور خُدا کے فرِشتہ نے خواب میں مُجھ سے کہا اَے یعقُوبؔ! مَیں نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔ 12تب اُس نے کہا کہ اب تُو اپنی آنکھ اُٹھا کر دیکھ کہ سب بکرے جو بکریوں پر چڑھ رہے ہیں دھاری دار چِتلے اور چتکبرے ہیں کیونکہ جو کُچھ لابنؔ تُجھ سے کرتا ہے مَیں نے دیکھا۔ 13مَیں بَیت ایلؔ کا خُدا ہُوں جہاں تُو نے سُتُون پر تیل ڈالا اور میری مَنّت مانی۔ پس اب اُٹھ اور اِس مُلک سے نِکل کر اپنی زادبُوم کو لَوٹ جا۔
14تب راخِلؔ اور لیاہؔ نے اُسے جواب دِیا کیا اب بھی ہمارے باپ کے گھر میں کُچھ ہمارا بخرہ یا مِیراث ہے؟ 15کیا وہ ہم کو اجنبی کے برابر نہیں سمجھتا؟ کیونکہ اُس نے ہم کو بھی بیچ ڈالا اور ہمارے رُوپَے بھی کھا بَیٹھا۔ 16اِس لِئے اب جو دَولت خُدا نے ہمارے باپ سے لی وہ ہماری اور ہمارے فرزندوں کی ہے۔ پس جو کُچھ خُدا نے تُجھ سے کہا ہے وُہی کر۔
17تب یعقُوبؔ نے اُٹھ کر اپنے بال بچّوں اور بِیویوں کو اُونٹوں پر بِٹھایا۔ 18اور اپنے سب جانوروں اور مال و اسباب کو جو اُس نے اِکٹّھا کِیا تھا یعنی وہ جانور جو اُسے فدّانؔ ارامؔ میں اُجرت میں مِلے تھے لے کر چلا تاکہ مُلکِ کنعانؔ میں اپنے باپ اِضحاقؔ کے پاس جائے۔ 19اور لابنؔ اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کو گیا ہُؤا تھا۔ سو راخِلؔ اپنے باپ کے بُتوں کو چُرا لے گئی۔ 20اور یعقُوبؔ لابنؔ ارامی کے پاس سے چوری سے چلا گیا کیونکہ اُسے اُس نے اپنے بھاگنے کی خبر نہ دی۔ 21سو وہ اپنا سب کُچھ لے کر بھاگا اور دریا پار ہو کر اپنا رُخ کوہِ جِلعادؔ کی طرف کِیا۔
لابنؔ یعقُوبؔ کا تعاقُب کرتا ہے
22اور تِیسرے دِن لابنؔ کو خبر ہُوئی کہ یعقُوبؔ بھاگ گیا۔ 23تب اُس نے اپنے بھائِیوں کو ہمراہ لے کر سات منزل تک اُس کا تعاقُب کِیا اور جِلعادؔ کے پہاڑ پر اُسے جا پکڑا۔ 24اور رات کو خُدا لابنؔ ارامی کے پاس خواب میں آیا اور اُس سے کہا کہ خبردار تُو یعقُوبؔ کو بُرا یا بھلا کُچھ نہ کہنا۔ 25اور لابنؔ یعقُوبؔ کے برابر جا پُہنچا اور یعقُوبؔ نے اپنا خَیمہ پہاڑ پر کھڑا کر رکھّا تھا۔ سو لابنؔ نے بھی اپنے بھائِیوں کے ساتھ جِلعادؔ کے پہاڑ پر ڈیرا لگا لِیا۔
26تب لابنؔ نے یعقُوبؔ سے کہا کہ تُو نے یہ کیا کِیا کہ میرے پاس سے چوری سے چلا آیا اور میری بیٹِیوں کو بھی اِس طرح لے آیا گویا وہ تلوار سے اسِیر کی گئی ہیں؟ 27تُو چِھپ کر کیوں بھاگا اور میرے پاس سے چوری سے کیوں چلا آیا اور مُجھے کُچھ کہا بھی نہیں ورنہ مَیں تُجھے خُوشی خُوشی طبلے اور بربط کے ساتھ گاتے بجاتے روانہ کرتا؟ 28اور مُجھے اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں کو چُومنے بھی نہ دِیا؟ یہ تُو نے بیہودہ کام کِیا۔ 29مُجھ میں اِتنا مقدُور ہے کہ تُم کو دُکھ دُوں لیکن تیرے باپ کے خُدا نے کل رات مُجھے یُوں کہا کہ خبردار تُو یعقُوبؔ کو بُرا یا بھلا کُچھ نہ کہنا۔ 30خیر! اب تُو چلا آیا تو چلا آیا کیونکہ تُو اپنے باپ کے گھر کا بُہت مُشتاق ہے لیکن میرے بُتوں کو کیوں چُرا لایا؟
31تب یعقُوبؔ نے لابنؔ سے کہا اِس لِئے کہ مَیں ڈرا کیونکہ مَیں نے سوچا کہ کہیِں تُو اپنی بیٹِیوں کو جبراً مُجھ سے چِھین نہ لے۔ 32اب جِس کے پاس تُجھے تیرے بُت مِلیں وہ جِیتا نہیں بچے گا۔ تیرا جو کُچھ میرے پاس نِکلے اُسے اِن بھائِیوں کے آگے پہچان کر لے لے کیونکہ یعقُوبؔ کو معلُوم نہ تھا کہ راخِلؔ اُن بُتوں کو چُرا لائی ہے۔
33چُنانچہ لابن یعقُوبؔ اور لیاہؔ اور دونوں لَونڈیوں کے خَیموں میں گیا پر اُن کو وہاں نہ پایا تب وہ لیاہؔ کے خَیمہ سے نِکل کر راخِلؔ کے خَیمہ میں داخِلؔ ہُؤا۔ 34اور راخِلؔ اُن بُتوں کو لے کر اور اُن کو اُونٹ کے کجاوہ میں رکھ کر اُن پر بَیٹھ گئی تھی اور لابنؔ نے سارے خَیمہ میں ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا پر اُن کو نہ پایا۔ 35تب وہ اپنے باپ سے کہنے لگی کہ اَے میرے بزُرگ! تُو اِس بات سے ناراض نہ ہونا کہ مَیں تیرے آگے اُٹھ نہیں سکتی کیونکہ مَیں اَیسے حال میں ہُوں جو عَورتوں کا ہُؤا کرتا ہے سو اُس نے ڈُھونڈا پر وہ بُت اُس کو نہ مِلے۔
36تب یعقُوبؔ نے غضب ناک ہو کر لابن کو ملامت کی اور یعقُوبؔ لابن سے کہنے لگا کہ میرا کیا جُرم اور کیا قصُور ہے کہ تُو نے اَیسی تُندی سے میرا تعاقُب کِیا؟ 37تُو نے جو میرا سارا اسباب ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا تو تُجھے تیرے گھر کے اسباب میں سے کیا چِیز مِلی؟ اگر کُچھ ہے تو اُسے میرے اور اپنے اِن بھائِیوں کے آگے رکھ کہ وہ ہم دونوں کے درمِیان اِنصاف کریں۔ 38مَیں پُورے بِیس برس تیرے ساتھ رہا۔ نہ تو کبھی تیری بھیڑوں اور بکریوں کا گابھ گرا اور نہ تیرے ریوڑ کے مینڈھے مَیں نے کھائے۔ 39جِسے درِندوں نے پھاڑا مَیں اُسے تیرے پاس نہ لایا۔ اُس کا نُقصان مَیں نے سہا۔ جو دِن کو یا رات کو چوری گیا اُسے تُو نے مُجھ سے طلب کِیا۔ 40میرا حال یہ رہا کہ مَیں دِن کو گرمی اور رات کو سردی میں مَرا اور میری آنکھوں سے نِیند دُور رہتی تھی۔ 41مَیں بِیس برس تک تیرے گھر میں رہا۔ چَودہ برس تک تو مَیں نے تیری دونوں بیٹِیوں کی خاطِر اور چھ برس تک تیری بھیڑ بکریوں کی خاطِر تیری خِدمت کی اور تُو نے دس بار میری مزدُوری بدل ڈالی۔ 42اگر میرے باپ کا خُدا ابرہامؔ کا معبُود جِس کا رُعب اِضحاقؔ مانتا تھا میری طرف نہ ہوتا تو ضرُور ہی تُو اب مُجھے خالی ہاتھ جانے دیتا۔ خُدا نے میری مُصِیبت اور میرے ہاتھوں کی محنت دیکھی ہے اور کل رات تُجھے ڈانٹا بھی۔
یعقُوبؔ اور لابنؔ میں سمجھوتا
43تب لابنؔ نے یعقُوبؔ کو جواب دِیا کہ یہ بیٹِیاں میری اور یہ لڑکے بھی میرے اور یہ بھیڑ بکریاں بھی میری ہیں بلکہ جو کُچھ تُجھے دِکھائی دیتا ہے وہ سب میرا ہی ہے۔ سو مَیں آج کے دِن اپنی ہی بیٹِیوں سے یا اُن کے لڑکوں سے جو اُن کے ہُوئے کیا کر سکتا ہُوں؟ 44پس اب آ کہ مَیں اور تُو دونوں مِل کر آپس میں ایک عہد باندھیں اور وُہی میرے اور تیرے درمِیان گواہ رہے۔
45تب یعقُوبؔ نے ایک پتھّر لے کر اُسے سُتُون کی طرح کھڑا کِیا۔ 46اور یعقُوبؔ نے اپنے بھائِیوں سے کہا کہ پتھّر جمع کرو۔ اُنہوں نے پتھّر جمع کر کے ڈھیر لگا دِیا اور وہِیں اُس ڈھیر کے پاس اُنہوں نے کھانا کھایا۔ 47اور لابنؔ نے اُس کا نام یجرشاہدُوؔ تھا اور یعقُوبؔ نے جِلعادؔ رکھّا۔ 48اور لابنؔ نے کہا کہ یہ ڈھیر آج کے دِن میرے اور تیرے درمِیان گواہ ہو۔ اِسی لِئے اُس کا نام جِلعادؔ رکھّا گیا۔ 49اور مِصفاہؔ بھی کیونکہ لابنؔ نے کہا کہ جب ہم ایک دُوسرے سے غَیر حاضِر ہوں تو خُداوند میرے اور تیرے بِیچ نِگرانی کرتا رہے۔ 50اگر تُو میری بیٹِیوں کو دُکھ دے اور اُن کے سوا اور بِیویاں کرے تو کوئی آدمی ہمارے ساتھ نہیں ہے پر دیکھ خُدا میرے اور تیرے بِیچ میں گواہ ہے۔ 51لابنؔ نے یعقُوبؔ سے یہ بھی کہا کہ اِس ڈھیر کو دیکھ اور اِس سُتُون کو دیکھ جو مَیں نے اپنے اور تیرے بِیچ میں کھڑا کِیا ہے۔ 52یہ ڈھیر گواہ ہو اور یہ سُتُون گواہ ہو۔ ضرر پُہنچانے کے لِئے نہ تو مَیں اِس ڈھیر سے اُدھر تیری طرف تجاوُز کرُوں اور نہ تُو اِس ڈھیر اور سُتُون سے اِدھر میری طرف تجاوُز کرے۔ 53ابرہامؔ کا خُدا اور نحُورؔ کا خُدا اور اُن کے باپ کا خُدا ہمارے بِیچ میں اِنصاف کرے اور یعقُوبؔ نے اُس ذات کی قَسم کھائی جِس کا رُعب اُس کا باپ اِضحاقؔ مانتا تھا۔ 54تب یعقُوبؔ نے وہِیں پہاڑ پر قُربانی چڑھائی اور اپنے بھائِیوں کو کھانے پر بُلایا اور اُنہوں نے کھانا کھایا اور رات پہاڑ پر کاٹی۔ 55اور لابنؔ صُبح سویرے اُٹھا اور اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹِیوں کو چُوما اور اُن کو دُعا دے کر روانہ ہو گیا اور اپنے مکان کو لَوٹا۔

موجودہ انتخاب:

پَیدائش 31: URD

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in