YouVersion Logo
تلاش

یُوحنّا 1:18-40

یُوحنّا 1:18-40 UCV

جَب حُضُور عیسیٰ دعا کرکے فارغ ہویٔے، تو وہ اَپنے شاگردوں کے ساتھ باہر آئے اَور وہ سَب قِدرُونؔ کی وادی کو پار کرکے ایک باغ میں چلے گیٔے۔ حُضُور کا پکڑوانے والا یہُوداؔہ، اُس جگہ سے واقف تھا کیونکہ حُضُور عیسیٰ کیٔی بار اَپنے شاگردوں کے ساتھ وہاں جا چُکے تھے۔ پس یہُوداؔہ باغ میں داخل ہُوا، اَور یہُوداؔہ کے ساتھ چند رُومی فَوجی دستہ اَور اہم کاہِنؔوں اَور فریسیوں کے کچھ عہدیدار بھیجے گیٔے تھے۔ وہ اَپنے ہاتھوں میں مشعلیں، لالٹینیں اَور اسلحہ لیٔے ہویٔے تھے۔ حُضُور عیسیٰ، خُوب جانتے تھے کہ اُن کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، لہٰذا وہ باہر آکر اُن سے پُوچھنے لگے، ”تُم کسے ڈھُونڈتے ہو؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”عیسیٰ ناصری کو۔“ حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”میں وُہی ہُوں،“ (اَور اُن کا پکڑوانے والا یہُوداؔہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔) جَب حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”میں وُہی ہُوں،“ تو سَب گھبرا کر پیچھے ہٹے اَور زمین پر گِر پڑے۔ چنانچہ حُضُور نے دُوسری مرتبہ پُوچھا، ”تُم کسے ڈھُونڈتے ہو؟“ اُنہُوں نے کہا، ”عیسیٰ ناصری کو۔“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں نے کہہ تو دیا کہ میں وُہی ہُوں۔ اگر تُم مُجھے ڈھُونڈتے ہو، تو میرے شاگردوں کو جانے دو۔“ اِس سے حُضُور کی غرض یہ تھی کہ وہ قول پُورا ہو جائے: ”جنہیں آپ نے مُجھے دیا تھا میں نے اُن میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کھویا۔“ شمعُونؔ پطرس کے پاس ایک تلوار تھی، پطرس نے وہ تلوار کھینچی اَور اعلیٰ کاہِنؔ کے خادِم پر چَلا کر، اُس کا دایاں کان اُڑا دیا۔ (اُس خادِم کا نام مَلخُس تھا۔) حُضُور عیسیٰ نے پطرس کو حُکم دیا، ”اَپنی تلوار مِیان میں رکھو! کیا میں وہ پیالہ نہ پِیوں جو میرے باپ نے مُجھے دیا ہے؟“ تَب رُومی سپاہیوں، اُن کے سالار اَور یہُودی حُکاّم نے حُضُور عیسیٰ کو گِرفتار کر لیا اَور اُن کے ہاتھ باندھ کر اُنہیں پہلے حنّاؔ کے پاس لے گیٔے جو کائِفؔا کا سسُر تھا۔ کائِفؔا اُس سال اعلیٰ کاہِنؔ تھا۔ اَور کائِفؔا نے یہُودی رہنماؤں کو صلاح دی تھی کہ ساری قوم کی ہلاکت سے یہ بہتر ہے کہ ایک شخص ماراجائے۔ شمعُونؔ پطرس اَور ایک اَور شاگرد حُضُور عیسیٰ کے پیچھے پیچھے گیٔے۔ یہ شاگرد اعلیٰ کاہِنؔ سے واقف تھا، اِس لیٔے وہ آپ کے ساتھ اعلیٰ کاہِنؔ کی حویلی میں داخل ہو گیا، لیکن پطرس کو باہر پھاٹک پر ہی رُک جانا پڑا۔ یہ شاگرد جو اعلیٰ کاہِنؔ کا واقف کار تھا، واپس آیا، اَور اُس خادِمہ سے جو پھاٹک پر نِگرانی کرتی تھی، بات کرکے پطرس کو اَندر لے گیا۔ خادِمہ نے پھاٹک پر پطرس سے پُوچھا، ”کیا تُو اُن کے شاگردوں میں سے ایک نہیں ہے؟“ پطرس نے کہا، ”نہیں، میں نہیں ہُوں۔“ سردی کی وجہ سے، خادِموں اَور سپاہیوں نے آگ جَلا رکھی تھی اَور وہ چاروں طرف کھڑے ہوکر آگ تاپ رہے تھے۔ پطرس بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہوکر آگ تاپنے لگے۔ اِس دَوران، اعلیٰ کاہِنؔ حُضُور عیسیٰ سے اُن کے شاگردوں اَور اُن کی تعلیم کے بارے میں پُوچھنے لگا۔ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں نے دُنیا سے کھُلے عام باتیں کی ہیں، میں ہمیشہ یہُودی عبادت گاہوں اَور بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا ہُوں، جہاں تمام یہُودی جمع ہوتے ہیں۔ میں نے پوشیدہ کبھی بھی کُچھ نہیں کہا۔ آپ مُجھ سے کیوں سوال پُوچھتے ہیں؟ جنہوں نے میری باتیں سُنی ہیں اُن سے پُوچھیئے۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ میں نے کیا کُچھ کہا ہے۔“ حُضُور کے اَیسا کہنے پر سپاہیوں میں سے ایک نے جو پاس ہی کھڑا تھا، حُضُور عیسیٰ کو تھپّڑ مارا اَور کہا، ”کیا اعلیٰ کاہِنؔ کو جَواب دینے کا یہی طریقہ ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”اگرمیں نے کُچھ بُرا کہا تو، اُسے بُرا ثابت کیجئے۔ لیکن اگر اَچھّا کہا ہے، تو تھپّڑ کیوں مارتے ہو؟“ اِس پر حنّاؔ نے حُضُور عیسیٰ کے ہاتھ بندھوا کر آپ کو اعلیٰ کاہِنؔ کائِفؔا کے پاس بھیج دیا۔ جَب، شمعُونؔ پطرس کھڑے ہویٔے آگ تاپ رہے تھے تو کسی نے اُن سے پُوچھا، ”کیا تُو بھی اُن کے شاگردوں میں سے ایک نہیں ہے؟“ پطرس نے اِنکار کرتے ہویٔے کہا، نہیں، ”میں نہیں ہُوں۔“ اعلیٰ کاہِنؔ کے سپاہیوں میں سے ایک جو اُس خادِم کا رشتہ دار تھا جِس کا کان پطرس نے تلوار سے اُڑا دیا تھا، پطرس سے پُوچھنے لگا، ”کیا میں نے تُمہیں اُن کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟“ پطرس نے پھر اِنکار کیا، اَور اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔ وہ صُبح سویرے ہی حُضُور عیسیٰ کو کائِفؔا کے پاس سے رُومی گورنر کے محل میں لے گیٔے۔ یہُودی رہنما محل کے اَندر نہیں گیٔے۔ اُنہیں خوف تھا کہ وہ ناپاک ہو جایٔیں گے اَور عیدِفسح کا کھانا نہ کھا سکیں گے۔ لہٰذا پِیلاطُسؔ اُن کے پاس باہر آیا اَور کہنے لگا، ”تُم اِس شخص پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”اگر وہ مُجرم نہ ہوتا تو ہم اِسے یہاں لاکر آپ کے سامنے کیوں پیش کرتے۔“ پِیلاطُسؔ نے کہا، ”تُم اِسے لے جاؤ اَور اَپنی شَریعت کے مُطابق خُود ہی اِس کا فیصلہ کرو۔“ یہُودیوں نے کہا، ”لیکن ہمیں تو کسی کو بھی قتل کرنے کا اِختیّار نہیں ہے۔“ یہ اِس لیٔے ہُوا کہ وہ کلام پُورا ہو جو حُضُور عیسیٰ نے فرمایا تھا کہ آپ کی موت کِس طرح کی ہوگی۔ تَب پِیلاطُسؔ محل کے اَندر چَلا گیا، اَور اُس نے حُضُور عیسیٰ کو وہاں طلب کرکے آپ سے پُوچھا، ”کیا آپ یہُودیوں کے بادشاہ ہیں؟“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”تُم یہ بات اَپنی طرف سے کہتے ہو، یا اَوروں نے میرے بارے میں تُمہیں یہ خبر دی ہے؟“ پِیلاطُسؔ نے جَواب دیا، ”کیا میں کویٔی یہُودی ہُوں؟ تمہاری قوم نے اَور اہم کاہِنؔوں نے آپ کو میرے حوالہ کیا ہے۔ بتائیے آخِر آپ نے کیا کیا ہے؟“ حُضُور عیسیٰ نے فرمایا، ”میری بادشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔ اگر دُنیا کی ہوتی، تو میرے خادِم جنگ کرتے اَور مُجھے یہُودی رہنماؤں کے ہاتھوں گِرفتار نہ ہونے دیتے۔ لیکن ابھی میری بادشاہی یہاں کی نہیں ہے۔“ پَس پِیلاطُسؔ نے کہا، ”تو کیا آپ ایک بادشاہ ہیں۔“ حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”یہ تو آپ کا کہنا ہے کہ میں ایک بادشاہ ہُوں۔ دراصل، میں اِس لیٔے پیدا ہُوا اَور اِس مقصد سے دُنیا میں آیا کہ حق کی گواہی دُوں۔ ہر کویٔی جو حق کی طرف ہے میری بات سنتا ہے۔“ پِیلاطُسؔ نے پُوچھا، ”حق کیا ہے؟“ یہ کہتے ہی وہ پھر یہُودیوں کے پاس گیا اَور کہنے لگا، ”میں تو اِس شخص کو مُجرم نہیں سمجھتا۔ لیکن تمہارے دستور کے مُطابق میں عیدِفسح کے موقع پر تمہارے لیٔے ایک قَیدی کو رِہا کر دیتا ہُوں۔ کیاتُم چاہتے ہو کہ میں تمہارے لیٔے ’یہُودیوں کے بادشاہ‘ کو چھوڑ دُوں؟“ وہ پھر چِلّانے لگے، ”نہیں، اِسے نہیں، ہمارے لیٔے بَراَبّؔا کو رِہا کر دیجئے!“ جَب کہ بَراَبّؔا ایک باغی تھا۔