YouVersion Logo
تلاش

لُوقا 7

7
رُومی افسر کا ایمان
1جَب حُضُور عیسیٰ لوگوں کو اَپنی ساری باتیں سُنا چُکے، تو کَفرنحُومؔ میں آئے۔ 2وہاں ایک رُومی افسر کا خادِم بیمار تھا، وہ اُسے بہت عزیز تھا، اَور وہ مَرنے کے قریب تھا۔ 3اُس نے حُضُور عیسیٰ کے بارے میں سُنا تو کیٔی یہُودی بُزرگوں کو اُن کے پاس بھیجا تاکہ وہ حُضُور عیسیٰ سے درخواست کریں کہ وہ آکر اُس کے خادِم کو شفا بَخشیں۔ 4وہ حُضُور عیسیٰ کے پاس آئے، اَور اُن کی مِنّت کرکے کہنے لگے، ”وہ شخص اِس لائق ہے کہ آپ اُس کی مدد کریں، 5کیونکہ وہ ہماری قوم سے مَحَبّت رکھتا ہے اَور ہماری یہُودی عبادت گاہ بھی اُسی نے بنوائی ہے۔“ 6حُضُور عیسیٰ اُن کے ساتھ چل دئیے۔
ابھی وہ اُس گھر سے زِیادہ دُور نہ تھے کہ اُس افسر نے اَپنے بعض دوستوں کے ذریعہ حُضُور عیسیٰ کو کَہلوا بھیجا: ”اَے خُداوؔند، تکلیف نہ کیجئے، میں اِس لائق نہیں کہ آپ میری چھت کے نیچے آئیں۔ 7اِسی لیٔے میں نے خُود کو بھی اِس لائق نہیں سمجھا کہ آپ کے پاس آؤں۔ آپ صِرف زبان سے کہہ دیں تو میرا خادِم شفا پا جائے گا۔ 8کیونکہ میں خُود بھی کسی کے اِختیّار میں ہُوں، اَور سپاہی میرے اِختیّار میں ہیں۔ جَب میں ایک سے کہتا ہُوں، ’جا،‘ تو وہ چَلا جاتا ہے؛ اَور دُوسرے سے ’آ،‘ تو وہ آ جاتا ہے اَور کسی خادِم سے کُچھ کرنے کو کہُوں تو وہ کرتا ہے۔“
9حُضُور عیسیٰ نے یہ سُن کر اُس پر تعجُّب کیا، اَور مُڑ کر پیچھے آنے والے لوگوں سے کہا، میں تُم سے کہتا ہُوں، ”میں نے اِسرائیلؔ میں بھی اَیسا بڑا ایمان نہیں پایا۔“ 10جَب وہ لوگ جو حُضُور عیسیٰ کے پاس بھیجے گیٔے تھے گھر واپس آئے تو اُنہُوں نے اُس خادِم کو تندرست پایا۔
ایک بِیوہ کے لڑکے کا زندہ کیاجانا
11اگلے دِن اَیسا ہُوا کہ، وہ نائِینؔ نام کے، ایک شہر کو گیٔے۔ اُن کے شاگرد اَور بہت سے لوگ بھی اُن کے ساتھ تھے 12جَب وہ اُس شہر کے پھاٹک کے نَزدیک پہنچےتو ایک جنازہ باہر نِکل رہاتھا جو ایک بِیوہ کے اِکلوتے بیٹے کا تھا اَور شہر کے بہت سے لوگ بھی اُس بِیوہ کے ہمراہ تھے۔ 13جَب خُداوؔند نے اُس بِیوہ کو دیکھا تو اُنہیں اُس پر ترس آیا۔ حُضُور نے اُس سے کہا، ”مت رو۔“
14حُضُور نے پاس آکر جنازہ کو چھُوا اَور کندھا دینے والے ٹھہر گیٔے۔ تَب آپ نے کہا، ”اَے جَوان میں تُجھ سے کہتا ہُوں، اُٹھ!“ 15وہ مُردہ اُٹھ بیَٹھا اَور بولنے لگا۔ اَور حُضُور عیسیٰ نے اُسے اُس کی ماں کو سونپ دیا۔
16تَب سَب لوگوں پر خوف چھا گیا اَور وہ خُدا کی تمجید کرکے کہنے لگے۔ ”ہمارے درمیان ایک بڑا نبی برپا ہُواہے، اَور خُدا اَپنے لوگوں کی مدد کرنے آیا ہے۔“ 17اَور اِس واقعہ کی خبر سارے یہُودیؔہ اَور آس پاس کے تمام علاقہ میں پھیل گئی۔
حضرت یحییٰ کے شک کو دُور کیاجانا
18حضرت یحییٰ کے شاگردوں نے اِن سَب باتوں کی خبر اُنہیں دی تو، ”اُنہُوں نے اَپنے شاگردوں میں سے دو کو بُلایا؟“ 19اَور اُنہیں خُداوؔند عیسیٰ کے پاس یہ مَعلُوم کرنے کے لیٔے بھیجا، ”وہ جو آنے والا ہے آپ ہی ہیں، یا ہم کسی اَور کی راہ دیکھیں؟“
20جَب دونوں آدمیوں نے حُضُور عیسیٰ کے پاس پہنچ کر کہا، ”پاک غُسل دینے والے حضرت یحییٰ نے ہمیں یہ دریافت کرنے بھیجا ہے، ’کیا جو آنے والا ہے، آپ ہی ہیں یا ہم کسی اَور کی راہ دیکھیں؟‘ “
21اُس وقت حُضُور عیسیٰ نے کیٔی لوگوں کو بیماریوں، آفتوں اَور بَدرُوحوں سے خلاصی بخشی اَور بہت سے اَندھوں کو بینائی عطا کی۔ 22اَور تَب حضرت یحییٰ کے شاگردوں سے کہا: ”جو کُچھ تُم نے دیکھا اَور سُنا ہے جا کر حضرت یحییٰ کو بتاؤ: اَندھے پھر سے دیکھنے لگتے ہیں، لنگڑے چلنے لگتے ہیں، کوڑھی پاک صَاف کیٔے جاتے ہیں، بہرے سُننے لگتے ہیں، مُردے زندہ کیٔے جاتے ہیں اَور غریبوں کو خُوشخبری سُنایٔی جاتی ہے۔ 23مُبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر نہ کھائے۔“
24وہاں سے حضرت یحییٰ کے قاصِدوں کے چلے جانے کے بعد، حُضُور عیسیٰ حضرت یحییٰ کے بارے میں ہُجوم سے کہنے لگے: ”تُم بیابان میں کیا دیکھنے گیٔے تھے؟ کیا ہَوا سے ہلتے ہویٔے سَرکنڈے کو؟ 25اگر نہیں، تو اَور کیا دیکھنے گیٔے تھے؟ نفیس کپڑے پہنے ہوئے کسی شخص کو؟ جو نفیس کپڑے پہنتے ہیں اَور عیش کرتے ہیں، شاہی محلوں میں رہتے ہیں۔ 26آخِر تُم کیا دیکھنے گیٔے تھے؟ کیا کسی نبی کو؟ ہاں، میں تُمہیں بتاتا ہُوں کہ نبی سے بھی بَڑے کو۔ 27یہ وُہی ہے جِس کی بابت صحیفہ میں لِکھّا ہے:
” ’دیکھ، میں اَپنا پیغمبر تیرے آگے بھیج رہا ہُوں،
جو تیرے آگے تیری راہ تیّار کرے گا۔‘#7‏:27 ملاکی 3‏:1‏‏
28میں تُمہیں بتاتا ہُوں، جو عورتوں سے پیدا ہویٔے ہیں اُن میں حضرت یحییٰ سے بڑا کویٔی نہیں؛ لیکن جو خُدا کی بادشاہی میں سَب سے چھوٹاہے وہ حضرت یحییٰ سے بھی بڑا ہے۔“
29(جَب لوگوں نے اَور محصُول لینے وَالوں نے یہ باتیں سُنیں تو اُنہُوں نے حضرت یحییٰ کا پاک غُسل لے کر خُدا کو برحق مان لیا۔ 30مگر فریسیوں اَور شَریعت کے عالِموں نے حضرت یحییٰ سے پاک غُسل نہ لے کر اَپنے نِسبَت خُدا کے نیک اِرادہ کو ٹُھکرا دیا۔)
31حُضُور عیسیٰ نے خِطاب جاری رکھتے ہوئے فرمایا، ”میں اِس زمانہ کے لوگوں کو کس سے تشبیہ دُوں اَور اُنہیں کس کی مانِند کہُوں؟ 32وہ اُن لڑکوں کی مانِند ہیں جو بازاروں میں بَیٹھے ہویٔے ایک دُوسرے کو پُکار کر کہتے ہیں:
” ’ہم نے تمہارے لیٔے بانسری بجائی،
اَور تُم نہ ناچے؛
ہم نے مرثیہ پڑھا،
اَور تَب بھی تُم نہ روئے۔‘
33حضرت یحییٰ پاک غُسل دینے والا نہ تو روٹی کھاتا نہ انگوری شِیرہ پیتا آیا، اَور تُم کہتے ہو، ’اُس میں بَدرُوح ہے۔‘ 34اِبن آدمؔ کھاتا پیتا آیا اَور تُم کہتے ہو کہ دیکھو، ’یہ کھاؤ اَور شرابی آدمی، محصُول لینے وَالوں اَور گنہگاروں کا یار ہے۔‘ 35مگر حِکمت کو برحق ثابت اُس پر عَمل کرنے والے ہی کرتے ہیں۔“
گنہگار عورت کا حُضُور عیسیٰ کا مَسح کرنا
36کسی فرِیسی نے حُضُور عیسیٰ سے مِنّت کی کہ میرے یہاں کھانا کھایٔیں اَور وہ اُس فرِیسی کے گھرجاکر دسترخوان پر بَیٹھ گیٔے۔ 37ایک بَدچلن عورت جو اُسی شہر کی تھی، یہ سُن کر کہ حُضُور عیسیٰ اُس فرِیسی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھے ہیں، سنگِ مرمر کے عِطردان میں عِطر لائی۔ 38اُس نے حُضُور عیسیٰ کے پاؤں کے پاس پیچھے کھڑی ہوکر رونا شروع کر دیا۔ اَور وہ اَپنے آنسُوؤں سے اُن کے پاؤں بھگونے لگی۔ اَور اَپنے سَر کے بالوں سے اُنہیں پونچھ کر، بار بار اُنہیں چُومنے لگی اَور عِطر سے اُن کا مَسح کرنے لگی۔
39جِس فرِیسی نے اُنہیں دعوت دی تھی اُس نے یہ دیکھا، تو دل ہی دل میں کہنے لگا، ”اگر یہ شخص نبی ہوتا تو جان لیتا کہ جو اُسے چھُو رہی ہے وہ کون ہے اَور کیسی عورت ہے یعنی یہ کہ وہ بَدچلن ہے۔“
40حُضُور عیسیٰ نے شمعُونؔ سے کہا، ”شمعُونؔ، مُجھے تُجھ سے کُچھ کہنا ہے۔“
اُس نے کہا، ”اَے اُستاد محترم کہئیے۔“
41”کسی ساہوکار کے دو قرضدار تھے۔ ایک نے پانسَو دینار#7‏:41 پانسَو دینار یعنی قدیم زمانے میں ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری ہُوا کرتی تھی۔ دیکھیں مت 20‏:2‏‏، اَور دُوسرے نے پچاس دینار لیٔے تھے۔ 42اُن کے پاس قرض اَدا کرنے کو کُچھ بھی نہ تھا، لہٰذا اُس نے دونوں کو اُن کا قرض مُعاف کر دیا۔ اُن میں سے کون اُسے زِیادہ مَحَبّت کرے گا؟“
43شمعُونؔ نے جَواب دیا، ”میرے خیال میں وہ جسے اُس نے زِیادہ مُعاف کیا۔“
حُضُور عیسیٰ نے اُس سے کہا کہ تیرا فیصلہ صحیح ہے۔
44تَب حُضُور نے عورت کی طرف مُڑ کر شمعُونؔ سے کہا، ”تو اِس خاتُون کو دیکھتا ہے؟ میں تیرے گھر میں داخل ہُوا تو، تُونے میرے پاؤں دھونے کے لیٔے پانی نہ دیا لیکن اِس خاتُون نے اَپنے آنسُوؤں سے میرے پاؤں بھگو دیئے اَور اَپنے بالوں سے اُنہیں پونچھا۔ 45تُونے مُجھے بوسہ نہ دیا لیکن جَب سے میں اَندر آیا ہُوں یہ خاتُون میرے پاؤں چُومنے سے باز نہیں آرہی ہے۔ 46تُونے میرے سَر پر تیل نہ ڈالا لیکن اِس خاتُون نے میرے پاؤں پر عِطر اُنڈیلا ہے۔ 47اِس لیٔے، میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے گُناہ جو بہت تھے بَخش دئیے گیٔے ہیں چونکہ اِس نے بہت مَحَبّت ظاہر کی لیکن جِس کو تھوڑا مُعاف کیا گیا ہے وہ تھوڑی مَحَبّت دکھاتا ہے۔“
48تَب حُضُور عیسیٰ نے اُس خاتُون سے کہا، ”تیرے گُناہ مُعاف ہویٔے۔“
49جو لوگ آپ کے ساتھ دسترخوان پر تھے یہ سُن کر دل ہی دل میں کہنے لگے، ”یہ کون ہے جو گُناہ بھی مُعاف کرتا ہے؟“
50لیکن حُضُور عیسیٰ نے خاتُون سے کہا، ”تیرے ایمان نے تُجھے بچا لیا ہے، سلامتی کے ساتھ رخصت ہو۔“

موجودہ انتخاب:

لُوقا 7: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in