پَیدایش 15:50-26
پَیدایش 15:50-26 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
جب یعقوب انتقال کر گیا تو یوسف کے بھائی ڈر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”خطرہ ہے کہ اب یوسف ہمارا تعاقب کر کے اُس غلط کام کا بدلہ لے جو ہم نے اُس کے ساتھ کیا تھا۔ پھر کیا ہو گا؟“ یہ سوچ کر اُنہوں نے یوسف کو خبر بھیجی، ”آپ کے باپ نے مرنے سے پیشتر ہدایت دی کہ یوسف کو بتانا، ’اپنے بھائیوں کے اُس غلط کام کو معاف کر دینا جو اُنہوں نے تمہارے ساتھ کیا۔‘ اب ہمیں جو آپ کے باپ کے خدا کے پیروکار ہیں معاف کر دیں۔“ یہ خبر سن کر یوسف رو پڑا۔ پھر اُس کے بھائی خود آئے اور اُس کے سامنے گر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم آپ کے خادم ہیں۔“ لیکن یوسف نے کہا، ”مت ڈرو۔ کیا مَیں اللہ کی جگہ ہوں؟ ہرگز نہیں! تم نے مجھے نقصان پہنچانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اللہ نے اُس سے بھلائی پیدا کی۔ اور اب اِس کا مقصد پورا ہو رہا ہے۔ بہت سے لوگ موت سے بچ رہے ہیں۔ چنانچہ اب ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مَیں تمہیں اور تمہارے بچوں کو خوراک مہیا کرتا رہوں گا۔“ یوں یوسف نے اُنہیں تسلی دی اور اُن سے نرمی سے بات کی۔ یوسف اپنے باپ کے خاندان سمیت مصر میں رہا۔ وہ 110 سال زندہ رہا۔ موت سے پہلے اُس نے نہ صرف افرائیم کے بچوں کو بلکہ اُس کے پوتوں کو بھی دیکھا۔ منسّی کے بیٹے مکیر کے بچے بھی اُس کی موجودگی میں پیدا ہو کر اُس کی گود میں رکھے گئے۔ پھر ایک وقت آیا کہ یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں مرنے والا ہوں۔ لیکن اللہ ضرور آپ کی دیکھ بھال کر کے آپ کو اِس ملک سے اُس ملک میں لے جائے گا جس کا اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے۔“ پھر یوسف نے اسرائیلیوں کو قَسم دلا کر کہا، ”اللہ یقیناً تمہاری دیکھ بھال کر کے وہاں لے جائے گا۔ اُس وقت میری ہڈیوں کو بھی اُٹھا کر ساتھ لے جانا۔“ پھر یوسف فوت ہو گیا۔ وہ 110 سال کا تھا۔ اُسے حنوط کر کے مصر میں ایک تابوت میں رکھا گیا۔
پَیدایش 15:50-26 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور یُوسفؔ کے بھائی یہ دیکھ کر کہ اُن کا باپ مَر گیا کہنے لگے کہ یُوسفؔ شاید ہم سے دُشمنی کرے اور ساری بدی کا جو ہم نے اُس سے کی ہے پُورا بدلہ لے۔ سو اُنہوں نے یُوسفؔ کو یہ کہلا بھیجا کہ تیرے باپ نے اپنے مَرنے سے آگے یہ حُکم کِیا تھا۔ کہ تُم یُوسفؔ سے کہنا کہ اپنے بھائِیوں کی خطا اور اُن کا گُناہ اب بخش دے کیونکہ اُنہوں نے تُجھ سے بدی کی۔ سو اب تُو اپنے باپ کے خُدا کے بندوں کی خطا بخش دے اور یُوسفؔ اُن کی یہ باتیں سُن کر رویا۔ اور اُس کے بھائِیوں نے خُود بھی اُس کے سامنے جا کر اپنے سر ٹیک دِئے اور کہا دیکھ ہم تیرے خادِم ہیں۔ یُوسفؔ نے اُن سے کہا مت ڈرو۔ کیا مَیں خُدا کی جگہ پر ہُوں؟ تُم نے تو مُجھ سے بدی کرنے کا اِرادہ کِیا تھا لیکن خُدا نے اُسی سے نیکی کا قصد کِیا تاکہ بُہت سے لوگوں کی جان بچائے چُنانچہ آج کے دِن اَیسا ہی ہو رہا ہے۔ اِس لِئے تُم مت ڈرو۔ مَیں تُمہاری اور تُمہارے بال بچّوں کی پرورِش کرتا رہُوں گا۔ یُوں اُس نے اپنی ملائم باتوں سے اُن کی خاطِر جمع کی۔ اور یُوسفؔ اور اُس کے باپ کے گھر کے لوگ مِصرؔ میں رہے اور یُوسفؔ ایک سَو دس برس تک جِیتا رہا۔ اور یُوسفؔ نے اِفرائِیمؔ کی اَولاد تِیسری پُشت تک دیکھی اور مُنّسیؔ کے بیٹے مکِیرؔ کی اَولاد کو بھی یُوسفؔ نے اپنے گھٹنوں پر کھلایا۔ اور یُوسفؔ نے اپنے بھائِیوں سے کہا مَیں مَرتا ہُوں اور خُدا یقیناً تُم کو یاد کرے گا اور تُم کو اِس مُلک سے نِکال کر اُس مُلک میں پُہنچائے گا جِس کے دینے کی قَسم اُس نے ابرہامؔ اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ سے کھائی تھی۔ اور یُوسفؔ نے بنی اِسرائیل سے قَسم لے کر کہا خُدا یقیناً تُم کو یاد کرے گا۔ سو تُم ضرُور ہی میری ہڈَّیوں کو یہاں سے لے جانا۔ اور یُوسفؔ نے ایک سَو دس برس کا ہو کر وفات پائی اور اُنہوں نے اُس کی لاش میں خُوشبُو بھری اور اُسے مِصرؔ ہی میں تابُوت میں رکھّا۔