لُوقا 19
19
یِسُوع اور زکّائی
1وہ یریحُو میں داخِل ہو کر جا رہا تھا۔ 2اور دیکھو زکّاؔئی نام ایک آدمی تھا جو محصُول لینے والوں کا سردار اور دَولت مند تھا۔ 3وہ یِسُوعؔ کو دیکھنے کی کوشِش کرتا تھا کہ کَون سا ہے لیکن بِھیڑ کے سبب سے دیکھ نہ سکتا تھا۔ اِس لِئے کہ اُس کا قَد چھوٹا تھا۔ 4پس اُسے دیکھنے کے لِئے آگے دَوڑ کر ایک گُولر کے پیڑ پر چڑھ گیا کیونکہ وہ اُسی راہ سے جانے کو تھا۔ 5جب یِسُوعؔ اُس جگہ پُہنچا تو اُوپر نِگاہ کر کے اُس سے کہا اَے زکّاؔئی جلد اُتر آ کیونکہ آج مُجھے تیرے گھر رہنا ضرُور ہے۔
6وہ جلد اُتر کر اُس کو خُوشی سے اپنے گھر لے گیا۔ 7جب لوگوں نے یہ دیکھا تو سب بُڑبُڑا کر کہنے لگے کہ وہ تو ایک گُنہگار شخص کے ہاں جا اُترا۔
8اور زکّاؔئی نے کھڑے ہو کر خُداوند سے کہا اَے خُداوند دیکھ مَیں اپنا آدھا مال غرِیبوں کو دیتا ہُوں اور اگر کِسی کا کُچھ ناحق لے لِیا ہے تو اُس کو چَوگُنا ادا کرتا ہُوں۔
9یِسُوعؔ نے اُس سے کہا آج اِس گھر میں نجات آئی ہے۔ اِس لِئے کہ یہ بھی ابرہامؔ کا بیٹا ہے۔ 10کیونکہ اِبنِ آدمؔ کھوئے ہُوؤں کو ڈُھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے۔
اَشرفِیوں کی تمثِیل
(متّی ۲۵:۱۴-۳۰)
11جب وہ اِن باتوں کو سُن رہے تھے تو اُس نے ایک تمثِیل بھی کہی۔ اِس لِئے کہ یروشلِیم کے نزدِیک تھا اور وہ گُمان کرتے تھے کہ خُدا کی بادشاہی ابھی ظاہِر ہُؤا چاہتی ہے۔ 12پس اُس نے کہا کہ ایک امِیر دُور دراز مُلک کو چلا تاکہ بادشاہی حاصِل کر کے پِھر آئے۔ 13اُس نے اپنے نَوکروں میں سے دس کو بُلا کر اُنہیں دَس اشرفیاں دِیں اور اُن سے کہا کہ میرے واپس آنے تک لین دین کرنا۔ 14لیکن اُس کے شہر کے آدمی اُس سے عداوت رکھتے تھے اور اُس کے پِیچھے ایلچِیوں کی زُبانی کہلا بھیجا کہ ہم نہیں چاہتے کہ یہ ہم پر بادشاہی کرے۔
15جب وہ بادشاہی حاصِل کر کے پِھر آیا تو اَیسا ہُؤا کہ اُن نَوکروں کو بُلا بھیجا جِن کو رُوپیہ دِیا تھا۔ تاکہ معلُوم کرے کہ اُنہوں نے لین دین سے کیا کیا کمایا۔ 16پہلے نے حاضِر ہو کر کہا اَے خُداوند تیری اشرفی سے دس اشرفیاں پَیدا ہُوئِیں۔ 17اُس نے اُس سے کہا اَے اچھّے نَوکر شاباش! اِس لِئے کہ تُو نِہایت تھوڑے میں دِیانت دار نِکلا اب تو دَس شہروں پر اِختیار رکھ۔ 18دُوسرے نے آ کر کہا اَے خُداوند تیری اشرفی سے پانچ اشرفیاں پَیدا ہُوئِیں۔ 19اُس نے اُس سے بھی کہا کہ تُو بھی پانچ شہروں کا حاکِم ہو۔
20تِیسرے نے آ کر کہا اَے خُداوند دیکھ تیری اشرفی یہ ہے جِس کو مَیں نے رُومال میں باندھ رکھّا۔ 21کیونکہ مَیں تُجھ سے ڈرتا تھا۔ اِس لِئے کہ تُو سخت آدمی ہے۔ جو تُو نے نہیں رکھّا اُسے اُٹھا لیتا ہے اور جو تُو نے نہیں بویا اُسے کاٹتا ہے۔ 22اُس نے اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر مَیں تُجھ کو تیرے ہی مُنہ سے مُلزم ٹھہراتا ہُوں۔ تُو مُجھے جانتا تھا کہ سخت آدمی ہُوں اور جو مَیں نے نہیں رکھّا اُسے اُٹھا لیتا اور جو نہیں بویا اُسے کاٹتا ہُوں۔ 23پِھر تُو نے میرا رُوپیہ ساہُوکار کے ہاں کیوں نہ رکھ دِیا کہ مَیں آ کر اُسے سُود سمیت لے لیتا؟
24اور اُس نے اُن سے کہا جو پاس کھڑے تھے کہ وہ اشرفی اُس سے لے لو اور دَس اشرفی والے کو دے دو۔ 25(اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند اُس کے پاس دَس اشرفیاں تو ہیں)۔ 26مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جِس کے پاس ہے اُس کو دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہیں اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔ 27مگر میرے اُن دُشمنوں کو جِنہوں نے نہ چاہا تھا کہ مَیں اُن پر بادشاہی کرُوں یہاں لا کر میرے سامنے قتل کرو۔
یروشلِیم میں شاہانہ داخلہ
(متّی ۲۱:۱-۱۱؛ مرقس ۱۱:۱-۱۱؛ یُوحنّا ۱۲:۱۲-۱۹)
28یہ باتیں کہہ کر وہ یروشلِیم کی طرف اُن کے آگے آگے چلا۔ 29جب وہ اُس پہاڑ پر جو زَیتُوؔن کا کہلاتا ہے بَیت فگے اور بَیت عَنِیاؔہ کے نزدِیک پُہنچا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے شاگِردوں میں سے دو کو یہ کہہ کر بھیجا۔ 30کہ سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہُؤا مِلے گا جِس پر کبھی کوئی آدمی سوار نہیں ہُؤا۔ اُسے کھول لاؤ۔ 31اور اگر کوئی تُم سے پُوچھے کہ کیوں کھولتے ہو؟ تو یُوں کہہ دینا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے۔
32پس جو بھیجے گئے تھے اُنہوں نے جا کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا۔ 33جب گدھی کے بچّہ کو کھول رہے تھے تو اُس کے مالِکوں نے اُن سے کہا کہ اِس بچّہ کو کیوں کھولتے ہو؟
34اُنہوں نے کہا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے۔ 35وہ اُس کو یِسُوعؔ کے پاس لے آئے اور اپنے کپڑے اُس بچّہ پر ڈال کر یِسُوعؔ کو سوار کِیا۔ 36جب جا رہا تھا تو وہ اپنے کپڑے راہ میں بِچھاتے جاتے تھے۔
37اور جب وہ شہر کے نزدِیک زَیتُوؔن کے پہاڑ کے اُتار پر پُہنچا تو شاگِردوں کی ساری جماعت اُن سب مُعجِزوں کے سبب سے جو اُنہوں نے دیکھے تھے خُوش ہو کر بُلند آواز سے خُدا کی حمد کرنے لگی۔ 38کہ مُبارک ہے وہ بادشاہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔ آسمان پر صُلح اور عالَمِ بالا پر جلال!
39بِھیڑ میں سے بعض فریسیوں نے اُس سے کہا اَے اُستاد! اپنے شاگِردوں کو ڈانٹ دے۔
40اُس نے جواب میں کہا مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر یہ چُپ رہیں تو پتّھر چِلاّ اُٹھیں گے۔
یِسُوع یروشلِیم پر روتا ہے
41جب نزدِیک آ کر شہر کو دیکھا تو اُس پر رویا اور کہا۔ 42کاش کہ تُو اپنے اِسی دِن میں سلامتی کی باتیں جانتا! مگر اب وہ تیری آنکھوں سے چِھپ گئی ہیں۔ 43کیونکہ وہ دِن تُجھ پر آئیں گے کہ تیرے دُشمن تیرے گِرد مورچہ باندھ کر تُجھے گھیر لیں گے اور ہر طرف سے تنگ کریں گے۔ 44اور تُجھ کو اور تیرے بچّوں کو جو تُجھ میں ہیں زمِین پر دے پٹکیں گے اور تُجھ میں کِسی پتّھر پر پتّھر باقی نہ چھوڑیں گے اِس لِئے کہ تُو نے اُس وقت کو نہ پہچانا جب تُجھ پر نِگاہ کی گئی۔
یِسُوع ہَیکل میں جاتا ہے
(متّی ۲۱:۱۲-۱۷؛ مرقس ۱۱:۱۵-۱۹؛ یُوحنّا ۲:۱۳-۲۲)
45پِھر وہ ہَیکل میں جا کر بیچنے والوں کو نِکالنے لگا۔ 46اور اُن سے کہا لِکھا ہے کہ میرا گھر دُعا کا گھر ہو گا مگر تُم نے اُس کو ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا۔
47اور وہ ہر روز ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا مگر سردار کاہِن اور فقِیہہ اور قَوم کے رئِیس اُس کے ہلاک کرنے کی کوشِش میں تھے۔ 48لیکن کوئی تدبِیر نہ نِکال سکے کہ یہ کِس طرح کریں کیونکہ سب لوگ بڑے شَوق سے اُس کی سُنتے تھے۔
موجودہ انتخاب:
لُوقا 19: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.