YouVersion Logo
تلاش

مرقس 1:6-29

مرقس 1:6-29 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

پھر یِسوعؔ وہاں سے اَپنے شہر کو روانہ ہُوئے، اَور اُن کے شاگرد بھی اُن کے ساتھ گیٔے۔ جَب سَبت کا دِن آیا، آپ مقامی یہُودی عبادت گاہ میں تعلیم دینے لگے، بہت سے لوگ یِسوعؔ کی تعلیم سُن کر حیران ہُوئے اَور کہنے لگے۔ ”اِس نے یہ ساری باتیں کہاں سے سیکھی ہیں؟ یہ کیسی حِکمت ہے جو اِنہیں عطا کی گئی ہے؟ اَور اُن کے ہاتھوں کیسے کیسے معجزے ہوتے ہیں؟ کیا یہ بڑھئی نہیں؟ جو مریمؔ کا بیٹا اَور یعقوب، یُوسیسؔ، یہُوداہؔ، اَور شمعُونؔ کے بھایٔی نہیں؟ کیا اِن کی بہنیں ہمارے یہاں نہیں رہتیں؟“ اَور اُنہُوں نے اُن کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔ چنانچہ یِسوعؔ نے اُن سے کہا، ”نبی کی بےقدری اُس کے اَپنے شہر، رشتہ داروں اَور گھر والوں میں ہی ہوتی ہے اَور کہیں نہیں۔“ اَور آپ چند بیماریوں پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں شفا دینے، کے سِوا کویٔی بڑا معجزہ وہاں نہ دِکھا سکے۔ یِسوعؔ نے وہاں کے لوگوں کی بےاِعتقادی پر تعجُّب کیا۔ اَور وہ وہاں سے نکل کر اِردگرد کے گاؤں اَور قصبوں میں تعلیم دینے لگے۔ یِسوعؔ نے اَپنے، بَارہ شاگردوں کو بُلایا اَور اُنہیں دو دو کرکے روانہ کیا اَور اُنہیں بدرُوحوں کو نکالنے کا اِختیار بخشا۔ اُنہیں یہ بھی ہدایت دی، ”اَپنے سفر کے لیٔے سِوائے لاٹھی کے اَور کُچھ نہ لینا، نہ روٹی نہ تھیلا، نہ کمربند میں پیسے۔ جُوتے تو پہننا مگر دو دو کُرتے نہیں۔ یِسوعؔ نے اُن سے کہا کہ جہاں بھی تُم کسی گھر میں داخل ہو، تو اُس شہر سے رخصت ہونے تک اُسی گھر میں ٹھہرے رہنا۔ اگر کسی جگہ لوگ تُمہیں قبُول نہ کریں اَور کلام سُننا نہ چاہیں تو وہاں سے رخصت ہوتے وقت اَپنے پاؤں کی گرد بھی وہاں سے جھاڑ دینا تاکہ وہ اُن کے خِلاف گواہی دے۔“ چنانچہ وہ روانہ ہویٔے اَور مُنادی کرنے لگے کہ تَوبہ کرو۔ اُنہُوں نے بہت سِی بدرُوحوں کو نکالا اَور بہت سے بیماریوں کو تیل مَل کر شفا بخشی۔ ہیرودیسؔ بادشاہ نے یِسوعؔ کا ذِکر سُنا، کیونکہ اُن کا نام کافی مشہُور ہو چُکاتھا۔ بعض لوگ کہتے تھے، ”حضرت یُوحنّا پاک غُسل دینے والے مُردوں میں سے جی اُٹھے ہیں، اَور اِسی لیٔے تو اُن میں معجزے دِکھانے کی قُدرت ہے۔“ مگر بعض کہتے تھے، ”وہ ایلیّاہ ہیں۔“ اَور بعض لوگوں کا کہنا تھا، ”وہ پُرانے نبیوں جَیسے ایک نبی ہیں۔“ جَب ہیرودیسؔ نے یہ سُنا، تو اُس نے کہا، ”یُوحنّا پاک غُسل دینے والا جِس کا مَیں نے سَر قلم کروا دیا تھا، پھر سے جی اُٹھا ہے!“ اصل میں ہیرودیسؔ نے حضرت یُوحنّا کو پکڑواکر قَیدخانہ میں ڈال دیا تھا، وجہ یہ تھی کہ ہیرودیسؔ، نے اَپنے بھایٔی فِلِپُّسؔ کی بیوی، ہیرودِیاسؔ سے بیاہ کر لیا تھا۔ اَور حضرت یُوحنّا ہیرودیسؔ سے کہہ رہے تھے، ”تُجھے اَپنے بھایٔی کی بیوی اَپنے پاس رکھنا جائز نہیں ہے۔“ ہیرودِیاسؔ بھی حضرت یُوحنّا سے دُشمنی رکھتی تھی اَور اُنہیں قتل کروانا چاہتی تھی۔ لیکن موقع نہیں ملتا تھا، اِس لیٔے کہ حضرت یُوحنّا، ہیرودیسؔ بادشاہ کی نظر میں ایک راستباز اَور مُقدّس آدمی تھے۔ وہ اُن کا بڑا اِحترام کیا کرتا تھا اَور اُن کی حِفاظت کرنا اَپنا فرض سمجھتا تھا، وہ حضرت یُوحنّا کی باتیں سُن کر پریشان تو ضروُر ہوتا تھا؛ لیکن سُنتا شوق سے تھا۔ لیکن ہیرودِیاسؔ کو ایک دِن موقع مِل ہی گیا۔ جَب ہیرودیسؔ نے اَپنی سال گِرہ کی خُوشی میں اَپنے اُمرائے دربار اَور فَوجی افسران اَور صُوبہ گلِیل کے رئیسوں کی دعوت کی۔ اِس موقع پر ہیرودِیاسؔ کی بیٹی نے محفل میں آکر رقص کیا، اَور ہیرودیسؔ بادشاہ اَور اُس کے مہمانوں کو اِس قدر خُوش کر دیا کہ بادشاہ اُس سے مُخاطِب ہوکر کہنے لگا۔ تو جو چاہے مُجھ سے مانگ لے، ”مَیں تُجھے دُوں گا۔“ بَلکہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”جو کُچھ تو مُجھ سے مانگے گی، مَیں تُجھے دُوں گا چاہے وہ میری آدھی سلطنت ہی کیوں نہ ہو۔“ لڑکی نے باہر جا کر اَپنی ماں، سے پُوچھا، ”میں کیا مانگوں؟“ تَب اُس کی ماں نے جَواب دیا، ”یُوحنّا پاک غُسل دینے والے کا سَر۔“ لڑکی فوراً بادشاہ کے پاس واپس آئی اَور عرض کرنے لگی: ”مُجھے ابھی ایک تھال میں یُوحنّا پاک غُسل دینے والے کا سَر چاہیے۔“ بادشاہ کو بےحد افسوس ہُوا، لیکن وہ مہمانوں کے سامنے قَسم دے چُکاتھا، اِس لیٔے بادشاہ لڑکی سے اِنکار نہ کر سَکا۔ چنانچہ بادشاہ نے اُسی وقت حِفاظتی دستے کے ایک سپاہی کو حُکم دیا کہ وہ جائے، اَور یُوحنّا کا سَر لے آئے۔ سپاہی نے قَیدخانہ میں جا کر، حضرت یُوحنّا کا سَر تن سے جُدا کیا، اَور اُسے ایک تھال میں رکھ کر لایا اَور لڑکی کے حوالہ کر دیا، اَور لڑکی نے اُسے لے جا کر اَپنی ماں کُودے دیا۔ جَب حضرت یُوحنّا کے شاگردوں نے یہ خبر سنی تو وہ آئے اَور اُن کی لاش اُٹھاکر لے گیٔے اَور اُنہیں ایک قبر میں دفن کر دیا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں مرقس 6

مرقس 1:6-29 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

پھر عیسیٰ وہاں سے چلا گیا اور اپنے وطنی شہر ناصرت میں آیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے ساتھ تھے۔ سبت کے دن وہ عبادت خانے میں تعلیم دینے لگا۔ بیشتر لوگ اُس کی باتیں سن کر حیرت زدہ ہوئے۔ اُنہوں نے پوچھا، ”اِسے یہ کہاں سے حاصل ہوا ہے؟ یہ حکمت جو اِسے ملی ہے، اور یہ معجزے جو اِس کے ہاتھوں سے ہوتے ہیں، یہ کیا ہے؟ کیا یہ وہ بڑھئی نہیں ہے جو مریم کا بیٹا ہے اور جس کے بھائی یعقوب، یوسف، یہوداہ اور شمعون ہیں؟ اور کیا اِس کی بہنیں یہیں نہیں رہتیں؟“ یوں اُنہوں نے اُس سے ٹھوکر کھا کر اُسے قبول نہ کیا۔ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”نبی کی ہر جگہ عزت ہوتی ہے سوائے اُس کے وطنی شہر، اُس کے رشتے داروں اور اُس کے اپنے خاندان کے۔“ وہاں وہ کوئی معجزہ نہ کر سکا۔ اُس نے صرف چند ایک مریضوں پر ہاتھ رکھ کر اُن کو شفا دی۔ اور وہ اُن کی بےاعتقادی کے سبب سے بہت حیران تھا۔ اِس کے بعد عیسیٰ نے ارد گرد کے علاقے میں گاؤں گاؤں جا کر لوگوں کو تعلیم دی۔ بارہ شاگردوں کو بُلا کر وہ اُنہیں دو دو کر کے مختلف جگہوں پر بھیجنے لگا۔ اِس کے لئے اُس نے اُنہیں ناپاک روحوں کو نکالنے کا اختیار دے کر یہ ہدایت کی، ”سفر پر اپنے ساتھ کچھ نہ لینا سوائے ایک لاٹھی کے۔ نہ روٹی، نہ سامان کے لئے کوئی بیگ، نہ کمربند میں کوئی پیسہ، نہ ایک سے زیادہ سوٹ۔ تم جوتے پہن سکتے ہو۔ جس گھر میں بھی داخل ہو اُس میں اُس مقام سے چلے جانے تک ٹھہرو۔ اور اگر کوئی مقام تم کو قبول نہ کرے یا تمہاری نہ سنے تو پھر روانہ ہوتے وقت اپنے پاؤں سے گرد جھاڑ دو۔ یوں تم اُن کے خلاف گواہی دو گے۔“ چنانچہ شاگرد وہاں سے نکل کر منادی کرنے لگے کہ لوگ توبہ کریں۔ اُنہوں نے بہت سی بدروحیں نکال دیں اور بہت سے مریضوں پر زیتون کا تیل مَل کر اُنہیں شفا دی۔ بادشاہ ہیرودیس انتپاس نے عیسیٰ کے بارے میں سنا، کیونکہ اُس کا نام مشہور ہو گیا تھا۔ کچھ کہہ رہے تھے، ”یحییٰ بپتسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے، اِس لئے اِس قسم کی معجزانہ طاقتیں اُس میں نظر آتی ہیں۔“ اَوروں نے سوچا، ”یہ الیاس نبی ہے۔“ یہ خیال بھی پیش کیا جا رہا تھا کہ وہ قدیم زمانے کے نبیوں جیسا کوئی نبی ہے۔ لیکن جب ہیرودیس نے اُس کے بارے میں سنا تو اُس نے کہا، ”یحییٰ جس کا مَیں نے سر قلم کروایا ہے مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔“ وجہ یہ تھی کہ ہیرودیس کے حکم پر ہی یحییٰ کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا گیا تھا۔ یہ ہیرودیاس کی خاطر ہوا تھا جو پہلے ہیرودیس کے بھائی فلپّس کی بیوی تھی، لیکن جس سے اُس نے اب خود شادی کر لی تھی۔ یحییٰ نے ہیرودیس کو بتایا تھا، ”اپنے بھائی کی بیوی سے تیری شادی ناجائز ہے۔“ اِس وجہ سے ہیرودیاس اُس سے کینہ رکھتی اور اُسے قتل کرانا چاہتی تھی۔ لیکن اِس میں وہ ناکام رہی کیونکہ ہیرودیس یحییٰ سے ڈرتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ یہ آدمی راست باز اور مُقدّس ہے، اِس لئے وہ اُس کی حفاظت کرتا تھا۔ جب بھی اُس سے بات ہوتی تو ہیرودیس سن سن کر بڑی اُلجھن میں پڑ جاتا۔ توبھی وہ اُس کی باتیں سننا پسند کرتا تھا۔ آخرکار ہیرودیاس کو ہیرودیس کی سال گرہ پر اچھا موقع مل گیا۔ سال گرہ کو منانے کے لئے ہیرودیس نے اپنے بڑے سرکاری افسروں، ملٹری کمانڈروں اور گلیل کے اوّل درجے کے شہریوں کی ضیافت کی۔ ضیافت کے دوران ہیرودیاس کی بیٹی اندر آ کر ناچنے لگی۔ ہیرودیس اور اُس کے مہمانوں کو یہ بہت پسند آیا اور اُس نے لڑکی سے کہا، ”جو جی چاہے مجھ سے مانگ تو مَیں وہ تجھے دوں گا۔“ بلکہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”جو بھی تُو مانگے گی مَیں تجھے دوں گا، خواہ بادشاہی کا آدھا حصہ ہی کیوں نہ ہو۔“ لڑکی نے نکل کر اپنی ماں سے پوچھا، ”مَیں کیا مانگوں؟“ ماں نے جواب دیا، ”یحییٰ بپتسمہ دینے والے کا سر۔“ لڑکی پُھرتی سے اندر جا کر بادشاہ کے پاس واپس آئی اور کہا، ”مَیں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے ابھی ابھی یحییٰ بپتسمہ دینے والے کا سر ٹرے میں منگوا دیں۔“ یہ سن کر بادشاہ کو بہت دُکھ ہوا۔ لیکن اپنی قَسموں اور مہمانوں کی موجودگی کی وجہ سے وہ انکار کرنے کے لئے بھی تیار نہیں تھا۔ چنانچہ اُس نے فوراً جلاد کو بھیج کر حکم دیا کہ وہ یحییٰ کا سر لے آئے۔ جلاد نے جیل میں جا کر یحییٰ کا سر قلم کر دیا۔ پھر وہ اُسے ٹرے میں رکھ کر لے آیا اور لڑکی کو دے دیا۔ لڑکی نے اُسے اپنی ماں کے سپرد کیا۔ جب یحییٰ کے شاگردوں کو یہ خبر پہنچی تو وہ آئے اور اُس کی لاش لے کر اُسے قبر میں رکھ دیا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں مرقس 6

مرقس 1:6-29 کِتابِ مُقادّس (URD)

پِھر وہاں سے نِکل کر وہ اپنے وطن میں آیا اور اُس کے شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔ جب سبت کا دِن آیا تو وہ عِبادت خانہ میں تعلِیم دینے لگا اور بُہت لوگ سُن کر حَیران ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ باتیں اِس میں کہاں سے آ گئِیں؟ اور یہ کیا حِکمت ہے جو اِسے بخشی گئی اور کَیسے مُعجِزے اُس کے ہاتھ سے ظاہِر ہوتے ہیں؟ کیا یہ وُہی بڑھئی نہیں جو مریمؔ کا بیٹا اور یعقُوبؔ اور یوسیس اور یہُوداؔہ اور شمعُوؔن کا بھائی ہے؟ اور کیا اُس کی بہنیں یہاں ہمارے ہاں نہیں؟ پس اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا نبی اپنے وطن اور اپنے رِشتہ داروں اور اپنے گھر کے سِوا اَور کہِیں بے عِزّت نہیں ہوتا۔ اور وہ کوئی مُعجِزہ وہاں نہ دِکھا سکا۔ صِرف تھوڑے سے بِیماروں پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں اچّھا کر دِیا۔ اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی پر تَعجُّب کِیا۔ اور وہ چاروں طرف کے گاؤں میں تعلِیم دیتا پِھرا۔ اور اُس نے اُن بارہ کو اپنے پاس بُلا کر دو دو کر کے بھیجنا شرُوع کِیا اور اُن کو ناپاک رُوحوں پر اِختیار بخشا۔ اور حُکم دِیا کہ راستہ کے لِئے لاٹھی کے سِوا کُچھ نہ لو۔ نہ روٹی۔ نہ جھولی۔ نہ اپنے کمربند میں پَیسے۔ مگر جُوتِیاں پہنو اور دو کُرتے نہ پہنو۔ اور اُس نے اُن سے کہا جہاں تُم کِسی گھر میں داخِل ہو تو اُسی میں رہو جب تک وہاں سے روانہ نہ ہو۔ اور جِس جگہ کے لوگ تُم کو قبُول نہ کریں اور تُمہاری نہ سُنیں وہاں سے چلتے وقت اپنے تلووں کی گرد جھاڑ دو تاکہ اُن پر گواہی ہو۔ اور اُنہوں نے روانہ ہو کر مُنادی کی کہ تَوبہ کرو۔ اور بُہت سی بدرُوحوں کو نِکالا اور بُہت سے بِیماروں کو تیل مَل کر اچّھا کِیا۔ اور ہیرودؔیس بادشاہ نے اُس کا ذِکر سُنا کیونکہ اُس کا نام مشہُور ہو گیا تھا اور اُس نے کہا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے کیونکہ اُس سے مُعجِزے ظاہِر ہوتے ہیں۔ مگر بعض کہتے تھے کہ ایلیّاؔہ ہے اور بعض یہ کہ نبِیوں میں سے کِسی کی مانِند ایک نبی ہے۔ مگر ہیرودؔیس نے سُن کر کہا کہ یُوحنّا جِس کا سر مَیں نے کٹوایا وُہی جی اُٹھا ہے۔ کیونکہ ہیرودؔیس نے آپ آدمی بھیج کر یُوحنّا کو پکڑوایا اور اپنے بھائی فِلپُّس کی بِیوی ہیرودِؔیاس کے سبب سے اُسے قَید خانہ میں باندھ رکھّا تھا کیونکہ ہیرودؔیس نے اُس سے بیاہ کر لِیا تھا۔ اور یُوحنّا نے اُس سے کہا تھا کہ اپنے بھائی کی بِیوی کو رکھنا تُجھے روا نہیں۔ پس ہیرودِؔیاس اُس سے دُشمنی رکھتی اور چاہتی تھی کہ اُسے قتل کرائے مگر نہ ہو سکا۔ کیونکہ ہیرودؔیس یُوحنّا کو راست باز اور مُقدّس آدمی جان کر اُس سے ڈرتا اور اُسے بچائے رکھتا تھا اور اُس کی باتیں سُن کر بُہت حَیران ہو جاتا تھا مگر سُنتا خُوشی سے تھا۔ اور مَوقع کے دِن جب ہیرودؔیس نے اپنی سالگِرہ میں اپنے امِیروں اور فَوجی سرداروں اور گلِیل کے رئِیسوں کی ضِیافت کی۔ اور اُسی ہیرودِؔیاس کی بیٹی اندر آئی اور ناچ کر ہیرودؔیس اور اُس کے مِہمانوں کو خُوش کِیا تو بادشاہ نے اُس لڑکی سے کہا جو چاہے مُجھ سے مانگ۔ مَیں تُجھے دُوں گا۔ اور اُس سے قَسم کھائی کہ جو تُو مُجھ سے مانگے گی اپنی آدھی سلطنت تک تُجھے دُوں گا۔ اور اُس نے باہر جا کر اپنی ماں سے کہا کہ مَیں کیا مانگُوں؟ اُس نے کہا یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر۔ وہ فی الفَور بادشاہ کے پاس جلدی سے اندر آئی اور اُس سے عرض کی مَیں چاہتی ہُوں کہ تُو یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر ایک تھال میں ابھی مُجھے منگوا دے۔ بادشاہ بُہت غمگِین ہُؤا مگر اپنی قَسموں اور مِہمانوں کے سبب سے اُس سے اِنکار کرنا نہ چاہا۔ پس بادشاہ نے فی الفَور ایک سِپاہی کو حُکم دے کر بھیجا کہ اُس کا سر لائے۔ اُس نے جا کر قَید خانہ میں اُس کا سر کاٹا۔ اور ایک تھال میں لا کر لڑکی کو دِیا اور لڑکی نے اپنی ماں کو دِیا۔ پِھر اُس کے شاگِرد سُن کر آئے اور اُس کی لاش اُٹھا کر قبر میں رکھّی۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں مرقس 6