رومیوں 22:9-33
رومیوں 22:9-33 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس کیا تعجُّب ہے اگر خُدا اپنا غضب ظاہِر کرنے اور اپنی قُدرت آشکارا کرنے کے اِرادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلاکت کے لِئے تیّار ہُوئے تھے نِہایت تحمُّل سے پیش آیا۔ اور یہ اِس لِئے ہُؤا کہ اپنے جلال کی دَولت رَحم کے برتنوں کے ذرِیعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لِئے پہلے سے تیّار کِئے تھے۔ یعنی ہمارے ذرِیعہ سے جِن کو اُس نے نہ فقط یہُودِیوں میں سے بلکہ غَیر قَوموں میں سے بھی بُلایا۔ چُنانچہ ہوسیع کی کِتاب میں بھی خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جو میری اُمّت نہ تھی اُسے اپنی اُمّت کہُوں گا اور جو پیاری نہ تھی اُسے پیاری کہُوں گا۔ اور اَیسا ہو گا کہ جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا کہ تُم میری اُمّت نہیں ہو اُسی جگہ وہ زِندہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔ اور یسعیاہ اِسرائیلؔ کی بابت پُکار کر کہتا ہے کہ گو بنی اِسرائیل کا شُمار سمُندر کی ریت کے برابر ہو تَو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔ کیونکہ خُداوند اپنے کلام کو تمام اور مُنقطع کر کے اُس کے مُطابِق زمِین پر عمل کرے گا۔ چُنانچہ یسعیاہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ اگر ربُّ الافواج ہماری کُچھ نسل باقی نہ رکھتا تو ہم سدُوؔم کی مانِند اور عمُورہ کے برابر ہو جاتے۔ پس ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیر قَوموں نے جو راست بازی کی تلاش نہ کرتی تِھیں راست بازی حاصِل کی یعنی وہ راست بازی جو اِیمان سے ہے۔ مگر اِسرائیلؔ جو راست بازی کی شرِیعت کی تلاش کرتا تھا اُس شرِیعت تک نہ پُہنچا۔ کِس لِئے؟ اِس لِئے کہ اُنہوں نے اِیمان سے نہیں بلکہ گویا اَعمال سے اُس کی تلاش کی۔ اُنہوں نے اُس ٹھوکر کھانے کے پتّھر سے ٹھوکر کھائی۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ دیکھو مَیں صِیُّون میں ٹھیس لگنے کا پتّھر اور ٹھوکر کھانے کی چٹان رکھتا ہُوں اور جو اُس پر اِیمان لائے گا وہ شرمِندہ نہ ہو گا۔
رومیوں 22:9-33 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اگر خُدا نے بھی اَیسا کیا تو تعجُّب کی کون سِی بات ہے؟ خُدا اَپنے غضب اَور اَپنی قُدرت کو ظاہر کرنے کے اِرادے سے غضب کے برتنوں کو جو ہلاکت کے لیٔے تیّار کیٔے گیٔے تھے، نہایت صبر سے برداشت کرتا رہے۔ اَور یہ اِس لیٔے ہُوا کہ خُدا اَپنے جلال کی دولت رحم کے برتنوں پر ظاہر کرے جنہیں خُدا نے اَپنے جلال کے لیٔے پہلے ہی سے تیّار کیا ہُوا تھا۔ یعنی ہم پر جنہیں اُس نے نہ فقط یہُودیوں میں سے بَلکہ غَیریہُودیوں میں سے بھی بُلایا۔ ہوشِیعؔ نبی کی کِتاب میں بھی خُدا یہی فرماتے ہیں: ”جو ’میری اُمّت‘ نہ تھی اُسے میں اَپنی اُمّت بنا لُوں گا؛ اَورجو میری محبُوبہ نہ تھی اُسے اَپنی محبُوبہ کہُوں گا،“ اَور ”جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا، ’تُم میری اُمّت نہیں ہو،‘ اُسی جگہ اُنہیں ’زندہ خُدا کے فرزند کہا جائے گا۔‘ “ اَور یَشعیاہ نبی بھی اِسرائیلؔ کے بارے میں پُکار کر فرماتے ہیں: ”اگرچہ بنی اِسرائیلؔ کی تعداد سمُندر کی ریت کے ذرّوں کے برابر ہوگی، تو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔ کیونکہ خُداوؔند زمین پر اَپنے فیصلہ کو نہایت تیزی کے ساتھ عَمل میں لایٔے گا۔“ چنانچہ جَیسا کہ حضرت یَشعیاہ نبی نے پیشین گوئی کی ہے: ”اگرچہ لشکروں کا خُداوؔند ہماری نَسل کو باقی نہ رہنے دیتا، تو ہم سدُومؔ کی مانند اَور عمورہؔ کی مانند ہو جاتے۔“ پس ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیریہُودی جو راستبازی کے طالب نہ تھے، ایمان لاکر راستبازی حاصل کر چُکے، یعنی وہ راستبازی جو ایمان کے سبب سے ہے۔ لیکن اِسرائیلؔ جو راستبازی کی شَریعت کا طالب تھا، اُس شَریعت تک نہ پہُنچا۔ کیوں؟ اِس لیٔے کہ اُنہُوں نے ایمان سے نہیں بَلکہ اعمال کے ذریعہ اُسے حاصل کرنا چاہا اَور ٹھوکر لگنے والے پتّھر سے ٹھوکر کھائی۔ جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”دیکھو، مَیں صِیّونؔ میں ایک ٹھیس لگنے کا پتّھر رکھتا ہُوں جِس سے لوگ ٹھوکر کھایٔیں گے اَور ٹھوکر کھانے کی چٹّان جو اُن کے گِرنے کا باعث ہوگی، مگر جو کویٔی اُس پر ایمان لایٔے گا وہ کبھی شرمندہ نہ ہوگا۔“
رومیوں 22:9-33 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
یہ بات اللہ پر بھی صادق آتی ہے۔ گو وہ اپنا غضب نازل کرنا اور اپنی قدرت ظاہر کرنا چاہتا تھا، لیکن اُس نے بڑے صبر و تحمل سے وہ برتن برداشت کئے جن پر اُس کا غضب آنا ہے اور جو ہلاکت کے لئے تیار کئے گئے ہیں۔ اُس نے یہ اِس لئے کیا تاکہ اپنا جلال کثرت سے اُن برتنوں پر ظاہر کرے جن پر اُس کا فضل ہے اور جو پہلے سے جلال پانے کے لئے تیار کئے گئے ہیں۔ اور ہم اُن میں سے ہیں جن کو اُس نے چن لیا ہے، نہ صرف یہودیوں میں سے بلکہ غیریہودیوں میں سے بھی۔ یوں وہ غیریہودیوں کے ناتے سے ہوسیع کی کتاب میں فرماتا ہے، ”مَیں اُسے ’میری قوم‘ کہوں گا جو میری قوم نہ تھی، اور اُسے ’میری پیاری‘ کہوں گا جو مجھے پیاری نہ تھی۔“ اور ”جہاں اُنہیں بتایا گیا کہ ’تم میری قوم نہیں‘ وہاں وہ ’زندہ خدا کے فرزند‘ کہلائیں گے۔“ اور یسعیاہ نبی اسرائیل کے بارے میں پکارتا ہے، ”گو اسرائیلی ساحل پر کی ریت جیسے بےشمار کیوں نہ ہوں توبھی صرف ایک بچے ہوئے حصے کو نجات ملے گی۔ کیونکہ رب اپنا فرمان مکمل طور پر اور تیزی سے دنیا میں پورا کرے گا۔“ یسعیاہ نے یہ بات ایک اَور پیش گوئی میں بھی کی، ”اگر رب الافواج ہماری کچھ اولاد زندہ نہ چھوڑتا تو ہم سدوم کی طرح مٹ جاتے، ہمارا عمورہ جیسا ستیاناس ہو جاتا۔“ اِس سے ہم کیا کہنا چاہتے ہیں؟ یہ کہ گو غیریہودی راست بازی کی تلاش میں نہ تھے توبھی اُنہیں راست بازی حاصل ہوئی، ایسی راست بازی جو ایمان سے پیدا ہوئی۔ اِس کے برعکس اسرائیلیوں کو یہ حاصل نہ ہوئی، حالانکہ وہ ایسی شریعت کی تلاش میں رہے جو اُنہیں راست باز ٹھہرائے۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ یہ کہ وہ اپنی تمام کوششوں میں ایمان پر انحصار نہیں کرتے تھے بلکہ اپنے نیک اعمال پر۔ اُنہوں نے راہ میں پڑے پتھر سے ٹھوکر کھائی۔ یہ بات کلامِ مُقدّس میں لکھی بھی ہے، ”دیکھو مَیں صیون میں ایک پتھر رکھ دیتا ہوں جو ٹھوکر کا باعث بنے گا، ایک چٹان جو ٹھیس لگنے کا سبب ہو گی۔ لیکن جو اُس پر ایمان لائے گا اُسے شرمندہ نہیں کیا جائے گا۔“
رومیوں 22:9-33 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس کیا تعجُّب ہے اگر خُدا اپنا غضب ظاہِر کرنے اور اپنی قُدرت آشکارا کرنے کے اِرادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلاکت کے لِئے تیّار ہُوئے تھے نِہایت تحمُّل سے پیش آیا۔ اور یہ اِس لِئے ہُؤا کہ اپنے جلال کی دَولت رَحم کے برتنوں کے ذرِیعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لِئے پہلے سے تیّار کِئے تھے۔ یعنی ہمارے ذرِیعہ سے جِن کو اُس نے نہ فقط یہُودِیوں میں سے بلکہ غَیر قَوموں میں سے بھی بُلایا۔ چُنانچہ ہوسیع کی کِتاب میں بھی خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جو میری اُمّت نہ تھی اُسے اپنی اُمّت کہُوں گا اور جو پیاری نہ تھی اُسے پیاری کہُوں گا۔ اور اَیسا ہو گا کہ جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا کہ تُم میری اُمّت نہیں ہو اُسی جگہ وہ زِندہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔ اور یسعیاہ اِسرائیلؔ کی بابت پُکار کر کہتا ہے کہ گو بنی اِسرائیل کا شُمار سمُندر کی ریت کے برابر ہو تَو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔ کیونکہ خُداوند اپنے کلام کو تمام اور مُنقطع کر کے اُس کے مُطابِق زمِین پر عمل کرے گا۔ چُنانچہ یسعیاہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ اگر ربُّ الافواج ہماری کُچھ نسل باقی نہ رکھتا تو ہم سدُوؔم کی مانِند اور عمُورہ کے برابر ہو جاتے۔ پس ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیر قَوموں نے جو راست بازی کی تلاش نہ کرتی تِھیں راست بازی حاصِل کی یعنی وہ راست بازی جو اِیمان سے ہے۔ مگر اِسرائیلؔ جو راست بازی کی شرِیعت کی تلاش کرتا تھا اُس شرِیعت تک نہ پُہنچا۔ کِس لِئے؟ اِس لِئے کہ اُنہوں نے اِیمان سے نہیں بلکہ گویا اَعمال سے اُس کی تلاش کی۔ اُنہوں نے اُس ٹھوکر کھانے کے پتّھر سے ٹھوکر کھائی۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ دیکھو مَیں صِیُّون میں ٹھیس لگنے کا پتّھر اور ٹھوکر کھانے کی چٹان رکھتا ہُوں اور جو اُس پر اِیمان لائے گا وہ شرمِندہ نہ ہو گا۔