امثال 20:6-27
امثال 20:6-27 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اَے میرے بیٹے! اَپنے باپ کے اَحکام بجا لاؤ اَور اَپنی ماں کی تعلیم کو ترک نہ کرو۔ اُنہیں اَپنے دِل پر ہمیشہ باندھے رکھو؛ اَور اَپنے گلے کا ہار بنالو۔ جَب تُم چلوگے تو وہ تمہاری رہنمائی؛ سوؤگے تو وہ تمہاری نگہبانی؛ اَور جَب جاگوگے تو وہ تُم سے باتیں کرےگی۔ کیونکہ یہ اَحکام چراغ، اَور یہ تعلیم رَوشنی ہے، اَور تربّیت کے لیٔے سرزنش زندگی کی راہ ہے۔ جو تُمہیں بداخلاق عورت سے، اَور بدچلن بیوی کی چاپلوس زبان سے بچاتا ہے۔ اُس کے حُسن پر اَپنے دِل میں شہوت سے مغلُوب نہ ہو اَور اُس کی آنکھوں کا شِکار ہونے سے بچے رہنا۔ کیونکہ فاحِشہ تُمہیں روٹی کے ٹُکڑوں کا مُحتاج بنا دیتی ہے، اَور زانیہ تمہاری جان ہی کا شِکار کر لیتی ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ آدمی اَپنے دامن میں آگ بٹورے اَور اُس کے کپڑے نہ جلیں؟
امثال 20:6-27 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
میرے بیٹے، اپنے باپ کے حکم سے لپٹا رہ، اور اپنی ماں کی ہدایت نظرانداز نہ کر۔ اُنہیں یوں اپنے دل کے ساتھ باندھے رکھ کہ کبھی دُور نہ ہو جائیں۔ اُنہیں ہار کی طرح اپنے گلے میں ڈال لے۔ چلتے وقت وہ تیری راہنمائی کریں، آرام کرتے وقت تیری پہرا داری کریں، جاگتے وقت تجھ سے ہم کلام ہوں۔ کیونکہ باپ کا حکم چراغ اور ماں کی ہدایت روشنی ہے، تربیت کی ڈانٹ ڈپٹ زندگی بخش راہ ہے۔ یوں تُو بدکار عورت اور دوسرے کی زناکار بیوی کی چِکنی چپڑی باتوں سے محفوظ رہے گا۔ دل میں اُس کے حُسن کا لالچ نہ کر، ایسا نہ ہو کہ وہ پلک مار مار کر تجھے پکڑ لے۔ کیونکہ گو کسبی آدمی کو اُس کے پیسے سے محروم کرتی ہے، لیکن دوسرے کی زناکار بیوی اُس کی قیمتی جان کا شکار کرتی ہے۔ کیا انسان اپنی جھولی میں بھڑکتی آگ یوں اُٹھا کر پھر سکتا ہے کہ اُس کے کپڑے نہ جلیں؟
امثال 20:6-27 کِتابِ مُقادّس (URD)
اَے میرے بیٹے! اپنے باپ کے فرمان کو بجا لا اور اپنی ماں کی تعلِیم کو نہ چھوڑ۔ اِن کو اپنے دِل پر باندھے رکھ اور اپنے گلے کا طَوق بنا لے۔ یہ چلتے وقت تیری رہبری اور سوتے وقت تیری نِگہبانی اور جاگتے وقت تُجھ سے باتیں کرے گی۔ کیونکہ فرمان چراغ ہے اور تعلِیم نُور اور تربِیّت کی ملامت حیات کی راہ ہے۔ تاکہ تُجھ کو برُی عَورت سے بچائے یعنی بیگانہ عَورت کی زُبان کی چاپلُوسی سے۔ تُو اپنے دِل میں اُس کے حُسن پر عاشِق نہ ہو اور وہ تُجھ کو اپنی پلکوں سے شِکار نہ کرے۔ کیونکہ چھنال کے سبب سے آدمی ٹُکڑے کا مُحتاج ہو جاتا ہے۔ اور زانِیہ قیمتی جان کا شِکار کرتی ہے۔ کیا ممُکِن ہے کہ آدمی اپنے سِینہ میں آگ رکھّے اور اُس کے کپڑے نہ جلیں؟