حزقی ایل 21
21
رب اسرائیل کے خلاف تلوار چلانے کو ہے
1رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 2”اے آدم زاد، یروشلم کی طرف رُخ کر کے مُقدّس جگہوں اور ملکِ اسرائیل کے خلاف نبوّت کر! 3ملک کو بتا، ’رب فرماتا ہے کہ اب مَیں تجھ سے نپٹ لوں گا! اپنی تلوار میان سے کھینچ کر مَیں تیرے تمام باشندوں کو مٹا دوں گا، خواہ راست باز ہوں یا بےدین۔ 4کیونکہ مَیں راست بازوں کو بےدینوں سمیت مار ڈالوں گا، اِس لئے میری تلوار میان سے نکل کر جنوب سے لے کر شمال تک ہر شخص پر ٹوٹ پڑے گی۔ 5تب تمام لوگوں کو پتا چلے گا کہ مَیں، رب نے اپنی تلوار کو میان سے کھینچ لیا ہے۔ تلوار مارتی رہے گی اور میان میں واپس نہیں آئے گی۔‘
6اے آدم زاد، آہیں بھر بھر کر یہ پیغام سنا! لوگوں کے سامنے اِتنی تلخی سے آہ و زاری کر کہ کمر میں درد ہونے لگے۔ 7جب وہ تجھ سے پوچھیں، ’آپ کیوں کراہ رہے ہیں؟‘ تو اُنہیں جواب دے، ’مجھے ایک ہول ناک خبر کا علم ہے جو ابھی آنے والی ہے۔ جب یہاں پہنچے گی تو ہر ایک کی ہمت ٹوٹ جائے گی اور ہر ہاتھ بےحس و حرکت ہو جائے گا۔ ہر جان حوصلہ ہارے گی اور ہر گھٹنا ڈانواں ڈول ہو جائے گا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اِس خبر کا وقت قریب آ گیا ہے، جو کچھ پیش آنا ہے وہ جلد ہی پیش آئے گا‘۔“
8رب ایک بار پھر مجھ سے ہم کلام ہوا، 9”اے آدم زاد، نبوّت کر کے لوگوں کو بتا،
’تلوار کو رگڑ رگڑ کر تیز کر دیا گیا ہے۔ 10اب وہ قتل و غارت کے لئے تیار ہے، بجلی کی طرح چمکنے لگی ہے۔ ہم یہ دیکھ کر کس طرح خوش ہو سکتے ہیں؟ اے میرے بیٹے، تُو نے لاٹھی اور ہر تربیت کو حقیر جانا ہے۔ 11چنانچہ تلوار کو تیز کروانے کے لئے بھیجا گیا تاکہ اُسے خوب استعمال کیا جا سکے۔ اب وہ رگڑ رگڑ کر تیز کی گئی ہے، اب وہ قاتل کے ہاتھ کے لئے تیار ہے۔‘
12اے آدم زاد، چیخ اُٹھ! واویلا کر! افسوس سے اپنا سینہ پیٹ! تلوار میری قوم اور اسرائیل کے بزرگوں کے خلاف چلنے لگی ہے، اور سب اُس کی زد میں آ جائیں گے۔ 13کیونکہ قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جانچ پڑتال کا وقت آ گیا ہے، اور لازم ہے کہ وہ آئے، کیونکہ تُو نے لاٹھی کی تربیت کو حقیر جانا ہے۔
14چنانچہ اے آدم زاد، اب تالی بجا کر نبوّت کر! تلوار کو دو بلکہ تین بار اُن پر ٹوٹنے دے! کیونکہ قتل و غارت کی یہ مہلک تلوار قبضے تک مقتولوں میں گھونپی جائے گی۔ 15مَیں نے تلوار کو اُن کے شہروں کے ہر دروازے پر کھڑا کر دیا ہے تاکہ آنے جانے والوں کو مار ڈالے، ہر دل ہمت ہارے اور متعدد افراد ہلاک ہو جائیں۔ افسوس! اُسے بجلی کی طرح چمکایا گیا ہے، وہ قتل و غارت کے لئے تیار ہے۔
16اے تلوار، دائیں اور بائیں طرف گھومتی پھر، جس طرف بھی تُو مُڑے اُس طرف مارتی جا! 17مَیں بھی تالیاں بجا کر اپنا غصہ اسرائیل پر اُتاروں گا۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔“
دو راستوں کا نقشہ، بابل کے ذریعے یروشلم کی تباہی
18رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا، 19”اے آدم زاد، نقشہ بنا کر اُس پر وہ دو راستے دکھا جو شاہِ بابل کی تلوار اختیار کر سکتی ہے۔ دونوں راستے ایک ہی ملک سے شروع ہو جائیں۔ جہاں یہ ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں وہاں دو سائن بورڈ کھڑے کر جو دو مختلف شہروں کے راستے دکھائیں، 20ایک عمونیوں کے شہر ربّہ کا اور دوسرا یہوداہ کے قلعہ بند شہر یروشلم کا۔
یہ وہ دو راستے ہیں جو شاہِ بابل کی تلوار اختیار کر سکتی ہے۔ 21کیونکہ جہاں یہ دو راستے ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں وہاں شاہِ بابل رُک کر معلوم کرے گا کہ کون سا راستہ اختیار کرنا ہے۔ وہ تیروں کے ذریعے قرعہ ڈالے گا، اپنے بُتوں سے اشارہ ملنے کی کوشش کرے گا اور کسی جانور کی کلیجی کا معائنہ کرے گا۔ 22تب اُسے یروشلم کا راستہ اختیار کرنے کی ہدایت ملے گی، چنانچہ وہ اپنے فوجیوں کے ساتھ یروشلم کے پاس پہنچ کر قتل و غارت کا حکم دے گا۔ تب وہ زور سے جنگ کے نعرے لگا لگا کر شہر کو پُشتے سے گھیر لیں گے، محاصرے کے بُرج تعمیر کریں گے اور دروازوں کو توڑنے کی قلعہ شکن مشینیں کھڑی کریں گے۔ 23جنہوں نے شاہِ بابل سے وفاداری کی قَسم کھائی ہے اُنہیں یہ پیش گوئی غلط لگے گی، لیکن وہ اُنہیں اُن کے قصور کی یاد دلا کر اُنہیں گرفتار کرے گا۔
24چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’تم لوگوں نے خود علانیہ طور پر بےوفا ہونے سے اپنے قصور کی یاد دلائی ہے۔ تمہارے تمام اعمال میں تمہارے گناہ نظر آتے ہیں۔ اِس لئے تم سے سختی سے نپٹا جائے گا۔
25اے اسرائیل کے بگڑے ہوئے اور بےدین رئیس، اب وہ وقت آ گیا ہے جب تجھے حتمی سزا دی جائے گی۔ 26رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ پگڑی کو اُتار، تاج کو دُور کر! اب سب کچھ اُلٹ جائے گا۔ ذلیل کو سرفراز اور سرفراز کو ذلیل کیا جائے گا۔
27مَیں یروشلم کو ملبے کا ڈھیر، ملبے کا ڈھیر، ملبے کا ڈھیر بنا دوں گا۔ اور شہر اُس وقت تک نئے سرے سے تعمیر نہیں کیا جائے گا جب تک وہ نہ آئے جو حق دار ہے۔ اُسی کے حوالے مَیں یروشلم کروں گا۔‘
عمونی بھی تلوار کی زد میں آئیں گے
28اے آدم زاد، عمونیوں اور اُن کی لعن طعن کے جواب میں نبوّت کر! اُنہیں بتا،
’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تلوار قتل و غارت کے لئے میان سے کھینچ لی گئی ہے، اُسے رگڑ رگڑ کر تیز کیا گیا ہے تاکہ بجلی کی طرح چمکتے ہوئے مارتی جائے۔
29تیرے نبیوں نے تجھے فریب دہ رویائیں اور جھوٹے پیغامات سنائے ہیں۔ لیکن تلوار بےدینوں کی گردن پر نازل ہونے والی ہے، کیونکہ وہ وقت آ گیا ہے جب اُنہیں حتمی سزا دی جائے۔
30لیکن اِس کے بعد اپنی تلوار کو میان میں واپس ڈال، کیونکہ مَیں تجھے بھی سزا دوں گا۔ جہاں تُو پیدا ہوا، تیرے اپنے وطن میں مَیں تیری عدالت کروں گا۔ 31مَیں اپنا غضب تجھ پر نازل کروں گا، اپنے قہر کی آگ تیرے خلاف بھڑکاؤں گا۔ مَیں تجھے ایسے وحشی آدمیوں کے حوالے کروں گا جو تباہ کرنے کا فن خوب جانتے ہیں۔ 32تُو آگ کا ایندھن بن جائے گا، تیرا خون تیرے اپنے ملک میں بہہ جائے گا۔ آئندہ تجھے کوئی یاد نہیں کرے گا۔ کیونکہ یہ میرا، رب کا فرمان ہے‘۔“
Currently Selected:
حزقی ایل 21: URDGVU
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND