رومیوں 6:2-29
رومیوں 6:2-29 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
خُدا ”ہر شخص کو اُس کے اعمال کے مُطابق بدلہ دے گا۔“ جو نیک کاموں کی تلاش میں ہیں جلال، عزّت اَور بَقا چاہتے ہیں، اُنہیں وہ اَبدی زندگی عطا فرمائے گا۔ لیکن جو خُود غرض ہیں اَور سچّائی کو ترک کرکے بدی کی پیروی کرتے ہیں، اُن پر خُدا کا قہر اَور غضب نازل ہوگا۔ ہر اِنسان پرجو بدی کرتا ہے مُصیبت اَور تنگی آئے گی: پہلے یہُودی پر، پھر غَیریہُودی پر۔ لیکن ہر اُس شخص کو جو نیکی کرتا ہے اُن سَب کے لیٔے جلال، عزّت اَور اِطمینان ملے گا۔ پہلے یہُودی کو، پھر غَیریہُودی کو۔ کیونکہ خُدا کسی کی طرفداری نہیں کرتا۔ جو لوگ شَریعت پایٔے بغیر گُناہ کرتے ہیں وہ سَب شَریعت کے بغیر ہلاک بھی ہوں گے اَورجو شَریعت کے ماتحت رہ کر گُناہ کرتے ہیں اُن کی عدالت شَریعت کے مُطابق ہوگی۔ کیونکہ شَریعت کے محض سُننے والے خُدا کی نظر میں راستباز نہیں ہوتے بَلکہ شَریعت پر عَمل کرنے والے ہی راستباز قرار دئیے جایٔیں گے۔ البتّہ جَب وہ غَیریہُودی جو شَریعت نہیں رکھتے اَور طبعی طور پر شَریعت کے مُطابق کام کرتے ہیں تو شَریعت نہ رکھتے ہویٔے بھی وہ خُود اَپنے لیٔے ایک شَریعت ہیں۔ اِس طرح وہ یہ ظاہر کرتی ہیں کہ آئین کے تقاضے اُن کے دِلوں پر نقش ہیں اَور اُن کا ضمیر بھی اِس بات کی گواہی دیتاہے اَور اُن کے خیالات بھی کبھی اُن پر اِلزام لگاتے ہیں، کبھی اُنہیں بَری ٹھہراتے ہیں۔ جَیسا کہ اُس خُوشخبری کے مُطابق جِس کا میں اعلان کرتا ہُوں۔ یہ اُس روز ہوگا جَب خُدا یِسوعؔ المسیح، کی مَعرفت آدمیوں کی پوشیدہ باتوں کی عدالت کرےگا۔ اگر تُم یہُودی کَہلاتے ہو؛ اَور شَریعت پر ایمان اَور خُدا کے ساتھ اَپنے رشتہ پر فخر کرتے ہو؛ اگر تُم اُس کی مرضی جانتے ہو اَور شَریعت کی تعلیم پا کر عُمدہ باتیں پسند کرتے ہو؛ اگر تُمہیں اِس بات پر بھی یقین ہے کہ تُم اَندھوں کے رہنما اَور تاریکی میں پڑے ہویٔے لوگوں کے لیٔے رَوشنی ہو، نادانوں کی تربّیت کرنے والے اَور بچّوں کے اُستاد ہو اَور علم اَور حق کا اَنجام شَریعت میں ہے اَور وہ تمہارے پاس ہے تُم جَب اَوروں کو سِکھاتے ہو تُم اَپنے آپ کو کیوں نہیں سِکھاتے؟ تُم جو تبلیغ کرتے ہو کہ چوری نہ کرنا، تُم خُود کیوں چوری کرتے ہو؟ تُم جو کہتے ہو کہ زنا مت کرنا، خُود کیوں زنا کرتے ہو؟ تُم جو بُتوں سے نفرت رکھتے ہو، خُود کیوں بُت خانوں کو لُوٹتے ہو؟ تُم جو شَریعت پر فخر کرتے ہو، خُود کیوں شَریعت کی نافرمانی کرکے خُدا کی بے عزّتی کرتے ہو؟ جَیسا کہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”تمہارے سبب غَیریہُودیوں میں خُدا کے نام پر کُفر بکا جاتا ہے۔“ ختنہ سے فائدہ ہے بشرطیکہ تُم شَریعت پر عَمل کرو۔ لیکن اگر تُم نے شَریعت کی نافرمانی کی تو تمہارا ختنہ نامختونی کے برابر ٹھہرا۔ اگر نامختون لوگ آئین کے تقاضوں پر عَمل کریں تو کیا اُن کی نامختونی ختنہ کے برابر نہ گنی جائے گی؟ وہ شخص جو نامختون ہے مگر شَریعت پر عَمل کرتا ہے تو وہ تُمہیں شَریعت کی نافرمانی کرنے کے لیٔے قُصُوروار نہ ٹھہرائے گا، جَب کہ تمہارے پاس جو شَریعت مَوجُود ہے، اَور تمہارا ختنہ بھی ہو چُکاہے۔ جو محض ظاہری ہو وہ یہُودی نہیں ہوتا اَور نہ ہی وہ ختنہ ہوتاہے جو محض ظاہری اَور جِسمانی ہے۔ بَلکہ یہُودی وُہی ہے جو باطِن میں یہُودی ہے اَور ختنہ وُہی ہے جو دِل کا اَور رُوحانی ہے نہ کہ شَریعت کے وسیلہ سے کیا جاتا ہے۔ اَیسے اِنسان کی تعریف آدمیوں کی طرف سے نہیں بَلکہ خُدا کی طرف سے ہوتی ہے۔
رومیوں 6:2-29 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
اللہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کا بدلہ دے گا۔ کچھ لوگ ثابت قدمی سے نیک کام کرتے اور جلال، عزت اور بقا کے طالب رہتے ہیں۔ اُنہیں اللہ ابدی زندگی عطا کرے گا۔ لیکن کچھ لوگ خود غرض ہیں اور سچائی کی نہیں بلکہ ناراستی کی پیروی کرتے ہیں۔ اُن پر اللہ کا غضب اور قہر نازل ہو گا۔ مصیبت اور پریشانی ہر اُس انسان پر آئے گی جو بُرائی کرتا ہے، پہلے یہودی پر، پھر یونانی پر۔ لیکن جلال، عزت اور سلامتی ہر اُس انسان کو حاصل ہو گی جو نیکی کرتا ہے، پہلے یہودی کو، پھر یونانی کو۔ کیونکہ اللہ کسی کا بھی طرف دار نہیں۔ غیریہودیوں کے پاس موسوی شریعت نہیں ہے، اِس لئے وہ شریعت کے بغیر ہی گناہ کر کے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ یہودیوں کے پاس شریعت ہے، لیکن وہ بھی نہیں بچیں گے۔ کیونکہ جب وہ گناہ کرتے ہیں تو شریعت ہی اُنہیں مجرم ٹھہراتی ہے۔ کیونکہ اللہ کے نزدیک یہ کافی نہیں کہ ہم شریعت کی باتیں سنیں بلکہ وہ ہمیں اُس وقت ہی راست باز قرار دیتا ہے جب شریعت پر عمل بھی کرتے ہیں۔ اور گو غیریہودیوں کے پاس شریعت نہیں ہوتی لیکن جب بھی وہ فطرتی طور پر وہ کچھ کرتے ہیں جو شریعت فرماتی ہے تو ظاہر کرتے ہیں کہ گو ہمارے پاس شریعت نہیں توبھی ہم اپنے آپ کے لئے خود شریعت ہیں۔ اِس میں وہ ثابت کرتے ہیں کہ شریعت کے تقاضے اُن کے دل پر لکھے ہوئے ہیں۔ اُن کا ضمیر بھی اِس کی گواہی دیتا ہے، کیونکہ اُن کے خیالات کبھی ایک دوسرے کی مذمت اور کبھی ایک دوسرے کا دفاع بھی کرتے ہیں۔ غرض، میری خوش خبری کے مطابق ہر ایک کو اُس دن اپنا اجر ملے گا جب اللہ عیسیٰ مسیح کی معرفت انسانوں کی پوشیدہ باتوں کی عدالت کرے گا۔ اچھا، تُو اپنے آپ کو یہودی کہتا ہے۔ تُو شریعت پر انحصار کرتا اور اللہ کے ساتھ اپنے تعلق پر فخر کرتا ہے۔ تُو اُس کی مرضی کو جانتا ہے اور شریعت کی تعلیم پانے کے باعث صحیح راہ کی پہچان رکھتا ہے۔ تجھے پورا یقین ہے، ’مَیں اندھوں کا قائد، تاریکی میں بسنے والوں کی روشنی، بےسمجھوں کا معلم اور بچوں کا اُستاد ہوں۔‘ ایک لحاظ سے یہ درست بھی ہے، کیونکہ شریعت کی صورت میں تیرے پاس علم و عرفان اور سچائی موجود ہے۔ اب بتا، تُو جو اَوروں کو سکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سکھاتا؟ تُو جو چوری نہ کرنے کی منادی کرتا ہے، خود چوری کیوں کرتا ہے؟ تُو جو اَوروں کو زنا کرنے سے منع کرتا ہے، خود زنا کیوں کرتا ہے؟ تُو جو بُتوں سے گھن کھاتا ہے، خود مندروں کو کیوں لُوٹتا ہے؟ تُو جو شریعت پر فخر کرتا ہے، کیوں اِس کی خلاف ورزی کر کے اللہ کی بےعزتی کرتا ہے؟ یہ وہی بات ہے جو کلامِ مُقدّس میں لکھی ہے، ”تمہارے سبب سے غیریہودیوں میں اللہ کے نام پر کفر بکا جاتا ہے۔“ ختنے کا فائدہ تو اُس وقت ہوتا ہے جب تُو شریعت پر عمل کرتا ہے۔ لیکن اگر تُو اُس کی حکم عدولی کرتا ہے تو تُو نامختون جیسا ہے۔ اِس کے برعکس اگر نامختون غیریہودی شریعت کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے تو کیا اللہ اُسے مختون یہودی کے برابر نہیں ٹھہرائے گا؟ چنانچہ جو نامختون غیریہودی شریعت پر عمل کرتے ہیں وہ آپ یہودیوں کو مجرم ٹھہرائیں گے جن کا ختنہ ہوا ہے اور جن کے پاس شریعت ہے، کیونکہ آپ شریعت پر عمل نہیں کرتے۔ آپ اِس بنا پر حقیقی یہودی نہیں ہیں کہ آپ کے والدین یہودی تھے یا آپ کے بدن کا ختنہ ظاہری طور پر ہوا ہے۔ بلکہ حقیقی یہودی وہ ہے جو باطن میں یہودی ہے۔ اور حقیقی ختنہ اُس وقت ہوتا ہے جب دل کا ختنہ ہوا ہے۔ ایسا ختنہ شریعت سے نہیں بلکہ روح القدس کے وسیلے سے کیا جاتا ہے۔ اور ایسے یہودی کو انسان کی طرف سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے تعریف ملتی ہے۔
رومیوں 6:2-29 کِتابِ مُقادّس (URD)
وہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُوافِق بدلہ دے گا۔ جو نیکوکاری میں ثابِت قدم رہ کر جلال اور عِزّت اور بقا کے طالِب ہوتے ہیں اُن کو ہمیشہ کی زِندگی دے گا۔ مگر جو تَفرِقہ اَنداز اور حق کے نہ ماننے والے بلکہ ناراستی کے ماننے والے ہیں اُن پر غضب اور قہر ہو گا۔ اور مُصِیبت اور تنگی ہر ایک بدکار کی جان پر آئے گی۔ پہلے یہُودی کی۔ پِھر یُونانی کی۔ مگر جلال اور عِزّت اور سلامتی ہر ایک نیکوکار کو مِلے گی۔ پہلے یہُودی کو پِھر یُونانی کو۔ کیونکہ خُدا کے ہاں کِسی کی طرف داری نہیں۔ اِس لِئے کہ جِنہوں نے بغَیر شرِیعت پائے گُناہ کِیا وہ بغَیر شرِیعت کے ہلاک بھی ہوں گے اور جِنہوں نے شرِیعت کے ماتحت ہو کر گُناہ کِیا اُن کی سزا شرِیعت کے مُوافِق ہو گی۔ کیونکہ شرِیعت کے سُننے والے خُدا کے نزدِیک راست باز نہیں ہوتے بلکہ شرِیعت پر عمل کرنے والے راست باز ٹھہرائے جائیں گے۔ اِس لِئے کہ جب وہ قَومیں جو شرِیعت نہیں رکھتِیں اپنی طبِیعت سے شرِیعت کے کام کرتی ہیں تو باوُجُود شرِیعت نہ رکھنے کے وہ اپنے لِئے خُود ایک شرِیعت ہیں۔ چُنانچہ وہ شرِیعت کی باتیں اپنے دِلوں پر لِکھی ہُوئی دِکھاتی ہیں اور اُن کا دِل بھی اُن باتوں کی گواہی دیتا ہے اور اُن کے باہمی خیالات یا تو اُن پر اِلزام لگاتے ہیں یا اُن کو معذُور رکھتے ہیں۔ جِس روز خُدا میری خُوشخبری کے مُطابِق یِسُوعؔ مسِیح کی معرفت آدمِیوں کی پوشِیدہ باتوں کا اِنصاف کرے گا۔ پس اگر تُو یہُودی کہلاتا اور شرِیعت پر تکیہ اور خُدا پر فخر کرتا ہے۔ اور اُس کی مرضی جانتا اور شرِیعت کی تعلِیم پا کر عُمدہ باتیں پسند کرتا ہے۔ اور اگر تُجھ کو اِس بات پر بھی بھروسا ہے کہ مَیں اندھوں کا رہنُما اور اندھیرے میں پڑے ہُوؤں کے لِئے رَوشنی۔ اور نادانوں کا تربِیّت کرنے والا اور بچّوں کا اُستاد ہُوں اور عِلم اور حق کا جو نمُونہ شرِیعت میں ہے وہ میرے پاس ہے۔ پس تُو جو اَوروں کو سِکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سِکھاتا؟ تُو جو وعظ کرتا ہے کہ چوری نہ کرنا آپ خُود کیوں چوری کرتا ہے؟ تُو جو کہتا ہے کہ زِنا نہ کرنا آپ خُود کیوں زِنا کرتا ہے؟ تُو جو بُتوں سے نفرت رکھتا ہے آپ خُود کیوں مَندروں کو لُوٹتا ہے؟ تُو جو شرِیعت پر فخر کرتا ہے شرِیعت کے عدُول سے خُدا کی کیوں بے عِزّتی کرتا ہے؟ کیونکہ تُمہارے سبب سے غَیر قَوموں میں خُدا کے نام پر کُفربکا جاتا ہے۔ چُنانچہ یہ لِکھا بھی ہے۔ خَتنہ سے فائِدہ تو ہے بشرطیکہ تُو شرِیعت پر عمل کرے لیکن جب تُو نے شرِیعت سے عدُول کِیا تو تیرا خَتنہ نامختُونی ٹھہرا۔ پس اگر نامختُون شخص شرِیعت کے حُکموں پر عمل کرے تو کیا اُس کی نامختُونی خَتنہ کے برابر نہ گِنی جائے گی؟ اور جو شخص قَومِیّت کے سبب سے نامختُون رہا اگر وہ شرِیعت کو پُورا کرے تو کیا تُجھے جو باوُجُود کلام اور خَتنہ کے شرِیعت سے عدُول کرتا ہے قصُووار نہ ٹھہرائے گا؟ کیونکہ وہ یہُودی نہیں جو ظاہِر کا ہے اور نہ وہ خَتنہ ہے جو ظاہِری اور جِسمانی ہے۔ بلکہ یہُودی وُہی ہے جو باطِن میں ہے اور خَتنہ وُہی ہے جو دِل کا اور رُوحانی ہے نہ کہ لفظی۔ اَیسے کی تعرِیف آدمِیوں کی طرف سے نہیں بلکہ خُدا کی طرف سے ہوتی ہے۔