امثال 1:14-18

امثال 1:14-18 کِتابِ مُقادّس (URD)

دانا عَورت اپنا گھر بناتی ہے پر احمق اُسے اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کرتی ہے۔ راست رَو خُداوند سے ڈرتا ہے پر کج رَو اُس کی حقارت کرتا ہے۔ احمق میں سے غرُور پُھوٹ نِکلتا ہے پر دانِش مندوں کے لب اُن کی نِگہبانی کرتے ہیں۔ جہاں بَیل نہیں وہاں چَرنی صاف ہے لیکن غّلہ کی افزایش بَیل کے زور سے ہے۔ دِیانت دار گواہ جُھوٹ نہیں بولتا لیکن جُھوٹا گواہ جُھوٹی باتیں بیان کرتا ہے۔ ٹھٹّھاباز حِکمت کی تلاش کرتا ہے اور نہیں پاتا لیکن صاحبِ فہم کو عِلم آسانی سے حاصِل ہوتا ہے۔ احمق سے کنارہ کر کیونکہ تُو اُس میں عِلم کی باتیں نہیں پائے گا۔ ہوشیار کی حِکمت یہ ہے کہ اپنی راہ پہچانے لیکن احمقوں کی حماقت دھوکا ہے۔ احمق گُناہ کر کے ہنستے ہیں پر راست کاروں میں رضامندی ہے۔ اپنی تلخی کو دِل ہی خُوب جانتا ہے اور بیگانہ اُس کی خُوشی میں دخل نہیں رکھتا۔ شرِیر کا گھر برباد ہو جائے گا پر راست آدمی کا خَیمہ آباد رہے گا۔ اَیسی راہ بھی ہے جو اِنسان کو سِیدھی معلُوم ہوتی ہے پر اُس کی اِنتہا میں مَوت کی راہیں ہیں۔ ہنسنے میں بھی دِل غمگِین ہے اور شادمانی کا انجام غم ہے۔ برگشتہ دِل اپنی روِش کا اجر پاتا ہے اور نیک آدمی اپنے کام کا۔ نادان ہر بات کا یقِین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روِش کو دیکھتا بھالتا ہے۔ دانا ڈرتا ہے اور بدی سے الگ رہتا ہے پر احمق جھنجُھلاتا ہے اور بیباک رہتا ہے۔ زُود رنج بے وقُوفی کرتا ہے اور بُرے منصُوبے باندھنے والا گھِنَونا ہے۔ نادان حماقت کی مِیراث پاتے ہیں پر ہوشیاروں کے سر پر عِلم کا تاج ہے۔

امثال 1:14-18 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

دانا عورت اَپنا گھر بناتی ہے، لیکن بےوقُوف اُسے اَپنے ہی ہاتھوں سے گرا دیتی ہے۔ راست یَاہوِہ سے ڈرتا ہے، لیکن جِس کی راہیں ٹیڑھی ہیں وہ اُس کی حقارت کرتا ہے۔ احمق کی پُر غُرور باتیں اُس کی پیٹھ کے لیٔے ڈنڈا بَن جاتی ہیں، لیکن دانشمندوں کے لب اُن کی حِفاظت کرتے ہیں۔ جہاں ہل چلانے والے بَیل نہیں ہوتے وہاں چرنی بھی خالی رہتی ہے، لیکن بَیل ہی کے زور سے اناج کی کثرت ہوتی ہے۔ سچّا گواہ دھوکا نہیں دیتا، لیکن جھُوٹا گواہ صرف جھُوٹ ہی اُگلتا ہے۔ ٹھٹّھےباز حِکمت تلاش کرتا ہے لیکن نہیں پاتا، لیکن صاحبِ فہم کو علم بآسانی حاصل ہوتاہے۔ احمق سے دُور رہنا، کیونکہ تُم اُس کے لبوں پر علم کی باتیں نہیں پاؤگے۔ ہوشیاروں کی حِکمت یہ ہے کہ اَپنی روِشوں پر غور کریں، لیکن احمقوں کی حماقت دغا دینا ہے۔ احمق گُناہ کی تلافی کرنے کو مذاق سمجھتے ہیں، لیکن راستبازوں کے درمیان رضامندی پائی جاتی ہے۔ ہر دِل اَپنی تلخی سے واقف ہوتاہے، اَور کویٔی بیگانہ اُس کی خُوشی میں شریک نہیں ہو سَکتا۔ بدکار کا گھر تباہ ہو جائے گا، لیکن راستباز کا خیمہ آباد رہے گا۔ اَیسی راہ بھی ہے جو اِنسان کو راست مَعلُوم ہوتی ہے، لیکن اُس کا اَنجام موت ہے۔ ہنسی کے موقع پر بھی دِل اُداس ہو سَکتا ہے، اَور خُوشی رنج میں بدل سکتی ہے۔ بےوفا اَپنی روِشوں کا پُورا اجر پائیں گے، اَور نیک آدمی اَپنی روِش کا۔ سادہ لَوح ہر بات کا یقین کر لیتا ہے، لیکن ہوشیار آدمی سوچ سمجھ کر قدم اُٹھاتا ہے۔ دانشمند یَاہوِہ کا خوف مانتا اَور بدی سے گُریز کرتا ہے، لیکن احمق شیخی باز اَور بے فکر ہوتاہے۔ تنک مِزاج حماقت کے کام کرتا ہے، اَور بداندیش آدمی قابل نفرت ہوتاہے۔ نادان حماقت کی مِیراث پاتے ہیں، لیکن ہوشیاروں کو علم کا تاج پہنایا جاتا ہے۔

امثال 1:14-18 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

حکمت بی بی اپنا گھر تعمیر کرتی ہے، لیکن حماقت بی بی اپنے ہی ہاتھوں سے اُسے ڈھا دیتی ہے۔ جو سیدھی راہ پر چلتا ہے وہ اللہ کا خوف مانتا ہے، لیکن جو غلط راہ پر چلتا ہے وہ اُسے حقیر جانتا ہے۔ احمق کی باتوں سے وہ ڈنڈا نکلتا ہے جو اُسے اُس کے تکبر کی سزا دیتا ہے، لیکن دانش مند کے ہونٹ اُسے محفوظ رکھتے ہیں۔ جہاں بَیل نہیں وہاں چرنی خالی رہتی ہے، بَیل کی طاقت ہی سے کثرت کی فصلیں پیدا ہوتی ہیں۔ وفادار گواہ جھوٹ نہیں بولتا، لیکن جھوٹے گواہ کے منہ سے جھوٹ نکلتا ہے۔ طعنہ زن حکمت کو ڈھونڈتا ہے، لیکن بےفائدہ۔ سمجھ دار کے علم میں آسانی سے اضافہ ہوتا ہے۔ احمق سے دُور رہ، کیونکہ تُو اُس کی باتوں میں علم نہیں پائے گا۔ ذہین کی حکمت اِس میں ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر اپنی راہ پر چلے، لیکن احمق کی حماقت سراسر دھوکا ہی ہے۔ احمق اپنے قصور کا مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے رب کو منظور ہیں۔ ہر دل کی اپنی ہی تلخی ہوتی ہے جس سے صرف وہی واقف ہے، اور اُس کی خوشی میں بھی کوئی اَور شریک نہیں ہو سکتا۔ بےدین کا گھر تباہ ہو جائے گا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے کا خیمہ پھلے پھولے گا۔ ایسی راہ بھی ہوتی ہے جو دیکھنے میں ٹھیک تو لگتی ہے گو اُس کا انجام موت ہے۔ دل ہنستے وقت بھی رنجیدہ ہو سکتا ہے، اور خوشی کے اختتام پر دُکھ ہی باقی رہ جاتا ہے۔ جس کا دل بےوفا ہے وہ جی بھر کر اپنے چال چلن کا کڑوا پھل کھائے گا جبکہ نیک آدمی اپنے اعمال کے میٹھے پھل سے سیر ہو جائے گا۔ سادہ لوح ہر ایک کی بات مان لیتا ہے جبکہ ذہین آدمی اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھاتا ہے۔ دانش مند ڈرتے ڈرتے غلط کام سے دریغ کرتا ہے، لیکن احمق خود اعتماد ہے اور ایک دم مشتعل ہو جاتا ہے۔ غصیلا آدمی احمقانہ حرکتیں کرتا ہے، اور لوگ سازشی شخص سے نفرت کرتے ہیں۔ سادہ لوح میراث میں حماقت پاتا ہے جبکہ ذہین آدمی کا سر علم کے تاج سے آراستہ رہتا ہے۔

امثال 1:14-18 کِتابِ مُقادّس (URD)

دانا عَورت اپنا گھر بناتی ہے پر احمق اُسے اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کرتی ہے۔ راست رَو خُداوند سے ڈرتا ہے پر کج رَو اُس کی حقارت کرتا ہے۔ احمق میں سے غرُور پُھوٹ نِکلتا ہے پر دانِش مندوں کے لب اُن کی نِگہبانی کرتے ہیں۔ جہاں بَیل نہیں وہاں چَرنی صاف ہے لیکن غّلہ کی افزایش بَیل کے زور سے ہے۔ دِیانت دار گواہ جُھوٹ نہیں بولتا لیکن جُھوٹا گواہ جُھوٹی باتیں بیان کرتا ہے۔ ٹھٹّھاباز حِکمت کی تلاش کرتا ہے اور نہیں پاتا لیکن صاحبِ فہم کو عِلم آسانی سے حاصِل ہوتا ہے۔ احمق سے کنارہ کر کیونکہ تُو اُس میں عِلم کی باتیں نہیں پائے گا۔ ہوشیار کی حِکمت یہ ہے کہ اپنی راہ پہچانے لیکن احمقوں کی حماقت دھوکا ہے۔ احمق گُناہ کر کے ہنستے ہیں پر راست کاروں میں رضامندی ہے۔ اپنی تلخی کو دِل ہی خُوب جانتا ہے اور بیگانہ اُس کی خُوشی میں دخل نہیں رکھتا۔ شرِیر کا گھر برباد ہو جائے گا پر راست آدمی کا خَیمہ آباد رہے گا۔ اَیسی راہ بھی ہے جو اِنسان کو سِیدھی معلُوم ہوتی ہے پر اُس کی اِنتہا میں مَوت کی راہیں ہیں۔ ہنسنے میں بھی دِل غمگِین ہے اور شادمانی کا انجام غم ہے۔ برگشتہ دِل اپنی روِش کا اجر پاتا ہے اور نیک آدمی اپنے کام کا۔ نادان ہر بات کا یقِین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روِش کو دیکھتا بھالتا ہے۔ دانا ڈرتا ہے اور بدی سے الگ رہتا ہے پر احمق جھنجُھلاتا ہے اور بیباک رہتا ہے۔ زُود رنج بے وقُوفی کرتا ہے اور بُرے منصُوبے باندھنے والا گھِنَونا ہے۔ نادان حماقت کی مِیراث پاتے ہیں پر ہوشیاروں کے سر پر عِلم کا تاج ہے۔