متی 15:22-46
متی 15:22-46 کِتابِ مُقادّس (URD)
اُس وقت فرِیسِیوں نے جا کر مشورَہ کِیا کہ اُسے کیوں کر باتوں میں پھنسائیں۔ پس اُنہوں نے اپنے شاگِردوں کو ہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں۔ پس ہمیں بتا۔ تُو کیا سمجھتا ہے؟ قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟ یِسُوعؔ نے اُن کی شرارت جان کر کہا اَے رِیاکارو مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ جِزیہ کا سِکّہ مُجھے دِکھاؤ۔ وہ ایک دِینار اُس کے پاس لائے۔ اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا۔ اس پر اُس نے اُن سے کہا پس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔ اُنہوں نے یہ سُن کر تَعجُّب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔ اُسی دِن صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے اُستاد مُوسیٰ نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی سے بیاہ کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔ اب ہمارے درمِیان سات بھائی تھے اور پہلا بیاہ کر کے مَر گیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اَولاد نہ تھی اپنی بِیوی اپنے بھائی کے لِئے چھوڑ گیا۔ اِسی طرح دُوسرا اور تِیسرا بھی ساتویں تک۔ سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔ پس وہ قِیامت میں اُن ساتوں میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ سب نے اُس سے بیاہ کِیا تھا۔ یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔ کیونکہ قِیامت میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ لوگ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔ مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ مَیں ابرہامؔ کا خُدا اور اِضحاقؔ کا خُدا اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔ لوگ یہ سُن کر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔ اور جب فرِیسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقِیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہو گئے۔ اور اُن میں سے ایک عالِمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔ اَے اُستاد تَورَیت میں کَون سا حُکم بڑا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔ بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔ اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ اِن ہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبِیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔ اور جب فرِیسی جمع ہُوئے تو یِسُوعؔ نے اُن سے یہ پُوچھا۔ کہ تُم مسِیح کے حق میں کیا سمجھتے ہو؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا داؤُد کا۔ اُس نے اُن سے کہا پس داؤُد رُوح کی ہدایت سے کیونکر اُسے خُداوند کہتا ہے کہ خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بَیٹھ جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کے نِیچے نہ کر دُوں؟ پس جب داؤُد اُس کو خُداوند کہتا ہے تو وہ اُس کا بیٹا کیوں کر ٹھہرا؟ اور کوئی اُس کے جواب میں ایک حرف نہ کہہ سکا اور نہ اُس دِن سے پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت کی۔
متی 15:22-46 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
تَب فرِیسی وہاں سے چلے گیٔے اَور آپَس میں مشورہ کیا کہ حُضُور کو کیسے باتوں میں پھنسائیں۔ لہٰذا اُنہُوں نے اَپنے بعض شاگرد اَور ہیرودیوں کے سیاسی گِروہ کے ساتھ کُچھ آدمی یِسوعؔ کے پاس بھیجے۔ اُنہُوں نے کہا، ”اَے اُستاد محترم، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچ بولتے ہیں اَور یہ خیال کیٔے بغیر کہ کون کیا ہے، راستی سے خُدا کی راہ پر چلنے کی تعلیم دیتے ہیں۔ اِس لیٔے ہمیں بتائیں کہ آپ کی رائے میں قَیصؔر کو محصُول اَدا کرنا روا ہے یا نہیں؟“ یِسوعؔ اُن کی منافقت کو سمجھ گیٔے اَور فرمایا، ”اَے ریاکاروں! مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ جو سِکّہ محصُول کے طور پر دیتے ہو اُسے مُجھے دِکھاؤ۔“ وہ ایک دینار لے آئے۔ حُضُور نے اُن سے پُوچھا، ”اِس دینار پر کِس کی صورت اَور کِس کا نام لِکھّا ہُواہے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”قَیصؔر کا۔“ تَب حُضُور نے اُن سے فرمایا، ”جو قَیصؔر کا ہے وہ قَیصؔر کو اَورجو خُدا کا ہے، وہ خُدا کو اَدا کرو۔“ اَور وہ یہ جَواب سُن کر، حیران رہ گیٔے اَور حُضُور کو چھوڑکر چلے گیٔے۔ اُسی دِن صدُوقی جو قیامت کے مُنکر ہیں، یِسوعؔ کے پاس آئے۔ اَور آپ سے یہ سوال کیا، ”اَے اُستاد محترم، حضرت مَوشہ نے فرمایاہے کہ اگر کویٔی آدمی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھایٔی اُس کی بِیوہ سے شادی کر لے تاکہ اَپنے بھایٔی کے لیٔے نَسل پیدا کر سکے۔ ہمارے یہاں سات بھایٔی تھے۔ پہلے نے شادی کی اَور بے اَولاد مَر گیا، وہ اَپنی بیوی اَپنے بھایٔی کے لیٔے چھوڑ گیا تاکہ وہ اُس کی بیوی بَن جائے۔ یہی واقعہ اُس کے دُوسرے اَور تیسرے اَور ساتویں بھایٔی تک ہوتا رہا۔ اَور آخِرکار، وہ عورت بھی مَر گئی۔ اَب یہ بتائیں کہ قیامت کے دِن وہ اُن ساتوں میں سے کِس کی بیوی ہوگی کیونکہ اُن سَب نے اُس سے شادی کی تھی؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تُم گُمراہ ہو گئے ہو کہ تُم نہ تو کِتاب مُقدّس کو ہی جانتے ہو اَور نہ ہی خُدا کی قُدرت کو۔ کیونکہ جَب قیامت ہوگی تو لوگ شادی نہیں کریں گے اَور نہ ہی نکاح میں دئیے جایٔیں گے؛ لیکن آسمان پر فرشتوں کی مانِند ہوں گے۔ اَور جہاں تک قیامت یعنی مُردوں کے جی اُٹھنے کا سوال ہے، تو کیا تُم نے وہ جو خُدا نے تُم سے فرمایاہے نہیں پڑھا کہ ’میں اَبراہامؔ، اِصحاقؔ اَور یعقوب کا خُدا ہُوں؟‘ یعنی وہ مُردوں کا نہیں لیکن زندوں کا خُدا ہے۔“ ہُجوم حُضُور کی یہ تعلیم سُن کر حیران رہ گیٔے۔ جَب فریسیوں نے سُنا کہ یِسوعؔ نے صدُوقیوں کا مُنہ بند کر دیا تو وہ جمع ہُوئے۔ اَور اُن میں سے ایک جو شَریعت کا عالِم تھا، یِسوعؔ کو آزمانے کی غرض سے پُوچھا: ”اَے اُستاد محترم، توریت میں سَب سے بڑا حُکم کون سا ہے؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا: ” ’تُم خُداوؔند اَپنے خُدا سے اَپنے سارے دِل، اَپنی ساری جان اَور اَپنی ساری عقل سے مَحَبّت رکھو۔‘ سَب سے بڑا اَور پہلا حُکم یہی ہے۔ اَور دُوسرا جو اِس کی مانِند ہے: ’تُم اَپنے پڑوسی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھنا۔‘ ساری شَریعت اَور نبیوں کے صحائف اِن ہی دو حُکموں پر زور دیتے ہیں۔“ جَب فرِیسی وہاں جمع تھے تو یِسوعؔ نے اُن سے پُوچھا، ”المسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”داویؔد کا بیٹا ہے۔“ حُضُور نے اُن سے پُوچھا، ”پھر داویؔد پاک رُوح کی ہدایت سے، اُسے ’خُداوؔند‘ کیوں کہتے ہیں؟ کیونکہ داویؔد فرماتے ہیں، ” ’خُداتعالیٰ نے میرے خُداوؔند سے کہا: ”میری داہنی طرف بیٹھو جَب تک کہ مَیں تمہارے دُشمنوں کو تمہارے پاؤں کے نیچے نہ کر دُوں۔“ ‘ پس اگر داویؔد المسیح کو ’خُداوؔند،‘ کہتے ہیں تو وہ کِس طرح داویؔد کا بیٹاہو سکتے ہیں؟“ اُن میں سے کویٔی ایک لفظ بھی جَواب میں نہ کہہ سَکا، اَور اُس دِن کے بعد پھر کسی نے بھی حُضُور سے اَور کویٔی سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔
متی 15:22-46 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پھر فریسیوں نے جا کر آپس میں مشورہ کیا کہ ہم عیسیٰ کو کس طرح ایسی بات کرنے کے لئے اُبھاریں جس سے اُسے پکڑا جا سکے۔ اِس مقصد کے تحت اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو ہیرودیس کے پیروکاروں سمیت عیسیٰ کے پاس بھیجا۔ اُنہوں نے کہا، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچے ہیں اور دیانت داری سے اللہ کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ آپ کسی کی پروا نہیں کرتے کیونکہ آپ غیرجانب دار ہیں۔ اب ہمیں اپنی رائے بتائیں۔ کیا رومی شہنشاہ کو ٹیکس دینا جائز ہے یا ناجائز؟“ لیکن عیسیٰ نے اُن کی بُری نیت پہچان لی۔ اُس نے کہا، ”ریاکارو، تم مجھے کیوں پھنسانا چاہتے ہو؟ مجھے وہ سِکہ دکھاؤ جو ٹیکس ادا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔“ وہ اُس کے پاس چاندی کا ایک رومی سِکہ لے آئے تو اُس نے پوچھا، ”کس کی صورت اور نام اِس پر کندہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”شہنشاہ کا۔“ اُس نے کہا، ”تو جو شہنشاہ کا ہے شہنشاہ کو دو اور جو اللہ کا ہے اللہ کو۔“ اُس کا یہ جواب سن کر وہ ہکا بکا رہ گئے اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔ اُس دن صدوقی عیسیٰ کے پاس آئے۔ صدوقی نہیں مانتے کہ روزِ قیامت مُردے جی اُٹھیں گے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے ایک سوال کیا۔ ”اُستاد، موسیٰ نے ہمیں حکم دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ آدمی بےاولاد مر جائے اور اُس کا بھائی ہو تو بھائی کا فرض ہے کہ وہ بیوہ سے شادی کر کے اپنے بھائی کے لئے اولاد پیدا کرے۔ اب فرض کریں کہ ہمارے درمیان سات بھائی تھے۔ پہلے نے شادی کی، لیکن بےاولاد فوت ہوا۔ اِس لئے دوسرے بھائی نے بیوہ سے شادی کی۔ لیکن وہ بھی بےاولاد مر گیا۔ پھر تیسرے بھائی نے اُس سے شادی کی۔ یہ سلسلہ ساتویں بھائی تک جاری رہا۔ یکے بعد دیگرے ہر بھائی بیوہ سے شادی کرنے کے بعد مر گیا۔ آخر میں بیوہ بھی فوت ہو گئی۔ اب بتائیں کہ قیامت کے دن وہ کس کی بیوی ہو گی؟ کیونکہ سات کے سات بھائیوں نے اُس سے شادی کی تھی۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم اِس لئے غلطی پر ہو کہ نہ تم کلامِ مُقدّس سے واقف ہو، نہ اللہ کی قدرت سے۔ کیونکہ قیامت کے دن لوگ نہ شادی کریں گے نہ اُن کی شادی کرائی جائے گی بلکہ وہ آسمان پر فرشتوں کی مانند ہوں گے۔ رہی یہ بات کہ مُردے جی اُٹھیں گے، کیا تم نے وہ بات نہیں پڑھی جو اللہ نے تم سے کہی؟ اُس نے فرمایا، ’مَیں ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں،‘ حالانکہ اُس وقت تینوں کافی عرصے سے مر چکے تھے۔ اِس کا مطلب ہے کہ یہ حقیقت میں زندہ ہیں۔ کیونکہ اللہ مُردوں کا نہیں بلکہ زندوں کا خدا ہے۔“ یہ سن کر ہجوم اُس کی تعلیم کے باعث حیران رہ گیا۔ جب فریسیوں نے سنا کہ عیسیٰ نے صدوقیوں کو لاجواب کر دیا ہے تو وہ جمع ہوئے۔ اُن میں سے ایک نے جو شریعت کا عالِم تھا اُسے پھنسانے کے لئے سوال کیا، ”اُستاد، شریعت میں سب سے بڑا حکم کون سا ہے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”’رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان اور اپنے پورے ذہن سے پیار کرنا۔‘ یہ اوّل اور سب سے بڑا حکم ہے۔ اور دوسرا حکم اِس کے برابر یہ ہے، ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔‘ تمام شریعت اور نبیوں کی تعلیمات اِن دو احکام پر مبنی ہیں۔“ جب فریسی اکٹھے تھے تو عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”تمہارا مسیح کے بارے میں کیا خیال ہے؟ وہ کس کا فرزند ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ داؤد کا فرزند ہے۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تو پھر داؤد روح القدس کی معرفت اُسے کس طرح ’رب‘ کہتا ہے؟ کیونکہ وہ فرماتا ہے، ’رب نے میرے رب سے کہا، میرے دہنے ہاتھ بیٹھ، جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کے نیچے نہ کر دوں۔‘ داؤد تو خود مسیح کو رب کہتا ہے۔ تو پھر وہ کس طرح اُس کا فرزند ہو سکتا ہے؟“ کوئی بھی جواب نہ دے سکا، اور اُس دن سے کسی نے بھی اُس سے مزید کچھ پوچھنے کی جرأت نہ کی۔
متی 15:22-46 کِتابِ مُقادّس (URD)
اُس وقت فرِیسِیوں نے جا کر مشورَہ کِیا کہ اُسے کیوں کر باتوں میں پھنسائیں۔ پس اُنہوں نے اپنے شاگِردوں کو ہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں۔ پس ہمیں بتا۔ تُو کیا سمجھتا ہے؟ قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟ یِسُوعؔ نے اُن کی شرارت جان کر کہا اَے رِیاکارو مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ جِزیہ کا سِکّہ مُجھے دِکھاؤ۔ وہ ایک دِینار اُس کے پاس لائے۔ اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا۔ اس پر اُس نے اُن سے کہا پس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔ اُنہوں نے یہ سُن کر تَعجُّب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔ اُسی دِن صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے اُستاد مُوسیٰ نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی سے بیاہ کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔ اب ہمارے درمِیان سات بھائی تھے اور پہلا بیاہ کر کے مَر گیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اَولاد نہ تھی اپنی بِیوی اپنے بھائی کے لِئے چھوڑ گیا۔ اِسی طرح دُوسرا اور تِیسرا بھی ساتویں تک۔ سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔ پس وہ قِیامت میں اُن ساتوں میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ سب نے اُس سے بیاہ کِیا تھا۔ یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔ کیونکہ قِیامت میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ لوگ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔ مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ مَیں ابرہامؔ کا خُدا اور اِضحاقؔ کا خُدا اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔ لوگ یہ سُن کر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔ اور جب فرِیسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقِیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہو گئے۔ اور اُن میں سے ایک عالِمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔ اَے اُستاد تَورَیت میں کَون سا حُکم بڑا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔ بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔ اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ اِن ہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبِیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔ اور جب فرِیسی جمع ہُوئے تو یِسُوعؔ نے اُن سے یہ پُوچھا۔ کہ تُم مسِیح کے حق میں کیا سمجھتے ہو؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا داؤُد کا۔ اُس نے اُن سے کہا پس داؤُد رُوح کی ہدایت سے کیونکر اُسے خُداوند کہتا ہے کہ خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بَیٹھ جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کے نِیچے نہ کر دُوں؟ پس جب داؤُد اُس کو خُداوند کہتا ہے تو وہ اُس کا بیٹا کیوں کر ٹھہرا؟ اور کوئی اُس کے جواب میں ایک حرف نہ کہہ سکا اور نہ اُس دِن سے پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت کی۔