YouVersion Logo
تلاش

زبور 1:74-11

زبور 1:74-11 کِتابِ مُقادّس (URD)

اَے خُدا! تُو نے ہم کو ہمیشہ کے لِئے کیوں ترک کر دِیا؟ تیری چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑک رہا ہے؟ اپنی جماعت کو جِسے تُو نے قدِیم سے خرِیدا ہے۔ جِس کا تُو نے فِدیہ دِیا تاکہ تیری مِیراث کا قبِیلہ ہو اور کوہِ صِیُّون کو جِس پر تُو نے سکُونت کی ہے یاد کر۔ اپنے قدم دائِمی کھنڈروں کی طرف بڑھا یعنی اُن سب خرابِیوں کی طرف جو دُشمن نے مَقدِس میں کی ہیں تیرے مجمع میں تیرے مُخالِف گرجتے رہے ہیں۔ نِشان کے لِئے اُنہوں نے اپنے ہی جھنڈے کھڑے کِئے ہیں۔ وہ اُن آدمِیوں کی مانِند تھے جو گُنجان درختوں پر کُلہاڑے چلاتے ہیں اور اب وہ اُس کی ساری نقش کاری کو کُلہاڑی اور ہتھوڑوں سے بالکل توڑے ڈالتے ہیں۔ اُنہوں نے تیرے مَقدِس میں آگ لگا دی ہے اور تیرے نام کے مسکن کو زمِین تک مِسمار کر کے ناپاک کِیا ہے۔ اُنہوں نے اپنے دِل میں کہا ہے ہم اُن کو بِالکل وِیران کر ڈالیں۔ اُنہوں نے اِس مُلک میں خُدا کے سب عِبادت خانوں کو جِلا دِیا ہے۔ ہمارے نِشان نظر نہیں آتے اور کوئی نبی نہیں رہا اور ہم میں کوئی نہیں جانتا کہ یہ حال کب تک رہے گا۔ اَے خُدا! مُخالِف کب تک طَعنہ زنی کرتا رہے گا؟ کیا دُشمن ہمیشہ تیرے نام پر کُفر بکتا رہے گا؟ تُو اپنا ہاتھ کیوں روکتا ہے؟ اپنا دہنا ہاتھ بغل سے نِکال اور فنا کر۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں زبور 74

زبور 1:74-11 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

آسف کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ اے اللہ، تُو نے ہمیں ہمیشہ کے لئے کیوں رد کیا ہے؟ اپنی چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑکتا رہتا ہے؟ اپنی جماعت کو یاد کر جسے تُو نے قدیم زمانے میں خریدا اور عوضانہ دے کر چھڑایا تاکہ تیری میراث کا قبیلہ ہو۔ کوہِ صیون کو یاد کر جس پر تُو سکونت پذیر رہا ہے۔ اپنے قدم اِن دائمی کھنڈرات کی طرف بڑھا۔ دشمن نے مقدِس میں سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔ تیرے مخالفوں نے گرجتے ہوئے تیری جلسہ گاہ میں اپنے نشان گاڑ دیئے ہیں۔ اُنہوں نے گنجان جنگل میں لکڑہاروں کی طرح اپنے کلہاڑے چلائے، اپنے کلہاڑوں اور کدالوں سے اُس کی تمام کندہ کاری کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ اُنہوں نے تیرے مقدِس کو بھسم کر دیا، فرش تک تیرے نام کی سکونت گاہ کی بےحرمتی کی ہے۔ اپنے دل میں وہ بولے، ”آؤ، ہم اُن سب کو خاک میں ملائیں!“ اُنہوں نے ملک میں اللہ کی ہر عبادت گاہ نذرِ آتش کر دی ہے۔ اب ہم پر کوئی الٰہی نشان ظاہر نہیں ہوتا۔ نہ کوئی نبی ہمارے پاس رہ گیا، نہ کوئی اَور موجود ہے جو جانتا ہو کہ ایسے حالات کب تک رہیں گے۔ اے اللہ، حریف کب تک لعن طعن کرے گا، دشمن کب تک تیرے نام کی تکفیر کرے گا؟ تُو اپنا ہاتھ کیوں ہٹاتا، اپنا دہنا ہاتھ دُور کیوں رکھتا ہے؟ اُسے اپنی چادر سے نکال کر اُنہیں تباہ کر دے!

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں زبور 74