لوقا 13:19-26

لوقا 13:19-26 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اِس لیٔے اُس نے اَپنے خادِموں میں سے دس کو بُلایا اَور دسوں کو سونے کا ایک ایک سِکّہ دے کر کہا۔ ’میرے واپس آنے تک اِس رقم سے کاروبار کرنا۔‘ ”لیکن اُس کی رعِیّت اُس سے نفرت کرتی تھی لہٰذا اُنہُوں نے اُس کے پیچھے ایک وفد اِس پیغام کے ساتھ روانہ کیا، ’ہم نہیں چاہتے کہ یہ آدمی ہم پر حُکومت کرے۔‘ ”بادشاہ بننے کے بعد، جَب، وہ واپس آیا۔ تو اُس نے اَپنے خادِموں کو بُلایا جنہیں اُس نے کاروبار کے لیٔے رقم دی تھی تاکہ مَعلُوم کرے کہ ہر ایک نے کِتنا کِتنا کمایاہے۔ ”پہلا خادِم آیا تو اُس نے کہا، ’اَے مالک، مَیں نے ایک سِکّے سے دس سِکّے کمائے۔‘ ” ’شاباش، اَے نیک خادِم!‘ اُس نے جَواب دیا، ’کیونکہ تُونے تھوڑی سِی رقم کو بھی وفاداری سے اِستعمال کیا اِس لیٔے تُجھے، دس شہروں پر اِختیار عطا کیا جاتا ہے۔‘ ”دُوسرے خادِم نے آکر کہا، ’اَے مالک، مَیں نے تیرے سِکّہ سے پانچ اَور سِکّے کمائے۔‘ ”بادشاہ نے اُس سے بھی کہا، ’تُجھے بھی پانچ شہروں پر اِختیار عطا کیا جاتا ہے۔‘ ”تَب تیسرے خادِم نے آکر کہا، ’اَے مالک، یہ رہا تیرا سِکّہ؛ مَیں نے اِسے رُومال میں باندھ کر رکھ دیا تھا۔ کیونکہ تو سخت آدمی ہے اِس لیٔے مُجھے تیرا خوف تھا، تو جہاں پر رُوپیہ نہیں لگایا ہوتاہے وہاں سے بھی اُٹھا لیتا ہے اَور جہاں بویا نہیں وہاں سے بھی کاٹتا ہے۔‘ ”مالک نے اُس سے کہا، ’اَے شریر خادِم! میں تیری ہی باتوں سے تُجھے مُلزم ٹھہراتا ہُوں، جَب تو جانتا تھا، کہ میں سخت آدمی ہُوں، اَور جہاں پر رُوپیہ نہیں لگایا ہوتاہے وہاں سے بھی اُٹھا لیتا ہُوں، اَور جسے بویا نہیں ہوتا اُسے بھی کاٹ لیتا ہُوں؟ تو پھر تُونے میرا سِکّہ کسی ساہوکار کے پاس جمع کیوں نہیں کرایا، تاکہ میں واپس آکر اُس سے سُود سمیت وصول کر لیتا؟‘ ”تَب اُس نے اُن سے جو پاس کھڑے تھے کہا، ’اُس سے یہ سِکّہ لے لو اَور اُسے دے دو جِس کے پاس دس سِکّے ہیں۔‘ ” ’اَے مالک،‘ اُنہُوں نے کہا، ’اُس کے پاس تو پہلے ہی سے دس سِکّے مَوجُود ہَیں!‘ ”یِسوعؔ نے جَواب میں کہا، ’میں تُم سے کہتا ہُوں کہ جِس کے پاس ہوگا، اُسے اَور بھی دیا جائے گا، اَور جِس کے پاس نہیں ہوگا، اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے، لے لیا جائے گا۔

لوقا 13:19-26 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

روانہ ہونے سے پہلے اُس نے اپنے نوکروں میں سے دس کو بُلا کر اُنہیں سونے کا ایک ایک سِکہ دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے کہا، ’یہ پیسے لے کر اُس وقت تک کاروبار میں لگاؤ جب تک مَیں واپس نہ آؤں۔‘ لیکن اُس کی رعایا اُس سے نفرت رکھتی تھی، اِس لئے اُس نے اُس کے پیچھے وفد بھیج کر اطلاع دی، ’ہم نہیں چاہتے کہ یہ آدمی ہمارا بادشاہ بنے۔‘ توبھی اُسے بادشاہ مقرر کیا گیا۔ اِس کے بعد جب واپس آیا تو اُس نے اُن نوکروں کو بُلایا جنہیں اُس نے پیسے دیئے تھے تاکہ معلوم کرے کہ اُنہوں نے یہ پیسے کاروبار میں لگا کر کتنا اضافہ کیا ہے۔ پہلا نوکر آیا۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ کے ایک سِکے سے دس ہو گئے ہیں۔‘ مالک نے کہا، ’شاباش، اچھے نوکر۔ تُو تھوڑے میں وفادار رہا، اِس لئے اب تجھے دس شہروں پر اختیار ملے گا۔‘ پھر دوسرا نوکر آیا۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ کے ایک سِکے سے پانچ ہو گئے ہیں۔‘ مالک نے اُس سے کہا، ’تجھے پانچ شہروں پر اختیار ملے گا۔‘ پھر ایک اَور نوکر آ کر کہنے لگا، ’جناب، یہ آپ کا سِکہ ہے۔ مَیں نے اِسے کپڑے میں لپیٹ کر محفوظ رکھا، کیونکہ مَیں آپ سے ڈرتا تھا، اِس لئے کہ آپ سخت آدمی ہیں۔ جو پیسے آپ نے نہیں لگائے اُنہیں لے لیتے ہیں اور جو بیج آپ نے نہیں بویا اُس کی فصل کاٹتے ہیں۔‘ مالک نے کہا، ’شریر نوکر! مَیں تیرے اپنے الفاظ کے مطابق تیری عدالت کروں گا۔ جب تُو جانتا تھا کہ مَیں سخت آدمی ہوں، کہ وہ پیسے لے لیتا ہوں جو خود نہیں لگائے اور وہ فصل کاٹتا ہوں جس کا بیج نہیں بویا، تو پھر تُو نے میرے پیسے بینک میں کیوں نہ جمع کرائے؟ اگر تُو ایسا کرتا تو واپسی پر مجھے کم از کم وہ پیسے سود سمیت مل جاتے۔‘ یہ کہہ کر وہ حاضرین سے مخاطب ہوا، ’یہ سِکہ اِس سے لے کر اُس نوکر کو دے دو جس کے پاس دس سِکے ہیں۔‘ اُنہوں نے اعتراض کیا، ’جناب، اُس کے پاس تو پہلے ہی دس سِکے ہیں۔‘ اُس نے جواب دیا، ’مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ ہر شخص جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا، لیکن جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔

لوقا 13:19-26 کِتابِ مُقادّس (URD)

اُس نے اپنے نَوکروں میں سے دس کو بُلا کر اُنہیں دَس اشرفیاں دِیں اور اُن سے کہا کہ میرے واپس آنے تک لین دین کرنا۔ لیکن اُس کے شہر کے آدمی اُس سے عداوت رکھتے تھے اور اُس کے پِیچھے ایلچِیوں کی زُبانی کہلا بھیجا کہ ہم نہیں چاہتے کہ یہ ہم پر بادشاہی کرے۔ جب وہ بادشاہی حاصِل کر کے پِھر آیا تو اَیسا ہُؤا کہ اُن نَوکروں کو بُلا بھیجا جِن کو رُوپیہ دِیا تھا۔ تاکہ معلُوم کرے کہ اُنہوں نے لین دین سے کیا کیا کمایا۔ پہلے نے حاضِر ہو کر کہا اَے خُداوند تیری اشرفی سے دس اشرفیاں پَیدا ہُوئِیں۔ اُس نے اُس سے کہا اَے اچھّے نَوکر شاباش! اِس لِئے کہ تُو نِہایت تھوڑے میں دِیانت دار نِکلا اب تو دَس شہروں پر اِختیار رکھ۔ دُوسرے نے آ کر کہا اَے خُداوند تیری اشرفی سے پانچ اشرفیاں پَیدا ہُوئِیں۔ اُس نے اُس سے بھی کہا کہ تُو بھی پانچ شہروں کا حاکِم ہو۔ تِیسرے نے آ کر کہا اَے خُداوند دیکھ تیری اشرفی یہ ہے جِس کو مَیں نے رُومال میں باندھ رکھّا۔ کیونکہ مَیں تُجھ سے ڈرتا تھا۔ اِس لِئے کہ تُو سخت آدمی ہے۔ جو تُو نے نہیں رکھّا اُسے اُٹھا لیتا ہے اور جو تُو نے نہیں بویا اُسے کاٹتا ہے۔ اُس نے اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر مَیں تُجھ کو تیرے ہی مُنہ سے مُلزم ٹھہراتا ہُوں۔ تُو مُجھے جانتا تھا کہ سخت آدمی ہُوں اور جو مَیں نے نہیں رکھّا اُسے اُٹھا لیتا اور جو نہیں بویا اُسے کاٹتا ہُوں۔ پِھر تُو نے میرا رُوپیہ ساہُوکار کے ہاں کیوں نہ رکھ دِیا کہ مَیں آ کر اُسے سُود سمیت لے لیتا؟ اور اُس نے اُن سے کہا جو پاس کھڑے تھے کہ وہ اشرفی اُس سے لے لو اور دَس اشرفی والے کو دے دو۔ (اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند اُس کے پاس دَس اشرفیاں تو ہیں)۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جِس کے پاس ہے اُس کو دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہیں اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔