YouVersion Logo
تلاش

عبرانیوں 1:7-12

عبرانیوں 1:7-12 کِتابِ مُقادّس (URD)

اور یہ مَلکِ صِدؔق سالِم کا بادشاہ۔ خُدا تعالےٰ کا کاہِن ہمیشہ کاہِن رہتا ہے۔ جب ابرہامؔ بادشاہوں کو قتل کر کے واپس آتا تھا تو اِسی نے اُس کا اِستِقبال کِیا اور اُس کے لِئے برکت چاہی۔ اِسی کو ابرہامؔ نے سب چِیزوں کی دَہ یکی دی۔ یہ اوّل تو اپنے نام کے معنی کے مُوافِق راست بازی کا بادشاہ ہے اور پِھر سالِم یعنی صُلح کا بادشاہ۔ یہ بے باپ بے ماں بے نَسب نامہ ہے۔ نہ اُس کی عُمر کا شرُوع نہ زِندگی کا آخِر بلکہ خُدا کے بیٹے کے مُشابِہ ٹھہرا۔ پس غَور کرو کہ یہ کَیسا بزُرگ تھا جِس کو قَوم کے بزُرگ ابرہامؔ نے لُوٹ کے عُمدہ سے عُمدہ مال کی دَہ یکی دی۔ اب لاوی کی اَولاد میں سے جو کہانت کا عُہدہ پاتے ہیں اُن کو حُکم ہے کہ اُمّت یعنی اپنے بھائِیوں سے اگرچہ وہ ابرہامؔ ہی کی صُلب سے پَیدا ہُوئے ہوں شرِیعت کے مُطابِق دَہ یکی لیں۔ مگر جِس کا نسب اُن سے جُدا ہے اُس نے ابرہامؔ سے دَہ یکی لی اور جِس سے وعدے کِئے گئے تھے اُس کے لِئے برکت چاہی۔ اور اِس میں کلام نہیں کہ چھوٹا بڑے سے برکت پاتا ہے۔ اور یہاں تو مَرنے والے آدمی دَہ یکی لیتے ہیں مگر وہاں وُہی لیتا ہے جِس کے حق میں گواہی دی جاتی ہے کہ زِندہ ہے۔ پس ہم کہہ سکتے ہیں کہ لاوؔی نے بھی جو دَہ یکی لیتا ہے ابرہامؔ کے ذرِیعہ سے دَہ یکی دی۔ اِس لِئے کہ جِس وقت مَلکِ صِدؔق نے ابرہامؔ کا اِستِقبال کِیا تھا وہ اُس وقت تک اپنے باپ کی صُلب میں تھا۔ پس اگر بنی لاوی کی کہانت سے کامِلِیّت حاصِل ہوتی (کیونکہ اُسی کی ماتحتی میں اُمّت کو شرِیعت مِلی تھی) تو پِھر کیا حاجِت تھی کہ دُوسرا کاہِن مَلکِ صِدؔق کے طَور کا پَیدا ہو اور ہارُونؔ کے طرِیقہ کا نہ گِنا جائے؟ اور جب کہانت بدل گئی تو شرِیعت کا بھی بدلنا ضرُور ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں عبرانیوں 7

عبرانیوں 1:7-12 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

یہ مَلکِ صِدقؔ، سالمؔ کا بادشاہ اَور خُداتعالیٰ کا کاہِنؔ تھا۔ جَب حضرت اِبراہیمؔ چند بادشاہوں کو شِکست دے کر واپس آ رہے تھے تو مَلکِ صِدقؔ نے اُن کا اِستِقبال کیا اَور اُنہیں برکت دی۔ حضرت اِبراہیمؔ نے سَب مالِ غنیمت کا دسواں حِصّہ بھی اُسے نذر کیا۔ اوّل تو مَلکِ صِدقؔ کے نام کا لَفظی مطلب ہے ”راستبازی کا بادشاہ“ اَور پھر سالمؔ کا بادشاہ یعنی ”صُلح کا بادشاہ“ ہے۔ نہ تو اُس کا باپ یا ماں ہے، اَور نہ ہی اُس کا کویٔی نَسب نامہ ہے، اُس کی زندگی کی نہ تو اِبتدا ہے اَور نہ ہی اِنتہا۔ وہ خُدا کے بیٹے کی مانند اَبدیّت تک کاہِنؔ ہے۔ پس اَب غور کرو کہ وہ کِتنا عظیم تھا۔ جسے قوم کے بُزرگ یعنی حضرت اِبراہیمؔ نے سَب مالِ غنیمت کا دسواں حِصّہ دیا۔ اَور اَب شَریعت طلب کرتی ہے کہ وہ بنی لیوی میں سے جو کاہِنؔ مُقرّر کیٔے جاتے ہیں، اُنہیں حُکم دیا گیا ہے کہ وہ اَپنی اُمّت یعنی اَپنے بھائیوں سے دسواں حِصّہ لیں حالانکہ اُن کے بھایٔی بھی حضرت اِبراہیمؔ ہی کی نَسل سے ہیں۔ مگر جِس کی نِسبَت لیوی سے جُدا ہے اُس نے حضرت اِبراہیمؔ سے دسواں حِصّہ لیا اَور جِس سے وعدے کیٔے گیٔے تھے اُسے برکت دی۔ اَور اِس میں کویٔی شک نہیں کہ چھوٹا بَڑے سے برکت پاتاہے۔ اَور یہاں تو فانی اِنسان دسواں حِصّہ لیتے ہیں مگر وہاں وُہی دسواں حِصّہ لیتا ہے جِس کے بارے میں یہ گواہی دی جاتی ہے کہ وہ زندہ ہے۔ پس ہم کہہ سکتے ہیں کہ لیوی نے بھی جو دسواں حِصّہ لیتا ہے، حضرت اِبراہیمؔ کے ذریعہ دسواں حِصّہ دیا۔ کیونکہ جِس وقت مَلکِ صِدقؔ نے حضرت اِبراہیمؔ کا اِستِقبال کیا تھا تو لیوی اُس وقت پیدا نہیں ہُوا تھا مگر اَپنے باپ کی صُلب میں مَوجُود تھا۔ پس اگر بنی لیوی کی کہانت سے کاملیت حاصل ہوتی (جِس کی بنا پر اُمّت کو شَریعت عطا کی گئی تھی) تو پھر ہارونؔ کی مانند کاہِنؔ کے بجائے مَلکِ صِدقؔ کے طور پر ایک دُوسرے کاہِنؔ کے برپا ہونے کی کیا ضروُرت تھی؟ کیونکہ جَب کہانت بدل گئی تو شَریعت کا بدل جانا بھی ضروُری ہے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں عبرانیوں 7

عبرانیوں 1:7-12 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

یہ مَلِک صدق، سالم کا بادشاہ اور اللہ تعالیٰ کا امام تھا۔ جب ابراہیم چار بادشاہوں کو شکست دینے کے بعد واپس آ رہا تھا تو مَلِک صدق اُس سے ملا اور اُسے برکت دی۔ اِس پر ابراہیم نے اُسے تمام لُوٹ کے مال کا دسواں حصہ دے دیا۔ اب مَلِک صدق کا مطلب ”راست بازی کا بادشاہ“ ہے۔ دوسرے، ”سالم کا بادشاہ“ کا مطلب ”سلامتی کا بادشاہ“ ہے۔ نہ اُس کا باپ یا ماں ہے، نہ کوئی نسب نامہ۔ اُس کی زندگی کا نہ تو آغاز ہے، نہ اختتام۔ اللہ کے فرزند کی طرح وہ ابد تک امام رہتا ہے۔ غور کریں کہ وہ کتنا عظیم تھا۔ ہمارے باپ دادا ابراہیم نے اُسے لُوٹے ہوئے مال کا دسواں حصہ دے دیا۔ اب شریعت طلب کرتی ہے کہ لاوی کی وہ اولاد جو امام بن جاتی ہے قوم یعنی اپنے بھائیوں سے پیداوار کا دسواں حصہ لے، حالانکہ اُن کے بھائی ابراہیم کی اولاد ہیں۔ لیکن مَلِک صدق لاوی کی اولاد میں سے نہیں تھا۔ توبھی اُس نے ابراہیم سے دسواں حصہ لے کر اُسے برکت دی جس سے اللہ نے وعدہ کیا تھا۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ کم حیثیت شخص کو اُس سے برکت ملتی ہے جو زیادہ حیثیت کا ہو۔ جہاں لاوی اماموں کا تعلق ہے فانی انسان دسواں حصہ لیتے ہیں۔ لیکن مَلِک صدق کے معاملے میں یہ حصہ اُس کو ملا جس کے بارے میں گواہی دی گئی ہے کہ وہ زندہ رہتا ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جب ابراہیم نے مال کا دسواں حصہ دے دیا تو لاوی نے اُس کے ذریعے بھی یہ حصہ دیا، حالانکہ وہ خود دسواں حصہ لیتا ہے۔ کیونکہ گو لاوی اُس وقت پیدا نہیں ہوا تھا توبھی وہ ایک طرح سے ابراہیم کے جسم میں موجود تھا جب مَلِک صدق اُس سے ملا۔ اگر لاوی کی کہانت (جس پر شریعت مبنی تھی) کاملیت پیدا کر سکتی تو پھر ایک اَور قسم کے امام کی کیا ضرورت ہوتی، اُس کی جو ہارون جیسا نہ ہو بلکہ مَلِک صدق جیسا؟ کیونکہ جب بھی کہانت بدل جاتی ہے تو لازم ہے کہ شریعت میں بھی تبدیلی آئے۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں عبرانیوں 7