متّی 22
22
شادی کی ضِیافت کی تمثِیل
(لُوقا ۱۴:۱۵-۲۴)
1اور یِسُوعؔ پِھر اُن سے تمثِیلوں میں کہنے لگا کہ 2آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے بیٹے کی شادی کی۔ 3اور اپنے نَوکروں کو بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں کو شادی میں بُلا لائیں مگر اُنہوں نے آنا نہ چاہا۔ 4پِھر اُس نے اَور نَوکروں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں سے کہو کہ دیکھو مَیں نے ضِیافت تیّار کر لی ہے۔ میرے بَیل اور موٹے موٹے جانور ذبح ہو چُکے ہیں اور سب کُچھ تیّار ہے۔ شادی میں آؤ۔ 5مگر وہ بے پروائی کر کے چل دِئے۔ کوئی اپنے کھیت کو کوئی اپنی سَوداگری کو۔ 6اور باقِیوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر بے عِزّت کِیا اور مار ڈالا۔ 7بادشاہ غضب ناک ہُؤا اور اُس نے اپنا لشکر بھیج کر اُن خُونِیوں کو ہلاک کر دِیا اور اُن کا شہر جلا دِیا۔ 8تب اُس نے اپنے نَوکروں سے کہا کہ شادی کی ضِیافت تو تیّار ہے مگر بُلائے ہُوئے لائِق نہ تھے۔ 9پس راستوں کے ناکوں پر جاؤ اور جِتنے تُمہیں مِلیں شادی میں بُلا لاؤ۔ 10اور وہ نَوکر باہر راستوں پر جا کر جو اُنہیں مِلے کیا بُرے کیا بھلے سب کو جمع کر لائے اور شادی کی محفِل مِہمانوں سے بھر گئی۔
11اور جب بادشاہ مِہمانوں کو دیکھنے کو اندر آیا تو اُس نے وہاں ایک آدمی کو دیکھا جو شادی کے لِباس میں نہ تھا۔ 12اور اُس نے اُس سے کہا مِیاں تُو شادی کی پوشاک پہنے بغَیر یہاں کیونکر آ گیا؟ لیکن اُس کا مُنہ بند ہو گیا۔ 13اِس پر بادشاہ نے خادِموں سے کہا اُس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر باہر اندھیرے میں ڈال دو۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔
14کیونکہ بُلائے ہُوئے بُہت ہیں مگر برگُزِیدہ تھوڑے۔
جِزیہ دینے کے بارے میں سوال
(مرقس ۱۲:۱۳-۱۷؛ لُوقا ۲۰:۲۰-۲۶)
15اُس وقت فرِیسِیوں نے جا کر مشورَہ کِیا کہ اُسے کیوں کر باتوں میں پھنسائیں۔ 16پس اُنہوں نے اپنے شاگِردوں کو ہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں۔ 17پس ہمیں بتا۔ تُو کیا سمجھتا ہے؟ قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟
18یِسُوعؔ نے اُن کی شرارت جان کر کہا اَے رِیاکارو مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ 19جِزیہ کا سِکّہ مُجھے دِکھاؤ۔
وہ ایک دِینار اُس کے پاس لائے۔ 20اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟
21اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا۔
اس پر اُس نے اُن سے کہا پس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔
22اُنہوں نے یہ سُن کر تَعجُّب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
مُردوں کی قِیامت کے بارے میں سوال
(مرقس ۱۲:۱۸-۲۷؛ لُوقا ۲۰:۲۷-۴۰)
23اُسی دِن صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ 24اَے اُستاد مُوسیٰ نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی سے بیاہ کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔ 25اب ہمارے درمِیان سات بھائی تھے اور پہلا بیاہ کر کے مَر گیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اَولاد نہ تھی اپنی بِیوی اپنے بھائی کے لِئے چھوڑ گیا۔ 26اِسی طرح دُوسرا اور تِیسرا بھی ساتویں تک۔ 27سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔ 28پس وہ قِیامت میں اُن ساتوں میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ سب نے اُس سے بیاہ کِیا تھا۔
29یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔ 30کیونکہ قِیامت میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ لوگ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔ 31مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ 32مَیں ابرہامؔ کا خُدا اور اِضحاقؔ کا خُدا اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔
33لوگ یہ سُن کر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔
سب سے بڑا حُکم
(مرقس ۱۲:۲۸-۳۴؛ لُوقا ۱۰:۲۵-۲۸)
34اور جب فرِیسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقِیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہو گئے۔ 35اور اُن میں سے ایک عالِمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔ 36اَے اُستاد تَورَیت میں کَون سا حُکم بڑا ہے؟
37اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔ 38بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔ 39اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ 40اِن ہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبِیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔
مسِیحِ مَوعُود کے بارے میں سوال
(مرقس ۱۲:۳۵-۳۷؛ لُوقا ۲۰:۴۱-۴۴)
41اور جب فرِیسی جمع ہُوئے تو یِسُوعؔ نے اُن سے یہ پُوچھا۔ 42کہ تُم مسِیح کے حق میں کیا سمجھتے ہو؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟
اُنہوں نے اُس سے کہا داؤُد کا۔
43اُس نے اُن سے کہا پس داؤُد رُوح کی ہدایت سے کیونکر اُسے خُداوند کہتا ہے کہ
44خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا
میری دہنی طرف بَیٹھ
جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں
کے نِیچے نہ کر دُوں؟
45پس جب داؤُد اُس کو خُداوند کہتا ہے تو وہ اُس کا بیٹا کیوں کر ٹھہرا؟
46اور کوئی اُس کے جواب میں ایک حرف نہ کہہ سکا اور نہ اُس دِن سے پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت کی۔
موجودہ انتخاب:
متّی 22: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.