لوقا 31:7-50
لوقا 31:7-50 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس اِس زمانہ کے آدمِیوں کو مَیں کِس سے تشبِیہ دُوں اور وہ کِس کی مانِند ہیں؟ اُن لڑکوں کی مانِند ہیں جو بازار میں بَیٹھے ہُوئے ایک دُوسرے کو پُکار کر کہتے ہیں کہ ہم نے تُمہارے لِئے بانسلی بجائی اور تُم نہ ناچے۔ ہم نے ماتم کِیا اور تُم نہ روئے۔ کیونکہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا نہ تو روٹی کھاتا ہُؤا آیا نہ مَے پِیتا ہُؤا اور تُم کہتے ہو کہ اُس میں بدرُوح ہے۔ اِبنِ آدمؔ کھاتا پِیتا آیا اور تُم کہتے ہو کہ دیکھو کھاؤُ اور شرابی آدمی محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کا یار۔ لیکن حِکمت اپنے سب لڑکوں کی طرف سے راست ثابِت ہُوئی۔ پِھر کِسی فریسی نے اُس سے درخواست کی کہ میرے ساتھ کھانا کھا۔ پس وہ اُس فریسی کے گھر جا کر کھانا کھانے بَیٹھا۔ تو دیکھو ایک بدچلن عَورت جو اُس شہر کی تھی۔ یہ جان کر کہ وہ اُس فریسی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا ہے سنگِ مرمر کے عِطردان میں عِطر لائی۔ اور اُس کے پاؤں کے پاس روتی ہُوئی پِیچھے کھڑی ہو کر اُس کے پاؤں آنسُوؤں سے بھگونے لگی اور اپنے سر کے بالوں سے اُن کو پونچھا اور اُس کے پاؤں بُہت چُومے اور اُن پر عِطر ڈالا۔ اُس کی دعوت کرنے والا فریسی یہ دیکھ کر اپنے جی میں کہنے لگا کہ اگر یہ شخص نبی ہوتا تو جانتا کہ جو اُسے چُھوتی ہے وہ کَون اور کَیسی عَورت ہے کیونکہ بدچلن ہے۔ یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اَے شمعُوؔن مُجھے تُجھ سے کُچھ کہنا ہے۔ اُس نے کہا اَے اُستاد کہہ۔ کِسی ساہُوکار کے دو قرض دار تھے۔ ایک پانسَو دِینار کا دُوسرا پچاس کا۔ جب اُن کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ رہا تو اُس نے دونوں کو بخش دِیا۔ پس اُن میں سے کَون اُس سے زِیادہ مُحبّت رکھّے گا؟ شمعُوؔن نے جواب میں کہا میری دانِست میں وہ جِسے اُس نے زِیادہ بخشا۔ اُس نے اُس سے کہا تُو نے ٹِھیک فَیصلہ کِیا۔ اور اُس عَورت کی طرف پِھر کر اُس نے شمعُوؔن سے کہا کیا تُو اِس عَورت کو دیکھتا ہے؟ مَیں تیرے گھر میں آیا۔ تُو نے میرے پاؤں دھونے کو پانی نہ دِیا مگر اِس نے میرے پاؤں آنسُوؤں سے بھگو دِئے اور اپنے بالوں سے پونچھے۔ تُو نے مُجھ کو بوسہ نہ دِیا مگر اِس نے جب سے مَیں آیا ہُوں میرے پاؤں چُومنا نہ چھوڑا۔ تُو نے میرے سر میں تیل نہ ڈالا مگر اِس نے میرے پاؤں پر عِطر ڈالا ہے۔ اِسی لِئے مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ اِس کے گُناہ جو بُہت تھے مُعاف ہُوئے کیونکہ اِس نے بُہت محُبّت کی مگر جِس کے تھوڑے گُناہ مُعاف ہُوئے وہ تھوڑی محُبّت کرتا ہے اور اُس عَورت سے کہا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے اِس پر وہ جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے اپنے جی میں کہنے لگے کہ یہ کَون ہے جو گُناہ بھی مُعاف کرتا ہے؟ مگر اُس نے عَورت سے کہا تیرے اِیمان نے تُجھے بچا لِیا ہے۔ سلامت چلی جا۔
لوقا 31:7-50 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
یِسوعؔ نے خِطاب جاری رکھتے ہُوئے فرمایا، ”میں اِس زمانہ کے لوگوں کی کس سے تشبیہ دُوں اَور اُنہیں کس کی مانِند کہُوں؟ وہ اُن لڑکوں کی مانِند ہیں جو بازاروں میں بیٹھے ہُوئے اَپنے ہمجولیوں کو پُکار کر کہتے ہیں: ” ’ہم نے تمہارے لیٔے بانسری بجائی، اَور تُم نہ ناچے؛ ہم نے مرثیہ پڑھا، اَور تَب بھی تُم نہ رُوئے۔‘ حضرت یُوحنّا پاک غُسل دینے والا نہ تو روٹی کھاتا نہ انگوری شِیرہ پیتا آیا، اَور تُم کہتے ہو، ’اُس میں بدرُوح ہے۔‘ اِبن آدمؔ کھاتے پیتے آیا، اَور تُم کہتے ہو کہ دیکھو، ’یہ کھاؤ اَور شرابی آدمی، محصُول لینے والوں اَور گُنہگاروں کا یار ہے۔‘ مگر حِکمت کو برحق ثابت اُس پر عَمل کرنے والے ہی کرتے ہیں۔“ کسی فرِیسی نے یِسوعؔ سے مِنّت کی کہ میرے یہاں کھانا کھایٔیں اَور وہ اُس فرِیسی کے گھرجاکر دسترخوان پر بیٹھ گیٔے۔ ایک بدچلن عورت جو اُسی شہر کی تھی، یہ سُن کر کہ یِسوعؔ اُس فرِیسی کے گھر میں کھانا کھانے بیٹھے ہیں، سنگِ مرمر کے عِطردان میں عِطر لائی۔ اُس نے یِسوعؔ کے پاؤں کے پاس پیچھے کھڑی ہوکر رونا شروع کر دیا۔ اَور وہ اَپنے آنسُوؤں سے اُن کے پاؤں بھگونے لگی۔ اَور اَپنے سَر کے بالوں سے اُنہیں پونچھ کر، بار بار اُنہیں چُومنے لگی اَور عِطر سے اُن کا مَسح کرنے لگی۔ جِس فرِیسی نے اُنہیں دعوت دی تھی اُس نے یہ دیکھا، تو دِل ہی دِل میں کہنے لگا، ”اگر یہ شخص نبی ہوتا تو جان لیتا کہ جو اُسے چھُو رہی ہے وہ کون ہے اَور کیسی عورت ہے یعنی یہ کہ وہ بدچلن ہے۔“ یِسوعؔ نے شمعُونؔ سے کہا، ”شمعُونؔ، مُجھے تُجھ سے کُچھ کہنا ہے۔“ اُس نے کہا، ”اَے اُستاد محترم کہئیے۔“ ”کسی ساہوکار کے دو قرضدار تھے۔ ایک نے پانچ سَو دینار، اَور دُوسرے نے پچاس دینار لیٔے تھے۔ اُن کے پاس قرض اَدا کرنے کو کُچھ بھی نہ تھا، لہٰذا اُس نے دونوں کو اُن کا قرض مُعاف کر دیا۔ اُن میں سے کون اُسے زِیادہ مَحَبّت کرےگا؟“ شمعُونؔ نے جَواب دیا، ”میرے خیال میں وہ جسے اُس نے زِیادہ مُعاف کیا۔“ یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”تیرا فیصلہ صحیح ہے۔“ تَب حُضُور نے عورت کی طرف مُڑ کر شمعُونؔ سے کہا، ”تو اِس خاتُون کو دیکھتا ہے؟ مَیں تیرے گھر میں داخل ہُوا تو، تُونے میرے پاؤں دھونے کے لیٔے پانی نہ دیا لیکن اِس خاتُون نے اَپنے آنسُوؤں سے میرے پاؤں بھگو دیئے اَور اَپنے بالوں سے اُنہیں پونچھا۔ تُونے مُجھے بوسہ نہ دیا لیکن جَب سے میں اَندر آیا ہُوں یہ خاتُون میرے پاؤں چُومنے سے باز نہیں آ رہی ہے۔ تُونے میرے سَر پر تیل نہ ڈالا لیکن اِس خاتُون نے میرے پاؤں پر عِطر اُنڈیلا ہے۔ اِس لیٔے، میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے گُناہ جو بہت تھے بخش دئیے گیٔے ہیں چونکہ اِس نے بہت مَحَبّت ظاہر کی لیکن جِس کو تھوڑا مُعاف کیا گیا ہے وہ تھوڑی مَحَبّت دِکھاتا ہے۔“ تَب یِسوعؔ نے اُس خاتُون سے کہا، ”تیرے گُناہ مُعاف ہویٔے۔“ جو لوگ آپ کے ساتھ دسترخوان پر تھے یہ سُن کر دِل ہی دِل میں کہنے لگے، ”یہ کون ہے جو گُناہ بھی مُعاف کرتا ہے؟“ لیکن یِسوعؔ نے خاتُون سے کہا، ”تیرے ایمان نے تُجھے بچا لیا ہے، سلامتی کے ساتھ رخصت ہو۔“
لوقا 31:7-50 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
عیسیٰ نے بات جاری رکھی، ”چنانچہ مَیں اِس نسل کے لوگوں کو کس سے تشبیہ دوں؟ وہ کس سے مطابقت رکھتے ہیں؟ وہ اُن بچوں کی مانند ہیں جو بازار میں بیٹھے کھیل رہے ہیں۔ اُن میں سے کچھ اونچی آواز سے دوسرے بچوں سے شکایت کر رہے ہیں، ’ہم نے بانسری بجائی تو تم نہ ناچے۔ پھر ہم نے نوحہ کے گیت گائے، لیکن تم نہ روئے۔‘ دیکھو، یحییٰ بپتسمہ دینے والا آیا اور نہ روٹی کھائی، نہ مَے پی۔ یہ دیکھ کر تم کہتے ہو کہ اُس میں بدروح ہے۔ پھر ابنِ آدم کھاتا اور پیتا ہوا آیا۔ اب تم کہتے ہو، ’دیکھو یہ کیسا پیٹو اور شرابی ہے۔ اور وہ ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کا دوست بھی ہے۔‘ لیکن حکمت اپنے تمام بچوں سے ہی صحیح ثابت ہوئی ہے۔“ ایک فریسی نے عیسیٰ کو کھانا کھانے کی دعوت دی۔ عیسیٰ اُس کے گھر جا کر کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔ اُس شہر میں ایک بدچلن عورت رہتی تھی۔ جب اُسے پتا چلا کہ عیسیٰ اُس فریسی کے گھر میں کھانا کھا رہا ہے تو وہ عطردان میں بیش قیمت عطر لا کر پیچھے سے اُس کے پاؤں کے پاس کھڑی ہو گئی۔ وہ رو پڑی اور اُس کے آنسو ٹپک ٹپک کر عیسیٰ کے پاؤں کو تر کرنے لگے۔ پھر اُس نے اُس کے پاؤں کو اپنے بالوں سے پونچھ کر اُنہیں چوما اور اُن پر عطر ڈالا۔ جب عیسیٰ کے فریسی میزبان نے یہ دیکھا تو اُس نے دل میں کہا، ”اگر یہ آدمی نبی ہوتا تو اُسے معلوم ہوتا کہ یہ کس قسم کی عورت ہے جو اُسے چھو رہی ہے، کہ یہ گناہ گار ہے۔“ عیسیٰ نے اِن خیالات کے جواب میں اُس سے کہا، ”شمعون، مَیں تجھے کچھ بتانا چاہتا ہوں۔“ اُس نے کہا، ”جی اُستاد، بتائیں۔“ عیسیٰ نے کہا، ”ایک ساہو کار کے دو قرض دار تھے۔ ایک کو اُس نے چاندی کے 500 سِکے دیئے تھے اور دوسرے کو 50 سِکے۔ لیکن دونوں اپنا قرض ادا نہ کر سکے۔ یہ دیکھ کر اُس نے دونوں کا قرض معاف کر دیا۔ اب مجھے بتا، دونوں قرض داروں میں سے کون اُسے زیادہ عزیز رکھے گا؟“ شمعون نے جواب دیا، ”میرے خیال میں وہ جسے زیادہ معاف کیا گیا۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے ٹھیک اندازہ لگایا ہے۔“ اور عورت کی طرف مُڑ کر اُس نے شمعون سے بات جاری رکھی، ”کیا تُو اِس عورت کو دیکھتا ہے؟ جب مَیں اِس گھر میں آیا تو تُو نے مجھے پاؤں دھونے کے لئے پانی نہ دیا۔ لیکن اِس نے میرے پاؤں کو اپنے آنسوؤں سے تر کر کے اپنے بالوں سے پونچھ کر خشک کر دیا ہے۔ تُو نے مجھے بوسہ نہ دیا، لیکن یہ میرے اندر آنے سے لے کر اب تک میرے پاؤں کو چومنے سے باز نہیں رہی۔ تُو نے میرے سر پر زیتون کا تیل نہ ڈالا، لیکن اِس نے میرے پاؤں پر عطر ڈالا۔ اِس لئے مَیں تجھے بتاتا ہوں کہ اِس کے گناہوں کو گو وہ بہت ہیں معاف کر دیا گیا ہے، کیونکہ اِس نے بہت محبت کا اظہار کیا ہے۔ لیکن جسے کم معاف کیا گیا ہو وہ کم محبت رکھتا ہے۔“ پھر عیسیٰ نے عورت سے کہا، ”تیرے گناہوں کو معاف کر دیا گیا ہے۔“ یہ سن کر جو ساتھ بیٹھے تھے آپس میں کہنے لگے، ”یہ کس قسم کا شخص ہے جو گناہوں کو بھی معاف کرتا ہے؟“ لیکن عیسیٰ نے خاتون سے کہا، ”تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامتی سے چلی جا۔“
لوقا 31:7-50 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس اِس زمانہ کے آدمِیوں کو مَیں کِس سے تشبِیہ دُوں اور وہ کِس کی مانِند ہیں؟ اُن لڑکوں کی مانِند ہیں جو بازار میں بَیٹھے ہُوئے ایک دُوسرے کو پُکار کر کہتے ہیں کہ ہم نے تُمہارے لِئے بانسلی بجائی اور تُم نہ ناچے۔ ہم نے ماتم کِیا اور تُم نہ روئے۔ کیونکہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا نہ تو روٹی کھاتا ہُؤا آیا نہ مَے پِیتا ہُؤا اور تُم کہتے ہو کہ اُس میں بدرُوح ہے۔ اِبنِ آدمؔ کھاتا پِیتا آیا اور تُم کہتے ہو کہ دیکھو کھاؤُ اور شرابی آدمی محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کا یار۔ لیکن حِکمت اپنے سب لڑکوں کی طرف سے راست ثابِت ہُوئی۔ پِھر کِسی فریسی نے اُس سے درخواست کی کہ میرے ساتھ کھانا کھا۔ پس وہ اُس فریسی کے گھر جا کر کھانا کھانے بَیٹھا۔ تو دیکھو ایک بدچلن عَورت جو اُس شہر کی تھی۔ یہ جان کر کہ وہ اُس فریسی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا ہے سنگِ مرمر کے عِطردان میں عِطر لائی۔ اور اُس کے پاؤں کے پاس روتی ہُوئی پِیچھے کھڑی ہو کر اُس کے پاؤں آنسُوؤں سے بھگونے لگی اور اپنے سر کے بالوں سے اُن کو پونچھا اور اُس کے پاؤں بُہت چُومے اور اُن پر عِطر ڈالا۔ اُس کی دعوت کرنے والا فریسی یہ دیکھ کر اپنے جی میں کہنے لگا کہ اگر یہ شخص نبی ہوتا تو جانتا کہ جو اُسے چُھوتی ہے وہ کَون اور کَیسی عَورت ہے کیونکہ بدچلن ہے۔ یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اَے شمعُوؔن مُجھے تُجھ سے کُچھ کہنا ہے۔ اُس نے کہا اَے اُستاد کہہ۔ کِسی ساہُوکار کے دو قرض دار تھے۔ ایک پانسَو دِینار کا دُوسرا پچاس کا۔ جب اُن کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ رہا تو اُس نے دونوں کو بخش دِیا۔ پس اُن میں سے کَون اُس سے زِیادہ مُحبّت رکھّے گا؟ شمعُوؔن نے جواب میں کہا میری دانِست میں وہ جِسے اُس نے زِیادہ بخشا۔ اُس نے اُس سے کہا تُو نے ٹِھیک فَیصلہ کِیا۔ اور اُس عَورت کی طرف پِھر کر اُس نے شمعُوؔن سے کہا کیا تُو اِس عَورت کو دیکھتا ہے؟ مَیں تیرے گھر میں آیا۔ تُو نے میرے پاؤں دھونے کو پانی نہ دِیا مگر اِس نے میرے پاؤں آنسُوؤں سے بھگو دِئے اور اپنے بالوں سے پونچھے۔ تُو نے مُجھ کو بوسہ نہ دِیا مگر اِس نے جب سے مَیں آیا ہُوں میرے پاؤں چُومنا نہ چھوڑا۔ تُو نے میرے سر میں تیل نہ ڈالا مگر اِس نے میرے پاؤں پر عِطر ڈالا ہے۔ اِسی لِئے مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ اِس کے گُناہ جو بُہت تھے مُعاف ہُوئے کیونکہ اِس نے بُہت محُبّت کی مگر جِس کے تھوڑے گُناہ مُعاف ہُوئے وہ تھوڑی محُبّت کرتا ہے اور اُس عَورت سے کہا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے اِس پر وہ جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے اپنے جی میں کہنے لگے کہ یہ کَون ہے جو گُناہ بھی مُعاف کرتا ہے؟ مگر اُس نے عَورت سے کہا تیرے اِیمان نے تُجھے بچا لِیا ہے۔ سلامت چلی جا۔