یہ مَلکِ صِدقؔ، سالمؔ کا بادشاہ اَور خُداتعالیٰ کا کاہِنؔ تھا۔ جَب حضرت اِبراہیمؔ چند بادشاہوں کو شِکست دے کر واپس آ رہے تھے تو مَلکِ صِدقؔ نے اُن کا اِستِقبال کیا اَور اُنہیں برکت دی۔ حضرت اِبراہیمؔ نے سَب مالِ غنیمت کا دسواں حِصّہ بھی اُسے نذر کیا۔ اوّل تو مَلکِ صِدقؔ کے نام کا لَفظی مطلب ہے ”راستبازی کا بادشاہ“ اَور پھر سالمؔ کا بادشاہ یعنی ”صُلح کا بادشاہ“ ہے۔ نہ تو اُس کا باپ یا ماں ہے، اَور نہ ہی اُس کا کویٔی نَسب نامہ ہے، اُس کی زندگی کی نہ تو اِبتدا ہے اَور نہ ہی اِنتہا۔ وہ خُدا کے بیٹے کی مانند اَبدیّت تک کاہِنؔ ہے۔ پس اَب غور کرو کہ وہ کِتنا عظیم تھا۔ جسے قوم کے بُزرگ یعنی حضرت اِبراہیمؔ نے سَب مالِ غنیمت کا دسواں حِصّہ دیا۔ اَور اَب شَریعت طلب کرتی ہے کہ وہ بنی لیوی میں سے جو کاہِنؔ مُقرّر کیٔے جاتے ہیں، اُنہیں حُکم دیا گیا ہے کہ وہ اَپنی اُمّت یعنی اَپنے بھائیوں سے دسواں حِصّہ لیں حالانکہ اُن کے بھایٔی بھی حضرت اِبراہیمؔ ہی کی نَسل سے ہیں۔ مگر جِس کی نِسبَت لیوی سے جُدا ہے اُس نے حضرت اِبراہیمؔ سے دسواں حِصّہ لیا اَور جِس سے وعدے کیٔے گیٔے تھے اُسے برکت دی۔ اَور اِس میں کویٔی شک نہیں کہ چھوٹا بَڑے سے برکت پاتاہے۔ اَور یہاں تو فانی اِنسان دسواں حِصّہ لیتے ہیں مگر وہاں وُہی دسواں حِصّہ لیتا ہے جِس کے بارے میں یہ گواہی دی جاتی ہے کہ وہ زندہ ہے۔ پس ہم کہہ سکتے ہیں کہ لیوی نے بھی جو دسواں حِصّہ لیتا ہے، حضرت اِبراہیمؔ کے ذریعہ دسواں حِصّہ دیا۔ کیونکہ جِس وقت مَلکِ صِدقؔ نے حضرت اِبراہیمؔ کا اِستِقبال کیا تھا تو لیوی اُس وقت پیدا نہیں ہُوا تھا مگر اَپنے باپ کی صُلب میں مَوجُود تھا۔ پس اگر بنی لیوی کی کہانت سے کاملیت حاصل ہوتی (جِس کی بنا پر اُمّت کو شَریعت عطا کی گئی تھی) تو پھر ہارونؔ کی مانند کاہِنؔ کے بجائے مَلکِ صِدقؔ کے طور پر ایک دُوسرے کاہِنؔ کے برپا ہونے کی کیا ضروُرت تھی؟ کیونکہ جَب کہانت بدل گئی تو شَریعت کا بدل جانا بھی ضروُری ہے۔
پڑھیں عِبرانیوں 7
سنیں عِبرانیوں 7
دوسروں تک پہنچائیں
مختلف ترجموں سے موازنہ: عِبرانیوں 1:7-12
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos