YouVersion Logo
تلاش

رومیوں 1:11-21

رومیوں 1:11-21 کِتابِ مُقادّس (URD)

پس مَیں کہتا ہُوں کیا خُدا نے اپنی اُمّت کو ردّ کر دِیا؟ ہرگِز نہیں! کیونکہ مَیں بھی اِسرائیلی ابرہامؔ کی نسل اور بِنیمِینؔ کے قبِیلہ میں سے ہُوں۔ خُدا نے اپنی اُس اُمّت کو ردّ نہیں کِیا جسِے اُس نے پہلے سے جانا۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ کِتابِ مُقدّس ایلیّاؔہ کے ذِکر میں کیا کہتی ہے؟ کہ وہ خُدا سے اِسرائیلؔ کی یُوں فریاد کرتا ہے کہ اَے خُداوند اُنہوں نے تیرے نبِیوں کو قتل کِیا اور تیری قُربان گاہوں کو ڈھا دِیا۔ اب مَیں اکیلا باقی ہُوں اور وہ میری جان کے بھی خواہاں ہیں۔ مگر جوابِ اِلہٰی اُس کو کیا مِلا؟ یہ کہ مَیں نے اپنے لِئے سات ہزار آدمی بچا رکھّے ہیں جِنہوں نے بَعَل کے آگے گُھٹنے نہیں ٹیکے۔ پس اِسی طرح اِس وقت بھی فضل سے برگُزِیدہ ہونے کے باعِث کُچھ باقی ہیں۔ اور اگر فضل سے برگُزِیدہ ہیں تو اَعمال سے نہیں ورنہ فضل فضل نہ رہا۔ پس نتِیجہ کیا ہُؤا؟ یہ کہ اِسرائیلؔ جِس چِیز کی تلاش کرتا ہے وہ اُس کو نہ مِلی مگر برگُزِیدوں کو مِلی اور باقی سخت کِئے گئے۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ خُدا نے اُن کو آج کے دِن تک سُست طبِیعت دی اور اَیسی آنکھیں جو نہ دیکھیں اور اَیسے کان جو نہ سُنیں۔ اور داؤُد کہتا ہے کہ اُن کا دسترخوان اُن کے لِئے جال اور پھندا اور ٹھوکر کھانے اور سزا کا باعِث بن جائے۔ اُن کی آنکھوں پر تارِیکی آ جائے تاکہ نہ دیکھیں اور تُو اُن کی پِیٹھ ہمیشہ جُھکائے رکھ۔ پس مَیں کہتا ہُوں کہ کیا اُنہوں نے اَیسی ٹھوکر کھائی کہ گِر پڑیں؟ ہرگِز نہیں! بلکہ اُن کی لغزِش سے غَیر قَوموں کو نجات مِلی تاکہ اُنہیں غَیرت آئے۔ پس جب اُن کی لغزِش دُنیا کے لِئے دَولت کا باعِث اور اُن کا گھَٹنا غَیر قَوموں کے لِئے دَولت کا باعِث ہُؤا تو اُن کا بھرپُور ہونا ضرُور ہی دَولت کا باعِث ہو گا۔ مَیں یہ باتیں تُم غَیر قَوموں سے کہتا ہُوں۔ چُونکہ مَیں غَیر قَوموں کا رسُول ہُوں اِس لِئے اپنی خِدمت کی بڑائی کرتا ہُوں۔ تاکہ کِسی طرح سے اپنے قَوم والوں کو غَیرت دِلا کر اُن میں سے بعض کو نجات دِلاؤُں۔ کیونکہ جب اُن کا خارِج ہو جانا دُنیا کے آ مِلنے کا باعِث ہُؤا تو کیا اُن کا مقبُول ہونا مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے برابر نہ ہو گا؟ جب نذر کا پہلا پیڑا پاک ٹھہرا تو سارا گُوندھا ہُؤا آٹا بھی پاک ہے اور جب جَڑ پاک ہے تو ڈالیاں بھی اَیسی ہی ہیں۔ لیکن اگر بعض ڈالیاں توڑی گئیں اور تُو جنگلی زَیتُون ہو کر اُن کی جگہ پَیوند ہُؤا اور زَیتُون کی رَوغن دار جَڑ میں شرِیک ہو گیا۔ تو تُو اُن ڈالیوں کے مُقابلہ میں فخر نہ کر اَور اگر فخر کرے گا تو جان رکھ کہ تُو جَڑ کو نہیں بلکہ جَڑ تُجھ کو سنبھالتی ہے۔ پس تُو کہے گا کہ ڈالیاں اِس لِئے توڑی گئیں کہ مَیں پَیوند ہو جاؤُں۔ اچھّا وہ تو بے اِیمانی کے سبب سے توڑی گئیں اور تُو اِیمان کے سبب سے قائِم ہے۔ پس مغرُور نہ ہو بلکہ خَوف کر۔ کیونکہ جب خُدا نے اصلی ڈالیوں کو نہ چھوڑا تو تُجھ کو بھی نہ چھوڑے گا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں رومیوں 11

رومیوں 1:11-21 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

لہٰذا میں پُوچھتا ہُوں، کیا خُدا نے اَپنی اُمّت کو ردّ کر دیا؟ ہر گز نہیں! کیونکہ میں خُود بھی اِسرائیلی ہُوں اَور حضرت اِبراہیمؔ کی نَسل اَور بِنیمینؔ کے قبِیلہ کا ہُوں۔ خُدا نے اَپنی اُمّت کو جسے وہ پہلے سے جانتا تھا، ردّ نہیں کیا؟ کیاتُم نہیں جانتے کہ کِتاب مُقدّس میں ایلیاؔہ نبی خُدا سے اِسرائیلؔ کے خِلاف یہ فریاد کرتے ہیں؟ ”اَے خُداوؔند! اُنہُوں نے تیرے نَبیوں کو قتل کیا اَور تیری قُربان گاہوں کو ڈھا دیا۔ اَب میں تنہاباقی رہ گیا ہُوں اَور وہ مُجھے بھی جان سے مار ڈالنا چاہتے ہیں۔“ لیکن خُدا نے ایلیاؔہ نبی کو کیا جَواب دیا؟ ”میں نے اَپنے لیٔے سات ہزار آدمی محفوظ رکھے ہیں جنہوں نے بَعل معبُود کے بُت کے سامنے گھُٹنے نہیں ٹیکے۔“ اِسی طرح اَب بھی، کچھ لوگ باقی ہیں جنہیں خُدا نے اَپنے فضل سے چُن لیا تھا۔ اَور جَب خُدا نے اُنہیں اَپنے فضل کی بِنا پر چُنا تو صَاف ظاہر ہے کہ اُن کے اعمال کی بِنا پر نہیں چُنا؛ ورنہ اُس کا فضل، فضل نہ رہتا۔ تو نتیجہ کیا نکلا؟ یہ کہ بنی اِسرائیلؔ کو وہ چیز نہ مِلی جِس کی وہ بَرابر جُستُجو کرتے رہے۔ لیکن خُدا کے چُنے ہویٔے لوگوں کو مِل گئی اَور باقی سَب نے خُدا کو پُکارا اُن کے دل سخت کر دئیے گیٔے۔ چنانچہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”خُدا نے اُن کے دل و دماغ کو بے حِسّ کر دیا، نہ تو آنکھوں سے دیکھ سکیں، آج تک اَور نہ کانوں سے سُن سکیں۔“ اَور حضرت داؤؔد فرماتے ہیں: ”اُن کا دسترخوان اُن کے لیٔے ایک پھندا اَور ایک جال، اَور ٹھوکر کھانے اَور سزا کا باعث بَن جائے۔ اُن کی آنکھوں پر اَندھیرا چھا جائے تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں، اَور اُن کی کمریں ہمیشہ جُھکی رہیں۔“ میں پھر پُوچھتا ہُوں، کیا یہُودیوں نے اَیسی ٹھوکر کھائی کہ گِر پڑیں اَور پھر اُٹھ نہ سکیں۔ ہر گز نہیں! بَلکہ اُن کی نعزش سے غَیریہُودیوں کو نَجات حاصل کرنے کی تَوفیق مِلی تاکہ یہُودیوں کو غیرت آئے۔ جَب اُن کی نعزش دُنیا کے لیٔے برکت کا باعث ہویٔی اَور اُن کا رُوحانی زوال غَیریہُودیوں کے لیٔے نِعمت کی فراوانی کا باعث ہُوا تو اُن سَب کا پُوری طرح بھرپُورہو جانا ضروُر ہی کتنی زِیادہ نِعمت کا باعث ہوگا۔ اَب میں تُم غَیریہُودیوں سے مُخاطِب ہوتا ہُوں کیونکہ میں غَیریہُودیوں کے لیٔے رسول مُقرّر ہُوا ہُوں اِس لیٔے اَپنی خدمت پر فخر کرتا ہُوں۔ ہو سَکتا ہے کہ میں اَپنی قوم وَالوں کو غیرت دلا کر اُن میں سے بعض کو نَجات دلا سکوں! کیونکہ جَب اِسرائیلیوں کا خارج ہو جانا دُنیا سے خُدا کے صُلح کا باعث بَن گیا تو اُن کی قبُولیّت مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے سِوا اَور کیا ہوگی؟ اگر نذر کا پہلا پیڑا نذر کر دئیے جانے کے بعد پاک ٹھہرا تو سارا گوندھا ہُوا آٹا بھی پاک ٹھہرے گا اَور اگر درخت کی جڑ پاک ہے تو اُس کی ڈالیاں بھی پاک ہوں گی۔ اگر بعض ڈالیاں کاٹ ڈالی گئیں، اَور تُم، جنگلی زَیتُون ہوتے ہویٔے بھی اُن کی جگہ پیوند ہو گئے تو تُم بھی زَیتُون کے درخت کی جڑ میں حِصّہ دار ہو گے جو قُوّت بَخش روغن سے بھری ہویٔی ہے، اُن بُریدہ ڈالیوں کو حقیر جان کر اَپنے آپ پر فخر نہ کرو۔ اگر فخر کرو گے تو یاد رہے کہ تُم جڑ کو نہیں بَلکہ جڑ تُمہیں سنبھالے ہویٔے ہے۔ تُم ضروُر یہ کہو گے، ”وہ ڈالیاں اِس لیٔے کاٹ ڈالی گئیں کہ میں پیوند ہو جاؤں۔“ ٹھیک ہے، لیکن وہ تو ایمان نہ لانے کے سبب سے کاٹی گئیں اَور تُم ایمان لانے کے سبب سے قائِم ہو۔ پس تکبّر نہ کرو بَلکہ تھرتھراؤ۔ کیونکہ جَب خُدا نے اصلی ڈالیوں کو نہ چھوڑا تو وہ تُمہیں بھی نہ چھوڑے گا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں رومیوں 11

رومیوں 1:11-21 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

تو کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ اللہ نے اپنی قوم کو رد کیا ہے؟ ہرگز نہیں! مَیں تو خود اسرائیلی ہوں۔ ابراہیم میرا بھی باپ ہے، اور مَیں بن یمین کے قبیلے کا ہوں۔ اللہ نے اپنی قوم کو پہلے سے چن لیا تھا۔ وہ کس طرح اُسے رد کرے گا! کیا آپ کو معلوم نہیں کہ کلامِ مُقدّس میں الیاس نبی کے بارے میں کیا لکھا ہے؟ الیاس نے اللہ کے سامنے اسرائیلی قوم کی شکایت کر کے کہا، ”اے رب، اُنہوں نے تیرے نبیوں کو قتل کیا اور تیری قربان گاہوں کو گرا دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“ اِس پر اللہ نے اُسے کیا جواب دیا؟ ”مَیں نے اپنے لئے 7,000 مردوں کو بچا لیا ہے جنہوں نے اپنے گھٹنے بعل دیوتا کے سامنے نہیں ٹیکے۔“ آج بھی یہی حالت ہے۔ اسرائیل کا ایک چھوٹا حصہ بچ گیا ہے جسے اللہ نے اپنے فضل سے چن لیا ہے۔ اور چونکہ یہ اللہ کے فضل سے ہوا ہے اِس لئے یہ اُن کی اپنی کوششوں سے نہیں ہوا۔ ورنہ فضل فضل ہی نہ رہتا۔ غرض، جس چیز کی تلاش میں اسرائیل رہا وہ پوری قوم کو حاصل نہیں ہوئی بلکہ صرف اُس کے ایک چنے ہوئے حصے کو۔ باقی سب کو فضل کے بارے میں بےحس کر دیا گیا، جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”آج تک اللہ نے اُنہیں ایسی حالت میں رکھا ہے کہ اُن کی روح مدہوش ہے، اُن کی آنکھیں دیکھ نہیں سکتیں اور اُن کے کان سن نہیں سکتے۔“ اور داؤد فرماتا ہے، ”اُن کی میز اُن کے لئے پھندا اور جال بن جائے، اِس سے وہ ٹھوکر کھا کر اپنے غلط کاموں کا معاوضہ پائیں۔ اُن کی آنکھیں تاریک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں، اُن کی کمر ہمیشہ جھکی رہے۔“ تو کیا اللہ کی قوم ٹھوکر کھا کر یوں گر گئی کہ کبھی بحال نہیں ہو گی؟ ہرگز نہیں! اُس کی خطاؤں کی وجہ سے اللہ نے غیریہودیوں کو نجات پانے کا موقع دیا تاکہ اسرائیلی غیرت کھائیں۔ یوں یہودیوں کی خطائیں دنیا کے لئے بھرپور برکت کا باعث بن گئیں، اور اُن کا نقصان غیریہودیوں کے لئے بھرپور برکت کا باعث بن گیا۔ تو پھر یہ برکت کتنی اَور زیادہ ہو گی جب یہودیوں کی پوری تعداد اِس میں شامل ہو جائے گی! آپ کو جو غیریہودی ہیں مَیں یہ بتاتا ہوں، اللہ نے مجھے غیریہودیوں کے لئے رسول بنایا ہے، اِس لئے مَیں اپنی اِس خدمت پر زور دیتا ہوں۔ کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ میری قوم کے لوگ یہ دیکھ کر غیرت کھائیں اور اُن میں سے کچھ بچ جائیں۔ جب اُنہیں رد کیا گیا تو باقی دنیا کی اللہ کے ساتھ صلح ہو گئی۔ تو پھر کیا ہو گا جب اُنہیں دوبارہ قبول کیا جائے گا؟ یہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے برابر ہو گا! جب آپ فصل کے پہلے آٹے سے روٹی بنا کر اللہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کرتے ہیں تو باقی سارا آٹا بھی مخصوص و مُقدّس ہے۔ اور جب درخت کی جڑیں مُقدّس ہیں تو اُس کی شاخیں بھی مُقدّس ہیں۔ زیتون کے درخت کی کچھ شاخیں توڑ دی گئی ہیں اور اُن کی جگہ جنگلی زیتون کے درخت کی ایک شاخ پیوند کی گئی ہے۔ آپ غیریہودی اِس جنگلی شاخ سے مطابقت رکھتے ہیں۔ جس طرح یہ دوسرے درخت کی جڑ سے رس اور تقویت پاتی ہے اُسی طرح آپ بھی یہودی قوم کی روحانی جڑ سے تقویت پاتے ہیں۔ چنانچہ آپ کا دوسری شاخوں کے سامنے شیخی مارنے کا حق نہیں۔ اور اگر آپ شیخی ماریں تو یہ خیال کریں کہ آپ جڑ کو قائم نہیں رکھتے بلکہ جڑ آپ کو۔ شاید آپ اِس پر اعتراض کریں، ”ہاں، لیکن دوسری شاخیں توڑی گئیں تاکہ مَیں پیوند کیا جاؤں۔“ بےشک، لیکن یاد رکھیں، دوسری شاخیں اِس لئے توڑی گئیں کہ وہ ایمان نہیں رکھتی تھیں اور آپ اِس لئے اُن کی جگہ لگے ہیں کہ آپ ایمان رکھتے ہیں۔ چنانچہ اپنے آپ پر فخر نہ کریں بلکہ خوف رکھیں۔ اللہ نے اصلی شاخیں بچنے نہ دیں۔ اگر آپ اِس طرح کی حرکتیں کریں تو کیا وہ آپ کو چھوڑ دے گا؟

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں رومیوں 11