YouVersion Logo
تلاش

یوحنا 1:18-40

یوحنا 1:18-40 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

جَب حُضُور عیسیٰ دعا کرکے فارغ ہویٔے، تو وہ اَپنے شاگردوں کے ساتھ باہر آئے اَور وہ سَب قِدرُونؔ کی وادی کو پار کرکے ایک باغ میں چلے گیٔے۔ حُضُور کا پکڑوانے والا یہُوداؔہ، اُس جگہ سے واقف تھا کیونکہ حُضُور عیسیٰ کیٔی بار اَپنے شاگردوں کے ساتھ وہاں جا چُکے تھے۔ پس یہُوداؔہ باغ میں داخل ہُوا، اَور یہُوداؔہ کے ساتھ چند رُومی فَوجی دستہ اَور اہم کاہِنؔوں اَور فریسیوں کے کچھ عہدیدار بھیجے گیٔے تھے۔ وہ اَپنے ہاتھوں میں مشعلیں، لالٹینیں اَور اسلحہ لیٔے ہویٔے تھے۔ حُضُور عیسیٰ، خُوب جانتے تھے کہ اُن کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، لہٰذا وہ باہر آکر اُن سے پُوچھنے لگے، ”تُم کسے ڈھُونڈتے ہو؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”عیسیٰ ناصری کو۔“ حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”میں وُہی ہُوں،“ (اَور اُن کا پکڑوانے والا یہُوداؔہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔) جَب حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”میں وُہی ہُوں،“ تو سَب گھبرا کر پیچھے ہٹے اَور زمین پر گِر پڑے۔ چنانچہ حُضُور نے دُوسری مرتبہ پُوچھا، ”تُم کسے ڈھُونڈتے ہو؟“ اُنہُوں نے کہا، ”عیسیٰ ناصری کو۔“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں نے کہہ تو دیا کہ میں وُہی ہُوں۔ اگر تُم مُجھے ڈھُونڈتے ہو، تو میرے شاگردوں کو جانے دو۔“ اِس سے حُضُور کی غرض یہ تھی کہ وہ قول پُورا ہو جائے: ”جنہیں آپ نے مُجھے دیا تھا میں نے اُن میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کھویا۔“ شمعُونؔ پطرس کے پاس ایک تلوار تھی، پطرس نے وہ تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِنؔ کے خادِم پر چَلا کر، اُس کا دایاں کان اُڑا دیا۔ (اُس خادِم کا نام مَلخُس تھا۔) حُضُور عیسیٰ نے پطرس کو حُکم دیا، ”اَپنی تلوار مِیان میں رکھو! کیا میں وہ پیالہ نہ پِیوں جو میرے باپ نے مُجھے دیا ہے؟“ تَب رُومی سپاہیوں، اُن کے سالار اَور یہُودی حُکاّم نے حُضُور عیسیٰ کو گِرفتار کر لیا اَور اُن کے ہاتھ باندھ کر اُنہیں پہلے حنّاؔ کے پاس لے گیٔے جو کائِفؔا کا سسُر تھا۔ کائِفؔا اُس سال اعلیٰ کاہِنؔ تھا۔ اَور کائِفؔا نے یہُودی رہنماؤں کو صلاح دی تھی کہ ساری قوم کی ہلاکت سے یہ بہتر ہے کہ ایک شخص ماراجائے۔ شمعُونؔ پطرس اَور ایک اَور شاگرد حُضُور عیسیٰ کے پیچھے پیچھے گیٔے۔ یہ شاگرد اعلیٰ کاہِنؔ سے واقف تھا، اِس لیٔے وہ آپ کے ساتھ اعلیٰ کاہِنؔ کی حویلی میں داخل ہو گیا، لیکن پطرس کو باہر پھاٹک پر ہی رُک جانا پڑا۔ یہ شاگرد جو اعلیٰ کاہِنؔ کا واقف کار تھا، واپس آیا، اَور اُس خادِمہ سے جو پھاٹک پر نِگرانی کرتی تھی، بات کرکے پطرس کو اَندر لے گیا۔ خادِمہ نے پھاٹک پر پطرس سے پُوچھا، ”کیا تُو اُن کے شاگردوں میں سے ایک نہیں ہے؟“ پطرس نے کہا، ”نہیں، میں نہیں ہُوں۔“ سردی کی وجہ سے، خادِموں اَور سپاہیوں نے آگ جَلا رکھی تھی اَور وہ چاروں طرف کھڑے ہوکر آگ تاپ رہے تھے۔ پطرس بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہوکر آگ تاپنے لگے۔ اِس دَوران، اعلیٰ کاہِنؔ حُضُور عیسیٰ سے اُن کے شاگردوں اَور اُن کی تعلیم کے بارے میں پُوچھنے لگا۔ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں نے دُنیا سے کھُلے عام باتیں کی ہیں، میں ہمیشہ یہُودی عبادت گاہوں اَور بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا ہُوں، جہاں تمام یہُودی جمع ہوتے ہیں۔ میں نے پوشیدہ کبھی بھی کُچھ نہیں کہا۔ آپ مُجھ سے کیوں سوال پُوچھتے ہیں؟ جنہوں نے میری باتیں سُنی ہیں اُن سے پُوچھیئے۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ میں نے کیا کُچھ کہا ہے۔“ حُضُور کے اَیسا کہنے پر سپاہیوں میں سے ایک نے جو پاس ہی کھڑا تھا، حُضُور عیسیٰ کو تھپّڑ مارا اَور کہا، ”کیا اعلیٰ کاہِنؔ کو جَواب دینے کا یہی طریقہ ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”اگرمیں نے کُچھ بُرا کہا تو، اُسے بُرا ثابت کیجئے۔ لیکن اگر اَچھّا کہا ہے، تو تھپّڑ کیوں مارتے ہو؟“ اِس پر حنّاؔ نے حُضُور عیسیٰ کے ہاتھ بندھوا کر آپ کو اعلیٰ کاہِنؔ کائِفؔا کے پاس بھیج دیا۔ جَب، شمعُونؔ پطرس کھڑے ہویٔے آگ تاپ رہے تھے تو کسی نے اُن سے پُوچھا، ”کیا تُو بھی اُن کے شاگردوں میں سے ایک نہیں ہے؟“ پطرس نے اِنکار کرتے ہویٔے کہا، نہیں، ”میں نہیں ہُوں۔“ اعلیٰ کاہِنؔ کے سپاہیوں میں سے ایک جو اُس خادِم کا رشتہ دار تھا جِس کا کان پطرس نے تلوار سے اُڑا دیا تھا، پطرس سے پُوچھنے لگا، ”کیا میں نے تُمہیں اُن کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟“ پطرس نے پھر اِنکار کیا، اَور اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔ وہ صُبح سویرے ہی حُضُور عیسیٰ کو کائِفؔا کے پاس سے رُومی گورنر کے محل میں لے گیٔے۔ یہُودی رہنما محل کے اَندر نہیں گیٔے۔ اُنہیں خوف تھا کہ وہ ناپاک ہو جایٔیں گے اَور عیدِفسح کا کھانا نہ کھا سکیں گے۔ لہٰذا پِیلاطُسؔ اُن کے پاس باہر آیا اَور کہنے لگا، ”تُم اِس شخص پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”اگر وہ مُجرم نہ ہوتا تو ہم اِسے یہاں لاکر آپ کے سامنے کیوں پیش کرتے۔“ پِیلاطُسؔ نے کہا، ”تُم اِسے لے جاؤ اَور اَپنی شَریعت کے مُطابق خُود ہی اِس کا فیصلہ کرو۔“ یہُودیوں نے کہا، ”لیکن ہمیں تو کسی کو بھی قتل کرنے کا اِختیّار نہیں ہے۔“ یہ اِس لیٔے ہُوا کہ وہ کلام پُورا ہو جو حُضُور عیسیٰ نے فرمایا تھا کہ آپ کی موت کِس طرح کی ہوگی۔ تَب پِیلاطُسؔ محل کے اَندر چَلا گیا، اَور اُس نے حُضُور عیسیٰ کو وہاں طلب کرکے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”تُم یہ بات اَپنی طرف سے کہتے ہو، یا اَوروں نے میرے بارے میں تُمہیں یہ خبر دی ہے؟“ پِیلاطُسؔ نے جَواب دیا، ”کیا میں کویٔی یہُودی ہُوں؟ تمہاری قوم نے اَور اہم کاہِنؔوں نے آپ کو میرے حوالہ کیا ہے۔ بتائیے آخِر آپ نے کیا کیا ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔ اگر دُنیا کی ہوتی، تو میرے خادِم جنگ کرتے اَور مُجھے یہُودی رہنماؤں کے ہاتھوں گِرفتار نہ ہونے دیتے۔ لیکن ابھی میری بادشاہی یہاں کی نہیں ہے۔“ پَس پِیلاطُسؔ نے کہا، ”تو کیا آپ ایک بادشاہ ہیں۔“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”یہ تو آپ کا کہنا ہے کہ میں ایک بادشاہ ہُوں۔ دراصل، میں اِس لیٔے پیدا ہُوا اَور اِس مقصد سے دُنیا میں آیا کہ حق کی گواہی دُوں۔ ہر کویٔی جو حق کی طرف ہے میری بات سنتا ہے۔“ پِیلاطُسؔ نے پُوچھا، ”حق کیا ہے؟“ یہ کہتے ہی وہ پھر یہُودیوں کے پاس گیا اَور کہنے لگا، ”میں تو اِس شخص کو مُجرم نہیں سمجھتا۔ لیکن تمہارے دستور کے مُطابق میں عیدِفسح کے موقع پر تمہارے لیٔے ایک قَیدی کو رِہا کر دیتا ہُوں۔ کیاتُم چاہتے ہو کہ میں تمہارے لیٔے ’یہُودیوں کے بادشاہ‘ کو چھوڑ دُوں؟“ وہ پھر چِلّانے لگے، ”نہیں، اِسے نہیں، ہمارے لیٔے بَراَبّؔا کو رِہا کر دیجئے!“ جَب کہ بَراَبّؔا ایک باغی تھا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یوحنا 18

یوحنا 1:18-40 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

یہ کہہ کر عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ نکلا اور وادیٔ قدرون کو پار کر کے ایک باغ میں داخل ہوا۔ یہوداہ جو اُسے دشمن کے حوالے کرنے والا تھا وہ بھی اِس جگہ سے واقف تھا، کیونکہ عیسیٰ وہاں اپنے شاگردوں کے ساتھ جایا کرتا تھا۔ راہنما اماموں اور فریسیوں نے یہوداہ کو رومی فوجیوں کا دستہ اور بیت المُقدّس کے کچھ پہرے دار دیئے تھے۔ اب یہ مشعلیں، لالٹین اور ہتھیار لئے باغ میں پہنچے۔ عیسیٰ کو معلوم تھا کہ اُسے کیا پیش آئے گا۔ چنانچہ اُس نے نکل کر اُن سے پوچھا، ”تم کس کو ڈھونڈ رہے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”عیسیٰ ناصری کو۔“ عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”مَیں ہی ہوں۔“ یہوداہ جو اُسے دشمن کے حوالے کرنا چاہتا تھا، وہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔ جب عیسیٰ نے اعلان کیا، ”مَیں ہی ہوں،“ تو سب پیچھے ہٹ کر زمین پر گر پڑے۔ ایک اَور بار عیسیٰ نے اُن سے سوال کیا، ”تم کس کو ڈھونڈ رہے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”عیسیٰ ناصری کو۔“ اُس نے کہا، ”مَیں تم کو بتا چکا ہوں کہ مَیں ہی ہوں۔ اگر تم مجھے ڈھونڈ رہے ہو تو اِن کو جانے دو۔“ یوں اُس کی یہ بات پوری ہوئی، ”مَیں نے اُن میں سے جو تُو نے مجھے دیئے ہیں ایک کو بھی نہیں کھویا۔“ شمعون پطرس کے پاس تلوار تھی۔ اب اُس نے اُسے میان سے نکال کر امامِ اعظم کے غلام کا دہنا کان اُڑا دیا (غلام کا نام ملخُس تھا)۔ لیکن عیسیٰ نے پطرس سے کہا، ”تلوار کو میان میں رکھ۔ کیا مَیں وہ پیالہ نہ پیوں جو باپ نے مجھے دیا ہے؟“ پھر فوجی دستے، اُن کے افسر اور بیت المُقدّس کے یہودی پہرے داروں نے عیسیٰ کو گرفتار کر کے باندھ لیا۔ پہلے وہ اُسے حنّا کے پاس لے گئے۔ حنّا اُس سال کے امامِ اعظم کائفا کا سُسر تھا۔ کائفا ہی نے یہودیوں کو یہ مشورہ دیا تھا کہ بہتر یہ ہے کہ ایک ہی آدمی اُمّت کے لئے مر جائے۔ شمعون پطرس کسی اَور شاگرد کے ساتھ عیسیٰ کے پیچھے ہو لیا تھا۔ یہ دوسرا شاگرد امامِ اعظم کا جاننے والا تھا، اِس لئے وہ عیسیٰ کے ساتھ امامِ اعظم کے صحن میں داخل ہوا۔ پطرس باہر دروازے پر کھڑا رہا۔ پھر امامِ اعظم کا جاننے والا شاگرد دوبارہ نکل آیا۔ اُس نے گیٹ کی نگرانی کرنے والی عورت سے بات کی تو اُسے پطرس کو اپنے ساتھ اندر لے جانے کی اجازت ملی۔ اُس عورت نے پطرس سے پوچھا، ”تم بھی اِس آدمی کے شاگرد ہو کہ نہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”نہیں، مَیں نہیں ہوں۔“ ٹھنڈ تھی، اِس لئے غلاموں اور پہرے داروں نے لکڑی کے کوئلوں سے آگ جلائی۔ اب وہ اُس کے پاس کھڑے تاپ رہے تھے۔ پطرس بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا۔ اِتنے میں امامِ اعظم عیسیٰ کی پوچھ گچھ کر کے اُس کے شاگردوں اور تعلیم کے بارے میں تفتیش کرنے لگا۔ عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”مَیں نے دنیا میں کھل کر بات کی ہے۔ مَیں ہمیشہ یہودی عبادت خانوں اور بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا، وہاں جہاں تمام یہودی جمع ہوا کرتے ہیں۔ پوشیدگی میں تو مَیں نے کچھ نہیں کہا۔ آپ مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں؟ اُن سے دریافت کریں جنہوں نے میری باتیں سنی ہیں۔ اُن کو معلوم ہے کہ مَیں نے کیا کچھ کہا ہے۔“ اِس پر ساتھ کھڑے بیت المُقدّس کے پہرے داروں میں سے ایک نے عیسیٰ کے منہ پر تھپڑ مار کر کہا، ”کیا یہ امامِ اعظم سے بات کرنے کا طریقہ ہے جب وہ تم سے کچھ پوچھے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں نے بُری بات کی ہے تو ثابت کر۔ لیکن اگر سچ کہا، تو تُو نے مجھے کیوں مارا؟“ پھر حنّا نے عیسیٰ کو بندھی ہوئی حالت میں امامِ اعظم کائفا کے پاس بھیج دیا۔ شمعون پطرس اب تک آگ کے پاس کھڑا تاپ رہا تھا۔ اِتنے میں دوسرے اُس سے پوچھنے لگے، ”تم بھی اُس کے شاگرد ہو کہ نہیں؟“ لیکن پطرس نے انکار کیا، ”نہیں، مَیں نہیں ہوں۔“ پھر امامِ اعظم کا ایک غلام بول اُٹھا جو اُس آدمی کا رشتے دار تھا جس کا کان پطرس نے اُڑا دیا تھا، ”کیا مَیں نے تم کو باغ میں اُس کے ساتھ نہیں دیکھا تھا؟“ پطرس نے ایک بار پھر انکار کیا، اور انکار کرتے ہی مرغ کی بانگ سنائی دی۔ پھر یہودی عیسیٰ کو کائفا سے لے کر رومی گورنر کے محل بنام پریٹوریُم کے پاس پہنچ گئے۔ اب صبح ہو چکی تھی اور چونکہ یہودی فسح کی عید کے کھانے میں شریک ہونا چاہتے تھے، اِس لئے وہ محل میں داخل نہ ہوئے، ورنہ وہ ناپاک ہو جاتے۔ چنانچہ پیلاطس نکل کر اُن کے پاس آیا اور پوچھا، ”تم اِس آدمی پر کیا الزام لگا رہے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”اگر یہ مجرم نہ ہوتا تو ہم اِسے آپ کے حوالے نہ کرتے۔“ پیلاطس نے کہا، ”پھر اِسے لے جاؤ اور اپنی شرعی عدالتوں میں پیش کرو۔“ لیکن یہودیوں نے اعتراض کیا، ”ہمیں کسی کو سزائے موت دینے کی اجازت نہیں۔“ عیسیٰ نے اِس طرف اشارہ کیا تھا کہ وہ کس طرح مرے گا اور اب اُس کی یہ بات پوری ہوئی۔ تب پیلاطس پھر اپنے محل میں گیا۔ وہاں سے اُس نے عیسیٰ کو بُلایا اور اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا آپ اپنی طرف سے یہ سوال کر رہے ہیں، یا اَوروں نے آپ کو میرے بارے میں بتایا ہے؟“ پیلاطس نے جواب دیا، ”کیا مَیں یہودی ہوں؟ تمہاری اپنی قوم اور راہنما اماموں ہی نے تمہیں میرے حوالے کیا ہے۔ تم سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے؟“ عیسیٰ نے کہا، ”میری بادشاہی اِس دنیا کی نہیں ہے۔ اگر وہ اِس دنیا کی ہوتی تو میرے خادم سخت جد و جہد کرتے تاکہ مجھے یہودیوں کے حوالے نہ کیا جاتا۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں ہے۔“ پیلاطس نے کہا، ”تو پھر تم واقعی بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”آپ صحیح کہتے ہیں، مَیں بادشاہ ہوں۔ مَیں اِسی مقصد کے لئے پیدا ہو کر دنیا میں آیا کہ سچائی کی گواہی دوں۔ جو بھی سچائی کی طرف سے ہے وہ میری سنتا ہے۔“ پیلاطس نے پوچھا، ”سچائی کیا ہے؟“ پھر وہ دوبارہ نکل کر یہودیوں کے پاس گیا۔ اُس نے اعلان کیا، ”مجھے اُسے مجرم ٹھہرانے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔ لیکن تمہاری ایک رسم ہے جس کے مطابق مجھے عیدِ فسح کے موقع پر تمہارے لئے ایک قیدی کو رِہا کرنا ہے۔ کیا تم چاہتے ہو کہ مَیں ’یہودیوں کے بادشاہ‘ کو رِہا کر دوں؟“ لیکن جواب میں لوگ چلّانے لگے، ”نہیں، اِس کو نہیں بلکہ برابا کو۔“ (برابا ڈاکو تھا۔)

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یوحنا 18

یوحنا 1:18-40 کِتابِ مُقادّس (URD)

یِسُوعؔ یہ باتیں کہہ کر اپنے شاگِردوں کے ساتھ قِدروؔن کے نالے کے پار گیا۔ وہاں ایک باغ تھا۔ اُس میں وہ اور اُس کے شاگِرد داخِل ہُوئے۔ اور اُس کا پکڑوانے والا یہُوداؔہ بھی اُس جگہ کو جانتا تھا کیونکہ یِسُوعؔ اکثر اپنے شاگِردوں کے ساتھ وہاں جایا کرتا تھا۔ پس یہُوداؔہ سِپاہِیوں کی پلٹن اور سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں سے پیادے لے کر مشعلوں اور چراغوں اور ہتھیاروں کے ساتھ وہاں آیا۔ یِسُوعؔ اُن سب باتوں کو جو اُس کے ساتھ ہونے والی تِھیں جان کر باہر نِکلا اور اُن سے کہنے لگا کہ کِسے ڈُھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے اُسے جواب دِیا یِسُوع ناصری کو۔ یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں ہی ہُوں اور اُس کا پکڑوانے والا یہُوداؔہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔ اُس کے یہ کہتے ہی کہ مَیں ہی ہُوں وہ پِیچھے ہٹ کر زمِین پر گِر پڑے۔ پس اُس نے اُن سے پِھر پُوچھا کہ تُم کِسے ڈُھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے کہا یِسُوعؔ ناصری کو۔ یِسُوع نے جواب دِیا کہ مَیں تُم سے کہہ تو چُکا کہ مَیں ہی ہُوں۔ پس اگر مُجھے ڈُھونڈتے ہو تو اِنہیں جانے دو۔ یہ اُس نے اِس لِئے کہا کہ اُس کا وہ قَول پُورا ہو کہ جِنہیں تُو نے مُجھے دِیا مَیں نے اُن میں سے کِسی کو بھی نہ کھویا۔ پس شمعُوؔن پطرس نے تلوار جو اُس کے پاس تھی کھینچی اور سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا دہنا کان اُڑا دِیا۔ اُس نَوکر کا نام ملخُس تھا۔ یِسُوع نے پطرؔس سے کہا تلوار کو مِیان میں رکھ۔ جو پیالہ باپ نے مُجھ کو دِیا کیا مَیں اُسے نہ پِیُوں؟ تب سِپاہِیوں اور اُن کے صُوبہ دار اور یہُودِیوں کے پیادوں نے یِسُوع کو پکڑ کر باندھ لِیا۔ اور پہلے اُسے حنّا کے پاس لے گئے کیونکہ وہ اُس برس کے سردار کاہِن کائِفا کا سُسر تھا۔ یہ وُہی کائِفا تھا جِس نے یہُودِیوں کو صلاح دی تھی کہ اُمّت کے واسطے ایک آدمی کا مَرنا بِہتر ہے۔ اور شمعُوؔن پطرس یِسُوعؔ کے پِیچھے ہو لِیا اور ایک اَور شاگِرد بھی۔ یہ شاگِرد سردار کاہِن کا جان پہچان تھا اور یِسُوعؔ کے ساتھ سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں گیا۔ لیکن پطرؔس دروازہ پر باہر کھڑا رہا۔ پس وہ دُوسرا شاگِرد جو سردار کاہِن کا جان پہچان تھا باہر نِکلا اور دربان عَورت سے کہہ کر پطرؔس کو اندر لے گیا۔ اُس لَونڈی نے جو دربان تھی پطرؔس سے کہا کیا تُو بھی اِس شخص کے شاگِردوں میں سے ہے؟ اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں۔ نَوکر اور پیادے جاڑے کے سبب سے کوئِلے دہکا کر کھڑے تاپ رہے تھے اور پطرؔس بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا۔ پِھر سردار کاہِن نے یِسُوعؔ سے اُس کے شاگِردوں اور اُس کی تعلِیم کی بابت پُوچھا۔ یِسُوعؔ نے اُسے جواب دِیا کہ مَیں نے دُنیا سے عِلانِیہ باتیں کی ہیں۔ مَیں نے ہمیشہ عِبادت خانوں اور ہَیکل میں جہاں سب یہُودی جمع ہوتے ہیں تعلِیم دی اور پوشِیدہ کُچھ نہیں کہا۔ تُو مُجھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟ سُننے والوں سے پُوچھ کہ مَیں نے اُن سے کیا کہا۔ دیکھ اُن کو معلُوم ہے کہ مَیں نے کیا کیا کہا۔ جب اُس نے یہ کہا تو پیادوں میں سے ایک شخص نے جو پاس کھڑا تھا یِسُوعؔ کے طمانچہ مار کر کہا تُو سردار کاہِن کو اَیسا جواب دیتا ہے؟ یِسُوعؔ نے اُسے جواب دِیا کہ اگر مَیں نے بُرا کہا تو اُس بُرائی پر گواہی دے اور اگر اچھّا کہا تو مُجھے مارتا کیوں ہے؟ پس حنّا نے اُسے بندھا ہُؤا سردار کاہِن کائِفا کے پاس بھیج دِیا۔ شمعُوؔن پطرؔس کھڑا تاپ رہا تھا۔ پس اُنہوں نے اُس سے کہا کیا تُو بھی اُس کے شاگِردوں میں سے ہے؟ اُس نے اِنکار کر کے کہا مَیں نہیں ہُوں۔ جِس شخص کا پطرؔس نے کان اُڑا دِیا تھا اُس کے ایک رِشتہ دار نے جو سردار کاہِن کا نَوکر تھا کہا کیا مَیں نے تُجھے اُس کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟ پطرؔس نے پِھر اِنکار کِیا اور فَوراً مُرغ نے بانگ دی۔ پِھر وہ یِسُوعؔ کو کائِفا کے پاس سے قلعہ کو لے گئے اور صُبح کا وقت تھا اور وہ خُود قلعہ میں نہ گئے تاکہ ناپاک نہ ہوں بلکہ فَسح کھا سکیں۔ پس پِیلاطُسؔ نے اُن کے پاس باہر آ کر کہا تُم اِس آدمی پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟ اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اگر یہ بدکار نہ ہوتا تو ہم اِسے تیرے حوالہ نہ کرتے۔ پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا اِسے لے جا کر تُم ہی اپنی شرِیعت کے مُوافِق اِس کا فَیصلہ کرو۔ یہُودِیوں نے اُس سے کہا ہمیں رَوا نہیں کہ کِسی کو جان سے ماریں۔ یہ اِس لِئے ہُؤا کہ یِسُوعؔ کی وہ بات پُوری ہو جو اُس نے اپنی مَوت کے طرِیق کی طرف اِشارہ کر کے کہی تھی۔ پس پِیلاطُسؔ قلعہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور یِسُوعؔ کو بُلا کر اُس سے کہا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا کہ تُو یہ بات آپ ہی کہتا ہے یا اَوروں نے میرے حق میں تُجھ سے کہی؟ پِیلاطُسؔ نے جواب دِیا کیا مَیں یہُودی ہُوں؟ تیری ہی قَوم اور سردار کاہِنوں نے تُجھ کو میرے حوالہ کِیا۔ تُو نے کیا کِیا ہے؟ یِسُوع نے جواب دِیا کہ میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔ اگر میری بادشاہی دُنیا کی ہوتی تو میرے خادِم لڑتے تاکہ مَیں یہُودِیوں کے حوالہ نہ کِیا جاتا۔ مگر اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں۔ پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا پس کیا تُو بادشاہ ہے؟ یِسُوعؔ نے جواب دِیا تُو خُود کہتا ہے کہ مَیں بادشاہ ہُوں۔ مَیں اِس لِئے پَیدا ہُؤا اور اِس واسطے دُنیا میں آیا ہُوں کہ حق پر گواہی دُوں۔ جو کوئی حقّانی ہے میری آواز سُنتا ہے۔ پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا حق کیا ہے؟ یہ کہہ کر وہ یہُودِیوں کے پاس پِھر باہِر گیا اور اُن سے کہا کہ مَیں اُس کا کُچھ جُرم نہیں پاتا۔ مگر تُمہارا دستُور ہے کہ مَیں فَسح پر تُمہاری خاطِر ایک آدمی چھوڑ دِیا کرتا ہُوں۔ پس کیا تُم کو منظُور ہے کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودِیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے چِلاّ کر پِھر کہا کہ اِس کو نہیں لیکن براؔبّا کو۔ اور براؔبّا ایک ڈاکُو تھا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں یوحنا 18