YouVersion Logo
Search Icon

حزقی ایل 20

20
اسرائیل کی مسلسل بےوفائی
1یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے ساتویں سال میں اسرائیلی قوم کے کچھ بزرگ میرے پاس آئے تاکہ رب سے کچھ دریافت کریں۔ پانچویں مہینے کا دسواں دن#20‏:1 پانچویں مہینے کا دسواں دن: 14 اگست۔ تھا۔ وہ میرے سامنے بیٹھ گئے۔ 2تب رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 3”اے آدم زاد، اسرائیل کے بزرگوں کو بتا،
’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا تم مجھ سے دریافت کرنے آئے ہو؟ میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں کوئی جواب نہیں دوں گا! یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔‘
4اے آدم زاد، کیا تُو اُن کی عدالت کرنے کے لئے تیار ہے؟ پھر اُن کی عدالت کر! اُنہیں اُن کے باپ دادا کی قابلِ گھن حرکتوں کا احساس دلا۔ 5اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اسرائیلی قوم کو چنتے وقت مَیں نے اپنا ہاتھ اُٹھا کر اُس سے قَسم کھائی۔ ملکِ مصر میں ہی مَیں نے اپنے آپ کو اُن پر ظاہر کیا اور قَسم کھا کر کہا کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ 6یہ میرا اٹل وعدہ ہے کہ مَیں تمہیں مصر سے نکال کر ایک ملک میں پہنچا دوں گا جس کا جائزہ مَیں تمہاری خاطر لے چکا ہوں۔ یہ ملک دیگر تمام ممالک سے کہیں زیادہ خوب صورت ہے، اور اِس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ 7اُس وقت مَیں نے اسرائیلیوں سے کہا، ”ہر ایک اپنے گھنونے بُتوں کو پھینک دے! مصر کے دیوتاؤں سے لپٹے نہ رہو، کیونکہ اُن سے تم اپنے آپ کو ناپاک کر رہے ہو۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“
8لیکن وہ مجھ سے باغی ہوئے اور میری سننے کے لئے تیار نہ تھے۔ کسی نے بھی اپنے بُتوں کو نہ پھینکا بلکہ وہ اِن گھنونی چیزوں سے لپٹے رہے اور مصری دیوتاؤں کو ترک نہ کیا۔ یہ دیکھ کر مَیں وہیں مصر میں اپنا غضب اُن پر نازل کرنا چاہتا تھا۔ اُسی وقت مَیں اپنا غصہ اُن پر اُتارنا چاہتا تھا۔ 9لیکن مَیں باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ جن اقوام کے درمیان اسرائیلی رہتے تھے اُن کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے۔ کیونکہ اُن قوموں کی موجودگی میں ہی مَیں نے اپنے آپ کو اسرائیلیوں پر ظاہر کر کے وعدہ کیا تھا کہ مَیں تمہیں مصر سے نکال لاؤں گا۔
10چنانچہ مَیں اُنہیں مصر سے نکال کر ریگستان میں لایا۔ 11وہاں مَیں نے اُنہیں اپنی ہدایات دیں، وہ احکام جن کی پیروی کرنے سے انسان جیتا رہتا ہے۔ 12مَیں نے اُنہیں سبت کا دن بھی عطا کیا۔ مَیں چاہتا تھا کہ آرام کا یہ دن میرے اُن کے ساتھ عہد کا نشان ہو، کہ اِس سے لوگ جان لیں کہ مَیں رب ہی اُنہیں مُقدّس بناتا ہوں۔
13لیکن ریگستان میں بھی اسرائیلی مجھ سے باغی ہوئے۔ اُنہوں نے میری ہدایات کے مطابق زندگی نہ گزاری بلکہ میرے احکام کو مسترد کر دیا، حالانکہ انسان اُن کی پیروی کرنے سے ہی جیتا رہتا ہے۔ اُنہوں نے سبت کی بھی بڑی بےحرمتی کی۔ یہ دیکھ کر مَیں اپنا غضب اُن پر نازل کر کے اُنہیں وہیں ریگستان میں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔ 14تاہم مَیں باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ اُن اقوام کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے جن کے دیکھتے دیکھتے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا تھا۔ 15چنانچہ مَیں نے یہ کرنے کے بجائے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی، ”مَیں تمہیں اُس ملک میں نہیں لے جاؤں گا جو مَیں نے تمہارے لئے مقرر کیا تھا، حالانکہ اُس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے اور وہ دیگر تمام ممالک کی نسبت کہیں زیادہ خوب صورت ہے۔ 16کیونکہ تم نے میری ہدایات کو رد کر کے میرے احکام کے مطابق زندگی نہ گزاری بلکہ سبت کے دن کی بھی بےحرمتی کی۔ ابھی تک تمہارے دل بُتوں سے لپٹے رہتے ہیں۔“
17لیکن ایک بار پھر مَیں نے اُن پر ترس کھایا۔ نہ مَیں نے اُنہیں تباہ کیا، نہ پوری قوم کو ریگستان میں مٹا دیا۔ 18ریگستان میں ہی مَیں نے اُن کے بیٹوں کو آگاہ کیا، ”اپنے باپ دادا کے قواعد کے مطابق زندگی مت گزارنا۔ نہ اُن کے احکام پر عمل کرو، نہ اُن کے بُتوں کی پوجا سے اپنے آپ کو ناپاک کرو۔ 19مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ میری ہدایات کے مطابق زندگی گزارو اور احتیاط سے میرے احکام پر عمل کرو۔ 20میرے سبت کے دن آرام کر کے اُنہیں مُقدّس مانو تاکہ وہ میرے ساتھ بندھے ہوئے عہد کا نشان رہیں۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“
21لیکن یہ بچے بھی مجھ سے باغی ہوئے۔ نہ اُنہوں نے میری ہدایات کے مطابق زندگی گزاری، نہ احتیاط سے میرے احکام پر عمل کیا، حالانکہ انسان اُن کی پیروی کرنے سے ہی جیتا رہتا ہے۔ اُنہوں نے میرے سبت کے دنوں کی بھی بےحرمتی کی۔ یہ دیکھ کر مَیں اپنا غصہ اُن پر نازل کر کے اُنہیں وہیں ریگستان میں تباہ کرنا چاہتا تھا۔ 22لیکن ایک بار پھر مَیں اپنے ہاتھ کو روک کر باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ اُن اقوام کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے جن کے دیکھتے دیکھتے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا تھا۔ 23چنانچہ مَیں نے یہ کرنے کے بجائے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی، ”مَیں تمہیں دیگر اقوام و ممالک میں منتشر کروں گا، 24کیونکہ تم نے میرے احکام کی پیروی نہیں کی بلکہ میری ہدایات کو رد کر دیا۔ گو مَیں نے سبت کا دن ماننے کا حکم دیا تھا توبھی تم نے آرام کے اِس دن کی بےحرمتی کی۔ اور یہ بھی کافی نہیں تھا بلکہ تم اپنے باپ دادا کے بُتوں کے بھی پیچھے لگے رہے۔“
25تب مَیں نے اُنہیں ایسے احکام دیئے جو اچھے نہیں تھے، ایسی ہدایات جو انسان کو جینے نہیں دیتیں۔ 26نیز، مَیں نے ہونے دیا کہ وہ اپنے پہلوٹھوں کو قربان کر کے اپنے آپ کو ناپاک کریں۔ مقصد یہ تھا کہ اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور وہ جان لیں کہ مَیں ہی رب ہوں۔‘
27چنانچہ اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تمہارے باپ دادا نے اِس میں بھی میری تکفیر کی کہ وہ مجھ سے بےوفا ہوئے۔ 28مَیں نے تو اُن سے ملکِ اسرائیل دینے کی قَسم کھا کر وعدہ کیا تھا۔ لیکن جوں ہی مَیں اُنہیں اُس میں لایا تو جہاں بھی کوئی اونچی جگہ یا سایہ دار درخت نظر آیا وہاں وہ اپنے جانوروں کو ذبح کرنے، طیش دلانے والی قربانیاں چڑھانے، خوشبودار بخور جلانے اور مَے کی نذریں پیش کرنے لگے۔ 29مَیں نے اُن کا سامنا کر کے کہا، ”یہ کس طرح کی اونچی جگہیں ہیں جہاں تم جاتے ہو؟“ آج تک یہ قربان گاہیں اونچی جگہیں کہلاتی ہیں۔‘
30اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا تم اپنے باپ دادا کی حرکتیں اپنا کر اپنے آپ کو ناپاک کرنا چاہتے ہو؟ کیا تم بھی اُن کے گھنونے بُتوں کے پیچھے لگ کر زنا کرنا چاہتے ہو؟ 31کیونکہ اپنے نذرانے پیش کرنے اور اپنے بچوں کو قربان کرنے سے تم اپنے آپ کو اپنے بُتوں سے آلودہ کرتے ہو۔ اے اسرائیلی قوم، آج تک یہی تمہارا رویہ ہے! تو پھر مَیں کیا کروں؟ کیا مجھے تمہیں جواب دینا چاہئے جب تم مجھ سے کچھ دریافت کرنے کے لئے آتے ہو؟ ہرگز نہیں! میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں جواب میں کچھ نہیں بتاؤں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
اللہ اپنی قوم کو واپس لائے گا
32تم کہتے ہو، ”ہم دیگر قوموں کی مانند ہونا چاہتے، دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح لکڑی اور پتھر کی چیزوں کی عبادت کرنا چاہتے ہیں۔“ گو یہ خیال تمہارے ذہنوں میں اُبھر آیا ہے، لیکن ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ 33رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، مَیں بڑے غصے اور زوردار طریقے سے اپنی قدرت کا اظہار کر کے تم پر حکومت کروں گا۔ 34مَیں بڑے غصے اور زوردار طریقے سے اپنی قدرت کا اظہار کر کے تمہیں اُن قوموں اور ممالک سے نکال کر جمع کروں گا جہاں تم منتشر ہو گئے ہو۔ 35تب مَیں تمہیں اقوام کے ریگستان میں لا کر تمہارے رُوبرُو تمہاری عدالت کروں گا۔ 36جس طرح مَیں نے تمہارے باپ دادا کی عدالت مصر کے ریگستان میں کی اُسی طرح تمہاری بھی عدالت کروں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ 37جس طرح گلہ بان بھیڑبکریوں کو اپنی لاٹھی کے نیچے سے گزرنے دیتا ہے تاکہ اُنہیں گن لے اُسی طرح مَیں تمہیں اپنی لاٹھی کے نیچے سے گزرنے دوں گا اور تمہیں عہد کے بندھن میں شریک کروں گا۔ 38جو بےوفا ہو کر مجھ سے باغی ہو گئے ہیں اُنہیں مَیں تم سے دُور کر دوں گا تاکہ تم پاک ہو جاؤ۔ اگرچہ مَیں اُنہیں بھی اُن دیگر ممالک سے نکال لاؤں گا جن میں وہ رہ رہے ہیں توبھی وہ ملکِ اسرائیل میں داخل نہیں ہوں گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
39جہاں تیرا تعلق ہے، اے اسرائیلی قوم، رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جاؤ، ہر ایک اپنے بُتوں کی عبادت کرتا جائے اگر تم میری نہیں سننے کے۔ لیکن تم اپنی قربانیوں اور بُتوں کی پوجا سے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی نہیں کرو گے۔
40کیونکہ رب فرماتا ہے کہ آئندہ پوری اسرائیلی قوم میرے مُقدّس پہاڑ یعنی اسرائیل کے بلند پہاڑ صیون پر میری خدمت کرے گی۔ وہاں مَیں خوشی سے اُنہیں قبول کروں گا، اور وہاں مَیں تمہاری قربانیاں، تمہارے پہلے پھل اور تمہارے تمام مُقدّس ہدیئے طلب کروں گا۔ 41میرے تمہیں اُن اقوام اور ممالک سے نکال کر جمع کرنے کے بعد جن میں تم منتشر ہو گئے ہو تم اسرائیل میں مجھے قربانیاں پیش کرو گے، اور مَیں اُن کی خوشبو سونگھ کر خوشی سے تمہیں قبول کروں گا۔ یوں مَیں تمہارے ذریعے دیگر اقوام پر ظاہر کروں گا کہ مَیں قدوس خدا ہوں۔ 42تب جب مَیں تمہیں ملکِ اسرائیل یعنی اُس ملک میں لاؤں گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا تو تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ 43وہاں تمہیں اپنا وہ چال چلن اور اپنی وہ حرکتیں یاد آئیں گی جن سے تم نے اپنے آپ کو ناپاک کر دیا تھا، اور تم اپنے تمام بُرے اعمال کے باعث اپنے آپ سے گھن کھاؤ گے۔ 44اے اسرائیلی قوم، تم جان لو گے کہ مَیں رب ہوں جب مَیں اپنے نام کی خاطر نرمی سے تم سے پیش آؤں گا، حالانکہ تم اپنے بُرے سلوک اور تباہ کن حرکتوں کی وجہ سے سخت سزا کے لائق تھے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“
جنگل میں آگ لگنے کی تمثیل
45رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 46”اے آدم زاد، جنوب کی طرف رُخ کر کے اُس کے خلاف نبوّت کر! دشتِ نجب کے جنگل کے خلاف نبوّت کر کے 47اُسے بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تجھ میں ایسی آگ لگانے والا ہوں جو تیرے تمام درختوں کو بھسم کرے گی، خواہ وہ ہرے بھرے یا سوکھے ہوئے ہوں۔ اِس آگ کے بھڑکتے شعلے نہیں بجھیں گے بلکہ جنوب سے لے کر شمال تک ہر چہرے کو جُھلسا دیں گے۔ 48ہر ایک کو نظر آئے گا کہ یہ آگ میرے، رب کے ہاتھ نے لگائی ہے۔ یہ بجھے گی نہیں‘۔“
49یہ سن کر مَیں بولا، ”اے قادرِ مطلق، یہ بتانے کا کیا فائدہ ہے؟ لوگ پہلے سے میرے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ہمیشہ ناقابلِ سمجھ تمثیلیں پیش کرتا ہے۔“

Currently Selected:

حزقی ایل 20: URDGVU

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in