ایوب 1:31-35
ایوب 1:31-35 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
”مَیں نے اَپنی آنکھوں سے عہد کیا کہ میں کسی جَوان لڑکی کو بُری نگاہ سے نہ دیکھوں گا۔ بھلا خُدا کی طرف سے ہمیں کیا ورثہ نصیب ہوتاہے، اَور عالی مقام میں قادرمُطلق کی طرف سے ہماری مِیراث کیا ہے؟ کیا بدکار کے لیٔے بربادی، اَور بدکاروں کے لیٔے تباہی نہیں؟ کیا خُدا میری راہوں کو نہیں دیکھتا اَور میرا ہر قدم شُمار نہیں کرتا؟ ”اگر مَیں بطالت کی راہ پر چلا ہُوں، یا میرا پاؤں دغا کی طرف عجلت سے بڑھا ہو، تو خُدا مُجھے صحیح ترازو میں تو لیں۔ تاکہ وہ جان لیں کہ میں بےگُناہ ہُوں۔ اگر میرے قدم راہ سے بھٹک گیٔے ہُوں، اگر میرے دِل نے میری آنکھوں کی پیروی کی ہو، یا اگر میرے ہاتھ آلُودہ ہُوں، تَب جو مَیں نے بویا اُسے دُوسرے کھایٔیں، اَور میری فصلیں اُکھاڑ دی جایٔیں۔ ”اگر میرا دِل کسی عورت پر فریفتہ ہُوا ہو، یا میں اَپنے پڑوسی کے دروازہ پر گھات میں بیٹھا ہُوں، تو میری بیوی دُوسرے شخص کا اناج پیسے، اَور غَیر مَرد اُس کے ساتھ سوئیں۔ کیونکہ یہ بڑی شرمناک بات ہوتی، ایک اَیسا گُناہ ہوتا جسے حِساب میں لایا جاتا۔ اَیسی آگ جو جَلا کر بھسم کردیتی؛ اُس نے میری تیّار فصل کو جڑ سے اُکھاڑ دیا ہوتا۔ ”اگر مَیں نے اَپنے خادِم یا خادِمہ سے نااِنصافی کی ہو جَب اُنہیں مُجھ سے کویٔی شکایت تھی، تو خُدا کے سامنے میں کیا کروں گا؟ جَب بازپُرس ہوگی تو میں کیا جَواب دُوں گا؟ کیا اُن ہی خُدا نے اُنہیں نہیں بنایا جنہوں نے مُجھے رحم میں بنایا؟ کیا اُن ہی نے ہمیں اَپنی اَپنی ماؤں کے اَندر تشکیل نہیں کیا؟ ”اگر مَیں نے مُحتاجوں کے مطالبے ٹھکرائے ہُوں یا کسی بِیوہ کی آنکھوں کو ترسایا ہو، اگر مَیں فقط اَپنا ہی پیٹ بھرتا رہا، اَور کبھی کسی یتیم کو روٹی تک نہ دی، لیکن مَیں اَپنی جَوانی سے ہی اُسے باپ کی طرح پالتا پوستا رہا ہُوں، اَور اَپنی پیدائش سے ہی بِیوہ کا رہنما رہا ہُوں۔ اگر مَیں نے کسی کو کپڑے نہ ہونے کی وجہ سے مَرتے دیکھا، یا کسی مُحتاج کو بغیر لباس دیکھا، اَور اَپنی بھیڑوں کی اُون سے اُسے گرمی پہُنچانے کے لیٔے اُس کے دِل نے مُجھے دعا نہ دی ہو، اگر مَیں نے کسی یتیم کے خِلاف اَپنا ہاتھ اُٹھایا ہو، شہر کے دروازے میں اَپنے رسوخ کے پیشِ نظر، تو میرا بازو میرے شانے سے الگ ہو جائے، اَور جوڑ سے ٹوٹ جائے۔ کیونکہ مُجھے خُدا کی طرف سے تباہی کا خوف تھا، اَور اُس کی شوکت کے رُعب کی وجہ سے میں اَیسی حرکت نہ کر سَکا۔ ”اگر مَیں نے سونے پر بھروسا کیا ہو اَور تپائے ہُوئے سونے سے کہا ہو کہ ’تُجھ میں میری سلامتی ہے،‘ اگر مَیں اَپنی دولت کی فراوانی پر نازاں ہُوا ہُوں، دولت جسے میرے ہاتھوں نے کمایا تھا، اگر مَیں نے سُورج کی رَوشنی پر یا چاند پرجو خُوب شوکت سے گردش کرتا ہے نظر ڈالی ہو، یہاں تک کہ میرا دِل اَندر ہی اَندر اُن پر فریفتہ ہو گیا ہوتا، اَور میرے ہاتھوں نے اُنہیں بوسہ دیا ہوتا، یہ بھی وہ گُناہ ہوتے جنہیں حِساب میں لایا جاتا، کیونکہ اِن سے میری خُدا سے بےوفائی کا اِظہار ہوتا۔ ”اگر مَیں اَپنے دُشمن کی بدنصیبی پر خُوش ہُوا یا اُس پر نازل شُدہ آفت سے شادمان ہُوا، مَیں نے اَپنے مُنہ کو اُس گُناہ سے باز رکھا کہ اُس کی زندگی پر لعنت بھیجتا۔ اگر میرے خاندان کے لوگوں نے کبھی نہ کہا ہو، کہ اَیسا کون ہے جو ’ایُّوب کے دسترخوان سے سیر نہ ہُوا؟‘ لیکن کسی پردیسی کو گلی میں رات کاٹنے کی ضروُرت نہ پڑی، کیونکہ میرا دروازہ مُسافر کے لیٔے ہمیشہ کھُلا رہا۔ اَپنی تقصیر اَپنے سینہ میں چھُپا کر، اگر مَیں نے اَور بنی آدمؔ کی طرح اَپنے گُناہ پر پردہ ڈالا ہو کیا، مُجھے عوامُ الناس سے اِس قدر ڈر تھا؟ اَور کیا، برادری کی حقارت سے خوفزدہ تھا؟ کیا، مَیں خاموش ہو گیا اَور گھر سے باہر نہیں نِکلا؟ (”کاش کہ کویٔی میری سُننے والا ہوتا! لو اَب مَیں اَپنے مَحضرنامہ پر دستخط کرتا ہُوں، قادرمُطلق مُجھے جَواب دیں؛ میرا مُدّعی بھی اَپنا دعویٰ تحریر کرکے پیش کرے۔
ایوب 1:31-35 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد باندھا ہے۔ تو پھر مَیں کس طرح کسی کنواری پر نظر ڈال سکتا ہوں؟ کیونکہ انسان کو آسمان پر رہنے والے خدا کی طرف سے کیا نصیب ہے، اُسے بلندیوں پر بسنے والے قادرِ مطلق سے کیا وراثت پانا ہے؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ ناراست شخص کے لئے آفت اور بدکار کے لئے تباہی مقرر ہے؟ میری راہیں تو اللہ کو نظر آتی ہیں، وہ میرا ہر قدم گن لیتا ہے۔ نہ مَیں کبھی دھوکے سے چلا، نہ میرے پاؤں نے کبھی فریب دینے کے لئے پُھرتی کی۔ اگر اِس میں ذرا بھی شک ہو تو اللہ مجھے انصاف کے ترازو میں تول لے، اللہ میری بےالزام حالت معلوم کرے۔ اگر میرے قدم صحیح راہ سے ہٹ گئے، میری آنکھیں میرے دل کو غلط راہ پر لے گئیں یا میرے ہاتھ داغ دار ہوئے تو پھر جو بیج مَیں نے بویا اُس کی پیداوار کوئی اَور کھائے، جو فصلیں مَیں نے لگائیں اُنہیں اُکھاڑا جائے۔ اگر میرا دل کسی عورت سے ناجائز تعلقات رکھنے پر اُکسایا گیا اور مَیں اِس مقصد سے اپنے پڑوسی کے دروازے پر تاک لگائے بیٹھا تو پھر اللہ کرے کہ میری بیوی کسی اَور آدمی کی گندم پیسے، کہ کوئی اَور اُس پر جھک جائے۔ کیونکہ ایسی حرکت شرم ناک ہوتی، ایسا جرم سزا کے لائق ہوتا ہے۔ ایسے گناہ کی آگ پاتال تک سب کچھ بھسم کر دیتی ہے۔ اگر وہ مجھ سے سرزد ہوتا تو میری تمام فصل جڑوں تک راکھ کر دیتا۔ اگر میرا نوکر نوکرانیوں کے ساتھ جھگڑا تھا اور مَیں نے اُن کا حق مارا تو مَیں کیا کروں جب اللہ عدالت میں کھڑا ہو جائے؟ جب وہ میری پوچھ گچھ کرے تو مَیں اُسے کیا جواب دوں؟ کیونکہ جس نے مجھے میری ماں کے پیٹ میں بنایا اُس نے اُنہیں بھی بنایا۔ ایک ہی نے اُنہیں بھی اور مجھے بھی رِحم میں تشکیل دیا۔ کیا مَیں نے پست حالوں کی ضروریات پوری کرنے سے انکار کیا یا بیوہ کی آنکھوں کو بجھنے دیا؟ ہرگز نہیں! کیا مَیں نے اپنی روٹی اکیلے ہی کھائی اور یتیم کو اُس میں شریک نہ کیا؟ ہرگز نہیں، بلکہ اپنی جوانی سے لے کر مَیں نے اُس کا باپ بن کر اُس کی پرورش کی، اپنی پیدائش سے ہی بیوہ کی راہنمائی کی۔ جب کبھی مَیں نے دیکھا کہ کوئی کپڑوں کی کمی کے باعث ہلاک ہو رہا ہے، کہ کسی غریب کے پاس کمبل تک نہیں تو مَیں نے اُسے اپنی بھیڑوں کی کچھ اُون دی تاکہ وہ گرم ہو سکے۔ ایسے لوگ مجھے دعا دیتے تھے۔ مَیں نے کبھی بھی یتیموں کے خلاف ہاتھ نہیں اُٹھایا، اُس وقت بھی نہیں جب شہر کے دروازے میں بیٹھے بزرگ میرے حق میں تھے۔ اگر ایسا نہ تھا تو اللہ کرے کہ میرا شانہ کندھے سے نکل کر گر جائے، کہ میرا بازو جوڑ سے پھاڑا جائے! ایسی حرکتیں میرے لئے ناممکن تھیں، کیونکہ اگر مَیں ایسا کرتا تو مَیں اللہ سے دہشت کھاتا رہتا، مَیں اُس سے ڈر کے مارے قائم نہ رہ سکتا۔ کیا مَیں نے سونے پر اپنا پورا بھروسا رکھا یا خالص سونے سے کہا، ’تجھ پر ہی میرا اعتماد ہے‘؟ ہرگز نہیں! کیا مَیں اِس لئے خوش تھا کہ میری دولت زیادہ ہے اور میرے ہاتھ نے بہت کچھ حاصل کیا ہے؟ ہرگز نہیں! کیا سورج کی چمک دمک اور چاند کی پُروقار روِش دیکھ کر میرے دل کو کبھی چپکے سے غلط راہ پر لایا گیا؟ کیا مَیں نے کبھی اُن کا احترام کیا؟ ہرگز نہیں، کیونکہ یہ بھی سزا کے لائق جرم ہے۔ اگر مَیں ایسا کرتا تو بلندیوں پر رہنے والے خدا کا انکار کرتا۔ کیا مَیں کبھی خوش ہوا جب مجھ سے نفرت کرنے والا تباہ ہوا؟ کیا مَیں باغ باغ ہوا جب اُس پر مصیبت آئی؟ ہرگز نہیں! مَیں نے اپنے منہ کو اجازت نہ دی کہ گناہ کر کے اُس کی جان پر لعنت بھیجے۔ بلکہ میرے خیمے کے آدمیوں کو تسلیم کرنا پڑا، ’کوئی نہیں ہے جو ایوب کے گوشت سے سیر نہ ہوا۔‘ اجنبی کو باہر گلی میں رات گزارنی نہیں پڑتی تھی بلکہ میرا دروازہ مسافروں کے لئے کھلا رہتا تھا۔ کیا مَیں نے کبھی آدم کی طرح اپنا گناہ چھپا کر اپنا قصور دل میں پوشیدہ رکھا، اِس لئے کہ ہجوم سے ڈرتا اور اپنے رشتے داروں سے دہشت کھاتا تھا؟ ہرگز نہیں! مَیں نے کبھی بھی ایسا کام نہ کیا جس کے باعث مجھے ڈر کے مارے چپ رہنا پڑتا اور گھر سے نکل نہیں سکتا تھا۔ کاش کوئی میری سنے! دیکھو، یہاں میری بات پر میرے دست خط ہیں، اب قادرِ مطلق مجھے جواب دے۔ کاش میرے مخالف لکھ کر مجھے وہ الزامات بتائیں جو اُنہوں نے مجھ پر لگائے ہیں!
ایوب 1:31-35 کِتابِ مُقادّس (URD)
مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد کِیا ہے۔ پِھر مَیں کِسی کُنواری پر کیونکر نظر کرُوں؟ کیونکہ اُوپر سے خُدا کی طرف سے کیا بخرہ ہے اور عالمِ بالا سے قادرِ مُطلق کی طرف سے کیا مِیراث ہے؟ کیا وہ ناراستوں کے لِئے آفت اور بدکرداروں کے لِئے تباہی نہیں ہے؟ کیا وہ میری راہوں کو نہیں دیکھتا اور میرے سب قدموں کو نہیں گِنتا؟ اگر مَیں بطالت سے چلا ہُوں اور میرے پاؤں نے دغا کے لِئے جلدی کی ہے (تو مَیں ٹِھیک ترازُو میں تولا جاؤُں تاکہ خُدا میری راستی کو جان لے)۔ اگر میرا قدم راستہ سے برگشتہ ہُؤا ہے اور میرے دِل نے میری آنکھوں کی پَیروی کی ہے اور اگر میرے ہاتھوں پر داغ لگا ہے تو مَیں بوؤں اور دُوسرا کھائے اور میرے کھیت کی پَیداوار اُکھاڑ دی جائے۔ اگر میرا دِل کِسی عَورت پر فریفتہ ہُؤا اور مَیں اپنے پڑوسی کے دروازہ پر گھات میں بَیٹھا تو میری بِیوی دُوسرے کے لِئے پِیسے اور غَیر مَرد اُس پر جُھکیں۔ کیونکہ یہ نِہایت بُرا جُرم ہوتا بلکہ اَیسی بدی ہوتی جِس کی سزا قاضی دیتے ہیں۔ کیونکہ وہ اَیسی آگ ہے جو جلا کر بھسم کر دیتی ہے اور میرے سارے حاصِل کو جڑ سے نیست کر ڈالتی ہے۔ اگر مَیں نے اپنے خادِم یا اپنی خادِمہ کا حق مارا ہو جب اُنہوں نے مُجھ سے جھگڑا کِیا تو جب خُدا اُٹھے گا تب مَیں کیا کرُوں گا؟ اور جب وہ آئے گا تو مَیں اُسے کیا جواب دُوں گا؟ کیا وُہی اُس کا بنانے والا نہیں جِس نے مُجھے بطن میں بنایا؟ اور کیا ایک ہی نے ہماری صُورت رَحِم میں نہیں بنائی؟ اگر مَیں نے مُحتاج سے اُس کی مُراد روک رکھّی یا اَیسا کِیا کہ بیوہ کی آنکھیں رہ گئِیں۔ یا اپنا نوالہ اکیلے ہی کھایا ہو اور یتِیم اُس میں سے کھانے نہ پایا۔ (نہیں۔ بلکہ میرے لڑکپن سے وہ میرے ساتھ اَیسے پلا جَیسے باپ کے ساتھ اور مَیں اپنی ماں کے بطن ہی سے بیوہ کا رہنُما رہا ہُوں)۔ اگر مَیں نے دیکھا کہ کوئی بے کپڑے مَرتا ہے یا کِسی مُحتاج کے پاس اوڑھنے کو نہیں۔ اگر اُس کی کمر نے مُجھ کو دُعا نہ دی ہو اور اگر وہ میری بھیڑوں کی اُون سے گرم نہ ہُؤا ہو۔ اگر مَیں نے کِسی یتِیم پر ہاتھ اُٹھایا ہو کیونکہ پھاٹک پر مُجھے اپنی کُمک دِکھائی دی تو میرا کندھا میرے شانہ سے اُتر جائے اور میرے بازُو کی ہڈّی ٹُوٹ جائے کیونکہ مُجھے خُدا کی طرف سے آفت کا خَوف تھا اور اُس کی بزُرگی کی وجہ سے مَیں کُچھ نہ کر سکا۔ اگر مَیں نے سونے پر بھروسا کِیا ہو اور چوکھے سونے سے کہا میرا اِعتماد تُجھ پر ہے۔ اگر مَیں اِس لِئے کہ میری دولت فراوان تھی اور میرے ہاتھ نے بُہت کُچھ حاصِل کر لِیا تھا نازان ہُؤا۔ اگر مَیں نے سُورج پر جب وہ چمکتا ہے نظر کی ہو یا چاند پر جب وہ آب و تاب میں چلتا ہے اور میرا دِل خُفیتہً فریفتہ ہو گیا ہو اور میرے مُنہ نے میرے ہاتھ کو چُوم لِیا ہو تو یہ بھی اَیسی بدی ہے جِس کی سزا قاضی دیتے ہیں کیونکہ یُوں مَیں نے خُدا کا جو عالمِ بالا پر ہے اِنکار کِیا ہوتا۔ اگر مَیں اپنے نفرت کرنے والے کی ہلاکت سے خُوش ہُؤا یا جب اُس پر آفت آئی تو شادمان ہُؤا۔ (ہاں مَیں نے تو اپنے مُنہ کو اِتنا گُناہ بھی نہ کرنے دِیا کہ لَعنت بھیج کر اُس کی مَوت کے لِئے دُعا کرتا)۔ اگر میرے خَیمہ کے لوگوں نے یہ نہ کہا ہو اَیسا کَون ہے جو اُس کے ہاں گوشت سے سیر نہ ہُؤا؟ پردیسی کو گلی کُوچوں میں ٹِکنا نہ پڑا بلکہ مَیں مُسافِر کے لِئے اپنے دروازے کھول دیتا تھا۔ اگر آدؔم کی طرح اپنی بدی اپنے سِینہ میں چِھپا کر مَیں نے اپنی تقصِیروں پر پردہ ڈالا ہو اِس سبب سے کہ مُجھے عوامُ النّاس کا خَوف تھا اور مَیں خاندانوں کی حقارت سے ڈر گیا۔ یہاں تک کہ مَیں خاموش ہو گیا اور دروازہ سے باہر نہ نِکلا۔ کاش کہ کوئی میری سُننے والا ہوتا! (یہ لو میرا دستخط۔ قادرِ مُطلق مُجھے جواب دے)۔ کاش کہ میرے مُخالِف کے دعویٰ کی تحرِیر ہوتی!