”روزہ جو میری پسند کا ہے، کیا وہ یہ نہیں:
کہنا اِنصافی کی زنجیروں توڑی جایٔیں
جُوئے کی رسّیاں کھول دی جایٔیں،
مظلوموں کو آزاد کیا جائے
اَور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟
کیا وہ یہ نہیں کہ اَپنی روٹی میں بھُوکوں کو شریک کرے
اَور مارے مارے پھرتے ہُوئے مسکینوں کو آسرا دے
جَب کسی کو ننگا دیکھے تو اُسے کپڑے پہنائے،
اَور اَپنے ہم جنس سے روپوشی نہ کرے۔